• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبليغ دين یا تردید دین ،،،!

شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
تبليغ دين یا تردید دین ،،،!

السلام و علیکم ورحمۃاللہ وبر کاتہ,,,!
قال الله تعالي في القرآن المجيد، " اِنَّ الدِّين عند اللّه الِاسلام ،،،"
اے میرے اسلامی بھائیوں, تبلیغی دین کے علم برداروں,
اے اللہ اور رسول کی بات کرنے والوں, اللہ کے واسطے اپنی کاوشوں کو, اپنی دن رات کی محنتوں کو, اپنی عاقبت کو بر باد نہ کرو,
تم تبلیغ کرو, تم اللہ کی راہ میں جدو جہد کرو, صحیح اسلام کی تصویر پیش کرو, تم پوری مستعدی کے ساتھ کوشاں رہو,,, !
مگر سن لو, کہ اللہ دیکھ رہا ہے, وہ سب جانتا ہے, دلوں کے حال کو, دھڑکنوں کی رفتار کو پہچانتا ہے, وہ رب ہے, سارے جہانو کا پالنہار ہے,
اے, اسلام کی تصویر کشی کرنے والوں,,,
اللہ کے نزدیک دین (دھرم) صرف اور صرف "اسلام" ہی ہے,
اور سن لو کہ اسلام کیا ہے,,,؟
اللہ کا کلام اور رسولاللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم کا فرمان,(احادیث صحیحہ)
تم جان رکھو کی اس کے سوا کوئی دھرم اسلام نہیں ہوسکتا,,,
حنفیت ہو, شافعیت ہو مالکیت ہو یا کسی بھی دوسری فقہ کی تبلیغ کو اسلام نہیں کہا جاسکتا,,,!
اسلام کی بنیاد دو ہی چیزوں پر ہے, دین اسلام کے صرف دو ہی اصول ہیں,,, قال اللہ اور قال الرسول,,,!
دروس فقہ عقیدہ توحید اور علوم الحدث کے بعد کی چیز ہے اگر چہ ضرورت پڑے,,,!
آپ سبھی حضرات اپنے مسلکی مذاہب کو اسلام کا نام نہ دیں,,,
تبلیغ دین کا ارادہ ہے تو بس اللہ اور اسکے رسول کی بات کو سامنے رکھیں, اور ایک اللہ کی دی ہوئ کتاب کی تبلیغ کریں,,,!
صحیح اسلام کی تبلیغ ہی ہر مسلمان عالم پر واجب ہے, اور اس سے یہ سوال کیا جائیگا,,,
روز قیامت کسی مسلکی تبلیغ کا سوال نہیں ہوگا,,,
شافعیت, حمبلیت اور مالکیت کا سوال نہیں ہو,,,
امام ابو حنیفہ سے حنفیت کے مابین کوئی سوال نہ کیا جائیگا,,,
سوال صرف امت محمدیہ سے اللہ کے دین کا ہوگا, محمد کے بتائے ہو طریقوں پر ہوگا, مسلک محمدیہ پر ہوگا, تو جان رکھو کہ دین صرف اسلام ہی ہے,,, تبلیغ صرف دین اسلام کی ہونی چاہئے,,,,!
اے میرے جماعتی بھائیوں, وقت بدل رہا ہے, زمانے کی روش بدل رہی ہے, لوگوں کی سوچ, انکا انداز قطعی ویسا نہیں رہا جو صدیوں پہلے ہوا کرتاتھا,
سنو, تمھاری تبلیغ کا رخ بدلنا ہوگا, تمھیں اپنی روش بدلنے کی ضرورت ہے, زمانے کے ساتھ ساتھ کاندھا ملاکر چلنے کی ضرورت ہے,
اے میرے تبلیغی بھائیوں, تم تبلیغ کرو مگر صحیح جگہ پر, صحیح لوگو میں اور صحیح وقت پر کرو,
آج کے معاشرے میں نوجوان نسل کی تربیت بہت ضروری ہے, آپ انھیں جماعت میں لے جاتے ہو, دین اسلام کی باتیں بتاتے ہو, نماز روزا, حج, زکات کی تفصیلات پر تقریریں سناتے ہو,
٣ دن, ٥ دن, ۰١ دن اور ۰٤ دن کے چلے کشی پر بھی لئے جاتے ہو,
مگر کیا فائدہ, کیا حاصل ہوا, کبھی سوچا ہے, آپ کی محنت رنگ کیوں نہیں لاتی, کیوں معاملہ جیوں کا تیوں ہے, آج کے مسلمان کا ضمیر کیوں سویا ہوا ہے, کیوں ایمان کی آگ ٹھنڈی پڑ گئی ہے, کبھی غور کیا ہے, کبھی ذہن کے گوشوں میں خیالات کے چراغ کی لو اس جانب موڑی ہے,,,,, یقینا نہیں,
آؤ میں بتاتا ہوں, تبلیغ کی نئی کتاب دکھاتا ہوں,
اب جو اگر تبلیغ کا بھوت تمھیں ستائے, تو سنو, اپنے محلے کی گلی کے نکڑ پر کھڑے ہوجانا, نئے نسل کے نئے نوجوانو کو نئے طریقے سے بات سمجھانا,
یہود و نصارا کی تہذیب کی چکاچوند نے اور بیحیائی کے نت نئے چونچلوں نے ہمارے نوجوان نسل کے دلوں میں چھید کر دیا ہے, انکی سمجھ بوجھ کی طاقت کو مسخ کر دیا ہے,
مگر سنو, کہ یہ نوجوان نسل معصوم ہے, انھیں علم نہیں کہ اسلام کیا ہے, الیکٹرانک دور میں جی رہی نسل کو پتا ہی نہیں ہے کہ وہ کیا چیز ہیں, انکا سلسلہ نسب کس دور سے ملتا ہے, حقیقت میں وہ اپنے ماضی سے بے خبر ہیں, وہ بے گناہ ہیں,
مگر یہ غلطی انکے بڑے بوڑھوں نے کی ہے, انگریز کی تہذیب اور کانوینٹ اسکول کی چمک دمک نے والدین کی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے, انگلش میڈیم کی تعلیم نے انکے والدین کو اتنا متاثر کر رکھا ہے کہ انہیں کچھ سجھائی ہی نہیں دیتا, اسی اندھے پن میں والدیں آج اپنی نسل برباد کرتے جارہے ہیں,
اے میرے تبلیغی جماعت کے شیروں, اٹھو اب وقت کچھ کرنے کا ہے, کچھ ایسا کام کہ جو ہماری نسل پر چھائی ہوئی دھند کو مٹادے,,,
سنو, کہ آج ضرورت ہے نصاب کے بدلنے کی, اپنی بات سیدھی, سرل اور سادہ زبان میں لوگوں تک پہونچانے کی, اور ضرورت ہے خود کو پہچان نے کی,,,! قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کی,
سنو, کہ آج تمھارے ملفوظات کسی کی عاقبت نہیں سنوار سکتے, کسی کو سیدھی راہ پر نہیں لا سکتے, آج کے دور میں اسلام کی تعلیم کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے, یہودیت کا بول بالا اس قدر ہو گیا ہے کہ اللہ کی پناہ, بول چال ہو کہ اوڑھنا بچھونا, کھانا کپڑا, غرض کی زندگی کا کوئی شعبہ یہودیت کی خباثت سی محفوظ نہیں,,,
ایسے دور میں کوئی فقیہ کسی کام کا نہیں, فقہ کی کتابیں قرآن الہی اور فرمان رسول کی تلافی نہیں کر سکتیں, اسلام کی صحیح تعلیم کتاب اللہ اور احادیث رسول کی پیروی سے ہی حاصل ہو سکتی ہیں,
اے میرے تبلیغی دوستو, آج ضرورت ہے اس دور میں جی رہی نسل کو یہ بتانے کی کہ ,,, اے لوگوں , قسم صرف اللہ کے ذات کی کھانا جائز ہے, کسی کے باپ کی, کسی کے ماں کی, اسکے سر کی, اسکے سر کی یہ ساری قسمیں کھانا,,, نعوذباللہ, حرام ہیں, اور شرک کے مترادف ہیں,
قرآن کہتا ہے, " انَّ الشِّرک لظلم عظیم,,,!" بے شک شرک ظلم عظیم ہے, اللہ کی ذات کے ساتھ ظلم کرنا شرک کہلاتا ہے, اور شرک سب سے بڑا گناہ ہے,
آج کی نسل کو یہ بتانا ضروری ہے, کہ, اے لوگوں, شراب امُّ الخبائث ہے, زنا حرام ہے اور بے شک غلاظت کے ڈھیر کی طرف بڑھایا ہوا قدم ہے, غلیظ اور ناپاک جانور خنزیر کھانے سے بھی بدتر ہے,,,!
اے میرے تبلیغی بھائوں, جاؤ, جاکر بتاؤ اس دور کے لوگوں کو, کہ محرم اور غیرمحرم کے حدود اللہ نے بتا رکھے ہیں, ناجائز رشتوں کو حرام قرار دیا ہے, ایسے تعلقات ہمارے سماج کیلئے بلکہ خود ہماری ذات کے لئے مضر ہیں,
اےمیرے بھائیوں, کبھی بازار کا رخ کرو, خواتین کی جماعت میں بھی جاؤ, تبلیغ دین کی شمع وہاں بھی روشن کرو,
بتاؤ ان اسلام کی شہزادیوں کو, کہ ام المومنین کا لباس اور انکا شیوہ کیا تھا,ان سے کہو کہ اے فاطمہ کے بابا کی امت, زرا فاطمہ کی چادر کو دیکھنا, تم حضرت عائشہ کے لباس, انکے نقاب کودیکھنا, آج کے دور میں ایران افغان اور پاکستان کے طرز پر بنائے ہوئے حجاب کا استعمال کرنے والیوں, زرا آئنے میں اپنے جسم کامعائنہ کر نا ,,,
حجاب اور پردے کے نام پر جسم کو بے حد چست اور تنگ کالے کپڑے میں جکڑ لینا, مغرب کی نقالی کرنا , اپنے جسم کے اتار چڑھاؤ کو ظاہر کرتی بازار کی رونق میں چار چاند لگانا,,,
یہ تو کبھی بھی کسی با عزت قوم کا شیوہ نہیں رہا,
اور تم ,,, کہ تم تو محمد کی امت ہو, با غیرت اور با شعور طبقے کی عزت ہو, کسی شیطان کی اتنی مجال کہ وہ تمہیں نظر اٹھا کر دیکھ لے,,,
مگر افسوس, کہ آج تم نے اپنی عزت, اپنا وقار, اپنی پہچان کھودی ہے, تل تل رسوائ تمہارا مقدر بنتی جارہی ہے,
اے بنت حوا, سن رکھو, کہ کل تمہارا باپ ہی تمہیں زندہ درگور کیا کرتا تھا, تمہاری کوئ حیثیت تھی نہ کوئ رتبہ, کوئ تمہیں پوچھتا تک نہیں تھا, کسی نے تمہاری روداد رسی نہ کی, کسی کو فرصت ہی نہ تھی کہ تمہارا حال زار دریافت کرتا,
مگر,,, اللہ,,,,! کہ اسنے اپنے بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑا,
تم پر ہاتھ اٹھانے والوں کو وعید سنادی گئی, تم سے نکاح کرنے کو ولی کی شرط اور مہر کو تمہارا حق بنا دیا گیا, اس رب نے تمہارے گرے ہوئے وجود کو جلا بخشی, تمہیں ماں کا درجہ دیا اور تہمارے قدموں تلے جنت کی بشارت دے دی,
تو بتاؤ کہ آج تمہیں وہ عزت راس کیوں نہیں آتی, کیوں تمہارے قدم دقیانوسیت کی اسی دل دل میں پھنستے جارہے ہیں,
اے بنت آدم اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو, اسکی دی ہوئی بشارت کو گلے سے لگائے رکھو, اپنے حقوق کو پہچانو, اپنے آپ کو جانو, اسطرح بھرے بازار اپنی عزت کو پامال نہ کرو,
اے اسلام کی بیٹیوں امہات المومنین کی پیروی کرنا, اما عائشہ کی تعلیمات پر عمل کرنا تمہارا فریضہ ہے, کہ اسی کی بدولت تم اپنی عزت نفس کو واپس حاصل کرسکتی ہو, کیا تمنے پڑھا نہیں کہ جب اللہ کا حکم آیا, حضرت جبرئیل عرش سے قرآن کی آیات لےکر نازل ہوئے, پردے کا حکم صادر کیا, تب صحابیات نے اپنے جسموں کو چادروں سے ڈھانک لیا, جس کسی کو چادر میسر نہ تھی تو اوروں نے اپنی چادر کے ٹکڑے کئے اور اپنے اپنے تن کو, اپنے سروں کو ڈھانپ لیا,
آج تمہیں کوفت محسوس ہوتی ہے, دو پٹہ سر پر آجائے تو شرم آجاتی ہے, آج تمنے اپنے جسموں کو عریانیت کی بھٹی میں جلا پھینکا ہے, آج تمہیں شیاطین سے شرم نہیں آتی بلکہ جب آزان ہوتی ہے, اللہ کا ذکر ہوتا ہے, شیاطین اللہ کے ڈر سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں, تب تمہارے سروں پر دوپٹے آجاتے ہیں وہ بھی چند ساعت کے لئے,
اللہ کی قسم تم جان لو کہ تمنے خود اپنی ذات کو باعث لعنت بنا رکھا ہے,
اے میرے بھولے بھالے تبلیغ دین کے علم برداروں ذرا آنکھیں کھولو, کہو ان سے کہ اے حوا کی بیٹیوں, تمہیں کس نے اجازت دے دی , کہ تم پردے کو بدنام کرتی پھرو, امہات المومنین کی توہین کرو, اگر تمہیں امت محمدیہ کی عزت کا پاس ہے , تو اے اسلام کی بیٹیوں اللہ کے فرمان کی پیروی کرو, یہودیت کی دہلیز پر اپنی عزت کی نیلامی کا پرچم لہرانا چھوڑ دو,,,!
اور سنو, حقوق نسواں کا راگ الاپنے والوں کے منہ پر ایک زوردار تمانچہ رسید کرو,,, اور پوچھو ان سے , کہ جب کسی کوٹھے پر, کسی ہوٹل میں, کسی شادی پارٹی کے منچ پر عورت کے جسم کی نیلامی ہوتی ہے , عزت کا سرے عام سودا کیا جاتا ہے, جہیز کی لعنت ایک باپ کے کاندھوں پر تھوپ دی جاتی ہے, تب انکی آوازیں کہاں دب کر رہ جاتی ہیں,
عورت کی آزادی کی بات کرنے والوں,,,
زرا قرآن کی سی آیات کا بدل تو لاؤ, تم ہمیں ایک ایسا نظام تو دکھلاؤ , کہ جس میں عورت کی عزت محفوظ ہو, اسکا وقار سلامت ہو, کیا کوئ ایسا نظام ہے جس میں عورت کے قدموں تلے جنت کی بشارت ہو, عورت کو باپ کی وراثت می حصہ دیا جاتا ہو, عورت سے شادی کرنے کے لئے اسے حق مہر دیا جاتا یو,,,
تم جان رکھو کہ کوئ دھرم, کوئی نصاب, کوئی کتاب اس کرہ عرض پر موجود نہیں کہ جو قرآن کی تعلیمات سے ٹکرا سکے, جو قرآن کے نظام کو جھٹلا سکے,
پس تو آؤ, تم قرآن کی بات کرو, قرآن کی عزمت و عفت پر بحث کرو, قرآن کے نظام کو عام کرو, اللہ کے فرمان کو اسکے بندوں تک پہنچانے کا کام کرو,
آؤ کہ آج اشاعت دین کو عام کریں, تبلیغ کا انداز اور بھی نرالا کرلیں, اور بھی زور و شور سے اللہ کے کلام کو لوگوں تک پہنچائیں,
اے آدم زاد, محمد کے امت کی عزتوں کو محفوظ کرنا بھی تمھارا فرض ہے, تو سن لو اے تبلیغی جماعت کے پیشواؤں, کبھی تبلیغ کا رخ اس طرف بھی کر کے دیکھو,
صرف گلی کے کونے پر چار لوگوں کو گھیر کر اللہ اور اسکے رسول کی دو باتیں کرلینا ہی تبلیغ دین نہیں ہے, اور بھی مسئلے درپیش ہیں, آج ضرورت ہے کہ تم اپنی روش کو بدل ڈالو,
اللہ کی قسم تم آگے آگے چلو گے, اور ہم تمھارے نقش قدم پر منار بناتے جائنگے,,,!
آج کا معاشرہ ماورائی مخلوق (aliens) کی بات کرتا ہے, دوسری دنیا کی تصاویر کی تلاش میں سرگرداں ہے, یہود ونصارا کی تقلید میں مد مست ہے, سپر پاور (Super Power), اسٹار وارس(Star Wars), اور ایوینجرس (Avengers) کی کھوج میں لگا ہوا ہے,
تو اے میرے تبلیغی بھائوں زرا انھیں بتلاؤ, حقیقت سے ہمکنار کراؤ,
ان سے پوچھو کہ جب قرآن میں اللہ تعالا حضرت جبرائیل کو روح القدس پکارتا ہے تو وہ کس دنیا کی مخلوق ہیں,
زرا پوچھو ان سے کی جب جنگ بدر میں اللہ نے فرشتوں کو مدد کے لئے آسمان سے اتارا تھا تب وہ کون سی دنیا سے آئے تھے,
آج کے ان اندھوں کو زرا یہ بھی بتاؤ کہ جب معراج کی رات براق پر سواری کرتے ہوئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم عرش پر تشریف لے گئے تھے تو وہ کون سی دنیا تھی, کیا راز ہے اس کا, کیاکبھی غور کیا ہے, ,,,؟
آج لوگوں کو سائنسی ایجادات, مریخ (Mars) و دیگر ستاروں اور سیاروں کی باتیں بہت مسرور کر تی ہیں, اور یہودیوں نے دنیا کے خاتمے کی تصاویر کچھ ایسے انداز میں پیش کر رکھی ہیں کہ آج کا مسلمان یوم آخرت تک کو بھول کر اپنا ایمان اپنی عاقبت برباد کر رہا ہے,
یہودی پروٹوکول نی ہمارے معاشرے کی تصویر ہی بدل ڈالی ہے,
سنو میرے تبلیغی بھائیوں, ہمارے بچے آج پاور رینجرس (Power Rangers ) کے سپنے دیکھنے لگے ہیں, دنیا کو بچانے والے کسی ماورائی مخلوق کے انتظار میں ہیں, انہیں لگنے لگا ہے کہ کوئ سپر مین (Super Man ) , کرش (Krish), یا اسپائڈر (Spider) جال والا آئیگا اور دنیا کو ایک نئی صبح دیگا, ایک نیا سورج جلائیگا,
تو ان سے کہدو کہ اے لوگو ایک ایسی دنیا کا وجود ہے کہ جسکا وعدہ کیا گیا ہے, اور عنقریب تم اسے دیکھ لوگے, جب صور پھونکا جائیگا, جب دنیا تباہ ہوجائیگی, سارے جاندار موت کی نیند سلا دئے جائنگے, حاملہ اونٹنیاں اپنا حمل ضائع کردینگی, باپ بیٹے کو نا بیٹا باپ کی سنیگا, ہر طرف ایک شور برپا ہوگا, کان پڑی آواز تک نہ سنائ دیگی,
یہ کوئ اور نہیں بلکہ حضرت اسرافیل ہونگے, جو اللہ کے حکم سے صور پھونکینگے, پھر ایک اور صور پھونکینگے اور مردے اپنی قبروں سے باہر آجائنگے, یہ ہوگا منظر دنیا کے تباہ ہونے کا, لوگوں کے پھر نیند سے اٹھائے جانے کا, مردوں کو زندہ کئے جانے کا,
جاؤ جاکر بتادو آج کے دور کے شیطان خبیثوں کو کہ کوئ 2012 جیسی خرافات نہیں ہونے والی, کوئ خا تمہ اسکے برعکس نہیں ہونے والا, یہ اللہ کا کلام ہے, یہی قرآن کریم ہے, جس میں شک کی کوئ گنجائش نہیں,
اگر تمہیں شک ہے, تمہیں اس سے انکار ہے تو اللہ کی قسم صرف ایک آیت لے آؤ, اللہ کا حکم ہے , یہ کھلا چیلنج ہے, تم اپنی تمام تر کوششیں کرلو, سارے پروپگنڈے استعمال کر لو, ساری طاقتیں آزمالو, تا قیامت تمہیں اجازت ہے, لا سکتے ہو تو جاؤ صرف ایک آیت لے آؤ,,,, اللہ اکبر, تم کبھی نہیں لا سکتے,
آج ہمارے بچے دنیا کی تخلیق پر بحث کرتے ہیں, جو آج کی سائنس بتاتی ہے, آج کے نوجوان بگ بینگ (Big Bang) جیسی تھیوری پر بحث کرتے ہیں,
تو سنو, تم ان سے کہدو کہ یہ سچ ہے کی کوئ بڑا حادثہ ہوا تھا, قرآن کہتا ہے کہ ساری کائنات ایک جگہ پر تھی, ایک ہی جگہ منجمد تھی, مجھے بگ بینگ (Big Bang) کی تھیوری سے انکار نہیں ہے,
جیسا کہ اللہ فرماتا ہے,,,
" اولم يري اللذين كفرو ان السموات والأرض كانتا رتقا ففتقناهما وجعلنا من الماء كل شيء حي افلا يؤمنون" (سورة الأنبياء)
مگر جب سائنس کہتی ہے کہ دنیا خود بخود وجود میں آگئی تو میرا ایمان اور بھی پختہ ہوجاتا ہے, اللہ کا کلام کہتا ہے کہ اللہ تعالا نے ایک ایک زرے کو حکم دیا کی الگ ہوجاؤاور دنیا کو ایک نئی تصویر دے دو, اسنے کہا کن اور حکم کی تعمیل ہو گئی, دنیا وجود میں میں آگئی, چاند سورج, ستارے, آسمان زمین, دن اور رات اس بات کی گواہی دیتے ہیں, تو بتاؤ کس کس چیز کو ٹھکراؤگے, کیا کیا جھٹلاؤگے,
سن رکھو کہ چھہ دنوں میں اس کائنات کو بنانے والا میرا رب عرش پر موجود ہے, زمین کی تخلیق کے بعد اسنے آسمانو کا رخ کیا, اور ٹھیک ٹھیک سات آسمان بنائے, اور اسکا عرش ساتویں آسمان پر ہے,
اللہ کا کلام کہتا ہے, اللہ تعالا نے انسان کو جمے ہوے خون کے لوتھڑوں سے پیدا کیا, آج سائنس اسکا اقرار کرتی ہے, مگر ہم اہل کتاب ہر بات سے منہ موڑے ہوے نئے دور کی چکاچوند میں کہیں گم نظر آتے ہیں,
آج ضرورت قرآن کے پڑھنے کی ہے, قرآن کو سمجھنے کی ہے, اللہ کے فرمان کو اپنے دلوں میں اتارنے کی ہے,
ہماری آئندہ آنے والی نسل گمراہی کی دل دل میں قدم رکھ چکی ہے, غلط راہ پر غلط منزل کی طرف گامزن نظر آرہی ہے,
اب بھی اگر ہم صوفیانہ کلام کی گردان کرتے رہے, ملفوظات کا ورد کرتے رہے تو جان رکھو کہ ہماری نسلیں تباہ ہوجائینگی, ایمان برباد ہوجائیگا, اور ہم امت محمدیہ کا دم بھرنے والے نیست و نابود ہوکر رہجائنگے,,,,!
میرے تبلیغی بھائیوں, آپ ہمیں راہوں میں روک کر , سڑک کے کنارے کھڑا کر کے ایمان کی بات کر تے ہو, نماز روزے کی تلقین کرتے ہو, میں تمھیں تمھاری ان کاوشوں پر سلام کرتا ہوں,
مگر اے میرے پیارے دوستوں آج زندگی کا رخ کچھ اور ہی ہے, تمہیں خبر ہی نہیں ہے کہ تمہاری یہ آدھی ادھووری تبلیغ پوری امت کو کس راستے پر لئے جارہی ہے,
آؤ میں بتاؤں کہ بات کس قدر پیچیدہ ہے, آج کی نوجوان نسل ٣ ماہ ٦ ماہ یا سال میں ٣ دن ۰١ دن یا کچھ ذیادہ دنوں کی جماعت میں وقت صرف کر کے یہ سمجھنے لگی ہے کہ بس ہو گیا , اب ضرورت نہیں رہی, اتنا کافی ہے ایمان کی پختگی کے لئے, مسلمان کہلانے کے لئے,
چلو ہم مان لیتے ہیں کہ جماعت میں وقت لگا کر کچھ عمل کرنے کی عادت بڑھ جاتی ہے, کچھ باتیں وقتی طور پر ذہن نشین ہوجاتی ہیں, مگر علم,,, ندارد,
تو سنو میرے جماعت کے شیروں, اگرآپ کی جماعت صحیح علم دین کے حصول کے لئے کارگر ہو, آپ اسلامی تعلیمات کا اہتمام کریں, تو بات واقعی داد کے قابل ٹھہرے,,, وگر نہ وقت ذائع کر کے کیا فائدا,
اے میرے جماعتی بھائیوں , کچھ دن کے لئےاپنی فقہ کی کتابیں بند کردو, فقہی دلائل کو پس پشت ڈالدو, ملفوظات کی گٹھری کو اپنے کاندھوں سے اتار پھینکو, فضائل اعمال کی گند کو اپنے سے دور کر دو, اس قسم کی دیگر لغویات سے دور ہوجاؤ,
آؤ, خالص قرآن کی بات کریں, لوگوں کو صحیح عقیدے کی طرف بلائیں, اللہ اور اسکے رسول کے طریقے پر چلانے کی کوشش کریں, قرآن کی پکار کو لوگوں کے دلوں تک پہونچانے کی کوشش کریں,
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ یہودیت کے پروپیگنڈوں سے پردے کو اٹھادیا جائے,
میرے جماعتی بھائیو تمنے ایک ہی پلیٹ میں کھانے کی سنت کو عام کردیا ہے, تو آؤ زرا میرے ساتھ بھی کھانا کھا لو, ایک بار زرا میری بات کو سن لو, کہ,,, ایک سنت اور ہے, سلام کرنے کی, مصافحہ کرنے کی آؤ اسے بھی عام کریں, سارے مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں, آؤ سب کو گلے لگاتے ہیں, سب کو ساتھ لیکر چلتے ہیں,,,!
اے میرے جماعتی بھائیوں,,,! تم یاد رکھو, یہودیت کی گھناونی چالوں میں یہ بھی ایک چال ہے کہ ہمارے دین کو کئی فرقوں میں بانٹ دیا ہے, کبھی اس پر بھی غور کرو, اور سنو اللہ کے واسطے صوفیت اور صوفی علماء کا دامن چھوڑ دو,
اللہ کی قسم صوفی عقیدہ کبھی عقیدہ توحید کی بات نہیں کرتا, انکی کتابیں اللہ اور اسکے رسول کے بتائے ہوئے علم کی خلاف ورزی کرتی ہیں,
یہ تصوف کی آگ ہی ہے کہ جس نے اللہ کے رسول ص کو نور بتلایا, اور کہا کہ اللہ بذات خود نبی کی ذات میں موجود ہے, نعوذبا اللہ, یعنی اللہ تعالی ایک ماں کے بطن سے پیدا ہوا, وہ سویا, وہ جاگا, اسنے شادی بھی کی, اسنے جنگ بھی لڑی اور بالآخر اسے موت نے آ گھیرا, نعوذبا اللہ من ذالک, استغفراللہ,
اللہ تعالی فرماتا ہے,,,
اور نبی نے کہا, اے لوگوں, تم میری شان میں غلوء نہ کرنا, جیسا کہ بنی اسرائیل نے عیسیٰ ابن مریم کو اللہ بیٹا بنا دیاتھا,
یہ صوفی عقیدہ ہی تھا کہ جس نے لوگوں کو بتایا کہ چاند کی طرف اشارہ کرنے والا ہاتھ نبی کا نہیں بلکہ اللہ کا تھا, نبی اسوقت تصوف کی دنیا کی سیر کر رہے تھے, اور اللہ کی ذات نبی کے جسم میں سرایت کر گئی, یہ ہے صوفی علماء کا عقیدہ,
جبکہ ایک مومن , ایک مسلمان کا ایمان ہے,,, لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ, والشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ,
اے میرے تبلیغی بھائیوں تمہیں چاہئے کہ تم, صحیح عقیدے کی طرف لوٹ آؤ, صحیح دین اسلام کی بات کرو, پیر پاکھنڈیوں کیے دین کو چھوڑ کر قرآن و حدیث کی بات کرو, انسانیت کی فلاح کے لئے اسلام کے صحیح منہج اور رسول کے بتائے طریقے کی بات کرو,
آؤ میں تمہیں بتاتا ہوں, تم جو کہتے ہو کہ ولی اللہ تمہاری شفارش کرینگے, تو سنو , اللہ کا فرمان ہے,
" من ذا الذي يشفع عنده الا بأذنه يعلم (سوره بقرة)
ولا يشفعون إلا لمن ارتضى وهم من خشيته مشفقون (سورة الأنبياء)
اللہ کا کلام پڑھو, اللہ تعالا ذکر کرتا ہے, حضرت ابراہیم کا, ذکر کرتا ہے اسمعیل کا, اسحاق کا یعقوب کا, یہ کون لوگ ہیں, اللہ کے چہیتے, اللہ کے دوست اور ولی,
ایسا ایمان کہ کہیں تلاش نے سے نہ ملے, حکم ہوا کہ اے ابراہیم بیٹے کو قربان کردو, اسمعیل نے کہا اباجان آپ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں تاکہ نیت ڈول نہ جاوے, اللہ و اکبر, ایسا پختہ یقین, ایسا ایمان کہ شیطان مردود دانتوں تلے انگلیاں دبا لےوے,
مگر سن لو کہ اللہ فرماتا ہے, اے محمد أپ کہدیجئے کہ وہ لوگ گزر چکے ہیں انکے اعمال انکے ساتھ دفن ہوگئے, تمھارے اعمال تمھارے ساتھ جائنگے,
تو زرا بتاؤ کہ جب ابراہیم, خلیل اللہ, تمہاری کوئ سفارش نہیں کر سکتے, تمہیں کوئ فائدہ نہیں پہنچاسکتے, تو بھلا ا آج کے یہ نقش بندی, سہروردی, قادری, چشتی, پیر, فقیر, فلانے اور ڈھمکانے تمہارے کس کام کے ہیں,
ہوش کے ناخون لو, اپنے عقیدے کو درست کرو, یہ شخصی تقلید کا چولہ اپنے تن سے اتار پھینکو, دیکھو اللہ فرماتا ہے کہ جس کسی نے اللہ کے رسول کی پیروی کی تو پس اسنے اللہ کی اطاعت کی,
کیونکہ اللہ کے نبی اپنی طرف سے کوئ بات نہیں کہتے, اللہ کہتا ہے تو آپ کہتے ہیں, وہ خاموش رہتا ہے, آپ خاموش رہتے ہیں,
تو جان رکھو کہ اللہ تعالا فرماتا ہے کہ اے نبی کہ دیجئے آج دین اسلام مکمل ہو گیا, اب کوئ چیز دین میں شامل نہیں ہوسکتی, پس تمہیں چاہئے کہ اللہ کی کتاب کو سینے سے لگائے رکھو, اللہ کے حکم کو سمجھنے کی کوشش کرو, تبلیغ کے میدان مین اللہ کے حکم کو عام کرو, پھر دیکھو کہ تمھاری محنت, تمہاری لگن کیا رنگ لاتی ہے,
تمنے بات کرنے کا سلیقہ سیکھا, میٹھی اور لچھے دار باتیں, اداکاری کے گر بھی سیکھے, جب تم بات کہتے ہو تو منظر کچھ اور ہوتا ہے, تمہاری آنکھیں تمہارے قول کا ساتھ نہیں دیتی, تمہارے اکابرین نے بھیڑ اکٹھا کرنے کے ٹریننگ تو دے دی مگر چارہ کہیں چھپا کر رکھدیا,
اللہ کی قسم تمھاری زبان پر اگر قال اللہ اور قال الرسول کی سدائیں گونج اٹھیں تو دیکھنا, نظارہ ہی بدل جائیگا, زمین آسمان بھی تمہاری بلائیں لینگے, اللہ کی سرزمین پر اسکی حمد وثنا کی گونج ایک نئے انداز سے گونج اٹھیگی,
میرے بھولے بھالے تبلیغی بھائیوں, ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ تم اپنے اولیاء, اپنے پیر, اپنے اکابرین کی روش کو ترک کردو, پہلے اپنے عقیدے کو درست کرلو, اللہ اور اسکے رسول کے طریقے کو اپنے سینوں میں محفوظ کر لو,
پھر دیکھنا ہم تمہارے ساتھ ساتھ قدم ملاکر چلینگے, ایک ہی تھالی میں ساتھ کھائینگے, ساتھ اٹھینگے ساتھ بیٹھینگے,
ایک قدم ہم بڑھاتے ہیں, ایک قدم تم بڑھاکر دیکھو, اللہ کا حکم ہے کہ اے لوگوں تم ایک ہو جاؤ, تم اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو, تم فرقوں در فرقوں تقسیم نہ ہوجاؤ, اللہ کا حکم ہے آؤ ساتھ ملکر عمل پیرا ہوتے ہیں, ہماری غلطیوں کو تم بھول جاؤ تمہاری کوتاہیوں کو ہم بھلا دیتے ہیں, آج وقت کی یہی پکار ہے, متحد ہوکر جینے میں ہی ہماری بھلائ ہے, ملک اور قوم کی بھلائ ہے,
اللہ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ اے پروردگار تو ہمیں, ہم سب کو قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے, ہمیں صحیح منہج اور صحیح راستے کی سمجھ عطا کر, صحیح صحیح احادیث نبویہ کو سمجھنے اور لوگوں تک صحیح بات پہونچانے کی طاقت عطاء کر, اے پروردگار عالم ہماری زندگی اگر گزرے تو صحیح دین پر گزرے, اور خاتمہ ہو تو صحیح عقیدے پر, صحیح طریقے پر خاتمہ باالخیر ہو,,,, !
آمین و آخردعوان عن الحمد للہ رب العالمین,,,,! ابن مجتبیٰ
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ خلاصہ بیان کردیتے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سبھی اہل حدیث بن جائیں ،بس بیڑا پار ہے،خواہ مخواہ طول بیانی سے کام لیا۔
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
آپ خلاصہ بیان کردیتے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سبھی اہل حدیث بن جائیں ،بس بیڑا پار ہے،خواہ مخواہ طول بیانی سے کام لیا۔
اچھی بات ھے. ھم آئندہ ایسا ھی کریں گے
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تبلیغی جماعت کے ساتھ جڑنے سے کئی لوگ گناہوں کی زندگی چھوڑ دیتے ہیں اور نمازی بن جاتے ہیں. جب اس طرح کی متنفر کرنے والی پوسٹ شائع ہوتی ہیں تو کئی لوگ جماعت سے رک جاتے ہوں گے اگر ایسے لوگ نمازی نہ بن سکے تو ذمہ دار کون ہو گا جو اپنی باتوں سے لوگوں کو جماعت سے روکتے ہیں.
 
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
234
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
52
تبلیغی جماعت کے ساتھ جڑنے سے کئی لوگ گناہوں کی زندگی چھوڑ دیتے ہیں اور نمازی بن جاتے ہیں. جب اس طرح کی متنفر کرنے والی پوسٹ شائع ہوتی ہیں تو کئی لوگ جماعت سے رک جاتے ہوں گے اگر ایسے لوگ نمازی نہ بن سکے تو ذمہ دار کون ہو گا جو اپنی باتوں سے لوگوں کو جماعت سے روکتے ہیں.
ھم نے صرف حقیقت واضح کی ھے. ھم کسی کو نماز سے روکتے نہیں ھیں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ھم نے صرف حقیقت واضح کی ھے. ھم کسی کو نماز سے روکتے نہیں ھیں.
بلکہ ترغیب بهی دیتے ہیں ۔ کیونکہ نماز نا صرف یہ کہ فرض هے بلکہ شرط بهی هے ۔ خالص توحید بهی دیتے ہیں اور تبلیغ دین بهی خوب کرتے ہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
جب اس طرح کی متنفر کرنے والی پوسٹ شائع ہوتی ہیں تو کئی لوگ جماعت سے رک جاتے ہوں گے
کتاب و سنت پر عمل کرنے سے لوگ متنفر نہیں ہوتے بلکہ متحد ہوتے ہیں ۔وہ پوسٹیں جن میں کتاب و سنت کی اتباع پر زور دیا جاتا ہے وہ لوگوں کو اچھی کیوں نہیں لگتی؟؟؟؟؟
 
شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
75
فقط کتاب و سنت پر عمل کرنے سے لوگ متفق اور متحد ہو سکتے ہیں ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تبلیغی جماعت کے ساتھ جڑنے سے کئی لوگ گناہوں کی زندگی چھوڑ دیتے ہیں اور نمازی بن جاتے ہیں. جب اس طرح کی متنفر کرنے والی پوسٹ شائع ہوتی ہیں تو کئی لوگ جماعت سے رک جاتے ہوں گے اگر ایسے لوگ نمازی نہ بن سکے تو ذمہ دار کون ہو گا جو اپنی باتوں سے لوگوں کو جماعت سے روکتے ہیں.
تبلیغی جماعت کے پھیلائے گئے کفریہ شرکیہ عقائد و بدعی افعال سے لوگوں کو گمراہ کرنے کا زمہ دار کون ہوگا!
ہم لوگوں کو ''تبلیغی جماعت'' سے روکتے ہیں،نماز سے نہیں! بلکہ نماز لوگوں کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے ثابت نماز کی دعوت و ترغیب دیتے ہیں!
 
Top