حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
یہ کھوکھلے بدبو دار اور سرمایہ دار نظام کی برکت ہے،ماں سرفراز شاہ کی ہو یا شاہ زیب کی،ہر ماں اپنے لاڈلے کے اس قاتل کو انسانیت کے نام پر معاف کرنے پر مجبور ہو گئی۔
جس نے گولی چلاتے ہوئے ایک بار بھی اس کے جوان بیٹے پر رحم نہ کھایا،یہ ماں بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ جب اس کے بیٹے نے گولی کے زخم کو محسوس کیا ہوگا تو دل سے اسے یاد کیا ہوگا ،ڈوبتی سانسوں کے دوران جب اس کی آنکھیں بند ہوئی ہوں گی تو ایک بار ماں کا چہرہ اس کی آنکھوں میں ضرور لہرایا ہوگا۔
یہ سرمایہ دار کا نظام اتنا طاقت ور ہے کہ شاید اس نے ان دونوں ماؤں کو یہ سب بھول جانے پر مجبور کر دیا، یقین کر لیں کہ یہ مائیں اب بھی سانس لیں گی ،زندگی گزاریں گی ،مسکرائیں گی بھی، لیکن اس دکھ کے ساتھ کہ ان کے جگر گوشے کے قاتل بوسیدہ ،فرسودہ اور بدبودار نظام کے بدولت آزاد ہیں۔
اب سمجھ میں آیا کہ یہ طاقتور قاتل پکڑے جانے یا سزا ملنے کے بعد وکٹری کا نشان کیوں بناتے ہیں!
اس جنگل میں جینا ہے تو طاقتوربن کر جیو ،ورنہ بے بسی کی موت تمھارا مقدر ہے!
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ زیب کے والد، والدہ اور ہمشیرہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں انہوں نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شا ہ رخ جتوئی سمیت تما م ملزما ن کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا ہے ، شاہ زیب کے اہل خانہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل ملوث تمام ملزمان کو رہا کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان پر فرد جرم ثابت ہونے پر شارخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپوراور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ دوسری جانب پاکستان کے شریعت کورٹ قوانین میں یہ بات شامل ہے کہ اگر ورثا ملزمان کو اللہ کے نام پر یا دیت لے کر معاف کرنا چاہیں تو معاف کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ زیب کو گزشتہ برس 25 اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی میں شاہ زیب کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے ملک گیر تحریک شروع ہو گئی تھی۔ربط
جس نے گولی چلاتے ہوئے ایک بار بھی اس کے جوان بیٹے پر رحم نہ کھایا،یہ ماں بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ جب اس کے بیٹے نے گولی کے زخم کو محسوس کیا ہوگا تو دل سے اسے یاد کیا ہوگا ،ڈوبتی سانسوں کے دوران جب اس کی آنکھیں بند ہوئی ہوں گی تو ایک بار ماں کا چہرہ اس کی آنکھوں میں ضرور لہرایا ہوگا۔
یہ سرمایہ دار کا نظام اتنا طاقت ور ہے کہ شاید اس نے ان دونوں ماؤں کو یہ سب بھول جانے پر مجبور کر دیا، یقین کر لیں کہ یہ مائیں اب بھی سانس لیں گی ،زندگی گزاریں گی ،مسکرائیں گی بھی، لیکن اس دکھ کے ساتھ کہ ان کے جگر گوشے کے قاتل بوسیدہ ،فرسودہ اور بدبودار نظام کے بدولت آزاد ہیں۔
اب سمجھ میں آیا کہ یہ طاقتور قاتل پکڑے جانے یا سزا ملنے کے بعد وکٹری کا نشان کیوں بناتے ہیں!
اس جنگل میں جینا ہے تو طاقتوربن کر جیو ،ورنہ بے بسی کی موت تمھارا مقدر ہے!
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ زیب کے والد، والدہ اور ہمشیرہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے جس میں انہوں نے شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شا ہ رخ جتوئی سمیت تما م ملزما ن کو اللہ کے نام پر معاف کر دیا ہے ، شاہ زیب کے اہل خانہ نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل ملوث تمام ملزمان کو رہا کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان پر فرد جرم ثابت ہونے پر شارخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپوراور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ دوسری جانب پاکستان کے شریعت کورٹ قوانین میں یہ بات شامل ہے کہ اگر ورثا ملزمان کو اللہ کے نام پر یا دیت لے کر معاف کرنا چاہیں تو معاف کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ زیب کو گزشتہ برس 25 اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی میں شاہ زیب کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے ملک گیر تحریک شروع ہو گئی تھی۔ربط