مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
انٹرنیٹ پہ نبی ﷺ کی طرف منسوب ایک جھوٹی روایت گھوم رہی ہے ۔
روایت کچھ طرح بیان کی جاتی ہے ۔
ایک عورت رسول ﷺ کے پاس آئی اور کہا کہ میرا بچہ گڑ بہت کھاتا ہےاسکو منع فرمائیں آپ ﷺ نے فرمایا کل آنا دوسرے روز آئی تو منع فرمایا۔صحابہ نےپوچھا کہ آپ نے پہلے کیوں نہیں منع فرمایا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کل تک میں خود کھاتا تھا۔
یہ واقعہ کتب احادیث میں موجود نہیں نہیں ہے ، گھڑا ہوا واقعہ ہے جو نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا گیا ہے ۔
اس سے ملتا ایک واقعہ مجھے ملا ہے ۔
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک عورت دودن کی مسافت طے کرکے گاندھی جی کے پاس آئی اور کہی کہ میں اپنے بچے کے ساتھ آپ کے پاس حاضر ہوئی ہوں جو آپ سے کافی محبت کرتا ہے ، آپ انہیں نصیحت کریں گڑ(شکر) زیادہ نہیں کھائے کیونکہ ڈاکٹر نے اسے گڑ کھانے سے منع کیا ہے لیکن یہ نہ ڈاکٹر کی بات مانتا ہے اور نہ ہی میری بات۔
تو گاندھی جی نے کہا: ابھی جاؤ اور دو ہفتے کے بعد آؤ۔
تو عورت غصے سے بولی : میں ریل گاڑی سے دودن کی مسافت طے کرکے آپ کے پاس آئی ہوں اور ابھی مجھے یہ کہ کے لوٹا رہے ہیں کہ آج کی ملاقات ختم ہوئی ، دو ہفتے بعد آؤ اور اپنے ساتھ بچے کو بھی لاؤ۔
توگاندھی نے کہا: جی ہاں
پھر وہ چلی گئی اور مقررہ وقت پر حاضر ہوگئی اور کہی کہ میں وہی ہو ں جو دوہفتے قبل آپ کے پاس آئی تھی ۔
گاندھی نے جی کہا: تم اپنے بچے اور گڑ کے سلسلے میں آئی ہو۔
انہوں نے کہا: ہاں اور وہ متعجب تھی کہ انہوں نے کیسے پہچان لیا جبکہ ایک لمحے کی ملاقات تھی۔
گاندھی جی نے لڑکے سے کہا : اے لڑکا کیا تم مجھ سے محبت کرتے ہو ؟
لڑکے نے کہا: ہاں
گاندھی نے کہا: میں گڑ (شکر) نہیں کھاتا ہوں ، اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو تم بھی گڑ مت کھاؤ۔
ماں نے کہا : پہلی دفعہ کیوں مجھے لوٹا دئے تھے؟
توحکیم الھند نے جواب دیا : پہلی دفعہ جب آئی تھی تب میں بھی گڑ کھاتا تھا ، لیکن تمہارے لڑکے کی محبت کی وجہ سے میں نے پہلے اپنے آپ کو گڑ کھانے روکا تاکہ تمہارے لڑکے کو نصیحت کرسکوں۔
٭ہوسکتا ہے کہ اس واقعہ میں کچھ ترمیم کرکے کسی نے حدیث کا نام دے کر مشہور کردیا ہو۔
واللہ اعلم
روایت کچھ طرح بیان کی جاتی ہے ۔
ایک عورت رسول ﷺ کے پاس آئی اور کہا کہ میرا بچہ گڑ بہت کھاتا ہےاسکو منع فرمائیں آپ ﷺ نے فرمایا کل آنا دوسرے روز آئی تو منع فرمایا۔صحابہ نےپوچھا کہ آپ نے پہلے کیوں نہیں منع فرمایا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کل تک میں خود کھاتا تھا۔
یہ واقعہ کتب احادیث میں موجود نہیں نہیں ہے ، گھڑا ہوا واقعہ ہے جو نبی ﷺ کی طرف منسوب کردیا گیا ہے ۔
اس سے ملتا ایک واقعہ مجھے ملا ہے ۔
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک عورت دودن کی مسافت طے کرکے گاندھی جی کے پاس آئی اور کہی کہ میں اپنے بچے کے ساتھ آپ کے پاس حاضر ہوئی ہوں جو آپ سے کافی محبت کرتا ہے ، آپ انہیں نصیحت کریں گڑ(شکر) زیادہ نہیں کھائے کیونکہ ڈاکٹر نے اسے گڑ کھانے سے منع کیا ہے لیکن یہ نہ ڈاکٹر کی بات مانتا ہے اور نہ ہی میری بات۔
تو گاندھی جی نے کہا: ابھی جاؤ اور دو ہفتے کے بعد آؤ۔
تو عورت غصے سے بولی : میں ریل گاڑی سے دودن کی مسافت طے کرکے آپ کے پاس آئی ہوں اور ابھی مجھے یہ کہ کے لوٹا رہے ہیں کہ آج کی ملاقات ختم ہوئی ، دو ہفتے بعد آؤ اور اپنے ساتھ بچے کو بھی لاؤ۔
توگاندھی نے کہا: جی ہاں
پھر وہ چلی گئی اور مقررہ وقت پر حاضر ہوگئی اور کہی کہ میں وہی ہو ں جو دوہفتے قبل آپ کے پاس آئی تھی ۔
گاندھی نے جی کہا: تم اپنے بچے اور گڑ کے سلسلے میں آئی ہو۔
انہوں نے کہا: ہاں اور وہ متعجب تھی کہ انہوں نے کیسے پہچان لیا جبکہ ایک لمحے کی ملاقات تھی۔
گاندھی جی نے لڑکے سے کہا : اے لڑکا کیا تم مجھ سے محبت کرتے ہو ؟
لڑکے نے کہا: ہاں
گاندھی نے کہا: میں گڑ (شکر) نہیں کھاتا ہوں ، اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو تم بھی گڑ مت کھاؤ۔
ماں نے کہا : پہلی دفعہ کیوں مجھے لوٹا دئے تھے؟
توحکیم الھند نے جواب دیا : پہلی دفعہ جب آئی تھی تب میں بھی گڑ کھاتا تھا ، لیکن تمہارے لڑکے کی محبت کی وجہ سے میں نے پہلے اپنے آپ کو گڑ کھانے روکا تاکہ تمہارے لڑکے کو نصیحت کرسکوں۔
٭ہوسکتا ہے کہ اس واقعہ میں کچھ ترمیم کرکے کسی نے حدیث کا نام دے کر مشہور کردیا ہو۔
واللہ اعلم