• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بیس رکعات تراویح میں مکہ کو دلیل بنانے والے کیا مکہ کو حجت سمجھتے ہیں؟؟؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
یہاں مقصد تنقید کرنا نہیں ہے -


بیس رکعات تراویح میں مکہ کو دلیل بنانے والے کیا مکہ کو حجت سمجھتے ہیں؟؟؟

۱۔ مکہ میں رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔

۲۔ مکہ میں اذان سے قبل و بعد مروجّہ درود نہیں پڑھا جاتا۔

۳۔ مکہ میں تکبیرا کہری کہی جاتی ہے ۔

۴۔ مکہ میں ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا نہیں کی جاتی۔

۵۔مکہ میں نمازیں اوّل وقت میں ادا کی جاتی ہیں لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

۶۔ مکہ میں خانہ کعبہ میں نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے جبکہ ۲۰ پڑھنے والے اس کے منکر ہیں۔

۷۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ثناء نہیں پڑھی جاتی لیکن احناف نمازِ جنازہ میں ثناء پڑھتے ہیں۔

۸۔ مکہ میں نمازِ جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرا جاتا ہے لیکن احناف ا س کے منکر ہیں۔

۹ ۔ مکہ میں جو نمازِ جنازہ پڑھی جاتی اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی جاتی ہے لیکن احناف نمازِ جنازہ میں اس کی مخالفت کرتے ہوئے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے۔

۱۰۔ مکہ میں نمازِ فجر سے قبل بھی ایک اذان کہی جاتی ہے بیس پڑھنے والے یہ اذان کیوں نہیں دیتے؟

۱۱۔مکہ میں نمازِ فجر اندھیرے میں ادا کی جاتی ہے جبکہ احناف اجالے میں فجر پڑھتے ہیں۔

۱۲۔ مکہ والے ایک رکعت وتر کے قائل ہیں جبکہ احناف اس کے منکر ہیں۔

۱۳ ۔مکہ میں عورتوں کو مساجد میں آنے کی اجازت ہے جبکہ احناف اپنی عورتوں کو اس سے منع کرتے ہیں۔

۱۴۔ مکہ میں نمازِ عید کےخطبہ سے قبل کوئی وعظ و نصیحت نہیں کی جاتی لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے خطبہ عید سے قبل وعظ و نصیحت کرتے ہیں۔

۱۵۔ مکہ میں نماز عید میں کل بارہ تکبیرات کہی جاتی ہیں لیکن مکہ کی بیس رکعت کو دلیل بنانے والے نماز عید میں صرف چھ تکبیرات پڑھتے ہیں۔

۱۶۔ مکہ میں عیدین میں مرد و عورت جماعت کے ساتھ عیدین پڑھتے ہیں لیکن احناف عورتوں کو جماعت میں حاضر ہونے کی جازت نہیں دیتے۔

۱۷۔ مکہ میں روزہ کی نیّت زبان سے نہیں کی جاتی جبکہ احناف جو مکہ کو بیس رکعت میں دلیل بناتے ہیں وہ وبصوم غد نويت من شهر رمضان کی خود ساختہ نیّت کرتے ہیں۔

۱۸۔ مکہ میں افطار صحیح وقت پر کیا جاتا ہے لیکن احناف اس کی مخالفت کرتے ہوئے احتیاطً کچھ منٹ دیر سے افطار کرتے ہیں۔
تراویح میں مخالفت:

۱۹۔ مکہ مین تراویح کے ساتھ تہجد الگ سے نہیں پڑھی جاتی جبکہ احناف کے نزدیک تراویح اور تہجد الگ الگ پڑھنی چاہیئے۔

۲۰۔ مکہ کی بیس تراویح میں پاوؤں سے پاؤں اور کندھے سے کندھا ملا کر مقتدی کھڑے ہوتے ہیں۔

۲۱۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام ہاتھ سینے پر یا کم از کم ناف سے اوپر باندھتے ہیں ناف کے نیچے نہیں۔

۲۲۔ مکہ کی بیس تراویح میں امام کے پیھے فاتحہ پڑھی جاتی ہے احناف اس کے منکر ہیں۔

۲۳۔مکہ کی بیس رکعت تراویح میں امام اور مقتدی دونوں بلند آواز سے آمین کہتے ہیں۔

۲۴۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں رفع الیدین کیا جاتا ہے۔

۲۵۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وتر فصل کر کے پڑھا جاتا ہے یعنی دو رکعت پڑھ کر امام سلام پھیر دیتا ہے اس کے بعد ایک وتر الگ سے پڑھا جاتا ہے احناف اس کے منکر ہیں۔

۲۶۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں وترمیں قنوت سے قبل رفع الیدین نہیں کیا جاتا جبکہ احناف کا اس پر عمل ہے۔

۲۷۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف رکوع سے پہلے پڑھتے ہیں۔

۲۸۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جاتی ہے جبکہ احناف کا اس پر عمل نہیں۔

۲۸۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں قنوتِ نازلہ پڑھی جاتی ہے جبکہ احناف کا اس پر عمل نہیں۔

۳۰۔ مکہ کی بیس رکعت تراویح میں ایک رات میں قرآن ختم نہیں کیا جاتا جبکہ احناف شبینہ میں ایک رات میں قرآن ختم کرتے ہیں۔

مکہ کی بیس رکعت تراویح کو حجت سمجھنے والے ان ۳۰ مسائل میں بھی مکہ کی پیروی کیوں نہیں کرتے ؟؟

یاد رہے ہم نے یہاں صرف ۳۰ مسائل نماز سے متعلق نقل کیئے ہیں جن میں احناف اہل مکہ کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سینکڑوں مسائل موجود ہیں جن میں احناف کا اہل مکہ سے اختلاف ہے ،ہم نے اختصار کے پیشِ نظر ان کا تذکرہ نہیں کیا


حوالہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اور مکہ میں خانہ کعبہ کے علاوہ ہر جگہ آٹھ تراویح ہی پڑھی جاتی ہیں
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
دلیل کتاب و سنت ہے۔ نا جگہ نا انسان اور نا کوئی چیز دلیل ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
دلیل کتاب و سنت ہے۔ نا جگہ نا انسان اور نا کوئی چیز دلیل ہے۔

اور جو بیس رکعات تراویح میں مکہ کو دلیل سمجھتے ہیں - ان کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں -
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
مکہ تو جگہ ہے وہ دلیل کیسے ہوسکتی ہے۔ دلیل کتاب و سنت ہے اور بس۔ ہو سکتا ہے انکے پاس کتاب و سنت سے کوئی دلیل ہو۔ جس کا مجھے علم نہیں۔ قرآن میں 20 رکعت تو دور کی بات نماز تراویح کا ذکر بھی نہیں ہے۔ سنت میں شاید اس نماز کا ذکر اختلاف کے ساتھ ذکر ہو۔ اس لئے امتی مختلف سنتوں پر عمل کرتے ہیں۔ اللہ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم کےہر سنت عمل اس طرح زندہ کئے ہوئے ہیں۔ اس لئے میرے خیال میں اس بات پر اختلاف نہیں کرنا چاہئے اور ایک دوسرے پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہئے۔ نا ایک دوسرے کو غلط ٹھرانا چاہئے بلکہ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس طریقے سے سنتیں زندہ ہیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مکہ تو جگہ ہے وہ دلیل کیسے ہوسکتی ہے۔ دلیل کتاب و سنت ہے اور بس۔ ہو سکتا ہے انکے پاس کتاب و سنت سے کوئی دلیل ہو۔ جس کا مجھے علم نہیں۔ قرآن میں 20 رکعت تو دور کی بات نماز تراویح کا ذکر بھی نہیں ہے۔ سنت میں شاید اس نماز کا ذکر اختلاف کے ساتھ ذکر ہو۔ اس لئے امتی مختلف سنتوں پر عمل کرتے ہیں۔ اللہ اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم کےہر سنت عمل اس طرح زندہ کئے ہوئے ہیں۔ اس لئے میرے خیال میں اس بات پر اختلاف نہیں کرنا چاہئے اور ایک دوسرے پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہئے۔ نا ایک دوسرے کو غلط ٹھرانا چاہئے بلکہ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس طریقے سے سنتیں زندہ ہیں۔

اچھی بات کی آپ نے کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ​
کیا​
سنّت اور حدیث میں فرق ہے یا یہ ایک ہی چیز ہے​
کیوں کہ آپ نے کہا​
کہ​
دلیل کتاب و سنت ہے اور بس۔
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
عام بول چال میں ایک ہی
چیز ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
جزاک اللہ خیرا یا جمیل کل الوقت اخی!
 
Top