• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بچے کی پیدائش کے دوران مرد ڈاکٹروں اور مرد معاونین کی موجودگی

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم،

اکثر سن نے میں آیا ہے اور یہ دیکھا بھی گیا ہے کے بچے کی ولادت کے وقت مرد ڈاکٹر یا مرد معاون بھی موجود ہوتے ہیں.

اور کبھی لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجھ سے بھی ایسے ہوتا ہے،

تو ایسے میں بچے کی پیدائش کے دوران مرد ڈاکٹروں اور مرد معاونین کی موجودگی ہو تو ایک مومنہ خاتون اپنا حجاب کیسے کریگی؟

اس سوال کا جواب اسلام کی روشنی میں جان نہ ضروری ہے

امید ہے خاص کر علما اس پر روشنی ڈالیں گے اور مفید مشورے دینگے

جزاکم الله خیرا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حافظ نوید بھائی شاید اس آرٹیکل سے آپ کو کوئی مدد مل سکے، اصل رہنمائی تو علماء ہی بہتر کر سکتے ہیں،

بچے کی پیدائش پر نصیحت

مسلمان کے گھر میں بچے کی پیدائش ایک خوشگوار واقعہ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کو زندگی کے لئے محفوظ تر ین مقام قرار دیا ہے ۔ ماں کا رحم ایک مقدس امانت کو اپنے پیٹ میں سنبھا لے رکھنے اور پیدائش کے وقت تک بہت سی الجھنوں اورتکلیفوں سے گزرتی ہے ۔ قرآن مجید میں ہے :
[FONT=Al_Mushaf]﴿ حملتہ امہ وھنا علی وھن[/FONT] ﴾ (لقمان ۱۴)
اس کی ماں نے اس کو بہت تکلیف سے (اپنے رحم میں ) رکھا اور بہت تکلیف سے اس کو جنا “۔
اس امانت کو سنبھا لے رکھنے کا اس کا صلہ بھی بہت بڑا ہے ۔ زچگی میں اس کا ثواب اور بڑھ جا تا ہے ۔ حتی کہ بچے کی پیدائش کے بعد وہ گنا ہوں سے پاک ہو چکی ہو تی ہے ۔ گھر یلو ذمہ داریوں سے اس کا عہد برا ہو نا اور خا وند کی اطاعت اس کے لئے جہاد کا ثواب پانے کا ذریعہ ہے ۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بچوں کی پیدائش پر ماں کو کس قدر ثواب ملتا ہے ۔ اس ثواب کو پورا حاصل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ عورت اس موقع پر شرعی اوراخلا قی اقدار کو پا مال نہ کر ے ۔
آج کل کے نئی روشنی کے زمانے میں اکثر عورتیں پرد ے کے قوا نین کی خلاف ورزی بڑے شرمناک طریقو ں سے کر تے ہو ئے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا خطرہ مو ل لیتی ہیں ۔ پہلے وقتوں میں اسلامی روایات و اقدار کو مدنظر رکھتے ہو ئے بچے کی پیدائش گھر کے نجی ماحول میں ہو تی تھی جس کا اب دور دور تک پتہ نہیں ۔
مغر بی مما لک میں اکثر عورتیں زچگی کے لئے ہسپتال کا رخ کر تی ہیں جہاں مرد ڈاکٹر بچے کی پیدا ئش کے وقت نہ صرف موجود ہو تے ہیں بلکہ زچگی میں مدد بھی دیتے ہیں وہ عورتیں غیر شرعی ، غیر اسلامی ، شرم حیا سے پا ک اور حرام میڈیکل ٹسٹ اور چیک اپ کے مر حلوں سے گز رتی ہیں۔ وہ ڈھٹا ئی اور بے حیا ئی سے خود کو مرد ڈاکٹروں کے سامنے ظاہر کر دیتی ہیں ۔
مغر بی انداز فکر اور تہذیب نے مسلمانوں کے عقلو ں پر پٹی با ند ھ دی ہے اور اس امر کا یقین کر لیا ہے کہ سوائے ہسپتال کے مرد ڈاکٹروں کی نگرانی کے بچے کی پیدائش اگر نا ممکن نہیں تو محال ضرور ہے ۔ یہ ایک شیطانی سوچ ہے جسے کفار طبی اداروں نے ہو ا دی ہے ۔ تیسری دنیا کے ممالک کی لا تعدا د عورتیں اور مغر بی ممالک میں بھی مذہبی سوچ رکھنے والی مسلمان اور غیر مسلمان عورتیں جن میں شرم و حیا کی رمق ابھی با قی ہے بچوں کو اپنے گھر وں میں جنم دیتی ہیں ۔ وہاں ان کی مدد دائیاں اور نر سیں کر تی ہیں ۔
بعض نا گزیر حالا ت میں جہا ں زچہ بچہ کی جان خطرے میں ہو ہسپتال سے رجوع کیا جاسکتا ہے، مگر نارمل کیس کی صورت میں کبھی ہسپتا ل کا رخ نہ کر یں جہاں مر دانہ سٹاف ہو۔ یہ اسلا می طور اطوار ، پاکدامنی، شرم وحیا اور پر دہ کے قوانین کے سراسر خلاف ہے ۔ اس بے شرمی اور بے حیا ئی کے خلاف مسلمان عورت کو چا ہیے کے علم بغا وت بلند کر دے۔ بچے کی پیدائش کے پا کیزہ اور متبر ک کام میں ایسے حرام اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنا نا جنہیں کفار طبی اداروں نے رواج دیا ہے ، بر کت سے محرومی کا سبب ہو گا ۔
ایک عورت زچگی کے بعد جب ہسپتال سے گھر واپس آتی ہیں ، جہاں بچے کی پیدائش کے دوران اخلاق باختہ ، بے شرمی اورحرام طریقے اپنا ئے گئے ہو ں تو اس کی واپسی اسلا می عزت واحترام کی نہیں ہو تی ۔ بر کت سے بھی محروم رہتی ہے ۔ نسوانیت کا نور بجھ جا تا ہے اور امر اة صالحہ کا اعزاز اس سے چھن جا تا ہے ۔
http://4bv.blogspot.in/2012/07/blog-post_05.html
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
حافظ نوید بھائی شاید اس آرٹیکل سے آپ کو کوئی مدد مل سکے، اصل رہنمائی تو علماء ہی بہتر کر سکتے ہیں،

بچے کی پیدائش پر نصیحت

مسلمان کے گھر میں بچے کی پیدائش ایک خوشگوار واقعہ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کو زندگی کے لئے محفوظ تر ین مقام قرار دیا ہے ۔ ماں کا رحم ایک مقدس امانت کو اپنے پیٹ میں سنبھا لے رکھنے اور پیدائش کے وقت تک بہت سی الجھنوں اورتکلیفوں سے گزرتی ہے ۔ قرآن مجید میں ہے :
[FONT=Al_Mushaf]﴿ حملتہ امہ وھنا علی وھن[/FONT] ﴾ (لقمان ۱۴)
اس کی ماں نے اس کو بہت تکلیف سے (اپنے رحم میں ) رکھا اور بہت تکلیف سے اس کو جنا “۔
اس امانت کو سنبھا لے رکھنے کا اس کا صلہ بھی بہت بڑا ہے ۔ زچگی میں اس کا ثواب اور بڑھ جا تا ہے ۔ حتی کہ بچے کی پیدائش کے بعد وہ گنا ہوں سے پاک ہو چکی ہو تی ہے ۔ گھر یلو ذمہ داریوں سے اس کا عہد برا ہو نا اور خا وند کی اطاعت اس کے لئے جہاد کا ثواب پانے کا ذریعہ ہے ۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بچوں کی پیدائش پر ماں کو کس قدر ثواب ملتا ہے ۔ اس ثواب کو پورا حاصل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ عورت اس موقع پر شرعی اوراخلا قی اقدار کو پا مال نہ کر ے ۔
آج کل کے نئی روشنی کے زمانے میں اکثر عورتیں پرد ے کے قوا نین کی خلاف ورزی بڑے شرمناک طریقو ں سے کر تے ہو ئے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا خطرہ مو ل لیتی ہیں ۔ پہلے وقتوں میں اسلامی روایات و اقدار کو مدنظر رکھتے ہو ئے بچے کی پیدائش گھر کے نجی ماحول میں ہو تی تھی جس کا اب دور دور تک پتہ نہیں ۔
مغر بی مما لک میں اکثر عورتیں زچگی کے لئے ہسپتال کا رخ کر تی ہیں جہاں مرد ڈاکٹر بچے کی پیدا ئش کے وقت نہ صرف موجود ہو تے ہیں بلکہ زچگی میں مدد بھی دیتے ہیں وہ عورتیں غیر شرعی ، غیر اسلامی ، شرم حیا سے پا ک اور حرام میڈیکل ٹسٹ اور چیک اپ کے مر حلوں سے گز رتی ہیں۔ وہ ڈھٹا ئی اور بے حیا ئی سے خود کو مرد ڈاکٹروں کے سامنے ظاہر کر دیتی ہیں ۔
مغر بی انداز فکر اور تہذیب نے مسلمانوں کے عقلو ں پر پٹی با ند ھ دی ہے اور اس امر کا یقین کر لیا ہے کہ سوائے ہسپتال کے مرد ڈاکٹروں کی نگرانی کے بچے کی پیدائش اگر نا ممکن نہیں تو محال ضرور ہے ۔ یہ ایک شیطانی سوچ ہے جسے کفار طبی اداروں نے ہو ا دی ہے ۔ تیسری دنیا کے ممالک کی لا تعدا د عورتیں اور مغر بی ممالک میں بھی مذہبی سوچ رکھنے والی مسلمان اور غیر مسلمان عورتیں جن میں شرم و حیا کی رمق ابھی با قی ہے بچوں کو اپنے گھر وں میں جنم دیتی ہیں ۔ وہاں ان کی مدد دائیاں اور نر سیں کر تی ہیں ۔
بعض نا گزیر حالا ت میں جہا ں زچہ بچہ کی جان خطرے میں ہو ہسپتال سے رجوع کیا جاسکتا ہے، مگر نارمل کیس کی صورت میں کبھی ہسپتا ل کا رخ نہ کر یں جہاں مر دانہ سٹاف ہو۔ یہ اسلا می طور اطوار ، پاکدامنی، شرم وحیا اور پر دہ کے قوانین کے سراسر خلاف ہے ۔ اس بے شرمی اور بے حیا ئی کے خلاف مسلمان عورت کو چا ہیے کے علم بغا وت بلند کر دے۔ بچے کی پیدائش کے پا کیزہ اور متبر ک کام میں ایسے حرام اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنا نا جنہیں کفار طبی اداروں نے رواج دیا ہے ، بر کت سے محرومی کا سبب ہو گا ۔
ایک عورت زچگی کے بعد جب ہسپتال سے گھر واپس آتی ہیں ، جہاں بچے کی پیدائش کے دوران اخلاق باختہ ، بے شرمی اورحرام طریقے اپنا ئے گئے ہو ں تو اس کی واپسی اسلا می عزت واحترام کی نہیں ہو تی ۔ بر کت سے بھی محروم رہتی ہے ۔ نسوانیت کا نور بجھ جا تا ہے اور امر اة صالحہ کا اعزاز اس سے چھن جا تا ہے ۔
http://4bv.blogspot.in/2012/07/blog-post_05.html
جزاک الله خیرا Aamir بھائی

جی ضرور علما اس پر بہتر روشنی ڈالیں گے

جیسے اس آرٹیکل میں ہے کے گھر میں زچگی کا رواج دور دور تک نہیں تو ایسے میں ظاہر ہے کوئی زچگی کرنے والی دائی بھی نہیں ملیگی اور نا ہی گھر کی عورتوں کو اس کا علم ہوگا،

تو ایسے میں ایک دیندار خاتون کے لئے بڑھا ہی مثلا ہو جاتا ہے کے وہ کیا کرے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نوید بھائی آپ کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں کے کسی پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرایا جا سکتا ہے، جہاں ڈاکٹر خاتون ہوتی ہے، اور وہاں اس خاتون کے علاوہ دوسرا کوئی بھی مرد ڈاکٹر نہیں ہوتا. ایسے ہسپتال بہت ہوتے ہیں، اگر ہم کسی سرکاری ہسپتال میں علاج کرائے تو وہاں ہر گھنٹے ڈاکٹرز کی ڈیوٹی بدلتے رہتی ہے اور کبھی مرد تو کبھی لیڈیز ڈاکٹر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن پرائیویٹ ہسپتال جہاں صرف ایک ہی ڈاکٹر رہتی ہو وہاں یہ دکت نہیں ہوتی ہے. ذرا سی کوشش کرنے پڑ آپ ہی کے شہر میں ایسی خاتون ڈاکٹر آسانی سے مل سکتی ہے.
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
پرائیویٹ ہسپتال کا مسلہ یہ ہے کے وہ ایک کاروبار بن گیا ہے وہاں آپ کو لاسٹ مومنٹ میں ڈرا دیتے ہیں اور آپرشن کر دیتے ہیں
بھائی آپ نے صحیح کہا ہے لیکن ہر ہسپتال ایسا نہیں ہوتا ہے، آپ ذرا اپنے قریبیوں سے رائے لیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ کون سا ہسپتال نارمل ڈلیوری کرتا ہے، اور کونسا ہسپتال لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے،
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی آپ نے صحیح کہا ہے لیکن ہر ہسپتال ایسا نہیں ہوتا ہے، آپ ذرا اپنے قریبیوں سے رائے لیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ کون سا ہسپتال نارمل ڈلیوری کرتا ہے، اور کونسا ہسپتال لوگوں کو دھوکہ دیتا ہے،
ان شاء الله
جزاک الله خیرا بھائی
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
دوران زچگی مردوں کا پاس ہونا اور مرد ڈاکٹروں کا دوران پیدائش مدد فراہم کرنا یقیناً دین اسلام کی منشا کے خلاف ہے۔ لیکن جیسا کہ تقریباً سب لوگ متفق ہیں کہ بامر مجبوری ایسے ہسپتال کی طرف رخ کیا جا سکتا ہے جہاں مرد سٹاف یہ کام سرانجام دیتا ہو۔ ایسے میں عورت کی نسوانیت کا نور بجھا دینا اور اس سے امراۃ صالحۃ کا اعزاز چھین لینا نری جذباتیت ہے۔ جیسا کہ مضمون نگار لکھتے ہیں:
ایک عورت زچگی کے بعد جب ہسپتال سے گھر واپس آتی ہیں ، جہاں بچے کی پیدائش کے دوران اخلاق باختہ ، بے شرمی اورحرام طریقے اپنا ئے گئے ہو ں تو اس کی واپسی اسلا می عزت واحترام کی نہیں ہو تی ۔ بر کت سے بھی محروم رہتی ہے ۔ نسوانیت کا نور بجھ جا تا ہے اور امر اة صالحہ کا اعزاز اس سے چھن جا تا ہے ۔
[/FONT][/COLOR]http://4bv.blogspot.in/2012/07/blog-post_05.html
 
Top