• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچوں کی تربیت کے منفی طریقے

گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 09، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
24
والدین سے بچوں کی تربیت کے باب میں بعض دفعہ کوتاہیاں ہو جاتی ہیں ان کوتاہیوں پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ذیل میں ایسی چند چیزیں تحریر کی جا رہی ہیں جو تربیت کے حوالے سے نقصان دہ ہیں۔
۱۔ چیخ وپکار:
جب آوازبلند ہو جاتی ہے اور انسان چیخنا شروع کر دیتا ہے تو افہام وتفہیم یعنی سمجھنے اور سمجھانے کی زبان فورا کٹ جاتی ہے ایسی صورت میں بچہ اپنے دفاع میں لگ جاتا اور اس کا ذہن ناگہانی نازل ہونے والی مصیبت کے بارے میں سچے جھوٹے جوابات سوچنے لگتا ہے ۔

۲۔نہ دیجیئے دھمکیاں:
” اگر تو نے دوبارہ ایسا کیا تو ہاتھ پیر توڑ دونگا!“ اس طرح کی بے شمار دھمکیاں کسی مشکل کو حل نہیں کرتیں۔بظاہر ایسا لگے گا کہ بچے نے عادت چھوڑ دی ہے لیکن صرف سامنے!دھمکی کا اثر زائل ہوتے ہی غلطی پر لوٹ آتا ہے۔

۳۔گالی تو بہت بری ہے :
بچے کو گالی دینے اور غلط صفات سے متصف کرنے کا نتیجہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ گندی صفتیں بچے کے اندر پیدا ہی ہو جائیں ۔ بقیہ جو برے اثرات ہیں وہ الگ ہیں مثلا آپکی طرح اس کی بھی زبان گندی ہو جائے گی اخلاقی گراوٹ اور بازاری عادتیں بھی سر ابھار سکتی ہیں۔


۴۔صبح و شام کی نصیحت:
بعض والدین کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات میں بچوں کو نصیحت کرتے رہتے ہیں بچوں کو نصیحت کرنا اصل میں صحیح تربیت کا صحیح طریقہ ہے لیکن یہ طریقہ اس وقت بے کار ہو جاتا یا پھر بچے کے لئے بوجھ بن جاتا ہے جب والدین ہر موقع نصیحت کرتے ہیں اور بے موقع بھی نصیحت کرتے ہیں اس لئے نصیحت کیجئے مگر حکمت سے۔

۵۔ فلاں صاحب کا لڑکا دیکھ کتنا نمبر لایا ہے، توبلکل نکما ہے :
مقابلہ کبھی مت کیجئے! دو آدمیوں کے درمیان مقابلہ ایسے بھی اصول کے خلاف ہے ۔ مقابلہ کیا جاتاہے دو عادتوں کے درمیان ۔اگر آپ اپنے بچے کا مقابلہ کسی بچے سے کرتے ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہوگاکہ بچہ اپنے اوپر کبھی اعتماد نہیں کرے گا اسے ہمیشہ یہ احساس رہے گا کہ وہ تو فلاں اورفلاں بچے سے کمزور ہے۔


۶۔مار پیٹ خطرناک!! :
مارنے پر بچہ تابع ہو جاتا ہے لیکن یہ عارضی ہوتاہے ۔سامنے با ادب ہوگا ۔غائب رہنے پر شیطان !عربی مثل ہے
”من امن العقاب اسا الادب“سزا پانے والا سزا سے بے خوف ہونے پر بے ادبی کرنے لگتا ہے


۷۔دباکر مت رکھیئے بہت زیادہ :
مسلسل آپ اپنی رائے کا بچوں کو قائل مت کرائیں ۔بچوں کو اپنی بات کہنے کا موقع دیں ان کے اندر ایسی ہمت دیںکہ وہ مناسب بات کہہ سکیں ۔ بہت زیادہ خاموشی اور بولنے سے بچوں کی محرومی غلط احساسات پیدا کرتی ہے۔


یہ مضمون اعتدال ممبئی کے شمارے سے لیا گیا ہے۔
(مضمون نگار نفسیاتی مشیر اور ماہر تربیت کار ہیں )
 
Top