• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بھانجا اپنی ماں کے فوت ہونے کے بعد اپنے ماموؤں سے اپنی ماں کی وراثت کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
بھانجا اپنی ماں کے فوت ہونے کے بعد اپنے ماموؤں سے اپنی ماں کی وراثت کا مطالبہ کر سکتا ہے ؟ جبکہ اسکی ماں نے لینے سے انکار کر دیا تھا۔
اس کی ماں نے وراثت لینے سے انکار کیوں کیا تھا؟
کیا کوئی معاشرتی دباؤ تھا؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی کے پاس جائز اور شرعاً حلال مال آرہا ہو اور وہ لینے سے ہی انکار کر دے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
يعني اس نے بهائيوں کو بخش ديا۔۔۔۔
عزیز بھائی! یہی تو سوال ہے کہ کیوں بخش دیا تھا؟
کیا کوئی معاشرتی دباؤ تھا؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی کے پاس جائز اور شرعاً حلال مال آرہا ہو اور وہ لینے سے ہی انکار کر دے؟

واضح رہے کہ اسی وضاحت میں آپ کے سوال کا جواب پوشیدہ ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
چونکہ ہمارے معاشروں عموما عورتوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے کا ایک رواج عام ہو چکا ہے جو کتاب وسنت کے صریحا خلاف ہے لہذا اس غیر شرعی اور قبیح رسم کے عرف بن جانے کی صورت میں یہ امر لازم ہے کہ عورتوں کو ان کے حصے کی وراثت کا قبضہ دیا جائے اور جب وہ مال وراثت ان کے قبضے میں آ جائے اور کچھ عرصہ ان کے قبضہ میں رہے تو اب وہ اگر کسی بھائی کو ہبہ یا عطیہ کر دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بہتر نہیں ہے اور اگر عورتوں کو ان کے مال وراثت کا قبضہ دیے بغیر صرف ان کی طرف سے معافی کا سرٹیٍفکیٹ لے لیا جائے تو یہ ناکافی ہے۔
پس اگر تو اس کی والدہ کو اس مال وراثت کا قبضہ بلا شرکت غیر حاصل ہو گیا تھا اور اس نے واپس اپنے بھائیوں کو ہبہ کر دیا تو اب بھانجے کو مطالبہ نہیں کرنا چاہیے لیکن بھائیوں کو اپنے طور بھانجے سے حسن سلوک کرتے ہوئے اسے کچھ دے دینا چاہیے اور اگر والدہ کو مال وراثت کا قبضہ حاصل نہیں ہوا تھا تو بھانجے کو اس کے مطالبے کا حق حاصل ہے۔ دیکھیں اس میں غور کریں کہ ماں نے مطالبہ نہیں کیا لیکن بیٹے نے کیا تو کیا واضح ہوا کہ وراثت کی ضرورت موجود ہے لیکن ماں چونکہ عورت اور کمزور تھی لہذا اس نے معاف کرنے میں عافیت سمجھی جبکہ مرد طاقتور اور عزم و حوصلے والا تھا لہذا اس نے مامووں سے مطالبہ کر دیا۔ تو یہاں جائیداد نہ لینے میں اصل مسئلہ معافی کا نہیں ہے بلکہ حوصلہ اور عزم کی پستی اور عورت ہونے کا ہے۔
 
Top