• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تاریخ کی کتب کے اردو تراجم۔۔؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بات تو آپ حضرات کی بالکل ٹھیک ہے لیکن اس کا حل کیا ہو؟
ہمارے بر صغیر باک و ہند میں چند چیزیں عرب سے مختلف ہیں:
ہمارے عوام جب زیادہ پڑھ لیتے ہیں تو اپنے آپ کو خود ہی عالم سمجھ لیتے ہیں اور مستند ہو جاتا ہے ان کا فرمایا ہوا۔ بس پھر کسی سے پوچھنے سمجھنے کی کوئی حاجت نہیں رہتی۔
ہمارے یہاں جہالت اور نا سمجھی زیادہ ہے۔ کوئی بھی پیر فقیر عوام کو بآسانی اپنے جال میں لے سکتا ہے۔ پھر وہی چیز محقق اور معتمد ہوتی ہے جو پیر صاحب نے معتمد فرمائی ہو۔
چونکہ برسوں سے اہل تشیع کے ساتھ ملاپ رہا ہے تو شیعیت ہماری رگوں میں بسی ہوئی ہے۔ کوئی عامی کتنا ہی سنی کیوں نہ ہو، جب کوئی تاریخی قصہ سنتا ہے تو اس کا وہ انہماک ہوتا ہے جو قرآن و حدیث کے الفاظ سنتے ہوئے کبھی نہیں ہوتا۔ عوام قرآن و حدیث کے معانی کی وضاحت تاریخ سے ڈھونڈتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر صحیح و غلط کا فیصلہ کرتے ہیں۔

کرنا کیا چاہیے؟ اس کا جواب اتنا تو آسان ہے کہ تاریخ کی کتب پر کام کرنا چاہیے۔ لیکن کیا کام؟؟؟
تاریخ کی کتب کو علم الاسناد کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتے۔ ایک تو اس کی اسناد محفوظ نہیں ہیں۔ سند محفوظ کرنے کا کام حدیث پر ہوا ہے تاریخ پر نہیں، تاریخ کے روات مشکل سے ملتے ہیں۔ اس طرح ہم کئی تاریخی روایات کو یکسر رد کر دیں گے حالانکہ وہ صحیح ہوں گی۔
دوسرا تاریخ میں غلط روایات صحیح سند سے بکثرت ملتی ہیں کیوں کہ تاریخ کے راویوں نے وہ احتیاط نہیں کی جو حدیث بیان کرتے وقت انہوں نے کی ہے۔ مثال کے طور پر ابن عباس رض سے متعہ کی روایت کو لے لیں۔
تیسرا اکثر ایک شخص حدیث میں کمزور لیکن تاریخ کا ماہر ہوتا ہے۔ اور کتب جرح و تعدیل میں حکم حدیث کے تناظر میں ہوتا ہے (سوائے کذاب جیسی جروح کے)۔
لہذا تاریخ کو ہم اسناد سے زیادہ درایۃ دیکھ سکتے ہیں اور یہ ایک مشکل کام ہے۔ ہر بات کے کئی پہلو دیکھنا اور ہر پہلو کی صحت و ضعف معلوم کرنا ہر کس و ناکس کا کام نہیں ہوتا۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم یہ تحقیق و تعلیق سے مزین کتاب شائع کریں گے تو یقیناً اس کی قیمت و ضخامت بڑھ جائیں گی۔ کتابوں کے شوقین تو اسے لیں گے، کچھ لوگ لائیبریریوں سے بھی استفادہ کریں گے، لیکن جن تک ہم نے یہ کتابیں پہنچانی ہیں وہ نہیں لے سکیں گے۔ وہ وہی کتب لیں گے جو انہیں سستی ملیں گی چاہے تحقیق موجود نہ ہو۔

لہذا اس مسئلہ کا جو حل سوچا جائے وہ ان تمام پہلؤوں کو دیکھ کر سوچا جانا چاہیے تاکہ ہم جو کام کریں اس کا حاصل بھی کچھ ہو۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
1۔ ان تواریخ کے تراجم نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا ۔
2۔ ان کے تراجم ، تعلیق اور وضاحت کے ساتھ ہونے چاہییں ۔
میں آپ کی آخری بات سے متفق ہوں ۔
اگرچہ احادیث کی کتب کے جو تراجم ہیں ان میں سے کئی میں تحقیق و تعلیق ہوتی ہے ۔۔۔۔ لیکن عوام کا پڑھنے کا معیار اور ہوتا ہے ۔۔۔۔ ان کی رغبت تاریخ کی طرف زیادہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اس میں ایک کہانی کا سا لطف ملتا ہے ۔۔۔
(جاننے والے جانتے ہوں گے یہ ۔۔۔داستان امیر حمزہ بھی ان تواریخ میں سے ہی کئی واقعات کو سامنے رکھ کر ہی مصالہ لگا کر تیار کی گئی)۔۔
۔اور قرآن تفسیر حدیث کو عوام مذہبی لٹریچر کے طور پر لیتے ہیں ۔۔۔۔ان کو پڑھتے کوئی نہیں ۔۔۔۔یہ مقدس چیزیں ہیں۔۔

ہمارے یہاں جہالت اور نا سمجھی زیادہ ہے۔ کوئی بھی پیر فقیر عوام کو بآسانی اپنے جال میں لے سکتا ہے۔ پھر وہی چیز محقق اور معتمد ہوتی ہے جو پیر صاحب نے معتمد فرمائی ہو۔

چونکہ برسوں سے اہل تشیع کے ساتھ ملاپ رہا ہے تو شیعیت ہماری رگوں میں بسی ہوئی ہے۔ کوئی عامی کتنا ہی سنی کیوں نہ ہو، جب کوئی تاریخی قصہ سنتا ہے تو اس کا وہ انہماک ہوتا ہے جو قرآن و حدیث کے الفاظ سنتے ہوئے کبھی نہیں ہوتا۔ عوام قرآن و حدیث کے معانی کی وضاحت تاریخ سے ڈھونڈتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر صحیح و غلط کا فیصلہ کرتے ہیں۔
لہذا تاریخ کو ہم اسناد سے زیادہ درایۃ دیکھ سکتے ہیں اور یہ ایک مشکل کام ہے۔ ہر بات کے کئی پہلو دیکھنا اور ہر پہلو کی صحت و ضعف معلوم کرنا ہر کس و ناکس کا کام نہیں ہوتا۔
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ جب ہم یہ تحقیق و تعلیق سے مزین کتاب شائع کریں گے تو یقیناً اس کی قیمت و ضخامت بڑھ جائیں گی۔
لہذا اس مسئلہ کا جو حل سوچا جائے وہ ان تمام پہلؤوں کو دیکھ کر سوچا جانا چاہیے تاکہ ہم جو کام کریں اس کا حاصل بھی کچھ ہو۔
خلاصہ شاید مندرجہ ذیل بنتا ہے
مسئلہ:
ان تراجم سے ہر درست غلط بات لوگوں میں آنے سے خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں

حل:
یہ تراجم ہی ختم کر دیئے جائیں یا ایسے تراجم ہوں جن میں مکمل تحقیق ہو

حل میں رکاوٹیں:
لیکن اس میں قباحت محترم خضر بھائی نے بتائی ہے کہ علم کو چھپانا حل نہیں ہے بلکہ تراجم کو تحقیق و تعلیق سے مزین کیا جانا چاہئے
اس پہ محترم اشماریہ بھائی نے لکھا کہ اس سے قیمت بڑھ جائے گی
میرے خیال میں خالی قیمت کا ہی مسئلہ نہیں ہو گا بلکہ مسئلہ یہ بھی ہے کہ جو ابن عثمان بھائی نے لکھا ہے کہ لوگوں کا ٹرینڈ کہانیاں پڑھنے کا زیادہ ہے قرآن و حدیث کو تو وہ مقدس کتاب کی صورت دیکھتے ہیں
اسی طرح یہ بھی مسئلہ ہو گا کہ پبلشرز کو تو فروخت سے غرض ہے پس جب وہ عام کا رجحان کہانیوں کی طرف دیکھتے ہیں تو وہ امیر حمزہ کی کہانیوں کی طرح ہی تراجم نشر کریں گے پس اگر ہم خضر بھائی کی بات مانتے ہوئے دوسرے نمبر کو لیں کہ تحقیق سے تراجم لکھیں تو ہم سب کو تو اس پہ زبردستی علم نہیں کرواسکتے پس ہم ایسا کر بھی رہے ہوں مگر عوام کا رجحان دوسرا ہو کہانیوں والا تو پھر ان تک تو دوسرے پبلشر دوسری چیزیں ہی پہنچا رہے ہوں گے تو ہمارا تحقیق کام محترم اشماریہ بھائی کے بقول مہنگا ہونے کے باوجود کارگر نہیں ہو رہا ہو گا

مزید اقدامات:
میرے خیال میں اوپر والے حل یعنی تراجم کی تحقیق و تعلیق کے ساتھ ساتھ جو بہت اہم کام کرنے والا ہے وہ لوگوں کا ذہن یا رجحان اس پہ بنانا ہے کہ ہمارا دین کو سمجھنے یا درست غلط جاننے کا معیار کیا ہو اس پہ اگر کتابیں لکھی جائیں اور دروس وغیرہ کے ساتھ ساتھ تحریک کے طور پہ اسکو چلایا جائے جیسا کہ مختلف تحریکیں (حرمت رسول وغیرہ) چل رہی ہیں تو کم خرچہ سے ان غلط تراجم کے مضمر اثرات سے عوام الناس کو بچایا جا سکتا ہے کیونکہ اوپر پوسٹوں میں بھائیوں نے اسی غلط رجحان کا ہی رونا رویا ہے تو اس کی طرف بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے واللہ اعلم
 
Last edited by a moderator:

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اوپر پوسٹ کو کچھ مسئلہ ہو گیا ہے ٹھیک نہیں کرنا آ رہا محترم خضر بھائی شاید درست کر دیں جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم عبدہ صاحب کی بات سے لفظ بہ لفظ اتفاق ہے ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کتب تاریخ کے اردو تراجم اور تحقیق
ایک اچھی بات ہے
لیکن کیا یہ بتایا جا سکتا ہے کہ کتب تاریخ جس زبان میں ہیں اس زبان میں ان کتب پر کتنا کام ہوا ہے
میری ناقص اور 15 سال پرانی معلومات کے مطابق
تاریخ کی کسی کتاب کی تحقیق نہیں ہویی کجا کہ اردو میں یہ کام کیا جاتا
سوایے تاریخ طبری جس کی تحقیق سعودی عرب میں کسی عالم نے 8 جلدوں میں کی جس میں 5 جلدیں ضعیف تاریخ طبری اور 3 جلدیں صحیح تاریخ طبری
اس کے علاوہ باقاعدہ کسی کتاب کی تحقیق نہیں ہویی اگر پچھلے 15 سالوں کے دوران ہویی ہو تو کچھ کہہ نہیں سکتا
گو کہ عربی میں تاریخ پر تحقیق مواد نسبتا اردو کے پھر بھی بہت بہتر ہے بالخصوص سعودی جامعات میں کچھ کام تو بہت معرکۃ الارا ہویے جس کا ذکر بشرط فرصت کر سکتا ہوں
اور کم از کم اردو ترجمہ سے تحقیق کا دروازہ تو کھل گیا
ویسے بھی کتب تاریخ کے ساتھ یا تاریخی مرویات کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک ہو ا ہے دلیل کے طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تقریبا تقریبا تمام اسلامی علوم کے اصول و ضوابط مدون کیے جا چکے ہیں کیا اصول تاریخ مدون کیے گیے ہیں ؟
لہذا پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
ہمارے نسل نو میں تحقیق کا مزاج ہے آج نہیں تو کل یہ کام ہو گا ان شاء اللہ العزیز
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ہمارے نسل نو میں تحقیق کا مزاج ہے آج نہیں تو کل یہ کام ہو گا ان شاء اللہ العزیز
ان شاء اللہ العزیز. جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ
حقیقی تحقیق ہی ہو. انٹرنیٹ والی تحقیق نہ ہی ہو تو بہتر ہے.
 
Top