حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
فیس بک کی مقبولیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ہر کوئی دن رات فیس بک استعمال کرنے میں مگن ہے۔ جہاں مختلف کمپنیاں اپنی پروڈکٹس کی مشہوری کے لیے فیس بُک استعمال کر رہی ہیں وہیں کئی منفی عناصر بھی فیس بک پر سرگرم ہیں۔ ہمارے ہاں ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو فیس بک پر بے وقوف بنتے رہتے ہیں۔ اگر آپ ایک فیس بک یوزر ہیں تو آئیے ہم بتاتے ہیں کہ وہ کون سی بیس اہم باتیں جن کا فیس بک استعمال کرتے ہوئے آپ کو خیال رکھنا چاہیے۔
1- فیس بک مفت ہے اور ہمیشہ مفت رہے گی۔ جو لوگ ایسے پیغامات جن میں پیسے ادا کرنے کا کہا گیا ہو سے پریشان رہتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ یا تو لوٹنے کا ذریعہ ہے یا ایک مذاق۔ فیس بک استعمال کرنا بالکل مفت ہے تاہم اشتہارات دینے پر فیس بک کی جانب سے پیسے مانگے جاتے ہیں۔ فیس بک انتظامیہ کے علاوہ اگر کوئی پیسے طلب کرے تو سمجھ لیں یہ فراڈ ہے۔
2- ایسے پیغامات آپ کی نظروں سے گزرے ہوں کہ یہ بچہ بیمار ہے اگر آپ اس کو لائیک کریں گے تو اس کے علاج پر پیسے فیس بک کی طرف سے دیے جائیں گے تو یہ جان لیں آپ کا لائیک کسی رفاعی کام میں فائدہ مند نہیں۔ یہ فقط چند فیس بک صفحات کے قارئین بڑھانے کا چکر ہے اور کچھ نہیں۔ فیس بک کبھی بھی آپ کی کسی ایکٹیویٹی پر کسی کو کوئی رقم ادا نہیں کرتا۔
3- ایسے ہی شیئر کرنے سے کوئی پیسے دینے والا یا لینے والا سچ نہیں۔ پہلے کہتے تھے بولنے سے پہلے سوچو اب لائیک اور شیئر کرنے سے پہلے سوچ لیں۔
4- گیم انوائیٹ بھیجنا فیس بکی رشتے کی قینچی ثابت ہو سکتا ہے۔گیم انوائٹ فقط ان کو بھیجیں جو کھیلتے ہیں یا جو اتنے قریبی ہیں کہ ایسے پیغامات کو برداشت کر لیں ورنہ لوگ مروت میں آ کر آپ کو ڈیلیٹ نہ بھی کریں تو کم از کم آپ کو اس گروپ میں ضرور شامل کردیں گے جن سے وہ بہت کم تعلق رکھنا چاہتے ہیں۔
5- فیس بک پر شایع مواد کو سچ نہ مانیں۔ یہاں کوئی بھی کچھ بھی لکھ کر یا کسی قسم کی تصویر ڈیزائن کر کے شیئر کر سکتا ہے لہٰذا اگر کوئی حدیث نظر آتی ہے تو اس کی تصدیق کر لیں، کوئی صحت کا ٹوٹکا ہے تو ڈاکٹر سے پہلے کنفرم کرلیں۔
6- کچھ لوگ بطور ثبوت تصاویر ساتھ لگاتے ہیں کہ اس خاتون نے وٹامن سی کی گولیاں کھا لیں تھیں نتیجتاً اس کے ناک سے خون بہہ نکلا جبکہ درحقیقت وہ کسی مظاہرے میں زخمی ہونے والی کی فوٹو ہوتی ہے۔
7- ٹیگ کرنا دراصل اپنی سیکیورٹی خود توڑنا ہے۔ آپ جس دوست کو تصویر میں ٹیگ کرتے ہیں اس کے تمام دوست وہ تصویر دیکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں یوں آپ کی ذاتی تصویر آپ کے دوستوں کی حد سے باہر نکل جاتی ہے اور کسی دوست کے دوست نے آگے شیئر کردی تو سلسلہ چل نکلتا ہے۔
8- فیس بک پر حد سے زیادہ جذبات کا اظہار آپ کے دوستوں کی فہرست کو محدود کرتا ہے۔ اگر آپ کسی سیاسی، سماجی، مذہبی موضوع پر انتہائی تبصرہ کرتے ہیں تو وہ لوگ جو آپ کے برعکس رائے رکھتے ہیں آپ سے بدگمان ہو جائیں گے اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہمیشہ محتاط اور درمیانی رویہ اختیار کریں۔
9- خود کی اپ لوڈ کی گئی چیز کو لائیک کرنا ایسا ہے جیسے اپنی ہی پیٹھ تھپتھپانا۔ جب آپ نے ایک چیز شیئر کی تو اس کا مطلب ہے آپ کو وہ پسند تھی تو آپ نے شیئر کی اس پر لائیک کا کیا مقصد بنا پھر؟
10- کبھی کبھار اکاؤنٹ صاف کرتے ہوئے اکثر لوگ بہت سے کم ایکٹیو لوگوں کو اَن فرینڈ کر دیتے ہیں اور جب بعد میں یاد آتا ہے تو ان کو دوبارہ فرینڈ ریکوئسٹ بھیجنی پڑتی جو کہ شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔
11- اوپر بتائی گئی شرمندگی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان کو اپنی فرینڈ لسٹ سے نہ نکالیں بلکہ ان کا ایک الگ گروپ بنا لیں جو آپ کے ڈیٹا پر کم سے کم نظر رکھ سکتے ہوں۔
12-اگر کوئی شخص آپ کی دوستی کی درخواست پینڈنگ میں ڈال دیتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نئے دوست نہیں بنانا چاہتا یا آپ اس کو پسند نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ آپ کو اپنے ذاتی ڈیٹا تک رسائی نہیں دینا چاہتا۔
13-کچھ شیئر کرتے ہوئے آپ منتخب کر سکتے ہیں کہ یہ کن کن لوگوں سے شیئر کی جائے۔ تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کسی بھی پوسٹ کو آپ اپنی مرضی کے لوگوں کے لیے شایع کر سکتے ہیں۔
14۔ فیس بک پر جذبات کا واضح اظہار کرنے سے بچیں۔ آپ کسی دوست کے بارے کچھ لکھ دیں اور اس کے گھر والوں کو پتا چل جائے تو اس کی شامت بھی آ سکتی ہے اس کی بجائے بہتر ہے کہ براہ راست اس کو میسج کر دیں۔
15۔بے شک فیس پر سیکیورٹی اتنی اعلیٰ نہیں لیکن یہ تو آپ پر ہے کہ آپ کیا پوسٹ کرتے ہیں۔ اگر آپ کی انتہائی ذاتی تصویر یا آپ کی فیملی کی تصویر دوسرے دیکھ رہے ہیں تو اس میں فیس بک کا قصور نہیں بلکہ آپ کا ہے کہ آپ نے ایسی تصویر پوسٹ ہی کیوں کی۔ لہٰذا یہ آپ پر ہے کہ آپ فیس بک کو اپنے ذاتی ڈیٹا میں کس قدر شراکت دار بناتے ہیں۔
16۔فیس بک لاگ آؤٹ کرنا نہ بھولیں۔ خاص طور پر جب آپ کسی پبلک مقام یا کسی اور کے کمپیوٹر یا موبائل پر استعمال کر رہے ہوں۔ ای میل ہیک ہونے میں اتنا خطر ہ نہیں ہوتا،یہاں اگر اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تو ہیکر آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے دوستوں کے ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کرلیتا ہے۔
17۔اگر آپ کسی صفحے کے ایڈمن ہیں تو ذاتی رائے دینے سے پرہیز کریں بلکہ اس کو غیرجانبدار کے طور پر چلائیں۔ لوگ وہاں آپ کی خاطر نہیں بلکہ اس مواد کی خاطر ہیں جو وہاں شیئر کیا جا رہا ہے۔
18۔فیس بک کسی بھی شے کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہاں کوئی بھی شے اخبار یا ٹی وی سے بھی زیادہ جلدی پھیلتی ہے لہٰذا اچھی چیزوں کو پھیلانے کا باعث بنیں۔
19۔فیس بک کے ذریعے آپ بہت سے مختلف قومیتوں کے لوگوں کے تعلق میں آجاتے ہیں ان سے بات کے لیے آپ گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد لے سکتے ہیں اس طرح آپ کی بات فقط آپ کی زبان بولنے والوں تک محدود نہیں رہتی۔ اس کے علاوہ فیس بک کئی دوسری زبانوں میں لکھے گئی ٹیکسٹ کو ترجمہ کرنے کی سہولت بھی دیتا ہے۔
20۔فیس بک کے ذریعے اگر آپ کو کسی جگہ برا تجربہ ہوا ہے تو بجائے آپ اس کو اپنا اسٹیٹس بنا کر اپنے آپ کو کوسیں، براہ راست اس کمپنی کے فیس بک صفحے پر جا کر لکھیں۔گویا فیس بک پر آپ کو کسی شکائتی کتاب کے مانگنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کمپنی کے فیس بک صفحے پر جا کر ان کو میسج میں یا کمنٹ میں جتلا سکتے ہیں کہ آپ کا خریداروں سے رویہ اچھا نہیں۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں لوگ کسی دوسرے کو فرینڈ ایڈ کرتے ہوئے اس کی پروفائل ذرا بھی چیک نہیں کرتے۔ خاص طور پر ایسی خواتین کی پروفائلز جو پہلی نظر میں ہی جعلی معلوم ہو رہی ہوتی ہیں کو لوگ دھڑا دھڑ ایڈ کرتے جاتے ہیں۔ کوئی لڑکی جو آپ کو جانتی تک نہیں آپ کو ایڈ کر رہی ہے تو کم از کم دیکھ ضرور لیں کہ کہیں پروفائل جعلی تو نہیں۔ اس کے علاوہ مشہور لوگوں کی نقلی پروفائلز بھی فیس بک پر موجود ہیں۔ انھیں بھی ایڈ کرنے سے پہلے ضرور چیک کر لیں۔
اس کے علاوہ ایک بڑی پریشانی فیس بک پر موجود مال ویئرز ہیں۔ یہ مال ویئر تصاویر یا وڈیوز وغیرہ کے ذریعے پھیلائے جاتے ہیں۔ ایسی وڈیو یا تصویر جس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا آپ کے سامنے موجود ہوتی۔ آپ نے چونکہ اسے کہیں اور نہیں دیکھا ہوتا اس لیے تجسس کے مارے اس پر کلک کر دیتے ہیں۔ بس پھر کیا اسٹوری آپ کی طرف سے آپ کے تمام دوستوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اگر مزید کوئی کلک کر دے تو آگے اس کے دوستوں تک۔ یعنی یہ سلسلہ چل نکلتا ہے۔ اس لیے اس طرح کی فضول وڈیوز اور تصاویر پر کلک کرنے سے گریز کریں۔ ورنہ لاعلمی میں بہت بڑی شرمندگی اُٹھانا پڑتی ہے۔ربط
1- فیس بک مفت ہے اور ہمیشہ مفت رہے گی۔ جو لوگ ایسے پیغامات جن میں پیسے ادا کرنے کا کہا گیا ہو سے پریشان رہتے ہیں ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ یا تو لوٹنے کا ذریعہ ہے یا ایک مذاق۔ فیس بک استعمال کرنا بالکل مفت ہے تاہم اشتہارات دینے پر فیس بک کی جانب سے پیسے مانگے جاتے ہیں۔ فیس بک انتظامیہ کے علاوہ اگر کوئی پیسے طلب کرے تو سمجھ لیں یہ فراڈ ہے۔
2- ایسے پیغامات آپ کی نظروں سے گزرے ہوں کہ یہ بچہ بیمار ہے اگر آپ اس کو لائیک کریں گے تو اس کے علاج پر پیسے فیس بک کی طرف سے دیے جائیں گے تو یہ جان لیں آپ کا لائیک کسی رفاعی کام میں فائدہ مند نہیں۔ یہ فقط چند فیس بک صفحات کے قارئین بڑھانے کا چکر ہے اور کچھ نہیں۔ فیس بک کبھی بھی آپ کی کسی ایکٹیویٹی پر کسی کو کوئی رقم ادا نہیں کرتا۔
3- ایسے ہی شیئر کرنے سے کوئی پیسے دینے والا یا لینے والا سچ نہیں۔ پہلے کہتے تھے بولنے سے پہلے سوچو اب لائیک اور شیئر کرنے سے پہلے سوچ لیں۔
4- گیم انوائیٹ بھیجنا فیس بکی رشتے کی قینچی ثابت ہو سکتا ہے۔گیم انوائٹ فقط ان کو بھیجیں جو کھیلتے ہیں یا جو اتنے قریبی ہیں کہ ایسے پیغامات کو برداشت کر لیں ورنہ لوگ مروت میں آ کر آپ کو ڈیلیٹ نہ بھی کریں تو کم از کم آپ کو اس گروپ میں ضرور شامل کردیں گے جن سے وہ بہت کم تعلق رکھنا چاہتے ہیں۔
5- فیس بک پر شایع مواد کو سچ نہ مانیں۔ یہاں کوئی بھی کچھ بھی لکھ کر یا کسی قسم کی تصویر ڈیزائن کر کے شیئر کر سکتا ہے لہٰذا اگر کوئی حدیث نظر آتی ہے تو اس کی تصدیق کر لیں، کوئی صحت کا ٹوٹکا ہے تو ڈاکٹر سے پہلے کنفرم کرلیں۔
6- کچھ لوگ بطور ثبوت تصاویر ساتھ لگاتے ہیں کہ اس خاتون نے وٹامن سی کی گولیاں کھا لیں تھیں نتیجتاً اس کے ناک سے خون بہہ نکلا جبکہ درحقیقت وہ کسی مظاہرے میں زخمی ہونے والی کی فوٹو ہوتی ہے۔
7- ٹیگ کرنا دراصل اپنی سیکیورٹی خود توڑنا ہے۔ آپ جس دوست کو تصویر میں ٹیگ کرتے ہیں اس کے تمام دوست وہ تصویر دیکھنے کے قابل ہوجاتے ہیں یوں آپ کی ذاتی تصویر آپ کے دوستوں کی حد سے باہر نکل جاتی ہے اور کسی دوست کے دوست نے آگے شیئر کردی تو سلسلہ چل نکلتا ہے۔
8- فیس بک پر حد سے زیادہ جذبات کا اظہار آپ کے دوستوں کی فہرست کو محدود کرتا ہے۔ اگر آپ کسی سیاسی، سماجی، مذہبی موضوع پر انتہائی تبصرہ کرتے ہیں تو وہ لوگ جو آپ کے برعکس رائے رکھتے ہیں آپ سے بدگمان ہو جائیں گے اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہمیشہ محتاط اور درمیانی رویہ اختیار کریں۔
9- خود کی اپ لوڈ کی گئی چیز کو لائیک کرنا ایسا ہے جیسے اپنی ہی پیٹھ تھپتھپانا۔ جب آپ نے ایک چیز شیئر کی تو اس کا مطلب ہے آپ کو وہ پسند تھی تو آپ نے شیئر کی اس پر لائیک کا کیا مقصد بنا پھر؟
10- کبھی کبھار اکاؤنٹ صاف کرتے ہوئے اکثر لوگ بہت سے کم ایکٹیو لوگوں کو اَن فرینڈ کر دیتے ہیں اور جب بعد میں یاد آتا ہے تو ان کو دوبارہ فرینڈ ریکوئسٹ بھیجنی پڑتی جو کہ شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔
11- اوپر بتائی گئی شرمندگی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ان کو اپنی فرینڈ لسٹ سے نہ نکالیں بلکہ ان کا ایک الگ گروپ بنا لیں جو آپ کے ڈیٹا پر کم سے کم نظر رکھ سکتے ہوں۔
12-اگر کوئی شخص آپ کی دوستی کی درخواست پینڈنگ میں ڈال دیتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نئے دوست نہیں بنانا چاہتا یا آپ اس کو پسند نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ آپ کو اپنے ذاتی ڈیٹا تک رسائی نہیں دینا چاہتا۔
13-کچھ شیئر کرتے ہوئے آپ منتخب کر سکتے ہیں کہ یہ کن کن لوگوں سے شیئر کی جائے۔ تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کسی بھی پوسٹ کو آپ اپنی مرضی کے لوگوں کے لیے شایع کر سکتے ہیں۔
14۔ فیس بک پر جذبات کا واضح اظہار کرنے سے بچیں۔ آپ کسی دوست کے بارے کچھ لکھ دیں اور اس کے گھر والوں کو پتا چل جائے تو اس کی شامت بھی آ سکتی ہے اس کی بجائے بہتر ہے کہ براہ راست اس کو میسج کر دیں۔
15۔بے شک فیس پر سیکیورٹی اتنی اعلیٰ نہیں لیکن یہ تو آپ پر ہے کہ آپ کیا پوسٹ کرتے ہیں۔ اگر آپ کی انتہائی ذاتی تصویر یا آپ کی فیملی کی تصویر دوسرے دیکھ رہے ہیں تو اس میں فیس بک کا قصور نہیں بلکہ آپ کا ہے کہ آپ نے ایسی تصویر پوسٹ ہی کیوں کی۔ لہٰذا یہ آپ پر ہے کہ آپ فیس بک کو اپنے ذاتی ڈیٹا میں کس قدر شراکت دار بناتے ہیں۔
16۔فیس بک لاگ آؤٹ کرنا نہ بھولیں۔ خاص طور پر جب آپ کسی پبلک مقام یا کسی اور کے کمپیوٹر یا موبائل پر استعمال کر رہے ہوں۔ ای میل ہیک ہونے میں اتنا خطر ہ نہیں ہوتا،یہاں اگر اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تو ہیکر آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے دوستوں کے ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کرلیتا ہے۔
17۔اگر آپ کسی صفحے کے ایڈمن ہیں تو ذاتی رائے دینے سے پرہیز کریں بلکہ اس کو غیرجانبدار کے طور پر چلائیں۔ لوگ وہاں آپ کی خاطر نہیں بلکہ اس مواد کی خاطر ہیں جو وہاں شیئر کیا جا رہا ہے۔
18۔فیس بک کسی بھی شے کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہاں کوئی بھی شے اخبار یا ٹی وی سے بھی زیادہ جلدی پھیلتی ہے لہٰذا اچھی چیزوں کو پھیلانے کا باعث بنیں۔
19۔فیس بک کے ذریعے آپ بہت سے مختلف قومیتوں کے لوگوں کے تعلق میں آجاتے ہیں ان سے بات کے لیے آپ گوگل ٹرانسلیٹر کی مدد لے سکتے ہیں اس طرح آپ کی بات فقط آپ کی زبان بولنے والوں تک محدود نہیں رہتی۔ اس کے علاوہ فیس بک کئی دوسری زبانوں میں لکھے گئی ٹیکسٹ کو ترجمہ کرنے کی سہولت بھی دیتا ہے۔
20۔فیس بک کے ذریعے اگر آپ کو کسی جگہ برا تجربہ ہوا ہے تو بجائے آپ اس کو اپنا اسٹیٹس بنا کر اپنے آپ کو کوسیں، براہ راست اس کمپنی کے فیس بک صفحے پر جا کر لکھیں۔گویا فیس بک پر آپ کو کسی شکائتی کتاب کے مانگنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کمپنی کے فیس بک صفحے پر جا کر ان کو میسج میں یا کمنٹ میں جتلا سکتے ہیں کہ آپ کا خریداروں سے رویہ اچھا نہیں۔
اختتامیہ
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں لوگ کسی دوسرے کو فرینڈ ایڈ کرتے ہوئے اس کی پروفائل ذرا بھی چیک نہیں کرتے۔ خاص طور پر ایسی خواتین کی پروفائلز جو پہلی نظر میں ہی جعلی معلوم ہو رہی ہوتی ہیں کو لوگ دھڑا دھڑ ایڈ کرتے جاتے ہیں۔ کوئی لڑکی جو آپ کو جانتی تک نہیں آپ کو ایڈ کر رہی ہے تو کم از کم دیکھ ضرور لیں کہ کہیں پروفائل جعلی تو نہیں۔ اس کے علاوہ مشہور لوگوں کی نقلی پروفائلز بھی فیس بک پر موجود ہیں۔ انھیں بھی ایڈ کرنے سے پہلے ضرور چیک کر لیں۔
اس کے علاوہ ایک بڑی پریشانی فیس بک پر موجود مال ویئرز ہیں۔ یہ مال ویئر تصاویر یا وڈیوز وغیرہ کے ذریعے پھیلائے جاتے ہیں۔ ایسی وڈیو یا تصویر جس کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا آپ کے سامنے موجود ہوتی۔ آپ نے چونکہ اسے کہیں اور نہیں دیکھا ہوتا اس لیے تجسس کے مارے اس پر کلک کر دیتے ہیں۔ بس پھر کیا اسٹوری آپ کی طرف سے آپ کے تمام دوستوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اگر مزید کوئی کلک کر دے تو آگے اس کے دوستوں تک۔ یعنی یہ سلسلہ چل نکلتا ہے۔ اس لیے اس طرح کی فضول وڈیوز اور تصاویر پر کلک کرنے سے گریز کریں۔ ورنہ لاعلمی میں بہت بڑی شرمندگی اُٹھانا پڑتی ہے۔ربط