ظفر اقبال
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2015
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 104
((ظفراقبال ظفر))
شیخ الاسلام حضرۃ مولانا’’ثناء اللہ امرتسری ‘‘کےساتھ مرزا قادیانی کا آخریفیصلہ!
یہ بات عزل سے چلی آرہی ہے کہ دین کی اشاعت کے لیے بھیجے جانے والے انبیاء ورسل سے لے کر صحابہ وتابعین اور تبع تابیعین ومحدثین عظام اور علماء حق نے پوری دیانت داری سے اشاعت دین میں عمریں بسر کیں ۔مگر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی شروع دن سے لے کر اب تک بدقسمتی سے جاری ہے ،ہمارے باپ حضرت آد ؑکو جب خداواحد نے اپناخلیفہ بنا کر بھیجناچاہا تو شیطان کو حکم دیا کہ سجدہ کرو لیکن اس نے اپنی افضلیت ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا جس کی پاداش میں اسے تاقیامت دہدکار دیا گیا -اسی طرح حضرت نوح کی ساڑھے نو سوسال وعظ کے باوجود اپنا بیٹا انکاری رہا اور مخالفت میں غرق ہو گیا۔حضرت ابراہیم ؑ نے مشرک باپ کو دعوت اسلام اور اللہ کی وحدانیت کی دعوت دی تو گھر سے نکال دیاگیا۔عیسیٰ نے یہودیوں کو دعوت دی تو انہوں نے سولی دینے کی ناپاک جسارت کی مگر اللہ نے حفاظت کاسامان کیا۔ جب یہ سلسلہ جس کی آخری کڑی‘ خاتم النبیّین ﷺ ہیں آ کر ختم ہوا تو آپ ﷺ نے توحید اور اللہ کی وحدانیت کی دعوات دی مگر مشرکین مکہ نے آپکو پاگل اور مجنوں کہا تو ،کبھی پتھروں کی بارش کی ‘کبھی مکہ کی گلیوں میں گھسیٹا ‘ توکبھی طائف کی وادیوں میں لہولہان کیا گیا مگر خدائی پیغام پہنچانے میں تمام قوت صرف کی ‘عرب کے جاہلوں کو حلقہ اسلام میں داخل کیا اور معاشرے کو امن وایمان اور عدل وانصاف کاگہوارہ بنادیا-عہدرسالت ماٰب ،خاتم النبیّین محمدالرسولﷺ میں ہی اسلام نے پوری دعوتی اور جہادی قوت کے ساتھ مصر وحجاز کی سرزمین میں تہلکہ مچادیا ،قیصر وقصریٰ کے تخت وتاج میں زلزلہ بپا کردیا ۔دعوتی خطوط سلاطین باطلہ تک پہنچائے ، اسلام اپنےپورے وقار سے آگے بڑھتاہوا مشرق ومغرب میں انقلاب پیداکرتا گیا ، یورپ کے ایوانوں میں دعوتی دستک دی ‘جب بھی خداتعالیٰ کی وحدانیت کااعلان ہواتو کفر پوری قوت صرف کرنے کے باوجود نامراد ہی لوٹا ‘جب نبی آخر الزمان پر دین مکمل ہواتو خاتم النبیّین کاسر ٹیفکیٹ دیا گیا ‘نبی کریم ﷺ نے فرمایا:میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘مگر کذاب بہت آئیں گے تو ان کاکام تمام کرنا ۔جب آپ مالک ارض وسماء سے جاملے تو پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر ؒ نے منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبوت کے مدعیان کاسامناکرکے انہیں نیست ونابود کیا ۔اسی طرح جب بھی کسی نے شان رسالت کی توہین کی تو اللہ تعالیٰ نے سرکوبی اور فتنہ کاقلع قمع کے لیے اہل حق میں سے کچھ لوگ پیداکیے جن میں سے مولانا ابو الوفاءثناء اللہ امرتسری بھی ہیں جب برطانوی سامراج نے برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کاسورج ہمیشہ کے لیے غروب کر دیاتو شاہ ولی اللہ محدث دہلوی جیسے علماء نے باطل عقائد کے خلاف تحریر وتقریر کے ذریعے جہاد کیا ۔شہیدین نے باطل کی سرکوبی کے لیے تحریک مجاہدین کوکھڑا کیا اور حق وباطل کے معرکے میں مصروف ہوگئے ۔جب انگریز نے دیکھاکہ :مسلمانوں کو اسطرح کمزور نہیں کیا جاسکتا تو نام نہاد مسلمان مرزاغلام احمد قادیانی حنفی کو تیار کیا جو بظاہر مسلمان تھامگر حقیقت میں مسلمانوں کادشمن بن کر سامنے آیاتاریخ شاہد ہے کہ اسلام اپنوں کے ہاتھ سےہی ہمیشہ مغلوب اور کمزور ہواہے ۔جب مرزا نے کفریہ عقائد ،الحاد اور شرک کالبادہ اوڑھ کر اسلام کو پیش کیا‘ تو مسلمانوں کے عقائد میں خرافات وبدعات نے گھر کر لیااسطرح مسلمان حق بات سے دور ہوتے گئے دوسری طرف مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو اسلام سے نکالنے کے لیے مذموم کوششیں کیں اور جہاد کو دہشت گردی اور غیر شرعی اصطلاحات میں داخل کردیامگر علماء حق نے کفر کے ہر باطل نظریہ اور طریقہ واردات کو مسخ کرنے کے لیے زندگیاں بسر کرنے کاعزم کرلیا ۔ سرفہرست مولاناثناءاللہ امرتسری ؒ نے قلم قرطاس کوتھاما تو کفر اپنی دم پیٹھ میں لیے میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوا‘دنیا کہ ہر پلیٹ فارم پر اسے ذلت کا سامنہ کرنا پڑھا ۔ مولاناموصوف کو 3باطل فرقوں کاسامناتھا تو مولانا کی تصنیف و تالیف کا دریا طغیانی میں آ جاتا جیسا کہ۔
1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔
2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر مذہب اسلام ہے یا مسیحیت؟’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی ۔
3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’قرآن مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔ سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے دستخط کیے ۔اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر " مولانا ثناءاللہ سے آخری فیصلہ " کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں دعا کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ رسالہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔
زیر تبصرہ کتاب "مولاناثناء اللہ امرتسری کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی کاآخری فیصلہ " جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی خدمات مولانا کے مختصر حالات و واقعات قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی دلائل و برھین ا ورعلماء کے اقوال کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ
( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی ۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس علمی و تحقیق کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حق و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔(ظفر اقبال ظفر)
1۔قادیانی(مرزائیوں کے رد کے لیے’’الہامات مرزا لکھی ) ۔
2۔عیسائیوں کے رد کے لیے (جوابات نصاریٰ ) لکھی کو عیسائیوں کی کتاب ’’عدم ضرورت قرآن ‘‘ جوابات کا مجموعہ ہے اس کے بعد’’ اسلام اور مسیحیت ‘‘جو کہ عیسائیوں کی 3 کتب ’’عالمگیر مذہب اسلام ہے یا مسیحیت؟’’دین فطرت اسلام ہے یا مسیحیت؟’’اصل البیان فی توضیح القرآن‘‘ کے جواب میں لکھی گئی ۔
3۔ آریہ کے رد میں مولانا موصوف نے ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو کہ آریوں کی کتاب (ستیارتھ پرکاش)جس کا چودھواں باب ’’قرآن مجید پر159اعتراضات ‘‘پر مشتمل ہے۔ اس کے جواب میں لکھی ۔ سب سے پہلے مرزا کے کافر ہونے پر مولانامحمد حسین بٹالوی نے فتویٰ ترتیب دیا تواس پر سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے دستخط کیے ۔اسی طرح مرزائیوں کے خلاف سب سے پہلے مناظرے ومباحثے کیے اور کتب تصانیف کیں ۔جبکہ مرزا خود (15 اپریل 1907ء میں اس نے تحریر " مولانا ثناءاللہ سے آخری فیصلہ " کے عنوان سے لکھی) اعتراف کرتاہے مولانا ثناءاللہ نے مجھے بہت بدنام کیا میں دعا کرتاہوں جو جھوٹا ہے وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہوجائے جبکہ مرزا 26مئی 1908ء میں مرا اور مولانا صاحب 40برس بعد تک زندہ رہے جبکہ وہ جھوٹا ثابت ہوا ‘یہ رسالہ جو مرزا کی تحریر تھی ‘اکتوبر 1908ءتک شائع ہوا بعد میں اشاعت روک دی پھر 23برس بعد دوبارہ اپریل 1931ء میں شائع ہوا بعد ازاں 1931ء کے بعد پھر اشاعت روک دی۔
زیر تبصرہ کتاب "مولاناثناء اللہ امرتسری کے ساتھ مرزا غلام احمد قادیانی کاآخری فیصلہ " جو موصوف (داودارشد) کی تالیف جس میں مولانا موصوف نے شیخ الا سلام ثناء اللہ امرتسری کی قادیانی وعیسائی اور آریہ فرقہ باطلہ کے خلاف ان کی خدمات مولانا کے مختصر حالات و واقعات قادیانیوں کے کفریہ عقائد ‘مرزائیوں کی گمراہی کے اسباب وغیرہ کی دلائل و برھین ا ورعلماء کے اقوال کی روشنی میں نشان دہی کی ہےجو 112 صفحات پر مشتمل ہےمارچ 1988ءکو کتب خانہ رحیمیہ
( نوا ں کوٹ ) نے اشاعت کی سادت حاصل کی ۔ ۔آخر میں فاضل مؤلف (داؤد ارشد )صاحب کے لیے اور خصوصامولانا ثناءاللہ امرتسری کےلیے دعاگوہ ہو ں‘ اللہ ان کے درجات بلند فرمائے ‘ مولانا داودارشد کی اس علمی و تحقیق کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور حق و باطل کی پہچان کا موثرذریعہ بنائے۔(ظفر اقبال ظفر)