• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بہو کے ساتھ ملازمہ کے بجائے رکن خاندان جیسا سلوک کیا جائے - سپریم کورٹ

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
ملک میں بہوؤں کو زندہ جلا دینے اور جسمانی اذیتیں دینے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستانی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بہو کو رکن خاندان تصور کیا جانا چاہئے نہ کہ گھر کی خادمہ اور اُسے کسی بھی وقت سسرال کے گھر سے نکال باہر نہیں پھینکا جا سکتا۔
عدالت عظمی نے کہا ہے کہ سسرال میں بہو کا احترام کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے ایک مہذب سماج کا اظہار ہوتا ہے۔
جسٹس کے ایس رادھا کرشنن اور جسٹس دیپک مشرا پر مشتمل بنچ نے ایک شخص کی 7 سال قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے یہ احساسات ظاہر کئے۔ اُس پر الزام ہے کہ اس کی اذیتوں سے تنگ آکر اُس کی بیوی نے خودکشی کر لی تھی۔ بنچ نے احساس ظاہر کیا کہ بہو کو خاندان کا ایک حصہ تصور کیا جانا چاہئے، اس کے ساتھ محبت اور گرمجوشی کا رویہ روا رکھا جائے، اُسے اجنبی نہ سمجھا جائے اور نہ ہی دیگر افراد خاندان کے مقابل اس سے امتیاز برتا جائے۔ اُس کے ساتھ نوکرانی کی طرح سلوک نہیں ہونا چاہئے۔ اُسے ایسا کوئی تاثر نہ دیا جائے کہ اسے سسرالی گھر سے کسی بھی وقت نکال باہر پھینکا جا سکتا ہے۔
سسرال میں بہو کی عزت اور احترام، شادی بیاہ کے تقدس اور عہد کا حصہ ہے اور یہ ایک مہذب سماج کی پہچان ہے۔ ججس نے یہ بھی کہا کہ بہتر سلوک وہ رویہ ہے جس کا ایک دلہن خواب دیکھتی ہے لیکن شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کی جانب سے بیشتر گھروں میں دلہن کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اُس سے سماج کی بے حسی کا احساس ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث شرم اور تشویش ہے کہ کئی معاملات میں دلہنوں سے اُن کے جینے کا حق چھین لیا جا رہا ہے۔ دلہنوں کو زندہ جلادیا جاتا ہے یا جوڑے گھوڑے کی رقم اور جہیز کے لالچ کی بناء پر جسمانی اور ذہنی دونوں قسم کی اذیتوں کے ذریعہ اُن کی زندگی تلخ بنا دی جاتی ہے۔

تعمیر نیوز : بہو کے ساتھ ملازمہ کے بجائے رکن خاندان جیسا سلوک کیا جائے - سپریم کورٹ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

معاشرہ میں بہو کو جلانے کا رواج بھی دیکھنے میں آیا ھے اس پر بہت سے اشوز ہیں جس بنا پر ایسا ہوتا ھے مگر ایسی ہی ایک سچ سٹوری کا ذکر کرتے ہیں۔

پاکستان ہمارے محلے میں بھی ایسا ایک واقعہ ہوا تھا، تین بھائی یتیم تھے، جب تیسرے کی شادی ہوئی تو میاں بیوی اچھی زندگی بسر کر رہے تھے، تینوں بھائیوں کی بیویاں سب اکٹھے ایک گھر میں رہتے تھے یہ لڑکا اپنا گڈلک ٹرانسپورٹ کا کام کرتا تھا اور دوسرے دو بھائی میں ایک سرکاری جاب اور ایک فوٹو سٹوڈیو تھا۔

یہاں معاملہ کچھ عجیب قسم کا تھا، ایک دن یہ لڑکا ہمارے گھر آیا اور ہمارے بڑے بزورگ سے اس نے بات کی کہ میرا بڑا بھائی ؟؟؟ جس پر بزروگوں نے اسے کے بڑے بھائی کو سمجھایا کہ اگر اب تمہاری طرف سے ایسی کوئی شکایت موصول ہوئی تو پھر بہت برا ہو گا۔

پھر اس واقعہ کے چند دن بعد صبح کا وقت تھا اور لڑکے کی دلہن کے بھائی بزورگوں کے پاس آئے کہ ہماری بہن کو زندہ جلا دیا گیا ھے۔ اور اسے میوہسپتال چھوڑ کے اپنی بیوی بچوں کے ساتھ سب بھاگ گئے ہیں۔ خیر ہسپتال پہنچے تو لڑکی 60 فیصد جل چکی تھی اور بچنا مشکل تھا، اس لڑکی نے جو بیان پولیس کو ریکارڈ کروایا وہ یہ تھا کہ میرا خاوند صبح کام سے آیا اور میں روٹیان پکانے لگی جس سے آگ لگی اور میں جل گئی۔ آخر میں بھی لڑکی انہیں بچا گئی اور اسی دن انتقال فرما گئی۔

وہ تینوں تقریباً 1 سال تک غائب رہے، اور جب پھر اپنے گھر آ گئے جس پر ان کی ایک بھابھی نے بتایا کہ اصل معجرہ کیا تھا۔ غیر اخلاقی!

لڑکے نے اپنے سسرال والوں سے تعلقات رکھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس کا کوئی قصور نہیں، پھر بھی لڑکی کا ایک بھائی اس کے ٹرانسپورٹ اڈہ پر جا کر اکثر اس سے مال بٹورتا رہتا تھا پھر ایک دن اچانک کیا ہوا لڑکی کے بھائی نے اسے اس کے اڈہ میں گولیاں فائر کر کے مار دیا۔ اور جو اصل مجرم تھا اس پر کسی کو ہوا بھی نہیں پھڑکی۔

حالات ہی کچھ اسطرح کے ہیں کہ بچیوں کی شادی پر لڑکی کا کاروبار یا اچھی جاب ہی نہیں دیکھنی چاہئے اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ دیکھنے والا ہوتا ھے جسے لوگ نذر انداز کر دیتے ہیں اس لئے اس معاملہ میں چھان بین ضرور کرنی چاہئے۔

پہلے وقتوں میں جب کوئی رشتہ ہوتا تھا تو ایک، دو سال تک شادی نہیں کرتے تھے اس کی وجہ یہ ہوتی تھی کہ اس مدت میں اگر کوئی بھی ایسا معاملہ ہوا تو سامنے آ جائے گا اور رشتہ توڑا جا سکتا ھے۔ مگر اب دور ھے کہ ایک تو رشتہ اتنی جلدی ملتا نہیں اور مل جائے تو فوراً شادی کر دی جاتی ھے۔

کسی کو زندہ جلانے پر ایک گھر کے سارے افراد شامل ہوتے ہیں، زہنی مریض!

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ایسے واقعات ہندو معاشرے میں نظر آجائیں تو سمجھ آتی ہے کہ ان کے ہاں عورت دوسرے درجے کی مخلوق ہے، جسے شوہر کے مرنے پر ساتھ ہی ستی ہو جانا چاہئے وغیرہ وغیرہ۔ ہندوؤں کا آخرت کا کوئی ایمان نہیں۔

لیکن اگر ہندوانہ رسم ورواج کے تحت ایسے واقعات مسلمانوں میں نظر آئیں تو ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ہمارا تو دعویٰ ہے کہ ہم اللہ اور آخرت کے دن پر، جنت جہنم پر ایمان رکھتے ہیں، ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم اس نبی کے امتی ہیں جن کے متعلق ازواج مطہرات بیان فرماتی ہیں:

ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده شيئا قط إلا أن يجاهد في سبيل الله ، ولا ضرب خادماولا امرأة
الراوي: عائشة أم المؤمنين المحدث: الألباني المصدر: مختصر الشمائل الصفحة أو الرقم: 299
خلاصة حكم المحدث: صحيح

کہ رسول کریمﷺ نے جنگ کے علاوہ کبھی کسی کو مارنے کیلئے ہاتھ بھی نہیں لگایا نہ کہ غلام کو، نہ بیوی کو۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

پاکستان میں جتنی بھی عورتیں سسرال میں جلائی جاتی ہیں نہ جانے انہیں اس بات کا علم ہوتا ھے کہ وہ اب زندہ نہیں رہیں گی جس سے وہ آخری نیکی کرنا چاہتی ھے یا علم ہوتا ھے کہ وہ بچ جائیں گی جس سے شائد انہیں اس پر سسرال والوں سے بہتر صلہ ملے گا، جس وجہ سے وہاں ایسے جتنے بھی کیس دیکھنے اور سننے میں آئے ہر جلنے والی بہو ایف آئی آر میں ہمیشہ یہی لکھواتی ھے کہ وہ کوئی کام کر رہی تھی اور آگ لگنے سے خود ہی جل گئی، اس میں دوسرے کسی کا ہاتھ نہیں، پھر بعد میں لڑکی کے گھر والے کسی بھی طرح ایف آئی آر بدلواتے ہیں۔

جو واقعہ میں نے لکھا ھے اس پر وہ لڑکی گریجوئیٹ تھی اور اس نے بھی رپورٹ خود جلنے کی لکھوائی تھی مگر بعد میں اس کے بھائیوں نے ایف آئی آر بدلوا کر خاوند کو جلانے پر کٹوائی، اس پر جب بھی کیس چلا تو لڑکا باعزت بری ہو گیا، جس پر بری ہونے کی وجہ پوچھی گئی تو معلوم ہوا کہ لڑکی گریجوئیٹ تھی جس پر اس کی تعلیمی اسناد پیش کی گئی اور یہ کہا گیا کہ گریجوئیٹ انگوٹھا نہیں لگاتی انگوٹھا مرنے کے بعد لے کر ایف آئی آر بدلی گئی ھے۔

خود کو آگ لگانا اور خود کشی، خود نہیں ہوتا اس پر کوئی دوسرا انوالو ہوتا ھے

والسلام
 
Top