محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
بے ضرورت حاکم بننا ٹھیک نہیں ہے۔
ابو زر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ر وایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے خدمت نہیں دیتے۔آپ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے مونڈھے پر مارا اورفرمایا! اے ابو زر تو ناتواں ہے اور یہ امانت ہے۔ یعنی بندوں کے حقوق اور اللہ تعالٰی کے حقوق سب حاکم کو ادا کرنے ہوتےہیں۔اور قیامت کے دن خدمت سے سوائے رسوائی اور شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں۔مگر جو اس کے حق ادا کرے اور راستی سے کام لے۔
حدیث نمبر٤٧١٩ کتاب الامارۃ صحیح مسلمتشریح۔
امام نووی رحمۃ اللہ نے کہا کہ اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ حتی المقدور حکومت سے پر ہیز کرنا چاہیے۔اور جس سے نہ ہوسکے اس کو قبول نہ کرنا چاہییے۔البتہ جو کر سکے اوریقین ہو۔انصاف اور معدلت کا وہ قبول کرے۔پھر اگر انصاف کرے اور سب کے حق بھی ادا کرے۔تو اس کا اجر بھی بہت بڑا ہے۔