راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن ا لرحیم
امابعد !
امابعد !
غلط فہمی : -
ازالہ : -نیز فرمایا کہ ‘‘ جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقوں میں تقسیم ہوگئے ،ان سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ،ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔’’ (۶/الانعام:۱۶۰)
آیت کریمہ میں ‘‘لوگوں سے مراد یہودو نصاریٰ ہیں جو نفسانی خواہشات اور حصول اقتدار کی بنا پر مختلف گروہوں میں بٹ گئے اور ایک دوسرے کو کافر کہنے لگے۔
یہاں یہود و نصاریٰ صرف مراد نہیں بلکہ اس امت کے بھی فرقے ہیں - الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے بھی تمام فرقوں سے دور رہنے کا حکم دیا جو کہ صحیح بخاری و مسلم میں درج ہے -
حذيفة بن اليمان نے جب رسول الله سے ایسے دور کے متعلق سوال کیا تو الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :
فاعتزل تلك الفرق كلها ولو أن تعض بأصل شجرة حتى يدركك الموت وأنت على ذلك".
پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہنا ۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو-
مکمل حدیث نیچے نقل کی جا رہی ہے -
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ، قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ، قَالَ: قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ، قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ، قَالَ: نَعَمْ دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا، فَقَالَ: هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ، قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ، قَالَ: فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ". [/ARB]
(صحیح بخاری كتاب المناقب بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ حدیث نمبر: 3606 )
اعتراف : -
تبصرہ : -اگر کسی عقیدہ یا عمل کا ثبوت کتاب وسنت سے نہیں ملتا تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ وہ گمراہی میں مبتلا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ‘‘دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔’’ (۴۲/الشوریٰ:۱۳)
آپ کے کئی اعمال قرآن اور حدیث سے ثابت نہیں ہیں - سب سے پہلے آپ کا نام ہی خود ساختہ ہے لہذا اپنے فتویٰ کے مطابق اپنا محاسبہ کر لیجیے ---!
اعتراف : -
تبصرہ : -واضح رہے کہ لوگوں میں اختلاف اور تفرقہ ،اس لئے نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی ابہام یا سنت رسول اللہﷺ میں کوئی الجھن ہے۔ جس کی لوگوں کو پوری طرح سمجھ نہیں آتی بلکہ اس کی اصل وجہ اپنا اپنا جھنڈا اونچا کرنے کی خواہش یامال و جاہ کی طلب ہوتی ہے، پھر اس کے بعد باہمی ضد اور ایک دوسرے کو زک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آپ نے صحیح کہا - آپ بھی یہی کرتے ہیں -
غلط فہمی : -
ازالہ : -جماعت اہل حدیث کے عقیدہ و عمل کو درج ذیل حدیث کی روشنی میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رسول اللہﷺؑ نے فرمایا :
‘‘میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے احکام کو قائم رکھے گا۔ان کی تکذیب کرنے والے یا انہیں رسواکرنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے حتیٰ کہ جب قیامت آئے گی تو یہ لوگ احکام الہٰی پر کاربند ہوں گے۔ ’’ (صحیح بخاری:۷۴۶۰)
آپ کا دعوی اور پیش کی گئی حدیث میں کوئی مطابقت نہیں ہے -اور یہ بات بالکل واضح ہے -
غلط فہمی : -
ازالہ : -باقی رہا اہل حدیث نام کا مسئلہ تو یہ کوئی بڑی بات نہیں
آپ کے لئے یہ بڑ ی نہیں ہو گی ، کیوں کہ آپ کے لئے صرف قرآن اور حدیث حجت نہیں ہے -