کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
بینک میں زکوة کٹوتی جبری'
کھاتہ دار کی مرضی ضروری ہے'
مفتی منیب
اسلام آباد --- مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اور معروف عالم دین مولانا مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ زکوة کوئی ٹیکس نہیں بلکہ عبادت ہے جس سے روگردانی پر آخرت میں عذاب دیا جائے گا بینک میں زکوة کی کٹوتی جبری ہے اگر کھاتہ دار کی مرضی شامل نہ ہو تو اس کی زکوة ادا نہ ہوگی ، زکوة اسلام کا بہبودی نظام ہے جس میں ناداروں کو خوشیوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔
جمعرات کو ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ جس طرح اسلام میں نماز روزہ اور جسمانی عبادات ہیں بالکل اسی طرح زکوة اسلام میں مالی عبادت ہے اور ارکان اسلام کی تربیت کے اعتبار سے نماز کے بعد زکوة کا نمبر ہے پھر روزہ اور حج ہے یہ محض کوئی ٹیکس نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کی عبادت ہے اور یہ اللہ کی طرف سے ان بندوں پر فرض کی گئی ہے جن کو اس نے نعمتوں اور مال سے نوازا ہے کہ وہ ایک قمری سال مکمل ہونے کے بعد اپنی کل مالیت کے چالیس فیصد میں سے 2.5 فیصد کے حساب سے زکوة نکالے
قرآن پاک میں اللہ نے زکوة لینے والوں کا تعین فرما دیا ہے جس میں فقراء، مساکین ، مولقبائے القلوب شامل ہیں یا پھر وہ لوگ جن کی گردنیں مالی بوجھ کے نیچے دھنسی ہوئی ہیں اور اس سے چھٹکارا کیلئے مالی وسائل نہیں ہیں یا پھر مسافر یا وہ لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو دین کی زندگی کیلئے وقف کر دیا ہے اور مالی اعتبار سے کمزور ہیں تو زکوة اسے بھی عطا کی جاسکتی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زکوة نہ دینے والوں میں اللہ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ جو لوگ سونے اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اس میں سے اللہ تعالیٰ کے طے شدہ قانون کے مطابق اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے اے نبی ان کو درد ناک عذات کا سنا دیجیئے جس دن ان کی دنیا میں جمع کئے ہوئے مال کو قیامت کے دن جہنم کی آگ میں گرمایا جائے گا اور تپایا جائے گا اس سے ان کی پیشانیوں اور کروٹوں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ کیا یہی وہ مال ہے جس کو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا اب لو اور اپنے مال کے انجام کو بھگتو ۔
بینک اکاﺅنٹ کی زکوة کے حوالے سے کہا کہ جو بینک اکاﺅنٹ سے زکوة کاٹی جاتی ہے وہ ایک طرح کی جبری کٹوتی ہے پہلے حکومت نے اہل تشیع کو استثنیٰ دیا تھا بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام مسلمانوں کو استثنیٰ دیدیا جو خود چاہتا ہو کہ وہ اپنی زکوة خود ادا کرے تو وہ بینکوں کو لکھ کر دے سکتا ہے بینک ان کی زکوة نہیں کاٹیں گے البتہ جو لکھ کر نہیں دیتے بینک ان کی زکوة کاٹ لیتے ہیں لیکن بینک اکاﺅنٹ سے زکوة کا کاٹا جانا ایک جبری فیصلہ ہے ہاں اگر خود کوئی کہے کہ میرے اکاﺅنٹ سے پیسے زکوة کاٹے جائیں تو پھر ٹھیک ہے ورنہ لوگوں کا بینکوں پر اعتبار نہیں کہ ان کے پیسے مستحق افراد کو دیئے جاتے ہیں یا نہیں۔
روزنامہ خبریں: 29 جولائی 2013