سنن الترمذی
باب مَا جَاءَ فِي النَّفَقَةِ عَلَى الْبَنَاتِ وَالأَخَوَاتِ
۱۳-باب: لڑکیوں اوربہنوں کی پرورش کی فضیلت کابیان
1912- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَكُونُ لأَحَدِكُمْ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ فَيُحْسِنُ إِلَيْهِنَّ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَنَسٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ هُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ وُهَيْبٍ، وَقَدْ زَادُوا فِي هَذَا الإِسْنَادِ رَجُلاً.
* تخريج: د/الأدب ۱۳۰ (۵۱۴۷) (تحفۃ الأشراف: ۴۰۴۱)، و یأتي برقم ۱۹۱۶ (صحیح)
(اس کے راوی سعیدبن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں، اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے، جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کردیا ہے ، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب ۱۹۷۳،و الادب المفرد باب من أعلى جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده ، وتراجع الالبانی ۴۰۹، والسراج المنیر ۲/۱۰۴۹)
۱۹۱۲- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یاتین بہنیں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہوگا ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوسعید خدری کا نام سعدبن مالک بن سنان ہے ، اورسعدبن ابی وقاص کا نام سعد بن مالک بن وہیب ہے، ۲- اس حدیث کی دوسری سند میں راویوں نے (سعید بن عبدالرحمن اورابوسعید کے درمیان) ایک اورراوی (ایوب بن بشیر) کا اضافہ کیاہے،۳- اس باب میں عائشہ ، عقبہ بن عامر ، انس ، جابراورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
1913- حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ مَسْلَمَةَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَجِيدِ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْئٍ مِنَ الْبَنَاتِ فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱۰ (۱۴۱۸)، والأدب ۱۸ (۵۹۹۵)، م/البر والصلۃ ۴۶ (۲۶۲۹)، کلاہما مع ذکر القصۃ المشھورۃ في رقم ۱۹۱۵، و حم (۶/۳۳، ۸۸، ۱۶۶، ۲۴۳)، ویأتي عند المؤلف برقم ۱۹۱۵ (صحیح)
۱۹۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جوشخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبرکرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے ۔
1914- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِيزِ غَيْرَ حَدِيثٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ، و قَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ بْنِ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ هُوَ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ.
* تخريج: م/البر والصلۃ ۴۶ (۲۶۳۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۳) (صحیح)
(مسلم کی سند میں ''عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك'' ہے)
۱۹۱۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''جس نے دولڑکیوں کی کفالت کی تو میں اوروہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے''، اورآپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- محمد بن عبیدنے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سندسے کئی حدیثیں روایت کی ہے اورسندبیان کرتے ہوے کہا ہے : ''عن أبي بكر بن عبيدالله بن أنس''حالا نکہ صحیح یوں ہے ''عن عبيدالله بن أبي بكر بن أنس'')۔
1915- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا، فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا، فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ ﷺ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْئٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: أنظر حدیث رقم ۱۹۱۳ (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۵۰) (صحیح)
۱۹۱۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دوبچیاں تھیں ، اس نے (کھانے کے لیے ) کوئی چیز مانگی مگرمیرے پاس سے ایک کھجورکے سوااسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجورکو خودنہ کھاکر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیااور اٹھ کر چلی گئی، پھرمیرے پاس نبی اکرمﷺ تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا:'' جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دوچارہواس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی '' ۱؎ ۔اما م ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت ۱؎ : بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں، دوکھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کرکے اسے بھی ان کو دے دیا، جس پر عائشہ رضی اللہ عنہا کو بڑاتعجب ہوا، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی، پھر بعد میں جب دوکھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کردیا ، یا یہ کہاجائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔
1916- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنْ كَانَ لَهُ ثَلاَثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلاَثُ أَخَوَاتٍ أَوْ ابْنَتَانِ أَوْ أُخْتَانِ فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ وَاتَّقَى اللهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۹۱۲ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴) (صحیح)
( ملاحظہ ہو: حدیث رقم : ۱۹۱۲، وصحیح الترغیب ۱۹۷۳)
۱۹۱۶- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دولڑکیاں، یادوبہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اوران کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی: ضعیف ہے۔