• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت شب جمعہ کی دلیل کی احادیث پر علماء کرام کی آراء درکار ہیں.

شمولیت
نومبر 21، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
37
وسوسه=تبلیغی جماعت والے هرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے هیں
یعنی شب جمعہ کواجتماع هوتا هے جس میں بیانات هوتے هیں ، سب تبلیغی اس میں جمع هوتے هیں ، یہ بهی بدعت هے اس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰
جواب=یہ وسوسہ بهی جہالت پرمبنی هے ، کیونکہ لوگوں کی تعلیم وتدریس اوروعظ ونصیحت کے لیئے کوئ دن مقررکرنا بالکل جائزاورنصوص سے ثابت هے ، حضرت عبد الله ابن مسعود رضي الله عنه لوگوں کو ہرجمعرات کے دن وعظ ونصیحت وبیان کرتے تهے ، ایک آدمی نے کہا اے أبا عبد الرحمن هم آپ کے بیان ووعظ کو بہت پسند کرتے هیں ، اورهم چاہتے هیں کہ آپ هردن همیں بیان ووعظ کیا کریں ، توحضرت عبد الله ابن مسعود رضي الله عنه نے ارشاد فرمایا کہ مجهے توکوئ مانع نہیں کہ میں ہردن تم لوگوں کوبیان اور وعظ کروں لیکن یہ خوف ہے تم تنگ نہ هوجاو ، رسول الله صلى الله عليه وسلم بهی همیں وعظ اس طرح کرتے یعنی ہمیں وعظ وبیان کرنے میں ہمارے اوقات کی رعایت کرتے تهے ، ہردن نہیں کرتے تهے تاکہ هم تنگ نہ هوجائیں ۰
یہ صحيحين کی حدیث کا مفہوم ہے ، امام بخاری رحمہ الله نے اس حدیث پر اس طرح باب قائم کیا ہے (من جعل لأهل العلم أياما معلومة ) اوردوسرا باب اس طرح باب قائم کیا ہے، باب{ ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا }
باب: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا.
حدثنا محمد بن يوسف قال: أخبرنا سفيان، عن الأعمش،عن أبي وائل، عن ابن مسعود قال:كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهة السآمة علينا.حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا يحيى بن سعيد قال: حدثنا شعبة قال: حدثني أبو التياح، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
(يسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا).
باب: من جعل لأهل العلم أياما معلومة.
حدثنا عثمان بن أبي شيبة قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل قال:
كان عبد الله يذكر الناس في كل خميس، فقال له رجل: يا أبا عبد الرحمن، لوددت أنك ذكرتنا كل يوم؟ قال: أما إنه يمنعني من ذلك أني أكره أن أملكم، وإني أتخولكم بالموعظة، كما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولنا بها، مخافة السآمة علينا.
( كتاب العلم للبخارى )
اورصحیح مسلم میں (باب الاقتصاد في الموعظة ) کے تحت یہ حدیث موجود ہے، باب الاقتصاد في الموعظة
حدثنا أبو بكر ابن أبي شيبة حدثنا وكيع وأبو معاوية ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن شقيق قال كنا جلوسا عند باب عبد الله ننتظره فمر بنا يزيد بن معاوية النخعي فقلنا أعلمه بمكاننا فدخل عليه فلم يلبث أن خرج علينا عبد الله، فقال إني أخبر بمكانكم فما يمنعني أن أخرج إليكم إلا كراهية أن أملكم إن رسول الله كان يتخولنا بالموعظة في الأيام مخافة السآمة علينا ٠
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم أخبرنا جرير عن منصور ح وحدثنا ابن أبي عمر واللفظ له حدثنا فضيل بن عياض عن منصور عن شقيق أبي وائل قال: كان عبد الله يذكرنا كل يوم خميس، فقال له رجل يا أبا عبد الرحمن إنا نحب حديثك ونشتهيه ولوددنا أنك حدثتنا كل يوم، فقال: ما يمنعني أن أحدثكم إلا كراهية أن أملكم إن رسول الله كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السآمة علينا ۰
٠قال النووي في شرح مسلم:" ومعنى يتخولنا يتعاهدنا هذا هو المشهور فى تفسيرها قال القاضي وقيل يصلحنا وقال بن الأعرابى معناه يتخذنا خولا وقيل يفاجئنا بها وقال أبو عبيد يدللنا وقيل يحبسنا كما يحبس الانسان خوله وهو يتخولنا بالخاء المعجمة عند جميعهم إلا أبا عمرو فقال هي بالمهملة أى يطلب حالاتهم واوقات نشاطهم وفى هذا الحديث الاقتصاد فى الموعظة لئلا تملها القلوب فيفوت مقصودها " انتهى.
وقال ابن حجر في الفتح :" وفيه رفق النبي صلى الله عليه و سلم بأصحابه وحسن التوصل إلى تعليمهم وتفهيمهم ليأخذوا عنه بنشاط لا عن ضجر ولا ملل ويقتدي به في ذلك فان التعليم بالتدريج اخف مؤنة وادعى إلى الثبات من اخذه بالكد والمغالبة " بعض النصوص المبينة والضابطة لحكم توقيت الوعظ، وتعليق بعض العلماء عليها:قوله‏:‏ ‏(‏كان يتخولنا‏)‏ بالخاء المعجمة وتشديد الواو، قال الخطابي‏:‏ الخائل بالمعجمة هو القائم المتعهد للمال، يقال خال المال يخوله تخولا إذا تعهده وأصلحه‏.‏
والمعنى كان يراعي الأوقات في تذكيرنا، ولا يفعل ذلك كل يوم لئلا نمل‏.
حاصل کلام یہ کہ لوگوں کی وعظ ونصیحت وارشاد وتعلیم وتعلم کے لیئے کوئ دن متعین کرنا جائز ہے ، جیسا کہ مذکوره حدیث سے معلوم هوا ،اورتبلیغی جماعت کا شب جمعہ کا اجتماع بهی اسی قبیل سے ہے ،اورشب جمعہ کے اجتماع میں لوگوں کے حالات کی رعایت بهی ہے ، جمعہ چهٹی کا دن هوتا هے ، جس میں تمام یا اکثراحباب کی حاضری آسان هوتی ہے ،
اورساتهہ ہی جمعہ اورشب جمعہ کی فضائل وبرکات کے حصول کا حرص بهی ہے ، لہذا اس کوبدعت کہنا جہلاء کا کام ہے ، الله تعالی عوام کو ان
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
ذکر معجزات رسول کے لیے یونہی عرفاََ دن متعین کر کے جلسہ کرنا جس میں خلاف شرع امور نہ ہوں، جائز ہے یا نہیں؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
معجزات کا ذکر ضرور کریں ،سنیں ،پڑھیں ،۔۔۔لیکن خود ساختہ امور کی ملاوٹ کے بغیر۔۔۔۔۔۔
اور معجزات کے ثبوت کی تحقیق بھی ضروری ہے کہ (" كفى بالمرء كذبا أن يحدّث بكل ما سمع " )
اور پیارے نبی ﷺ کا اسم گرامی جہاں بولا ،لکھا جائے تو ساتھ ہی (صلی اللہ علیہ وسلم ) لکھنا،پڑھنا چاہیئے
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
معجزات کا ذکر ضرور کریں ،سنیں ،پڑھیں ،۔۔۔لیکن خود ساختہ امور کی ملاوٹ کے بغیر۔۔۔۔۔۔
اور معجزات کے ثبوت کی تحقیق بھی ضروری ہے کہ (" كفى بالمرء كذبا أن يحدّث بكل ما سمع " )
اور پیارے نبی ﷺ کا اسم گرامی جہاں بولا ،لکھا جائے تو ساتھ ہی (صلی اللہ علیہ وسلم ) لکھنا،پڑھنا چاہیئے
جناب!
میری پوسٹ میں معجزات رسول کے الفاظ ہیں ، نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
’’معجزات رسول‘‘ سے رسول اقدس رحمۃ اللعالمین محبوب کبریا علیہ التحیۃ و الثناء مراد نہیں بلکہ نبی اکرم رسول انور علیہ الصلوۃ و السلام کے مبارک معجزات مراد ہیں۔ اسی لیے ساتھ درود پاک نہیں لکھا۔
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جناب!
میری پوسٹ میں معجزات رسول کے الفاظ ہیں ، نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
’’معجزات رسول‘‘ سے رسول اقدس رحمۃ اللعالمین محبوب کبریا علیہ التحیۃ و الثناء مراد نہیں بلکہ نبی اکرم رسول انور علیہ الصلوۃ و السلام کے مبارک معجزات مراد ہیں۔ اسی لیے ساتھ درود پاک نہیں لکھا۔
یہ تو بہت دور کی کوڑی ہے بھائی ! کہ فارسی بندش میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر دورد نہیں لکھنا چاہئے!

ویسے کشمیر خان بھائی! آپ کو وہ مسئلہ معلوم ہے کہ کسی نے اگر درمیانے تشہد میں درود اور وہی درود جو نماز میں پڑھا جاتا ہے پڑھ لیا، تو اس پر سجدہ سہو لازم آتا ہے!
ایک بات اور بتلا دوں کہ یہ مسئلہ ہمارا نہیں ہے آپ کا ہی ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
وسوسه=تبلیغی جماعت والے هرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے هیں
یعنی شب جمعہ کواجتماع هوتا هے جس میں بیانات هوتے هیں ، سب تبلیغی اس میں جمع هوتے هیں ، یہ بهی بدعت هے اس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰
جواب=یہ وسوسہ بهی جہالت پرمبنی هے ، کیونکہ لوگوں کی تعلیم وتدریس اوروعظ ونصیحت کے لیئے کوئ دن مقررکرنا بالکل جائزاورنصوص سے ثابت هے ، حضرت عبد الله ابن مسعود رضي الله عنه لوگوں کو ہرجمعرات کے دن وعظ ونصیحت وبیان کرتے تهے ، ایک آدمی نے کہا اے أبا عبد الرحمن هم آپ کے بیان ووعظ کو بہت پسند کرتے هیں ، اورهم چاہتے هیں کہ آپ هردن همیں بیان ووعظ کیا کریں ، توحضرت عبد الله ابن مسعود رضي الله عنه نے ارشاد فرمایا کہ مجهے توکوئ مانع نہیں کہ میں ہردن تم لوگوں کوبیان اور وعظ کروں لیکن یہ خوف ہے تم تنگ نہ هوجاو ، رسول الله صلى الله عليه وسلم بهی همیں وعظ اس طرح کرتے یعنی ہمیں وعظ وبیان کرنے میں ہمارے اوقات کی رعایت کرتے تهے ، ہردن نہیں کرتے تهے تاکہ هم تنگ نہ هوجائیں ۰
یہ صحيحين کی حدیث کا مفہوم ہے ، امام بخاری رحمہ الله نے اس حدیث پر اس طرح باب قائم کیا ہے (من جعل لأهل العلم أياما معلومة ) اوردوسرا باب اس طرح باب قائم کیا ہے، باب{ ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا }
باب: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا.
حدثنا محمد بن يوسف قال: أخبرنا سفيان، عن الأعمش،عن أبي وائل، عن ابن مسعود قال:كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهة السآمة علينا.حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا يحيى بن سعيد قال: حدثنا شعبة قال: حدثني أبو التياح، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:
(يسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا).
باب: من جعل لأهل العلم أياما معلومة.
حدثنا عثمان بن أبي شيبة قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن أبي وائل قال:
كان عبد الله يذكر الناس في كل خميس، فقال له رجل: يا أبا عبد الرحمن، لوددت أنك ذكرتنا كل يوم؟ قال: أما إنه يمنعني من ذلك أني أكره أن أملكم، وإني أتخولكم بالموعظة، كما كان النبي صلى الله عليه وسلم يتخولنا بها، مخافة السآمة علينا.
( كتاب العلم للبخارى )
اورصحیح مسلم میں (باب الاقتصاد في الموعظة ) کے تحت یہ حدیث موجود ہے، باب الاقتصاد في الموعظة
حدثنا أبو بكر ابن أبي شيبة حدثنا وكيع وأبو معاوية ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له حدثنا أبو معاوية عن الأعمش عن شقيق قال كنا جلوسا عند باب عبد الله ننتظره فمر بنا يزيد بن معاوية النخعي فقلنا أعلمه بمكاننا فدخل عليه فلم يلبث أن خرج علينا عبد الله، فقال إني أخبر بمكانكم فما يمنعني أن أخرج إليكم إلا كراهية أن أملكم إن رسول الله كان يتخولنا بالموعظة في الأيام مخافة السآمة علينا ٠
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم أخبرنا جرير عن منصور ح وحدثنا ابن أبي عمر واللفظ له حدثنا فضيل بن عياض عن منصور عن شقيق أبي وائل قال: كان عبد الله يذكرنا كل يوم خميس، فقال له رجل يا أبا عبد الرحمن إنا نحب حديثك ونشتهيه ولوددنا أنك حدثتنا كل يوم، فقال: ما يمنعني أن أحدثكم إلا كراهية أن أملكم إن رسول الله كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السآمة علينا ۰
٠قال النووي في شرح مسلم:" ومعنى يتخولنا يتعاهدنا هذا هو المشهور فى تفسيرها قال القاضي وقيل يصلحنا وقال بن الأعرابى معناه يتخذنا خولا وقيل يفاجئنا بها وقال أبو عبيد يدللنا وقيل يحبسنا كما يحبس الانسان خوله وهو يتخولنا بالخاء المعجمة عند جميعهم إلا أبا عمرو فقال هي بالمهملة أى يطلب حالاتهم واوقات نشاطهم وفى هذا الحديث الاقتصاد فى الموعظة لئلا تملها القلوب فيفوت مقصودها " انتهى.
وقال ابن حجر في الفتح :" وفيه رفق النبي صلى الله عليه و سلم بأصحابه وحسن التوصل إلى تعليمهم وتفهيمهم ليأخذوا عنه بنشاط لا عن ضجر ولا ملل ويقتدي به في ذلك فان التعليم بالتدريج اخف مؤنة وادعى إلى الثبات من اخذه بالكد والمغالبة " بعض النصوص المبينة والضابطة لحكم توقيت الوعظ، وتعليق بعض العلماء عليها:قوله‏:‏ ‏(‏كان يتخولنا‏)‏ بالخاء المعجمة وتشديد الواو، قال الخطابي‏:‏ الخائل بالمعجمة هو القائم المتعهد للمال، يقال خال المال يخوله تخولا إذا تعهده وأصلحه‏.‏
والمعنى كان يراعي الأوقات في تذكيرنا، ولا يفعل ذلك كل يوم لئلا نمل‏.
حاصل کلام یہ کہ لوگوں کی وعظ ونصیحت وارشاد وتعلیم وتعلم کے لیئے کوئ دن متعین کرنا جائز ہے ، جیسا کہ مذکوره حدیث سے معلوم هوا ،اورتبلیغی جماعت کا شب جمعہ کا اجتماع بهی اسی قبیل سے ہے ،اورشب جمعہ کے اجتماع میں لوگوں کے حالات کی رعایت بهی ہے ، جمعہ چهٹی کا دن هوتا هے ، جس میں تمام یا اکثراحباب کی حاضری آسان هوتی ہے ،
اورساتهہ ہی جمعہ اورشب جمعہ کی فضائل وبرکات کے حصول کا حرص بهی ہے ، لہذا اس کوبدعت کہنا جہلاء کا کام ہے ، الله تعالی عوام کو ان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی! آپ نے آراء تو علماء سے معلوم کی ہیں، اگر اجازت ہو تو ایک نکتہ میں عرض کرنا چاہوں گا!
اس بات پر تو اعتراض نہیں ہونا چاہئے کہ کوئی شخص، یا کوئی جماعت، درس و تدریس اور اپنی اصلاح و محاسبہ اور علم شریعت کو حاصل کرنے لئے اپنی سہولت کے مطابق کسی وقت یا دن کو متعین کر لے! اعتراض ہو سکتا ہے تو اس بات پر کہ اپنے اس متعین کردہ وقت کی لئے فضیلت ثابت کرے ، جو قرآن و حدیث سے ثابت نہ ہو!
اصل اعتراض تو تبلیغی جماعت پر کچھ اور ہی ہیں! ان کی طرف یہ حضرات نظر نہیں فرماتے!
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی! آپ نے آراء تو علماء سے معلوم کی ہیں، اگر اجازت ہو تو ایک نکتہ میں عرض کرنا چاہوں گا!
اس بات پر تو اعتراض نہیں ہونا چاہئے کہ کوئی شخص، یا کوئی جماعت، درس و تدریس اور اپنی اصلاح و محاسبہ اور علم شریعت کو حاصل کرنے لئے اپنی سہولت کے مطابق کسی وقت یا دن کو متعین کر لے! اعتراض ہو سکتا ہے تو اس بات پر کہ اپنے اس متعین کردہ وقعت کی لئے فضیلت ثابت کرے ، جو قرآن و حدیث سے ثابت نہ ہو!
اصل اعتراض تو تبلیغی جماعت پر کچھ اور ہی ہیں! ان کی طرف یہ حضرات نظر نہیں فرماتے!
متفق
 

کشمیر خان

مبتدی
شمولیت
اگست 22، 2015
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
25
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

یہ تو بہت دور کی کوڑی ہے بھائی ! کہ فارسی بندش میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر دورد نہیں لکھنا چاہئے!

ویسے کشمیر خان بھائی! آپ کو وہ مسئلہ معلوم ہے کہ کسی نے اگر درمیانے تشہد میں درود اور وہی درود جو نماز میں پڑھا جاتا ہے پڑھ لیا، تو اس پر سجدہ سہو لازم آتا ہے!
ایک بات اور بتلا دوں کہ یہ مسئلہ ہمارا نہیں ہے آپ کا ہی ہے!
جناب!
آپ بات کو سمجھیں کہ جب کوئی کلمہ کسی نام یا اس کا جزو بن جائے تو وہ کلمہ اپنے معنی میں مراد نہیں ہوگا بلکہ مسمی مراد ہوگا اگرچہ اسم مسمی کے عین مطابق ہو۔ مثلا کسی کا نام عبداللہ ہو تو واقعی مسمی عبد ہے اپنے اللہ پاک کا ، اب اس اسم ’’عبداللہ‘‘ کے بعد ’’جل جلالہ‘‘ لکھنا جہالت ہے۔ ایسا ہی اسم ’’سعید احمد‘‘ کے بعد درود پاک لکھنا اور ایسا ہی ’’معجزات رسول‘‘ کے بعد درود شریف لکھنا وغیرہ۔ ایسی لیے ’’گستاخ رسول‘‘ کے بعد درود پاک لکھنا بھی جہالت ہی ہوگا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جناب!
آپ بات کو سمجھیں کہ جب کوئی کلمہ کسی نام یا اس کا جزو بن جائے تو وہ کلمہ اپنے معنی میں مراد نہیں ہوگا بلکہ مسمی مراد ہوگا اگرچہ اسم مسمی کے عین مطابق ہو۔ مثلا کسی کا نام عبداللہ ہو تو واقعی مسمی عبد ہے اپنے اللہ پاک کا ، اب اس اسم ’’عبداللہ‘‘ کے بعد ’’جل جلالہ‘‘ لکھنا جہالت ہے۔ ایسا ہی اسم ’’سعید احمد‘‘ کے بعد درود پاک لکھنا اور ایسا ہی ’’معجزات رسول‘‘ کے بعد درود شریف لکھنا وغیرہ۔ ایسی لیے ’’گستاخ رسول‘‘ کے بعد درود پاک لکھنا بھی جہالت ہی ہوگا۔
کشمیری خانصاحب !
ہم تو سمجھے تھے کہ آپ کو کچھ نہ کچھ دین کی معلومات ہونگی ۔۔
لیکن آپ تو ۔۔بالکل لا علم ۔۔اور ۔۔ سید الاولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک اہم حق اور آسان سے ادب سے بھی بے خبر نکلے۔۔۔
آپ نے کتنی جہالت اور گستاخی کی بات لکھ ماری کہ :
’’عبداللہ‘‘ کے بعد ’’جل جلالہ‘‘ لکھنا جہالت ہے۔ ایسا ہی اسم ’’سعید احمد‘‘ کے بعد درود پاک لکھنا اور ایسا ہی ’’معجزات رسول‘‘ کے بعد درود شریف لکھنا وغیرہ۔
معاذ اللہ ۔۔معجزات رسول ۔۔کے بعد درود شریف لکھنا ’’ جہالت ‘‘ ہے ؟۔۔
استغفر اللہ و نعوذ باللہ
چہ بے خبر ز مقام محمد عربی است (صلی اللہ علیہ وسلم )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی یہ جاہلانہ بات دیکھ کر میں نے معجزات الرسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے کمپیوٹر میں موجود کتب دیکھیں
تو امام ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ کی ’’ دلائل النبوة ‘‘ سامنے آئی ۔۔کتاب کے شروع میں ہی امام ابو نعیم اصفہانی لکھتے ہیں :
’’ واعلموا أن معجزات المصطفى صلى الله عليه وسلم أكثر من أن يحصرها عدد ‘‘
کہ یہ حقیقت جان لینی چاہیئے کہ پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات شمار سے باہر ہیں ‘‘

اب دیکھئے ’’ معجزات المصطفى ‘‘ کے ساتھ انہوں نے (صلی اللہ علیہ وسلم ) کیسے اہتمام سے لکھا ،
اور آپ کہہ رہے ہیں کہ ایسا کرنا جہالت ہے(معاذ اللہ )
کیا ’’ ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ ‘‘ جیسا مشہور محدث اتنی بات بھی نہیں جانتا تھا ‘
اسی طرح علامہ قاضی عیاض رحمہ اللہ ’’ الشفا بتعريف حقوق المصطفى ﷺ ‘‘ میں لکھتے ہیں :
أَنْ يَكُونَ فِي سَائِرِ مُعْجِزَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّةٌ لَهُ،‘‘
 
Top