مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تم اتنا تیز مت بھاگو
کہ غبارِ راہ، دھند بن کر تمھارا راستہ روکے
تمہارا بچہ تمھیں پوچھے
میری ماما۔۔۔۔میرے بابا!
یہ کیسی زندگی ہے آپ دونوں کی
کہ بچپن میں ہی تنہائی
یہ محرومی ،یہ پسپائی
مجھے معلوم ہے مجھ کو، بڑے ہو کر
لڑنا ہے سدا تنہا
مگر میں شاخِ نازک ہوں
میرا بستہ ،یہ میرا گھر اور گاڑی خوبصورت ہے
مگر بابا بتاؤں میں ،مجھے کس کی ضرورت ہے ؟
کبھی انگلی پکڑ کر آپ کی ،میں سیر کو جاؤں
میرے ننھے سے دل میں جو ہے، وہ کہہ جاؤں
میرا دل منتظر رہتا ہے کب فرصت ملے گی؟
تھکی ہوتیں ہیں ماما جانے کب قربت ملے گی؟
وقت پہ کھانا،پینا اور پڑھنا مجھ کو روزانہ
یہی تاکید ہوتی ہے ،یہی دن رات افسانہ
میں راتوں کو تنہا پہروں سو نہیں سکتا
ممی ،بابا خفا ہوں گے ،یوں میں رو نہیں سکتا
وقت وہ دے نہیں سکتے ،کھلونے لے کے دیتے ہیں
وہ ویڈیو گیم سسٹم لا کے فٹ کرتے ہیں کمرے میں
میرے بابا،میری ماما! یہ چند ہی سال ہیں میرے
میرا بچپن تو جھونکا ہے ہوا کا
گیا تو پھر نہ لوٹے گا
کبھی فرصت ملے جب آپ دونوں کو پیسہ کمانے سے
ڈالر بنانے سے
میرے گالوں پہ اشکوں کے نشاں تو دیکھ ہی لینا
میری ماما سنائے مجھ کو لوری کبھی گا کر
سنائے مجھے،پریوں کی کہانی پاس آکر
یہ سرمایہ ۔۔۔۔۔۔۔مگر میں نے گنوایا ہے
اور یہ کمرہ ،کھلونے اور سٹیٹس میں نے پایا ہے
ڈاکٹر شگفتہ نقوی