یہ ایک عام فہم بات ہے کہ سیاست دان صرف اپنے اقتدار کا مخلص ہوتا ہے نہ کہ مذہب کا کیونکہ اس نے ووٹ مائینارٹی سے بھی لینا ہوتا ہے ۔لیکن یہ صاحبان ان کے بارے میں تقریر سن کے تو ہم اچھا گمان ہی کر سکتے ہیں لیکن جب اسد الدین اویسی پاکستان آیا جیون کے پروگرام میں تو جتنی مخالفت یہ کر رہا تھا اس پروگرام مین اتنی تو بی جے پی کا لیدر بھی نہیں کر رہا تھا ۔میں سمجھا شاید یہ اس کی مجبوری ہوگی لیکن جیسے ہی وہ ہندوستان پہنچا تو اپنے ہی جلسے میں جس میں ہندو کے بھگوانوں کی ماں بہن ایک کر دیتا تھا اس میں بھی پاکستان کے خلاف وہی بکواس اور اتنی شدت تو ہم کسی ہندو لیڈر کے منہ سے بھی نہیں دیکھتے تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہ رانگ نمبر ہیں