محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
بے حیائی اور انٹرنیٹ !
قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالی نے کئی ایک مقام پر بنی نوع انسان کی رہنمائی فرمائی ہے کہ شیطان انسان کو بے حیائی کے کاموں کی رغبت دلاتا ہے لہٰذا انسان کو شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
''اِن اللہ یامر بِالعدلِ و الاِحسانِ و اِیتآیِ ذِی القربی و ینھی عنِ الفحشآئِ و المنکرِ و البغیِ یعِظکم لعلکم تذکرون۔''(النحل : ٠٩)
'' بلاشبہ اللہ سبحانہ و تعالی عدل،احسان اور رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتے ہیں اور بے حیائی،بدی اور ظلم سے منع کرتے ہیں۔ اللہ تعالی تمہیں نصیحت کرتے ہیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔''
انٹرنیٹ اس وقت ایک ایسا آلہ بن چکا ہے جس کا شر پھیلانے میں استعمال بہت زیادہ ہو رہاہے لہذا انٹرنیٹ پر بیٹھے ہوئے کئی ایک مواقع ایسے آتے ہیں جو بندہ مومن کے لیے آزمائش بن جاتے ہیں مثلا اگر تو آپ 'یاہو' پر اپنی ای۔میل چیک کرنا چاہتے ہیں تو وہاں واہیات قسم کی تصاویر اور ویڈیوز آپ کے سامنے آتی رہتی ہیں۔ اس کا مناسب حل تو یہ ہے کہ آپ 'ہاٹ۔ میل' یا 'جی۔ میل' پر اپنا نیا اکانٹ بنالیں۔اب تو بعض مذہبی اداروں نے اپنے اداروں کے نام سے ای۔میلز کی خدمات جاری کر لی ہیں جو ایک اچھا اقدام ہے۔
لیکن اس کے باوجود انٹر نیٹ پر بعض اوقات کسی خیر کے کام کے دوران شر اور بے حیائی کے پیغامات آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ نے 'اصول فقہ' کے نام سے گوگل میں سرچ کی اور اصول فقہ کے نام پر بنی ہوئی بعض ویب سائیٹ کو کلک کیا تو وہ اباحی یا فحش ویب سائٹ نکلی۔ اس وقت اسلامی اصطلاحات کے نام پر بھی 'شر' کی ویب سائیٹس قائم کی جا رہی ہیں تا کہ خیر کا کام کرنے والے بھی کسی نہ کسی طرح اس شر میں مبتلا ہوں۔بعض لوگو ں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ اب تو نوائے وقت' پی۔ٹی۔سی۔ایل وغیرہ جیسے ناموں سے بھی' شر' اور فحش کی ویب سائیٹس قائم کی گئی ہیں تا کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ایک شخص بے حیائی میں مبتلا ہو جائے۔ ایسے میں کسی نیک ہدف کے تحت برازنگ کرتے ہوئے اگر کوئی غلط ویب سائیٹ کھل جائے تو اس صورت میں ہمیں مذکورہ بالا آیت کو اپنے ذہن میں بٹھاتے ہوئے اسے فورا بند کر دینا چاہیے۔ اگرچہ یہ کام اس قدر آسان نہیں ہے لیکن اگر درج ذیل آیات انسان کے ذہن نشین ہوں تو شایدبہت حد تک آسان بھی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
'' و لا تقربوا الفواحِش ما ظھر مِنھا و ما بطن۔'' (الانعام : ١٥١)
'' اور نہ تم بے حیائی کے کاموں کے قریب بھی جا،چاہے وہ ظاہری ہوں یا پوشیدہ۔''
یہاں یہ نہیں کہا کہ بے حیائی کے کام نہ کرو بلکہ انداز یہ رکھا ہے کہ بے حیائی کے قریب بھی نہ جا۔ یعنی جو اس کے قریب چلا گیا تو اس کا معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ وہ اس میں مبتلا ہوگیا ہو لہذا اس لیے اس کے قریب جانے سے بھی منع کر دیا گیا۔ اس حکم الہی کے مطابق بے حیائی کے کام کرنا بھی حرام ہیں اور بے حیائی کے قریب جانا بھی شرعا ممنوع ہے۔
ایک اورجگہ ارشاد ہے:
'' قل اِنما حرم ربِی الفواحِش ما ظھر مِنھا و ما بطن ۔''(الاعراف : ٣٣)
''اے نبی ۖ !کہہ دیجیے:سوا اس کے نہیں میرے رب نے بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے،چاہے ظاہری ہوں یا پوشیدہ۔''
ایک اورجگہ اہل ایمان کی صفات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے :
'' والذِین یجتنِبون کبئِر الاِِثمِ والفواحِش ۔''(الشوری : ٧٣)
''اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں۔''
بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ ہم ایک ایسی ویب سائیٹ پر کسی اچھے مقصد کے تحت داخل ہوتے ہیں، کہ جس میں خیر اور شر دونوں قسم کا مواد موجود ہوتا ہے جیسا کہ یوٹیوب کی مثال ہے۔پس انسان تلاوت،نعت یادرس قرآن وغیرہ کے بہانے ایسی ویب سائیٹ پر داخل ہوتا ہے اور برازنگ در برازنگ کے نتیجے میں اباحی اور فحش ویڈیوز دیکھنے میں مشغول ہو سکتا ہے۔ اسی کو شیطان کے نقش قدم کی پیروی کہا گیا ہے جس سے اجتناب لازمی امر ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
'' یایہا الذِین امنوا لا تتبِعوا خطوتِ الشیطنِ ومن یتبِع خطوتِ الشیطنِ فاِِنہ یامر بِالفحشآئِ والمنکرِ ۔''(النور : ١٢)
'' اے اہل ایمان!شیطان کے نقش قدم کی پیروی مت کرو۔ اور جو کوئی شیطان کے نقش قدم کی پیروی کرے گا تو بلاشہ شیطان تو بے حیائی اور گناہ کے کاموں کا حکم دیتا ہے۔''
اس وقت انٹرنیٹ کا استعمال بے حیائی اور فحاشی کو عام کرنے کے لیے باقاعدہ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے۔ بلاشبہ ہزاروں ویب سائیٹس اس دجالی مقصد کے حصول کے لیے قائم کی گئی ہیں اور ان کی تاثیر کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک اباحی یا فحش ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق روزانہ ٥٠ لاکھ افراد اسے وزٹ کرتے ہیں۔ اسی طرح خیر و شر کے مواد پر مشتمل یوٹیوب کا یہ دعوی ہے کہ اس کی ویب سائیٹ کو روزانہ ایک ارب یعنی 100 کروڑ لوگ کلک کرتے ہیں۔ بلاشبہ ان ویب سائیٹس پر بے حیائی کے مناظر کا مشاہدہ بھی زنا ہی کی ایک قسم ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ایک اور جگہ اللہ کا ارشاد ہے:'' فالعینان تزنیان وزناھما النظر والیدان تزنیان وزناھما البطش والرجلان یزنیان وزناھما المشی والفم یزنی وزناہ القبل والقلب یھوی ویتمنی والفرج یصدق ذلک أو یکذبہ.''(مسند أحمد :جلد2، ص 343'مؤسسة قرطبة'القاھرة)
''پس آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے۔اور ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا پکڑناہے۔ اور پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا چلنا ہے۔ اور ہونٹ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا بوسہ لینا ہے۔ اور دل گناہ کی طرف مائل ہوتاہے اور اس کی خواہش کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔''
'' وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰی اِنَّہ کَانَ فَاحِشَةً وَ سَآئَ سَبِیْلًا۔''(بنی اسرائیل : ٣٢)
''اور تم زنا کے قریب بھی مت جاؤ۔ بلاشبہ وہ ایک بے حیائی کا کام ہے اور برا رستہ ہے۔''
زنا کے قریب جانے سے مراد وہ تمام رستے اور ذرائع ہے جو زنا کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں
پس انٹر نیٹ پر بیٹھے ہوئے انسان کو یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ وہ آگ کے ایک انگارے پر بیٹھا ہے جو کسی بھی لمحے بھڑک کر اس کے ایمان کو جلا سکتا ہے۔ مال اور اولاد میں خیر کا پہلو بہت حدتک غالب ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے ان کو فتنہ کہا ہے اور انٹرنیٹ میں تو شر کا پہلو غالب ہے لہٰذا اس کے فتنہ ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ پس اس فتنے کی آزمائشوں سے بچتے ہوئے ہم نے اسے استعمال کرنا ہے،یہ ہمارا عقیدہ یا سوچ یا فکر ہونا چاہیے۔
Last edited: