ہمارے اردو لٹریچر میں بہت بڑی ایک خامی جو مجھے نظر آتی ہے ۔۔۔اور کئی سالوں سے موجود ہے ۔۔۔کہ تاریخ کی اکثر مشہور کتب کے اردو تراجم ہوچکے ہیں ۔ ۔۔مثلاََ طبقات ابن سعد ، تاریخ طبری ، تاریخ ابن کثیر ،ابن خلدون ، مسعودی ، یعقوبی ، وغیرہ
ان میں دو الگ الگ طبعات بھی موجود ہیں مثلاََ دار الاشاعت ، اور نفیس اکیڈمی۔۔۔
لیکن ان تراجم کو پڑھ کر بہت افسوس ہوتا ہے ۔۔۔کاش یہ تراجم ہوتے ہی ناں۔۔۔
کتب شائع کرنے میں ادارے میرے خیال میں مسلک سے بھی اب ماورا ہوچکے ۔۔۔۔اب تو کاروبار سب سے اوپر ہوچکا ۔۔۔
چلنے اور بکنے والی کتب کا دور دورا ہے ۔۔۔
اردو ترجمہ بلاشبہ بہت اچھی چیز ہے ۔۔۔۔عوام تاریخ سے واقف ہو سکتے ہیں۔۔۔۔لیکن کسی کو خیال نہیں کہ اس سے عوام کے عقائد میں کتنا نقصان ہوا ۔۔۔۔ان چھپی ہوئی تواریخ میں نہ کوئی تحقیق ہے اور نہ تعلیق و وضاحت۔۔۔
کوئی پتہ نہیں کیا صحیح ہے ۔۔کیا ضعیف۔۔۔۔
اگرچہ احادیث کی کتب کے جو تراجم ہیں ان میں سے کئی میں تحقیق و تعلیق ہوتی ہے ۔۔۔۔ لیکن عوام کا پڑھنے کا معیار اور ہوتا ہے ۔۔۔۔ ان کی رغبت تاریخ کی طرف زیادہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اس میں ایک کہانی کا سا لطف ملتا ہے ۔۔۔
(جاننے والے جانتے ہوں گے یہ ۔۔۔داستان امیر حمزہ بھی ان تواریخ میں سے ہی کئی واقعات کو سامنے رکھ کر ہی مصالہ لگا کر تیار کی گئی)۔۔
۔اور قرآن تفسیر حدیث کو عوام مذہبی لٹریچر کے طور پر لیتے ہیں ۔۔۔۔ان کو پڑھتے کوئی نہیں ۔۔۔۔یہ مقدس چیزیں ہیں۔۔
اس وجہ سے تاریخ کی کتب زیادہ اس کی مستحق تھیں کہ ان کو تحقیق و تعلیق سے شائع کیا جائے ۔۔۔۔۔لیکن نہیں ہوا۔۔۔
کسی بھی مسلک کی جانب سے میری معلومات کے مطابق کوئی تاریخ کی کتاب اردو میں ایسی مترجم موجود نہیں ۔۔۔۔
اگر ہے تو ضرور بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مزید احادیث کے موسوعات۔۔۔۔مسند احمد ، مصنف ابن ابی شیبہ و عبد الرزاق وغیرہ بھی اردو میں منتقل ہو رہی ہیں ۔۔۔
وہ بھی تحقیق و تعلیق کے ساتھ ۔۔۔عوام کو مد نظر رکھ کر مختصر شرح کی بھی محتاج ہیں ۔۔۔۔۔
سب سے کم اگر نقصان ہو سکتا ہے تو تاریخ ابن کثیر ہے جس میں امام ابن کثیرؒ کچھ وضاحت کر دیتے ہیں ۔۔۔۔لیکن طبقات ، اور طبری وغیرہ تو بہت ہی غلط تراجم ہیں ۔۔۔۔جس سے فتنہ ہی پھیل سکتا ہے ۔۔۔۔اور بہت پھیلا بھی۔۔۔
اور عجیب بات ہے ۔۔۔۔۔امام ذہبیؒ کی تاریخ و سیر جو اس معاملے میں سب سے بہتر تھی ۔۔۔کسی نے اس پر توجہ نہ دی۔۔۔۔۔۔
ان تواریخ کی وجہ سے ہی مشاجرات صحابہؓ ہماری عوام کی زبان پر آگئے ۔۔۔۔
اب جو آدمی پہلے قرآن و حدیث کچھ پڑھ چکا اور ایک عقیدہ پختہ کسی درجہ میں بھی ہوچکا تو ایسے شخص کے لئے ان تراجم کو دیکھنا اتنا مضر نہیں (اگرچہ مضر تب بھی ہے سوائے محقق عالم کے )
لیکن جیسا کہ میں نے کہا عوام کی ترتیب ہی الٹی ہے ۔۔۔۔وہ پہلے اختلافی بات کو دیکھتے ہیں ۔۔۔ پہلے تاریخ کو دیکھتے ہیں۔۔۔
رہی سہی کسر ان تاریخی روایات ( جو کہ اسلام کا قطعاََ ماخذ نہیں) سے متاثر طبقے وجود میں آگئے ۔۔۔ان کے لٹریچر نے پوری کر دی۔۔۔۔
اس بارے میں کسی بھائی کے پاس کوئی مثبت خبر ہو تو ضرور بتائے ۔۔۔
اہلحدیث ، دیوبندی ، بریلوی یا کسی اور اشاعتی ادارے نے اس بارے میں کوئی کام کیا ہو تو ضرور ظاہر کریں ۔۔۔
اور یہ بھی رائے دیں کہ ان تواریخ میں نسبتاََ سب سے بہتر ترتیب کیا ہے ۔مستند ہونے کے اعتبار سے ۔
اور کس کا ترجمہ تحقیق کے ساتھ ہو تو سب سے پہلے ہو۔۔
میرے خیال میں ۔۔۔
۱۔ تواریخ اسلام ، ذہبیؒ کو موسوعہ کے طور پہ تحقیق سے شائع کریں تو سب سے بہتر ۔
۲۔ تاریخ ابن کثیرؒ
۳۔ ابن خلدونؒ۔۔۔
پھر دوسری کتب۔۔۔۔
ان میں دو الگ الگ طبعات بھی موجود ہیں مثلاََ دار الاشاعت ، اور نفیس اکیڈمی۔۔۔
لیکن ان تراجم کو پڑھ کر بہت افسوس ہوتا ہے ۔۔۔کاش یہ تراجم ہوتے ہی ناں۔۔۔
کتب شائع کرنے میں ادارے میرے خیال میں مسلک سے بھی اب ماورا ہوچکے ۔۔۔۔اب تو کاروبار سب سے اوپر ہوچکا ۔۔۔
چلنے اور بکنے والی کتب کا دور دورا ہے ۔۔۔
اردو ترجمہ بلاشبہ بہت اچھی چیز ہے ۔۔۔۔عوام تاریخ سے واقف ہو سکتے ہیں۔۔۔۔لیکن کسی کو خیال نہیں کہ اس سے عوام کے عقائد میں کتنا نقصان ہوا ۔۔۔۔ان چھپی ہوئی تواریخ میں نہ کوئی تحقیق ہے اور نہ تعلیق و وضاحت۔۔۔
کوئی پتہ نہیں کیا صحیح ہے ۔۔کیا ضعیف۔۔۔۔
اگرچہ احادیث کی کتب کے جو تراجم ہیں ان میں سے کئی میں تحقیق و تعلیق ہوتی ہے ۔۔۔۔ لیکن عوام کا پڑھنے کا معیار اور ہوتا ہے ۔۔۔۔ ان کی رغبت تاریخ کی طرف زیادہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اس میں ایک کہانی کا سا لطف ملتا ہے ۔۔۔
(جاننے والے جانتے ہوں گے یہ ۔۔۔داستان امیر حمزہ بھی ان تواریخ میں سے ہی کئی واقعات کو سامنے رکھ کر ہی مصالہ لگا کر تیار کی گئی)۔۔
۔اور قرآن تفسیر حدیث کو عوام مذہبی لٹریچر کے طور پر لیتے ہیں ۔۔۔۔ان کو پڑھتے کوئی نہیں ۔۔۔۔یہ مقدس چیزیں ہیں۔۔
اس وجہ سے تاریخ کی کتب زیادہ اس کی مستحق تھیں کہ ان کو تحقیق و تعلیق سے شائع کیا جائے ۔۔۔۔۔لیکن نہیں ہوا۔۔۔
کسی بھی مسلک کی جانب سے میری معلومات کے مطابق کوئی تاریخ کی کتاب اردو میں ایسی مترجم موجود نہیں ۔۔۔۔
اگر ہے تو ضرور بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مزید احادیث کے موسوعات۔۔۔۔مسند احمد ، مصنف ابن ابی شیبہ و عبد الرزاق وغیرہ بھی اردو میں منتقل ہو رہی ہیں ۔۔۔
وہ بھی تحقیق و تعلیق کے ساتھ ۔۔۔عوام کو مد نظر رکھ کر مختصر شرح کی بھی محتاج ہیں ۔۔۔۔۔
سب سے کم اگر نقصان ہو سکتا ہے تو تاریخ ابن کثیر ہے جس میں امام ابن کثیرؒ کچھ وضاحت کر دیتے ہیں ۔۔۔۔لیکن طبقات ، اور طبری وغیرہ تو بہت ہی غلط تراجم ہیں ۔۔۔۔جس سے فتنہ ہی پھیل سکتا ہے ۔۔۔۔اور بہت پھیلا بھی۔۔۔
اور عجیب بات ہے ۔۔۔۔۔امام ذہبیؒ کی تاریخ و سیر جو اس معاملے میں سب سے بہتر تھی ۔۔۔کسی نے اس پر توجہ نہ دی۔۔۔۔۔۔
ان تواریخ کی وجہ سے ہی مشاجرات صحابہؓ ہماری عوام کی زبان پر آگئے ۔۔۔۔
اب جو آدمی پہلے قرآن و حدیث کچھ پڑھ چکا اور ایک عقیدہ پختہ کسی درجہ میں بھی ہوچکا تو ایسے شخص کے لئے ان تراجم کو دیکھنا اتنا مضر نہیں (اگرچہ مضر تب بھی ہے سوائے محقق عالم کے )
لیکن جیسا کہ میں نے کہا عوام کی ترتیب ہی الٹی ہے ۔۔۔۔وہ پہلے اختلافی بات کو دیکھتے ہیں ۔۔۔ پہلے تاریخ کو دیکھتے ہیں۔۔۔
رہی سہی کسر ان تاریخی روایات ( جو کہ اسلام کا قطعاََ ماخذ نہیں) سے متاثر طبقے وجود میں آگئے ۔۔۔ان کے لٹریچر نے پوری کر دی۔۔۔۔
اس بارے میں کسی بھائی کے پاس کوئی مثبت خبر ہو تو ضرور بتائے ۔۔۔
اہلحدیث ، دیوبندی ، بریلوی یا کسی اور اشاعتی ادارے نے اس بارے میں کوئی کام کیا ہو تو ضرور ظاہر کریں ۔۔۔
اور یہ بھی رائے دیں کہ ان تواریخ میں نسبتاََ سب سے بہتر ترتیب کیا ہے ۔مستند ہونے کے اعتبار سے ۔
اور کس کا ترجمہ تحقیق کے ساتھ ہو تو سب سے پہلے ہو۔۔
میرے خیال میں ۔۔۔
۱۔ تواریخ اسلام ، ذہبیؒ کو موسوعہ کے طور پہ تحقیق سے شائع کریں تو سب سے بہتر ۔
۲۔ تاریخ ابن کثیرؒ
۳۔ ابن خلدونؒ۔۔۔
پھر دوسری کتب۔۔۔۔
Last edited: