• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بنو امیہ

Mohammad Ameen

مبتدی
شمولیت
دسمبر 18، 2020
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
20
ابن كثير رحمه الله اپنی تاریخ کی کتاب البدایة(1/104) میں فرماتے ہیں:
✔بنو امیہ کے دور حکومت میں جہاد پورے عروج پہ تھا۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کفر اور کافروں کو ذلیل کیا۔ ان کے دور میں مشرک وکافر تھر تھر کانپتے تھے۔ اس وقت مجاہدین جدھر کا رخ کرتے فتح کرتے جاتے۔ بنو امیہ جیسا خاندان اب تک پیدا نہیں ہوا جس کا احسان اور فضل اس سے زیادہ رہا ہو ۔ خلیفہ راشد عثمان کے دور میں جتنا فتوحات ہوئے اتنا پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے۔ ام المومنین ام حبیبہ رسول کی زوجہ مطہرہ ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی کے علاوہ ایسے امیراور خلیفہ رہ چکے ہیں جنہوں نے صلیبیوں کی ناک میں چالیس سال تک دم کئے رکھا۔ داخلی انتشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئےجب رومی بادشاہ نے علی رضی اللہ عنہ کے خلاف آپ کے پاس خط لکھا تو فورا اس کے پاس جواب روانہ کردیا یہ لکھ کر کہ اے روم کے کتے! اگر میرے بھائی علی پر حملہ کیلئے سوچا بھی تو سن لے کہ معاویہ تیرے خلاف علی کی فوج کا ایک ادنی سپاہی بن کر لڑے گا۔

✔عبد اللہ بن سعید بن عاص بن امیہ رضی اللہ عنہ بدر کے 13 شہداء میں سے ایک تھے۔

✔معاویہ کے بھائی یزید بن ابی سفیان لبنان کے فاتح، اور شامی لشکر کے سردار تھے۔

✔یزید بن معاویہ قسطنطنیہ پر پہلے حملہ کرنے والی کے کمانڈر تھے جس کے بارے میں مغفرت والی حدیث معروف ہے۔

✔خالد بن یزید اموی نے سب سے پہلے علم کیمیا کی بنیاد رکھی۔ اور عصری علوم سیکھنے کی راہ دکھائی۔

✔عقبہ بن نافع فہری فاتح افریقہ اموی ہی تھے۔

✔عبد الملک بن مروان اموی تھے جو بیک وقت عالم فقیہ اور خلیفہ بھی تھے جنہوں نے پھیلی ہوئی تمام داخلی شورشوں کو ختم کرکے رکھ دیا۔ مسجد اقصی میں قبة الصخرة آپ ہی نے بنوایا ہے۔

✔عمر بن عبد العزیز اموی تھے جنہیں خلیفہ راشد کہا جاتا ہے۔ آپ انکے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔

✔اندلس کو امویوں نے فتح کیا تھا اور یورپ میں فرانس بلکہ جرمنی تک پہونچ گئے تھے۔

✔ارمینیا۔ آذربیجان۔ جورجیا حتی کہ ترکی کو بنو امیہ نے فتح کیا تھا۔

✔افغانستان۔ پاکستان۔ ہندوستان کو بنو امیہ نے فتح کیا تھا جن کی بدولت آج ہم مسلمان ہیں لیکن ان کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے انہیں گالی دے رہے ہیں۔

✔ازبکستان ترکمانستان کازخستان کاشغر چین تک قتیبہ بن مسلم باہلی نے فتح کیا تھا وہ بنو امیہ ہی کے ایک سپہ سالار تھے۔

✔محمد بن قاسم بنو امیہ ہی کا ایک جانباز سپاہی تھا جو ہندوستان فتح کر کے گیا تھا۔

✔عبد الرحمن الداخل اور عبد الرحمن الناصر یہ سب اموی سلاطین تھے جنہوں نے یورپ میں جہالت اور ضلالت میں بھٹکے لوگوں کیلئے ہدایت اور علم سے آگہی کا سبب بنے۔

✔کیا مجھے بتا سکتے ہیں بنو امیہ کے فوجی گھوڑے اس وقت کے معلوم خطہ ارض میں کہاں نہیں پہونچے؟! جو فتح کے ساتھ ساتھ بلا تقلید وبدعت کی آمیزش کے دین خالص کو نشر بھی کرتے تھے۔ بنو امیہ کے ساتھ دشمنی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

✔وہ بنو امیہ ہیں جن کے دور میں قرآن کو دوبارہ جمع کیا گیا۔ اس پر اعراب لگایا گیا۔ حدیث کی تدوین ہوئی۔ عربی قواعد کی بنیاد پڑی۔

✔اموی دور ہی میں سارے سرکاری دفاتر کو عربی میں منتقل کر دیا گیا۔

✔اموی دور ہی میں اسلامی سکے ڈھلنے لگے۔ جبکہ اس سے پہلے رومی سکوں سے کام چلتا تھا۔

✔پہلا بحری اسلامی بیڑہ بھی اسی دور میں بنایا گیا۔

✔ولید بن عبد الملک کے دور میں اسلامی قلمرو کا رقبہ اس قدر بڑا ہوگیا کہ اتنا بڑا رقبہ ایک مسلم حاکم کے تحت کبھی نہیں رہا۔ چنانچہ بنو امیہ کے دور حکومت میں چین اور ہندوستان کے اندر ہمالیہ پہاڑ سے اذان کی آواز ٹکراتے ہوئے افریقہ کے صحراؤں تک پہونچتی تھی۔ وہاں سے ہوتی ہوئی یورپ میں اندلس سے پرتگال اور فرانس وجرمنی تک جاتی تھی۔

✔ان کا جھنڈا سفید تھا جس پر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا ہوتا تھا۔ جو پوری دنیا میں خالص توحید کا جھنڈا بغیر کسی داغ دھبے کو لہرا رہا تھا۔ اس وقت نہ کوئی تقلید کا جھگرا تھا نہ کوئی بدعت۔ رافضیت زمیں دوز تھی۔ خارجیت سر اٹھاتے ہی قلع قمع ہو جاتی۔ فتنے ادھر اٹھتے ادھر اموی کمانڈر اسے فرو کرنے کیلئے پہونچ جاتے۔۔۔۔۔

✔واقعی جو خالص خدمت دین اسلام کی بنو امیہ نے کر دی ہے رہتی دنیا تک کوئی نہیں کر سکتا۔

✔سارے بدعتی۔ رافضی۔ تقلیدی خارجی اخوانی صوفی اور تحریکی ٹھیکیداروں کی بنی امیہ سے دشمنی کی اصل وجہ انکی یہی توحید پرستی ہے۔

اور بھی دوسرے بہت سارے اسباب ہیں۔ جنہیں درج ذیل کتابوں میں دیکھ سکتے ہیں:

●الأمويون بين الشرق والغرب للدكتور محمد السيد الوكيل۔

●أطلس تاريخ الإسلام . تأليف حسين مؤنس.

●أطلس تاريخ الدولة الأموية. المؤلف: سامي بن عبد الله بن أحمد المغلوث.

●مقارنة بين الخلافة الأموية والخلافة العباسية:

●الدولة الأموية عوامل الإزدهار وتداعيات الإنهيار المؤلف: علي الصلابي

●الدولة الأموية المفترى عليها دراسة الشبهات والرد عليها. تأليف: د. حمدي شاهين
اس کتاب کو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں:
نوٹ: یہ آخری کتاب بہت اہم ہے اسے ضرور پڑھیں۔
✏اجمل منظور مدنی

 
Top