• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"بچوں کی تربیت کیلیے سنہری تعلیمات"

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
13239406_1033117190057839_4149732862273710243_n.png


بسم الله الرحمن الرحيم

"بچوں کی تربیت کیلیے سنہری تعلیمات"

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ نے 13-شعبان- 1437 کا مسجد نبوی میں خطبہ جمعہ بعنوان "بچوں کی تربیت کیلیے سنہری تعلیمات" ارشاد فرمایا :،

جس میں انہوں نے بچوں کی تربیت میں خاندان کے کردار کی اہمیت اجاگر کی اور بتلایا کہ بچوں کی تربیت میں کن لوگوں کا بنیادی کردار ہوتا ہے، پھر انہوں نے میاں بیوی کو بچوں کے سامنے آپس کے معاملات طے کرنے کا طریقہ بتلایا اور آخر میں نوجوانوں پر برے دوستوں سے دور رہنے کیلیے زور دیا۔

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے

{ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ بَنِينَ وَحَفَدَةً}

تمہارے لیے تمہاری ہی جانوں سے بیویاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے بنائے۔[النحل: 72]

میں اس شخص کی طرح اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوں جس کے اہل خانہ کو اللہ تعالی نے نیک صالح بنایا، اور اس شخص کی طرح شکر گزاری بجا لاتا ہوں جس کی اللہ تعالی نے رہنمائی فرمائی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں ، یہ ہر اس شخص کی گواہی ہے جس کی زبان پر وہی بات ہے جو اس کے دل میں ہے؛ چنانچہ اس نے اپنے رب کی عظمت، وحدانیت اور بزرگی کا اقرار کیا، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اسکے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی آپ پر آپ کی اولاد اور صحابہ کرام پر رحمتیں برکتیں، اور سلامتی نازل فرمائے اور ان لوگوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جو صحابہ کرام سے بغض رکھے اور اللہ تعالی انہیں اپنی رحمت سے محروم رکھے۔

حمد و صلاۃ کے بعد: مسلمانو!

خلوت و جلوت میں تقوی الہی اختیار کرو ؛ کیونکہ خفیہ و اعلانیہ تمام امور اس کے سامنے عیاں ہیں، صبح و شام کما حقُّہ اسی کی عبادت بجا لاؤ،

{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}

اے ایمان والو! اللہ تعالی سے کما حقُّہ ڈرو اور تمھیں صرف اسلام کی حالت میں موت آئے ۔[آل عمران: 102]

مسلمانو!
انسان کیلیے خاندان مضبوط ڈھال اور پر امن قلعے کی حیثیت رکھتا ہے، ایک آدمی کا خاندان: اہل خانہ، رشتہ دار، عزیز و اقارب پر مشتمل ہوتا ہے۔

بچے اس خاندان کی رونق اور مٹھاس ہوتے ہیں، جو کہ خاندان کے سایے اور محفوظ چار دویاری میں پروان چڑھتے ہیں، خاندان میں تحفظ پاتے ہیں اور انہی سے سیکھتے ہیں ۔

بچوں کی اچھی تربیت کیلیے بچوں کو ادب سیکھائیں، انہیں خیر و بھلائی کی تعلیم دیں، بلند اخلاقی اقدار اور علم و حکمت سے آراستہ و پیراستہ کریں، انہیں اچھے اخلاق اور صفات کا عادی بنائیں، عیوب، نقائص اور بری باتوں سے دور رکھیں۔

عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ :

لڑکپن کی عمر میں میری تعلیم و تربیت کی ذمہ داری رسول اللہ ﷺ کے ذمے تھی، چنانچہ ایک بار میرا ہاتھ کھانا کھاتے ہوئے تھالی میں اِدھر اُدھر گھوم رہا تھا، تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا: (لڑکے! اللہ کا نام لو اور دائیں ہاتھ سے اپنے آگے سے کھاؤ)، اس کے بعد میں ہمیشہ آپ کے بتلائے ہوئے طریقے کے مطابق ہی کھاتا تھا۔ متفق علیہ

بچپن میں آداب سیکھنے سے جوانی میں جلد بازی اور بڑھاپے میں طیش و غصے سے تحفظ ملتا ہے۔

صغر سنی ، لڑکپن اور کچی عمر کے لڑکوں کو کتنے ہی فتنوں اور خطرات اپنے قابو میں ایسے لے لیتے ہیں کہ جس طرح اندھیری گھاس پھوس اور درختوں کے گرے ہوئے پتوں اڑائے پھرتی ہے، اس کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے کہ بچپن میں ان کی تربیت کے لیے سستی، کاہلی ، عدم توجہ سے کام لیا گیا، اور اس طرح کتنے ہی پھول بن کھلے مرجھا گئے، شاخیں اور تنے خشک ہو گئے کیونکہ ان کی آب پاشی اور سیرابی کا اہتمام نہیں کیا گیا۔

والد اور سر پرست!

آپ کا بیٹا تمہارے میٹھے اخلاق سے کتنا حصہ پاتا ہے؟
آپ کے بیٹے کیلیے تمہاری کتنی محبت اور کتنا پیار ہے؟

جو شخص اپنے چھوٹے بچوں اور اہل خانہ کی تربیت میں کوتاہی کرے تو اس کا وبال اسی پر ہو گا، اس کے بھیانک نتائج وہی بھگتے گا، نیز ہمیشہ حسرت کے بادل اس کی آنکھوں پر چھائے رہیں گے۔

جو شخص اپنے بچوں کو فسق و فجور کی کھائیوں میں چھوڑ دے، انہیں گھٹیا اور گرے پڑے لوگوں کے حوالے کر دے اور وہ جہاں چاہیں اسے لیکر جائیں تو اس نے اپنے بچے کوڑیوں کے بھاؤ بیچ کر ضائع کر دیا۔

[یاد رکھو!] تمہارا بیٹا تمہاری خصلتیں ہی اپناتا ہے وہ تمہارا جھوٹا ہی پیتا ہے، تمہارا بچا ہوا ہی نوش کرتا ہے، اس لیے اپنے بیٹے میں تبدیلی لانے کیلیے پہلے اپنے آپ میں تبدیلی لائیں؛ کیونکہ اس کی آنکھیں وہی دیکھتی ہیں جو تم دیکھتے ہو، تم جو بھی کام کرتے ہو وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے اور جس کام سے اجتناب کرتے ہو وہ اسے برا سمجھتا ہے؛ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ گھوڑے کی نسل اچھی ہو تو وہ دوڑتا ہے، درخت کی جڑیں مضبوط ہوں تو تن آور بنتا ہے اور چٹانوں کا رنگ پہاڑوں جیسا ہی ہوتا ہے۔

اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے متمنی شخص!

بیوی تمہارا گھر اور سکون ہے، وہی تمہارے بچے کا جھولا جھلاتی ہے، اس سے میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہے، اسے کھلاتی اور اس پر اپنی جان نچھاور کرتی ہے، اس سے پیار اور شفقت سے پیش آتی ہے، تمہاری بیوی کی آواز تمہارے بچے کی روح کی غذا ہے، تمہاری بیوی کے دل میں بچے کے زخموں کیلیے مرہم ہے ، تمہاری بیوی کی رضا حاصل کرنا تمہارے بچے کی آخری چاہت ہے ۔

بچوں کو ضائع اور برباد کرنے کا سب سے خطرناک طریقہ یہ ہے کہ تم اپنی بیوی کی دل شکنی کرو، اس پر غصہ نکالو، اسے ذلیل کرو، اور ظلم کا نشانہ بناؤ اور اس کی ہتک عزت کرو۔

لہذا اپنی بیوی سے بات کرتے ہوئے نرمی اختیار کریں، بیوی کو بلاتے ہوئے گھٹیا، غیر مناسب الفاظ مت استعمال کریں؛ کیونکہ بیوی کے احترام اور غلطیوں سے چشم پوشی کرنے پر گھر میں سکون پیدا ہوتا ہے اور اسی میں بچوں و اہل خانہ کیلیے بہتری بھی ہے۔

اپنے بچوں کی اصلاح اور گھر میں خوشیاں بکھیرنے کیلیے کوشاں خاتونِ خانہ!

خاوند خشک سالی میں بہار کا درجہ رکھتا ہے وہی خوشی غمی کا حُسن ہے، اپنے خاوند کو خوش کرنے کیلیے خوب محنت کرو، دلوں کو خاوند کی محبت سے بھر دو، بچوں کے سامنے خاوند کی خوب خدمت کرو۔

مسلمانو!
نصیحت اور سمجھاتے وقت حدّتِ طبع اور شدت سے ہمیشہ دوریاں ، نفرت اور فاصلے پیدا ہوتے ہیں۔

اکھڑ مزاج ، سخت طبع ، اور سنگ دل افراد کیلیے نرمی، لطافت، احترام اور پر سکون انداز سے بڑھ کر کوئی چیز مؤثر نہیں ہو سکتی، عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(جس وقت اللہ تعالی کسی گھرنے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لے تو انہیں نرمی عطا فرماتا ہے) احمد

جس گھرانے کو نرمی سے محروم کر دیا جائے تو وہ خوشحالی اور دلوں کی صفائی سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے، ان میں پھوٹ، لڑائی جھگڑے، کینہ، برائیاں، مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔

{رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا}

پروردگار! ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں متقی لوگوں کا پیشوا بنا دے۔ [الفرقان: 74]

میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے بخشش چاہتا ہوں تم بھی اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو، بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ:

تمام نعمتوں کے برابر تعریفیں اللہ تعالی کیلیے ہی ہیں ، اس کے فضل و کرم پر میں اسی کا شکر بجا لاتا ہوں، اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ، اس گواہی کے بدلے میں گمراہی اور مصیبتوں سے تحفظ کا طلب گار ہوں، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے ، اور عرب و عجم سب کے رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر پاکیزہ ، ڈھیروں ، مسلسل اور ہمیشہ رحمتیں اور سلامتی نازل فرمائے۔

حمدو صلاۃ کے بعد:

اللہ تعالی سے ڈرو اسی کو اپنا نگہبان سمجھو، اور اس کی اطاعت کرو ، نا فرمانی مت کرو،

{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}

اے ایمان والو! اللہ تعالی سے کما حقُّہ ڈرو اور تمھیں صرف اسلام کی حالت میں موت آئے ۔[آل عمران: 102]

اپنی ہوس پرستی میں سر گرداں نوجوان!

برے دوست سے دور رہو، وہ تمھیں لا شعوری میں دھوکا دے کر تمہاری عزت آبرو تار تار کر دے گا۔

فَنَفْسَك أَحْرِزْ فإنَّ الحُتُو
فَ يَنْبَأْنَ بالمَرْءِ في كلِّ وادِ


اپنا تحفظ خود کرو؛ کیونکہ موت انسان پر کسی بھی جگہ میں حملہ آور ہو سکتی ہے۔

دشمن گھاٹی کے تنگ راستوں ، کونوں کھدروں میں کمین لگا کر بیٹھا ہے، اس لیے خیال کرنا کہیں تم پر قدیم عرب کا یہ مقولہ صادق نہ آئے :

" حَتْفَهَا تَحْمِلُ ضَأْنٌ بِأَظْلَافِهَا"

[بکری نے کھر سے اپنی ہی قبر کھود ڈالی ]

اس مقولے کا پس منظر یہ ہے کہ : ایک شخص کسی بیابان علاقے میں بھوکا تھا، اسے وہاں پر ایک بکری نظر آئی لیکن ذبح کرنے کیلیے کوئی چیز نہیں تھی، یہ دیکھ کر بکری نے زمین کو اپنے کھر سے کریدنا شروع کیا تو زمین سے چھری برآمد ہو گئی تو بھوکے آدمی نے اسی چھری سے بکری ذبح کر دی، اور پھر یہ ایک مشہور مقولہ بن گیا اور اسے ہر اس شخص پر بولا جانے لگا جو غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے اپنا ہی نقصان کر بیٹھے۔

گناہوں والے مزے کے لمحات گزر جانے کے بعد کتنی ندامت و پشیمانی چھوڑ جاتے ہیں۔۔۔ شہوت پرستی کتنے دکھ اور درد پیدا کرتی ہے۔۔۔ بری صحبت کتنی بار سر شرم سے جھکا دیتی ہے، اور پھسلا دیتی ہے۔

اللہ کے بندے!
یہ توبہ کرنے والے کیلیے صدائے عام ہے! اس پر عمل کرنے والے کی کامیابی کے کیا ہی کہنے!

یہ رجوع کرنے والے کیلیے نوائے عام ہے! رجوع کرنے والے کی کامرانی کے کیا ہی کہنے!

احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی ﷺ پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

لِلْخَلْقِ أُرْسِلَ رَحْمَةً وَرَحِيْمًا
صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا


ساری مخلوقات کیلیے انہیں سراپا رحمت و مہربان بنا کر بھیجا گیا، ان پر درود و سلام بھیجو

یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر درود و سلام نازل فرما ! چاروں خلفائے راشدین، تمام صحابہ کرام اہل بیت اور ان کے کیساتھ ساتھ ہم سے بھی راضی ہو جا، یا کریم! یا وہاب!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، دین دشمنوں کو تباہ فرما، یا اللہ! اس ملک کو اور دیگر تمام اسلامی ممالک کو امن و امان والا بنا، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلم ممالک کے مسائل اور فتنے ختم فرما دے، یا اللہ! مسلم ممالک میں ہونے والی جنگیں، لڑائیاں ، اختلافات اور مسائل ختم فرما دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! ظلم کے بادلوں کے چھٹ دے، یا اللہ! پریشانیوں کے بادلوں کے چھٹ دے، یا اللہ! مصیبتوں کے بادلوں کے چھٹ دے، یا اللہ! دکھوں میں گھرے شخص کا درد ختم فرما، یا اللہ! چیخ و پکار کرنے والوں کے آنسووں پر رحم فرما، یا اللہ! تجھ سے دشمنی اور اختلاف کرنے والوں کے سر نگوں کر دے، تیرے دین اور تیرے نبی محمد ﷺ کی سنت سے اختلاف کرنے والوں کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! اہل سنت و الجماعت سے لڑنے جھگڑنے والوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! تمام بیماروں کو شفا یاب فرما، مصیبت زدہ کی مصیبت رفع فرما، قیدیوں کو رہا فرما، فوت شدگان پر رحم فرما، اور ہم پر زیادتی کرنے والوں کے خلاف ہماری مدد فرما۔

یا اللہ! کسی کو ہم پر پھبتی کسنے موقع نہ دے، یا اللہ! کسی کو ہم پر پھبتی کسنے موقع نہ دے، اور نہ ہی کسی کافر کو ہمارے اوپر مسلط فرما۔
یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں بلند فرما، یا کریم! یا عظیم! یا رحیم!

پی ڈی ایف فارمیٹ میں پڑھنےیا ڈاؤنلوڈ کرنے کیلیے کلک کریں:


عربی آڈیو، ویڈیو، اور ٹیکسٹ کیلیے یہاں کلک کریں

 
Top