حافظ نوید بھائی شاید اس آرٹیکل سے آپ کو کوئی مدد مل سکے، اصل رہنمائی تو علماء ہی بہتر کر سکتے ہیں،
بچے کی پیدائش پر نصیحت
مسلمان کے گھر میں بچے کی پیدائش ایک خوشگوار واقعہ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کو زندگی کے لئے محفوظ تر ین مقام قرار دیا ہے ۔ ماں کا رحم ایک مقدس امانت کو اپنے پیٹ میں سنبھا لے رکھنے اور پیدائش کے وقت تک بہت سی الجھنوں اورتکلیفوں سے گزرتی ہے ۔ قرآن مجید میں ہے :
[FONT=Al_Mushaf]﴿ حملتہ امہ وھنا علی وھن[/FONT] ﴾ (لقمان ۱۴)
”اس کی ماں نے اس کو بہت تکلیف سے (اپنے رحم میں ) رکھا اور بہت تکلیف سے اس کو جنا “۔
اس امانت کو سنبھا لے رکھنے کا اس کا صلہ بھی بہت بڑا ہے ۔ زچگی میں اس کا ثواب اور بڑھ جا تا ہے ۔ حتی کہ بچے کی پیدائش کے بعد وہ گنا ہوں سے پاک ہو چکی ہو تی ہے ۔ گھر یلو ذمہ داریوں سے اس کا عہد برا ہو نا اور خا وند کی اطاعت اس کے لئے جہاد کا ثواب پانے کا ذریعہ ہے ۔ اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ بچوں کی پیدائش پر ماں کو کس قدر ثواب ملتا ہے ۔ اس ثواب کو پورا حاصل کر نے کے لئے ضروری ہے کہ عورت اس موقع پر شرعی اوراخلا قی اقدار کو پا مال نہ کر ے ۔
آج کل کے نئی روشنی کے زمانے میں اکثر عورتیں پرد ے کے قوا نین کی خلاف ورزی بڑے شرمناک طریقو ں سے کر تے ہو ئے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا خطرہ مو ل لیتی ہیں ۔ پہلے وقتوں میں اسلامی روایات و اقدار کو مدنظر رکھتے ہو ئے بچے کی پیدائش گھر کے نجی ماحول میں ہو تی تھی جس کا اب دور دور تک پتہ نہیں ۔
مغر بی مما لک میں اکثر عورتیں زچگی کے لئے ہسپتال کا رخ کر تی ہیں جہاں مرد ڈاکٹر بچے کی پیدا ئش کے وقت نہ صرف موجود ہو تے ہیں بلکہ زچگی میں مدد بھی دیتے ہیں وہ عورتیں غیر شرعی ، غیر اسلامی ، شرم حیا سے پا ک اور حرام میڈیکل ٹسٹ اور چیک اپ کے مر حلوں سے گز رتی ہیں۔ وہ ڈھٹا ئی اور بے حیا ئی سے خود کو مرد ڈاکٹروں کے سامنے ظاہر کر دیتی ہیں ۔
مغر بی انداز فکر اور تہذیب نے مسلمانوں کے عقلو ں پر پٹی با ند ھ دی ہے اور اس امر کا یقین کر لیا ہے کہ سوائے ہسپتال کے مرد ڈاکٹروں کی نگرانی کے بچے کی پیدائش اگر نا ممکن نہیں تو محال ضرور ہے ۔ یہ ایک شیطانی سوچ ہے جسے کفار طبی اداروں نے ہو ا دی ہے ۔ تیسری دنیا کے ممالک کی لا تعدا د عورتیں اور مغر بی ممالک میں بھی مذہبی سوچ رکھنے والی مسلمان اور غیر مسلمان عورتیں جن میں شرم و حیا کی رمق ابھی با قی ہے بچوں کو اپنے گھر وں میں جنم دیتی ہیں ۔ وہاں ان کی مدد دائیاں اور نر سیں کر تی ہیں ۔
بعض نا گزیر حالا ت میں جہا ں زچہ بچہ کی جان خطرے میں ہو ہسپتال سے رجوع کیا جاسکتا ہے، مگر نارمل کیس کی صورت میں کبھی ہسپتا ل کا رخ نہ کر یں جہاں مر دانہ سٹاف ہو۔ یہ اسلا می طور اطوار ، پاکدامنی، شرم وحیا اور پر دہ کے قوانین کے سراسر خلاف ہے ۔ اس بے شرمی اور بے حیا ئی کے خلاف مسلمان عورت کو چا ہیے کے علم بغا وت بلند کر دے۔ بچے کی پیدائش کے پا کیزہ اور متبر ک کام میں ایسے حرام اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنا نا جنہیں کفار طبی اداروں نے رواج دیا ہے ، بر کت سے محرومی کا سبب ہو گا ۔
ایک عورت زچگی کے بعد جب ہسپتال سے گھر واپس آتی ہیں ، جہاں بچے کی پیدائش کے دوران اخلاق باختہ ، بے شرمی اورحرام طریقے اپنا ئے گئے ہو ں تو اس کی واپسی اسلا می عزت واحترام کی نہیں ہو تی ۔ بر کت سے بھی محروم رہتی ہے ۔ نسوانیت کا نور بجھ جا تا ہے اور امر اة صالحہ کا اعزاز اس سے چھن جا تا ہے ۔
http://4bv.blogspot.in/2012/07/blog-post_05.html
جزاک الله خیرا Aamir بھائی
جی ضرور علما اس پر بہتر روشنی ڈالیں گے
جیسے اس آرٹیکل میں ہے کے گھر میں زچگی کا رواج دور دور تک نہیں تو ایسے میں ظاہر ہے کوئی زچگی کرنے والی دائی بھی نہیں ملیگی اور نا ہی گھر کی عورتوں کو اس کا علم ہوگا،
تو ایسے میں ایک دیندار خاتون کے لئے بڑھا ہی مثلا ہو جاتا ہے کے وہ کیا کرے