مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
بسم اللہ الرحمٰن ا لرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دنیا کے مشکل ترین کاموں میں اولا د کی تربیت سب سے زیادہ مشکل اور صبر آزما کام ہے ،لیکن جو اس آزمائش سے سنبھل کر گزر گیاوہ کامیاب ہے ۔۔۔۔اولاد کی تربیت والدین کا فرض ہے لیکن ماں کو خاص طور پر اس کا مکلف ٹھرایا جاتا ہے ۔اس کی ایک وجہ ماں کا بچوں کے ساتھ لگاؤ اور زیادہ وقت گزارنا ہے ۔اس طرح ماں بچے کی اول درس گاہ بن جاتی ہے ۔
ماں کا رویہ ،سوچ،اندازِ فکر، اس کی عادات ، اخلاق وکردار بھی بچے کی نفسیات پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں ۔۔بچہ جس انداز سے ماں کو گفتگو کرتا دیکھتا ہے وہی لب و لہجہ اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔اگر والدہ اچھے انداز ورویے کو اپنائے گی تو بچہ بھی شائستگی سیکھےگا وگرنہ دوسری صورت میں وہ نہ صرف دوسروں بلکہ ماں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بنے گا۔
افسوس ناک صورت حال تو یہ ہے آج کے دور میں والدین کے پاس اولاد کے لئے وقت نہیں اور جن کے پاس وقت ہے وہ بھی بسا اوقات بچوں سے ایسا رویہ برتتے ہیں جس سے بچے اپنے آپ کو والدین پر بوجھ سمجھنے لگتے ہیں ۔۔
اس تھریڈ میں بات کرتے ہیں کچھ ایسے ہی رویوں کی جنہیں ہم روز مرہ دیکھتے تو ہیں لیکن اہمیت نہیں دیتے لیکن وہ رویے رفتہ، رفتہ بچے کی شخصیت کو مسخ کر رہے ہوتے ہیں ۔
آپ کے پا س بھی کچھ تجربات و واقعات ہیں تو ضرور شئیر کیجئے تاکہ دوسرے بھی اس سے استفادہ حاصل کریں ۔
آپ کی ذرا سی بات سے کسی کو بھی راہ نمائی مل سکتی ہے ۔
ان شاء اللہ
بچوں کے روئیے نظر انداز نہ کریں
۱:۔بچوں کے رویئے سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔ہر بچے کا الگ انداز ہے ۔
کوئی بول کر توجہ پانے کا احساس دلاتا ہے کوئی خاموشی کی صورت میں ،کوئی چیختا ،چلاتا ہے تو کوئی غلط کاموں کی طرف متوجہ ہوتاہے لیکن سب کامقصد یہی ہوتاہے کہ والدین ہماری طرف دیکھیں اور ہمیں تو جہ دیں ۔۔۔
ایک وقت تھا کہ جب ماں بچوں کے بتائے بغیر ان کی درد ،بھوک ،پیاس محسوس کر لیتی تھی تو اب کیوں نہیں جب وہ زباں سے بول کر اور اپنے رویے سے اظہار بھی کر رہے ہوتے ہیں۔۔۔
ہر بچے کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنے کی کوشش نہ کریں،اپنے بچے کی نفسیات سمجھیں۔
ماں بہترین ماہرِ نفسیات ہے