• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچپن میں میرے کہانیاں پڑھنے کا شوق

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
آج سوچا کہ آپ لوگوں سے بچپن کے ایک شوق کی تھوڑی سی داستان سنائی جائے۔
میرے بچپن کے شوق میں سے ایک شوق کہانیاں پڑھنے کا بھی رہا ہے، مطالعہ کا شروع سے ہی شوقین ہوں، اسی لیے میری اردو بھی اب بہت بہتر ہے۔ الحمدللہ
بچپن میں میں نے اتنی کہانیاں پڑھی ہیں کہ لوگ مجھ سے کہانیاں لینے آتے تھے، سکول میں بھی میں اس حوالے سے بہت مشہور تھا، ہر قسم کی کہانی، عمرو عیار، ٹارزن، آنگلو بانگلو، چلوسک ملوسک، اور دیگر کہانیاں، ماہنامہ کئی بچوں کے رسالے میرے پاس آتے تھے، میری دیکھا دیکھی اور بھی میرے ساتھ لوگ کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہو گئے۔
کہانیوں کا شوق تب ختم ہوا، جب میرے بھائی نے مجھے مائیکروسافٹ ایکسل کی کتاب دی اور کہا کہ کہانیاں پڑھنے میں جو ٹائم ضائع کرتے ہو، اس کی بجائے یہ کمپیوٹر سافٹ وئیر سیکھا کرو، ویسے دیوبندی دور میں میرا دیوبندی استاد بھی مجھے کہانیاں پڑھنے کی بجائے اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے کی طرف توجہ دلاتا تھا۔
پھر میرا یہ شوق ختم ہو گیا اور میں کمپیوٹر کی فیلڈ میں آ گیا، بس اس فیلڈ میں آنے کے بعد کچھ ہی عرصے بعد میں اہلحدیث بھی ہو گیا، اور مطالعہ کے شوق کی عادت کی وجہ سے میں رسما اہلحدیث کی بجائے تحقیقی مزاج اپنایا، اور جید علماء کی کتابیں نیز علمی مضامین کا مطالعہ کیا، تب سے لے کر آج تک کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی فیلڈ ہی چلی آ رہی ہے۔ الحمدللہ

والسلام
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
ویسے دیوبندی دور میں میرا دیوبندی استاد بھی مجھے کہانیاں پڑھنے کی بجائے اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے کی طرف توجہ دلاتا تھا۔
قال حبيبنا عليه الصلاة والسلام " إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق"
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ویسے یار ارسلان بھائی آپ میرا مقابلہ نہیں کر سکتے اس چیز میں، مجھے بچپن میں کہانیاں اور کامکس کا اتنا شوق تھا کہ آج بھی کتابوں کے لئے میرے گھر میں الگ سا کمرہ بھرا پڑا ہے، کل ٧٣٠٠ سے زیادہ کتابیں میرے پاس موجود ہے کہانیوں کی. اور میں ہفتے میں ٣ بار ریلوے سٹیشن جاکر بہت سی کتابیں خریدتا تھا، اور ایک کتاب کو آدھے گھنٹے میں پڑھ لیتا تھا،
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ویسے دیوبندی دور میں میرا دیوبندی استاد بھی مجھے کہانیاں پڑھنے کی بجائے اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے کی طرف توجہ دلاتا تھا۔
قال حبيبنا عليه الصلاة والسلام " إنما بعثت لأتمم مكارم الأخلاق"
جی ہم اپنے استادوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ہمارے استاد حق بات کو قبول کرنے میں ہماری رکاوٹ نہیں بنتے، جب بنتے ہیں تو ہم ان کو چھوڑ دیتے ہیں۔

یہی استاد جس کی میں نے بات کی اسی نے مجھے اہلحدیث کے خلاف سب سے پہلے کتابچہ دیا تھا جس میں اہلحدیث کے خلاف زہر افشانیاں کی گئی تھیں، وہی سے میری تحقیق کا آغاز ہوا تھا اور الحمدللہ میں آج اہلحدیث ہوں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ویسے یار ارسلان بھائی آپ میرا مقابلہ نہیں کر سکتے اس چیز میں، مجھے بچپن میں کہانیاں اور کامکس کا اتنا شوق تھا کہ آج بھی کتابوں کے لئے میرے گھر میں الگ سا کمرہ بھرا پڑا ہے، کل ٧٣٠٠ سے زیادہ کتابیں میرے پاس موجود ہے کہانیوں کی. اور میں ہفتے میں ٣ بار ریلوے سٹیشن جاکر بہت سی کتابیں خریدتا تھا، اور ایک کتاب کو آدھے گھنٹے میں پڑھ لیتا تھا،

میرے بھائی! میرے شوق کا کیا پوچھتے ہیں، میں بھی بہت کتابیں خریدتا تھا اس دور میں، لوگ مجھ سے کہانیاں پڑھنے کے لیے لے جاتے، بیگ بھرے ہوتے کہانیوں کے، لیکن شوق کے ختم ہونے کے بعد پھر سارا کچھ ختم کر دیا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
بچپن کے دُکھ ۔ ۔ ۔ ۔

بچپن کے دُکھ کتنے اچھے ہوتے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پر نوچ کے اُچھلا کرتے تھے

چھوٹے تھے تو مکرو فریب بھی چھوٹے تھے
دانہ ڈال کر چڑیاں پکڑا کرتے تھے

پاؤں مار کر بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اپنے جل جانے کا بھی احساس نہ تھا
جلتے ہوئے شعلوں کو چھیڑا کرتے تھے

اب تو اک آنسو بھی رُسوا کرتا ہے
بچپن میں جی بھر کے رویا کرتے تھے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بچپن کے دُکھ ۔ ۔ ۔ ۔

بچپن کے دُکھ کتنے اچھے ہوتے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشیاں بھی جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پر نوچ کے اُچھلا کرتے تھے

چھوٹے تھے تو مکرو فریب بھی چھوٹے تھے
دانہ ڈال کر چڑیاں پکڑا کرتے تھے

پاؤں مار کر بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اپنے جل جانے کا بھی احساس نہ تھا
جلتے ہوئے شعلوں کو چھیڑا کرتے تھے

اب تو اک آنسو بھی رُسوا کرتا ہے
بچپن میں جی بھر کے رویا کرتے تھے
بچپن میں نیند بھی بہت سکون کی آتی ہے، نہ کوئی خواب، نہ سپنے نہ کوئی ارمان، جس کے ٹوٹنے کا ڈر لگا رہے۔
 
Top