• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنو امیہ اور منبروں پر بندروں کی اوچھل کود ـ ضعیف ، منکر وشاذ روایات کا تفصیلی جائزہ

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
بنو امیہ اور منبروں پر بندروں کی اوچھل کود ـ ضعیف ، منکر وشاذ روایات کا تفصیلی جائزہ

تحریر: حافظ عمر السلفی

مرزا جہلمی اور اسکے مقلدین مستدرک للحاکم اور مسند ابی یعلی سے درج ذیل روایات پیش کرتے ہیں ۔

8547 (1)- وَمِنْهَا مَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو أَحْمَدَ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَزْرَقِيُّ بِمَرْوَ ، ثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَالِمٍ الصَّائِغُ بِمَكَّةَ ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الْأَزْرَقِيُّ ، مُؤَذِّنُ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِنِّي أُرِيتُ فِي مَنَامِي كَأَنَّ بَنِي الْحَكَمِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ يَنْزُونَ عَلَى مِنْبَرِي كَمَا تَنْزُو الْقِرَدَةُ" قَالَ: فَمَا رُئِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى تُوُفِّيَ۔
(مستدرک للحاکم)
FB_IMG_1683503216586.jpg


6454 / 621 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال: حدثني ابن أبي حازم، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون، فأصبح كالمتغيظ وقال: «ما لي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة؟»، قال: فما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات صلى الله عليه وسلم۔
(مسند ابی یعلی)
FB_IMG_1683503295878.jpg


1 : جس روایت کی سند میں مسلم بن خالد الزنجی اور العلا بن عبدالرحمن ہیں اسکے بارے میں امام جورقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : “ یہ حدیث باطل ہے۔ ”
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )

2 : ان روایات کے متعلق
امام جورقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
“ یہ حدیث کسی طور پر بھی صحیح نہیں ہے اس کی سند جو عام طور پر بیان کی جاتی ہے اس میں العلاء بن عبدالرحمن سے عبد العزیز بن ابی حازم بیان کرتے ہیں حالانکہ عبد العزیز بن ابی حازم نے یہ روایت بیان ہی نہیں کی اصل میں یہ حدیث مسلم بن خالد الزنجی جوکہ ضعیف راوی ہے اس نے العلاء بن عبد الرحمن سے بیان کی تھی اور غلطی سے کسی راوی نے اس روایت کو عبد العزیز بن ابی حازم کی روایت بنا دیا۔”
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 139 )
FB_IMG_1683503720002.jpg


3 : امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کے تین طریق ذکر کرنے کے بعد انہیں : “ بے اصل قرار دیا ہے ۔”
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 , 702 )
FB_IMG_1683503850057.jpg


[1َ] العلاء بن عبدالرحمن کی کئی روایات کو آئمہ و محدثین نے شاذ و منکر قرار دیا ہے ۔

1 : امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
انا نکر من حدیثه اشیاء
( الجرح والتعدیل : 358 )
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

2 : امام یحیی بن معین رحمہ فرماتے ہیں :
لیس حدیثه بحجة مضطرب الحدیث
(العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
لیس حدیثه بحجة وقال مرۃ :لیس بالقوی
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

3 : سعید بن المقبری کہتے ہیں :
العلاء ضعیف
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

[2] : مسلم بن خالد المخزومی المعروف الزنجی کے متعلق آئمہ و محدثین کی جرح ۔

1 : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کثیر الاوھام …… بل ضعیف ……فقد ضعفہ ابو جعفر النفیلی بو داود، وعلی ابن المدینی ،والنسائی، والبخاری ، وقال منکر الحدیث ، ذاھب الحدیث
( تحریر تقریب التھذیب : 371 , 372 )

2 : ابن سعد فرماتے ہیں :
وکان کثیر الحدیث ، کثیر الغلط والخطا فی حدیثه
( تحریر تقریب التھذیب : 372 )

3 : امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد ابوخالد الزنجی “ منکر الحدیث (قال علی لیس بشیء المکی) ” ( کتاب التاریخ الکبیر : 4 / 260 )
مسلم بن خالد الزنجی “ ضعیف و منکر الحدیث ”
قال الساجی : “ کثیر الغلط کان یری القدر
( العقدالثمن : 7 / 188 )
وقال ابو حاتم : “ لایحتج بہ ”
“ وضعه ابوداؤد ”
وقال ابن المدینی : “ لیس بشیء ”

( کتاب الضعفاء الصغیر للبخاری : 238 )
( کتاب الضعفاءوالمتروکین : 228 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

4 : امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی منکر الحدیث
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

5 : امام ابن المدینی رحمہ اللہ فرماتےہیں :
مسلم بن خالد الزنجی لیس بشیء
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
( کتاب الجرح والتعدیل : 4 / 183 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

6 : امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : ضعیف
( کتاب الضعفاءوالمتروکین : 228 )
لیس بالقوی
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

7 : امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ ضعیف ”
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )

8 : امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ لیس بذاک القوی منکرالحدیث ، یکتب حدیثه ولا یحتج به ، تعرف و تنکر ”
( کتاب الجرح والتعدیل : 4 / 183 )
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

9 : امام ذھبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی …… “ ضعفه ابوداود لکثرۃ غلطة ”
( الکاشف : 258 )

10 : امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتےہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ کذا و کذا کان یحرک یدہ ”
( کتاب العلل و معرفة الرجال : 478 )
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
فحرک یدہ ولینه
( العلل ومعرفۃ الرجال رواییة المروزی : 46)

11 : احمد بن محمد بن الولید الازرقی فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد لزنجی : “ وکان کثیر الغلط فی حدیثه ”
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 431 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )

12 : امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد : “ ردیءالحفظ ”
( من تکلم فيه الدارقطنی : 135 )

13 : امام یحی بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
خالد بن مسلم الزنجی :“ کان ضعیفا ”
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( تھذیب التھذیب : 255 )

14 : میمونی کہتے ہیں کہ ابو جعفر نے مسلم بن خالد کی ایک روایت کے بارے میں کہا : “ھذاحدیث منکر پھر کہتے ہیں وھذا راجل ضعیف یعنی الزنجی ”
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 433)

قارئین!
انجینئر علی مرزا اور اس کے غالی مقلدین کی طرف سے پیش کردہ روایات کے متعلق آئمہ و محدثین کی تصریحات سے معلوم ہوتا کہ یہ روایات منکرو شاذ اور ضعیف ہیں اسکے علاوہ اسناد میں موجود روایوں پہ شدید جرح بھی موجود ہے جو آپ پڑھ چکے ہیں ۔ یہ جہلمی فرقہ کے لوگ اس قدر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور بنو امیہ کے بغض میں پاگل ہوچکے ہیں انہیں کوئی بھی ضعیف تو دور اگر من گھڑت بھی نظر آجائے تو پیش کر کے طعن کرنے سے باز نہیں آتے ۔

حالانکہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں نبی کریم ﷺ سے احادیث بھی مروی ہیں یہ جہلمی فرقہ ان احادیث کو بھی تسلیم نہیں کرتا ۔ ان لوگوں کا دین صرف ضعیف و من گھڑت روایات پہ قائم ہے ۔ اور یہ ایسی حقیقت جسے تسلیم کیے بغیر گزارہ نہیں ۔
 
شمولیت
مئی 13، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
5
لیکن مسند ابی یعلیٰ والے طریق کو شیخ زبیر علی زئی نے حسن لذاتہ کہا ہے۔ (مقالات ج 6، ص
 
شمولیت
جون 07، 2015
پیغامات
207
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
86
ماشاء الله بہت خوب ! بھائی جان اسی طرز پر مرزا جہلمی کے ہر ہر اعتراض کا تحقیقی و علمی جواب دینے کی ضرورت ہے تو کہ یہ فتنہ اپنی موت کو پہنچ جائے ۔تاہم محمد احمد طالبِ علم صاحب نے اس ضمن میں جو بات کہی ہے کہ:
 
شمولیت
جون 07، 2015
پیغامات
207
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
86
مسند ابی یعلیٰ والے طریق کو شیخ زبیر علی زئی نے حسن لذاتہ کہا ہے۔ (مقالات ج 6، ص
اس کا بھی مکمل تحقیقی جواب درکار ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیرا عطا فرمائے ۔آمین
 
شمولیت
مئی 13، 2023
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
5
معذرت میں اوپر حوالہ پورا نہیں دے سکا۔
١- شیخ زبیر علی زئی نے (مقالات ج 6، ص 265) میں مسند ابی یعلیٰ والے طریق کو "حسن لذاتہ" کہا ہے اور علا بن عبدالرحمن کے بارے میں کہا کہ یہ جمہور کے نزدیک ثقہ و صدوق ہیں اور ان پر جرح مردود ہے ۔
٢- شیخ زبیر علی زئی نے امام جورقانی کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ ان پر شدید جرح ہے۔ ملاحظہ فرمائیں (مقالات ج 6، ص 587)۔
٣- اس کے علاوہ شیخ ناصر الدین البانی اس حدیث کو سلسلہ احادیث الصحیحہ میں لائے اور مکمل بحث کرنے کے بعد مسند ابی یعلیٰ والے طریق کے بارے میں "وھذا اسناد جید" کہا۔ نیز ناصر الدین البانی نے علامہ ابن جوزی کی تنقید کا بھی مفصل رد کیا ہے۔ (سلسلہ احادیث الصحیحہ ح3940)
٤- مزید مسندِ ابی یعلیٰ پر تحکیم کرنے والے حسین سلیم اسد نے اس طریق پر "صحیح" کا حکیم لگایا۔
٥- مسندِ ابی یعلیٰ کے محقق سناری نے بھی "حسن" قرار دیا اس طریق کو۔
اگر آپ ان باتوں کا جواب بھی دیے دیں تو بہتر ہوگا۔
 
شمولیت
جون 07، 2015
پیغامات
207
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
86
معذرت میں اوپر حوالہ پورا نہیں دے سکا۔
١- شیخ زبیر علی زئی نے (مقالات ج 6، ص 265) میں مسند ابی یعلیٰ والے طریق کو "حسن لذاتہ" کہا ہے اور علا بن عبدالرحمن کے بارے میں کہا کہ یہ جمہور کے نزدیک ثقہ و صدوق ہیں اور ان پر جرح مردود ہے ۔
٢- شیخ زبیر علی زئی نے امام جورقانی کے بارے میں یہ لکھا ہے کہ ان پر شدید جرح ہے۔ ملاحظہ فرمائیں (مقالات ج 6، ص 587)۔
٣- اس کے علاوہ شیخ ناصر الدین البانی اس حدیث کو سلسلہ احادیث الصحیحہ میں لائے اور مکمل بحث کرنے کے بعد مسند ابی یعلیٰ والے طریق کے بارے میں "وھذا اسناد جید" کہا۔ نیز ناصر الدین البانی نے علامہ ابن جوزی کی تنقید کا بھی مفصل رد کیا ہے۔ (سلسلہ احادیث الصحیحہ ح3940)
٤- مزید مسندِ ابی یعلیٰ پر تحکیم کرنے والے حسین سلیم اسد نے اس طریق پر "صحیح" کا حکیم لگایا۔
٥- مسندِ ابی یعلیٰ کے محقق سناری نے بھی "حسن" قرار دیا اس طریق کو۔
اگر آپ ان باتوں کا جواب بھی دیے دیں تو بہتر ہوگا۔
جی ہاں ان سب باتوں پر سیر حاصل گفتگو ہونہ چاہیے اور سلف صالحین کے منہج کے مطابق صحیح بات وضاحت کے ساتھ عوام کے سامنے رکھی چاہیے تاکہ عام آدمی پر حق مکمل طور پر واضح ہو جائے اور جو لوگ محض غلط فہمی اور عدم علم کی بناء پر کوئی غلط رائے قائم کر لیتے ہیں ان کی بھی اصلاح ہو جائے ۔ جزاک للہ خیز
 

ابو عرفان

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2022
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
5
اس تحقیقی جواب کو بے شک سراہا جانا چاہیے لیکن اپنی آنکھوں پر ہمیشہ ۔۔ نام نہاد سلفیت۔۔۔ کی عینک لگاکر ہر سائل کو فرقہ کا لیبل لگنا بالکل جہالت ہے۔۔ میں انجینئر علی مرزا کی ہر پوسٹ دیکھتا ہوں کچھ میں انکی زبان تیکھی ہوتی ہے اور کچھ میں میٹھی۔۔ کسی ایک بھی جگہ انہوں نے اپنے آپ کو فرقہ ڈکلیر نہیں کیا اور نہ ہی انکے شاگرد یا پیرو کبھی یہ دعوی کرتے ہیں بلکہ اسکے بالکل برعکس بارہا ان سے سنا جاسکتا ہے کہ وہ تمام فرقوں میں موجود قابل اعتراض چیزیں لوگوں کے سامنے لارہے ہیں تاکہ وہ سب اپنے دامن میں جھانکیں نہ کہ انکو ہی فرقہ کا نام دیکر اپنی جہالت کا ثبوت دیں۔ جن جن نام نہاد علماء کے ساتھ انکی بحث و مباحث (آن لائن) ہوئی ہیں بچہ بچہ کہہ سکتا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء نہ صرف یہ کہ انکے کسی سوال کا جواب نہ دے سکے بلکہ انکو منبر پہ بیٹھ کر مغلظات بکنے لگے۔۔۔ کیا یہی رد ہے۔۔۔ میں نا ہی انکا پیرو ہوں اور نا فالوور۔۔۔ بس حق کو حق سمجھنا چاہیے جہاں غلطی ہو اسکو نامزد کرکے بتانا چاہیے نہ کہ اپنی فرقے کی عینک لگاکر دوسروں کو جہنم رسید کرنا چاہیے۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
880
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
69
بنو امیہ اور منبروں پر بندروں کی اوچھل کود ـ ضعیف ، منکر وشاذ روایات کا تفصیلی جائزہ

تحریر: حافظ عمر السلفی

مرزا جہلمی اور اسکے مقلدین مستدرک للحاکم اور مسند ابی یعلی سے درج ذیل روایات پیش کرتے ہیں ۔

8547 (1)- وَمِنْهَا مَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو أَحْمَدَ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَزْرَقِيُّ بِمَرْوَ ، ثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سَالِمٍ الصَّائِغُ بِمَكَّةَ ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الْأَزْرَقِيُّ ، مُؤَذِّنُ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "إِنِّي أُرِيتُ فِي مَنَامِي كَأَنَّ بَنِي الْحَكَمِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ يَنْزُونَ عَلَى مِنْبَرِي كَمَا تَنْزُو الْقِرَدَةُ" قَالَ: فَمَا رُئِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى تُوُفِّيَ۔
(مستدرک للحاکم)
22982 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

6454 / 621 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال: حدثني ابن أبي حازم، عن العلاء، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون، فأصبح كالمتغيظ وقال: «ما لي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة؟»، قال: فما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات صلى الله عليه وسلم۔
(مسند ابی یعلی)
22983 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

1 : جس روایت کی سند میں مسلم بن خالد الزنجی اور العلا بن عبدالرحمن ہیں اسکے بارے میں امام جورقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : “ یہ حدیث باطل ہے۔ ”
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )

2 : ان روایات کے متعلق
امام جورقانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
“ یہ حدیث کسی طور پر بھی صحیح نہیں ہے اس کی سند جو عام طور پر بیان کی جاتی ہے اس میں العلاء بن عبدالرحمن سے عبد العزیز بن ابی حازم بیان کرتے ہیں حالانکہ عبد العزیز بن ابی حازم نے یہ روایت بیان ہی نہیں کی اصل میں یہ حدیث مسلم بن خالد الزنجی جوکہ ضعیف راوی ہے اس نے العلاء بن عبد الرحمن سے بیان کی تھی اور غلطی سے کسی راوی نے اس روایت کو عبد العزیز بن ابی حازم کی روایت بنا دیا۔”
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 139 )
22984 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

3 : امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس روایت کے تین طریق ذکر کرنے کے بعد انہیں : “ بے اصل قرار دیا ہے ۔”
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 , 702 )
22985 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

[1َ] العلاء بن عبدالرحمن کی کئی روایات کو آئمہ و محدثین نے شاذ و منکر قرار دیا ہے ۔

1 : امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
انا نکر من حدیثه اشیاء
( الجرح والتعدیل : 358 )
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

2 : امام یحیی بن معین رحمہ فرماتے ہیں :
لیس حدیثه بحجة مضطرب الحدیث
(العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
لیس حدیثه بحجة وقال مرۃ :لیس بالقوی
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

3 : سعید بن المقبری کہتے ہیں :
العلاء ضعیف
( سیر اعلام النبلاء :الجزء السادس / 187 )

[2] : مسلم بن خالد المخزومی المعروف الزنجی کے متعلق آئمہ و محدثین کی جرح ۔

1 : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کثیر الاوھام …… بل ضعیف ……فقد ضعفہ ابو جعفر النفیلی بو داود، وعلی ابن المدینی ،والنسائی، والبخاری ، وقال منکر الحدیث ، ذاھب الحدیث
( تحریر تقریب التھذیب : 371 , 372 )

2 : ابن سعد فرماتے ہیں :
وکان کثیر الحدیث ، کثیر الغلط والخطا فی حدیثه
( تحریر تقریب التھذیب : 372 )

3 : امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد ابوخالد الزنجی “ منکر الحدیث (قال علی لیس بشیء المکی) ” ( کتاب التاریخ الکبیر : 4 / 260 )
مسلم بن خالد الزنجی “ ضعیف و منکر الحدیث ”
قال الساجی : “ کثیر الغلط کان یری القدر
( العقدالثمن : 7 / 188 )
وقال ابو حاتم : “ لایحتج بہ ”
“ وضعه ابوداؤد ”
وقال ابن المدینی : “ لیس بشیء ”

( کتاب الضعفاء الصغیر للبخاری : 238 )
( کتاب الضعفاءوالمتروکین : 228 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

4 : امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی منکر الحدیث
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

5 : امام ابن المدینی رحمہ اللہ فرماتےہیں :
مسلم بن خالد الزنجی لیس بشیء
( الاباطیل المناکیر والصحاح المشاھیر : 138 )
( العلل والمتناھیة : 1 / 701 )
( کتاب الجرح والتعدیل : 4 / 183 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

6 : امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : ضعیف
( کتاب الضعفاءوالمتروکین : 228 )
لیس بالقوی
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

7 : امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ ضعیف ”
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )

8 : امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ لیس بذاک القوی منکرالحدیث ، یکتب حدیثه ولا یحتج به ، تعرف و تنکر ”
( کتاب الجرح والتعدیل : 4 / 183 )
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 430 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( میزان الاعتدال : 4 / 102 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
( کتاب الضعفاءوالمترکین : 3 / 117 )

9 : امام ذھبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
مسلم بن خالد الزنجی …… “ ضعفه ابوداود لکثرۃ غلطة ”
( الکاشف : 258 )

10 : امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتےہیں :
مسلم بن خالد الزنجی : “ کذا و کذا کان یحرک یدہ ”
( کتاب العلل و معرفة الرجال : 478 )
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( تھذیب التھذیب : 255 )
فحرک یدہ ولینه
( العلل ومعرفۃ الرجال رواییة المروزی : 46)

11 : احمد بن محمد بن الولید الازرقی فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد لزنجی : “ وکان کثیر الغلط فی حدیثه ”
( تذھیب تھذیب الکمال فی اسماءالرجال : 8 / 431 )
( سیر اعلام النبلاء : 8 / 177 )
( العقدالثمن : 7 / 188 )

12 : امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مسلم بن خالد : “ ردیءالحفظ ”
( من تکلم فيه الدارقطنی : 135 )

13 : امام یحی بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
خالد بن مسلم الزنجی :“ کان ضعیفا ”
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 432 )
( تھذیب التھذیب : 255 )

14 : میمونی کہتے ہیں کہ ابو جعفر نے مسلم بن خالد کی ایک روایت کے بارے میں کہا : “ھذاحدیث منکر پھر کہتے ہیں وھذا راجل ضعیف یعنی الزنجی ”
( کتاب الضعفاء للعقیلی : 5 / 433)

قارئین!
انجینئر علی مرزا اور اس کے غالی مقلدین کی طرف سے پیش کردہ روایات کے متعلق آئمہ و محدثین کی تصریحات سے معلوم ہوتا کہ یہ روایات منکرو شاذ اور ضعیف ہیں اسکے علاوہ اسناد میں موجود روایوں پہ شدید جرح بھی موجود ہے جو آپ پڑھ چکے ہیں ۔ یہ جہلمی فرقہ کے لوگ اس قدر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور بنو امیہ کے بغض میں پاگل ہوچکے ہیں انہیں کوئی بھی ضعیف تو دور اگر من گھڑت بھی نظر آجائے تو پیش کر کے طعن کرنے سے باز نہیں آتے ۔

حالانکہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں نبی کریم ﷺ سے احادیث بھی مروی ہیں یہ جہلمی فرقہ ان احادیث کو بھی تسلیم نہیں کرتا ۔ ان لوگوں کا دین صرف ضعیف و من گھڑت روایات پہ قائم ہے ۔ اور یہ ایسی حقیقت جسے تسلیم کیے بغیر گزارہ نہیں ۔
3940- (إنّي رأيتُ في منامي؛ كأنّ بني الحكمِ بن أبي العاصِ يَنْزُونَ على منْبري كما تنزُو القردةُ) .
ورد من حديث أبي هريرة، وثوبان، ومرسل سعيد بن المسيب.
1- أما حديث أبي هريرة؛ فيرويه مسلم بن خالد الزنجي عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عنه أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال:. فذكره. قال:
فما رؤي النبي - صلى الله عليه وسلم - مستجمعاً ضاحكاً حتى توفي.
أخرجه الحاكم (4/ 480) ، وقال:
"صحيح على شرط الشيخين "!!
كذا قال! ونحوه قول الذهبي:
"على شرط مسلم "!
وكلاهما مخطئ؛ فإن الزنجي ليس من رجال البخاري ولا مسلم! ثم هو ضعيف لسوء حفظه، قال الحافظ في "التقريب ":
" فقيه، صدوق، كثيرالأوهام ".
ونحوه قول الذهبي في "المغني ":
"صدوق يهم، وثقه ابن معين وغيره، وضعفه النسائي وجماعة، وقال البخاري وأبوزرعة: منكر الحديث ".
وغلا ابن الجوزي في "العلل المتناهية " (2/212- 213) ، فأعله أيضاً بـ (العلاء ابن عبد الرحمن) ، فقال:
"قال يحيى: ليس حديثه بحجة، مضطرب الحديث، لم يزل الناس يتقون حديثه "!
وهذا تنطع منه؛ فالرجل ثقة احتج به مسلم، وفيه كلام يسير لا يضره، قال الذهبي في "المغني ":
"صدوق مشهور. قال ابن عدي: ما أرى بحديثه بأساً. وقال أبو حاتم: صالح الحديث، وأنكر من حديثه أشياء".
وقد توبع الزنجي؛ فقال أبو يعلى في "مسنده " (11/348/6461) : حدثنا مصعب بن عبد الله قال: حدثني ابن أبي حازم عن العلاء به.
قلت: وهذا إسناد جيد، مصعب بن عبد الله- وهو الزبيدي- صدوق.
ومن فوقه ثقات من رجال "الصحيح "؛ ولذا قال الهيثمي في "المجمع " (5/244) :
"رواه أبو يعلى، ورجاله رجال "الصحيح "؛ غير مصعب بن عبد الله بن الزبير؛ وهو ثقة".
وأعله ابن الجوزي بعلة غريبة، فقال في راوي "مسند أبي يعلى" أبي عمرو محمد بن أحمد الحِيرِيِّ:
"كان متشيعاً"!
والجواب عليه من وجوه:
الأول: أنني لم أجد- فيما وقفت عليه من المصادر في ترجمته- من رماه بالتشيع.
الثاني: هب أنه كان فيه شيء منه؛ فهو ليس بجرح قادح إذا كان ثقة؛ وهو كذلك؛ فقد وصفه السمعاني في "الأنساب " بأنه كان من الثقات الأثبات.
وذكر ابن العماد في "الشذرات " (3/87) : أنه كان مقرئاً عارفاً، بالعربية، له بصر بالحديث، وقدم في العبادة.
الثالث: أن الحديث عزاه الحافظ ابن حجر في "المطالب العالية" المسندة (2/188/2) لأ بي يعلى أيضاً، وقد ذكر في المقدمة أنه يروي "مسنده " من طريق أبي بكر المقرئ عن أبي يعلى.
وابن المقرئ: ثقة حافظ مأمون، فهو متابع قوي لأ بي عمرو الحيري.
وبذلك يسقط إعلال ابن الجوزي الحديث به.
2- وأما حديث ثوبان , فيرويه يزيد بن ربيعة: ثنا الأشعث عن ثوبان به نحوه.
أخرجه الطبراني في "المعجم الكبير" (2/92/1425) .
ويزيد هذا متروك.
3- وأما حديث سعيد بن المسيب؛ فيرويه الشاذكوني عن يحيى بن سعيد عن سفيان عن علي بن زيد عنه ... مرسلاً نحوه.
أخرجه الخطيب في "التاريخ " (9/44) .
والشاذكوني كذاب. فالعمدة على حديث أبي هريرة. والله أعلم.
سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني (7/1645)
 
Top