• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت کیساتھ بیٹھنا اور انکے ساتھ تبلیغ کیلئے جانا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
تبلیغی جماعت کیساتھ بیٹھنا اور انکے ساتھ تبلیغ کیلئے جانا :


سوال:

تبلیغی جماعت کیساتھ صرف حصولِ علم اور ذکر کیلئے بیٹھنا کیسا ہے؟


الحمد للہ:



تبلیغی جماعت دین اسلام کی نشر و اشاعت کیلئے جد و جہد کرنے والی ایک جماعت ہے، منحرف و گناہگاروں کو دعوت دینے کے متعلق ان لوگوں کی قابل ستائش سرگرمیاں ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ وقت و مال دونوں چیزیں صرف کرنے سمیت سفر کی مشقتیں بھی برداشت کرتے ہیں، اور بستی بستی ، گاؤں گاؤں چکر بھی لگاتے ہیں۔

اس جماعت کے بانی حضرات اور بڑے مشائخ کے کچھ غلط نظریات و افکار کو مد نظر رکھ کر متعدد اہل علم نے یہ فتوی صادر کیا ہے کہ اہل علم لوگوں کاتبلیغ سے منسلک افراد کو سکھانے اور دعوت دینے کی غرض سے ان کے ساتھ نکلنا درست ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذیل سوال پوچھا گیا:

"میں پاک و ہند کی تبلیغی جماعت کیساتھ دعوت کیلئے گیا، ہم سب اکٹھے ہو کر ایسی مساجد میں نمازیں پڑھتے تھے جہاں قبریں بھی ہوتی تھیں، اور میں نے یہ سنا ہے کہ جس مسجد میں قبر ہو وہاں نماز ادا کرنا باطل ہے، تو میری ان نمازوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، کیا میں ان نمازوں کو دہراؤں؟ اور اسی طرح تبلیغی جماعت کیساتھ ایسی جگہوں پر جانے کا کیا حکم ہے؟"

تو انہوں نے جواب دیا:

"تبلیغی جماعت کے پاس عقیدے کے مسائل میں بصیرت نہیں ہے، چنانچہ ان کے ساتھ وہی جائےجس کے پاس اہل سنت والجماعت کے صحیح عقیدے کے متعلق علم و بصیرت ہے، تا کہ ایسا شخص تبلیغی جماعت والوں کی رہنمائی کرے، بوقت ضرورت ان کی اصلاح بھی کرے، اور بھلائی کے کاموں میں ان کا ہاتھ بھی بٹائے؛ [ان کے ساتھ مشروط طور پر دعوتی کام کی اجازت دینے کیلئے سبب یہ ہے کہ] وہ اپنے کاموں میں خوب سرگرم ہیں، تاہم انہیں مزید علم کی ضرورت ہے، انہیں ایسے علمائے توحید و سنت کی ضرورت ہے جو انہیں عقیدے کے بارے میں بصیرت مہیا کریں، اللہ تعالی سب لوگوں کو دین کی سمجھ، اور دین پر استقامت نصیب فرمائے۔۔۔"

"مجموع فتاوی ابن باز "(8/331)

چنانچہ اگر آپ کے پاس موجود تبلیغی جماعت سے منسلک لوگ صحیح عقیدہ رکھتے ہوں، اور اہل علم بھی ہوں تو آپ ان کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، آپ انکی محفلوں میں بھی جا سکتے ہیں۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے یہ بھی پوچھا گیا:

"ہم ایک بستی کے رہائشی ہیں، ہم میں سے کچھ لوگ تو گھروں میں رہتے ہیں، اور کچھ لوگ جانور چرانےکیلئے باہر چلے جاتے ہیں، ہمارے پاس دعوتی مقاصد کیلئے ایک جماعت آتی ہے، ہم ان میں سے کچھ لوگوں کو تو شخصی طور پر جانتے ہیں، اور ان کی نیت پر بھی ہمیں کوئی شک نہیں ہے، تاہم وہ سب اہل علم نہیں ہوتے، چند ایک اہل علم بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں، یہ لوگ ہمیں آس پاس کی دیگر بستیوں کی طرف دعوت دینے کیلئے ترغیب دلاتے ہیں، اور اس کیلئے دنوں ، ہفتوں، اور مہینوں کی قید بھی لگاتے ہیں، ہم نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ ہمارے پاس قائم کردہ دعوتی حلقوں میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ہے، تو کیا ان کی بات سننی چاہیے؟ یا آس پاس کی بستیوں سمیت بیرون ملک دعوت کیلئے جانا چاہیے؟"

تو انہوں نے جواب دیا:

"اگر سوال میں مذکور افراد صحیح عقیدہ ، علم و فضل ، اور نیک چال چلن کے ساتھ معروف ہوں تو ان کے ساتھ دعوت الی اللہ ، اور تعلیم و تعلّم کیلئے تعاون میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

( وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى )
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔[المائدہ: 2]


اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(جو شخص کسی بھی نیکی کیلئے رہنمائی کرے تو اسے بھی کرنے والے کے برابر ثواب ملے گا) اللہ تعالی سب لوگوں کو اچھے کاموں کی توفیق دے"

"مجموع فتاوی ابن باز" (9/307)

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/39349
 
شمولیت
مارچ 07، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
38
اسلام علیکم

محترم جںاب آپ کی اس پوسٹ سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کے ایک عام انسان جس کا علم محدود ہے وہ ان کے ساتھ اٹھ بیٹھ سکتا ہے اگر وہ ایسا کرتا ہے تو ڈر ہے کے وہ صحیح راہ سے بھٹک سکتا ہے صرف ان فتویٰ سے یہ اجازات ہے کے ان کو تبلیغ کی سہی راہ دکھانے کے لئے ان کے ساتھ اٹھا بیٹھا جا سکتا ہے نہ کے ان کے ساتھ کاموں میں شریک ہوا جا سکتا ہے کیونکے ان کے عقائد اور دیو بند کی بدعت انتہائی شدید اور خطرناک ہے اور الحمدلللہ مرحوم حافظ زبیر علی زئی کی تصنیف "بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم " میں انھوں نے علما کے فتویٰ صحیح حدیث اور قرآن کی روشنی میں ثابت کیا ہے کے ان کے پیچھے نماز بھی نہیں ہوتی اور ان کی صحبت صحیح ال عقیدہ کو بھی تباہ کرسکتی ہے. الله ان کی اس محنت کو آخرت کا ذخیرہ بناے . آمین

لنک حاضر ہے
http://1drv.ms/1I3ZuVc
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسلام علیکم

محترم جںاب آپ کی اس پوسٹ سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کے ایک عام انسان جس کا علم محدود ہے وہ ان کے ساتھ اٹھ بیٹھ سکتا ہے اگر وہ ایسا کرتا ہے تو ڈر ہے کے وہ صحیح راہ سے بھٹک سکتا ہے صرف ان فتویٰ سے یہ اجازات ہے کے ان کو تبلیغ کی سہی راہ دکھانے کے لئے ان کے ساتھ اٹھا بیٹھا جا سکتا ہے نہ کے ان کے ساتھ کاموں میں شریک ہوا جا سکتا ہے کیونکے ان کے عقائد اور دیو بند کی بدعت انتہائی شدید اور خطرناک ہے اور الحمدلللہ مرحوم حافظ زبیر علی زئی کی تصنیف "بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم " میں انھوں نے علما کے فتویٰ صحیح حدیث اور قرآن کی روشنی میں ثابت کیا ہے کے ان کے پیچھے نماز بھی نہیں ہوتی اور ان کی صحبت صحیح ال عقیدہ کو بھی تباہ کرسکتی ہے. الله ان کی اس محنت کو آخرت کا ذخیرہ بناے . آمین

لنک حاضر ہے
http://1drv.ms/1I3ZuVc
میرے بھائی میں بھی یہی کہتا ہو کہ ان کے ساتھ وہ جائے جو قرآن و سنت کا مکمل علم رکھتا ہو وہ بھی انکی اصلاح کے لئے !
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میرے بھائی میں بھی یہی کہتا ہو کہ ان کے ساتھ وہ جائے جو قرآن و سنت کا مکمل علم رکھتا ہو وہ بھی انکی اصلاح کے لئے !
  1. ”ایسے فرد“ کے پاس اتنا ”فالتو وقت“ نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ جائے
  2. تبلیغی جماعت والے اب اتنے بھی ”بے وقوف“ نہیں ہوتے کہ ”ایسے افراد“ کو اپنے ساتھ لے جائیں
مسکراہٹ
 
شمولیت
مارچ 07، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
38
  1. ”ایسے فرد“ کے پاس اتنا ”فالتو وقت“ نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ جائے
  2. تبلیغی جماعت والے اب اتنے بھی ”بے وقوف“ نہیں ہوتے کہ ”ایسے افراد“ کو اپنے ساتھ لے جائیں
مسکراہٹ
بلکل صحیح کہا یوسف ثانی نے جزاک الله پر یہ وقت فالتو ہوگا یہ ٹھیک نہیں تھوڑی زیادتی کرگئے. دین کی صحیح نشر و اشاعت اور صحیح دین کی تعلیم فالتو نہیں ہے. ہان البتہ یہ لوگ آپ کو اپنے ساتھ آنے ہی نہیں دیں گے جوکے آپ نے بجا فرمایا ہے . کیونکے یہ لوگ بدعات کو عبادت سمجھتے ہیں اور یہ اتنی انتہا تک ہے کے انھیں شرک میں مبتلا کرے ہوے ہے.
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مقالہ کا عنوان:
تبلیغی جماعت اور نامور عرب علماء

مقالہ نگار: محمد بن ناصر العرینی​


یہ کتاب (من الظلمات الی النور)صرف یک مصنف کی رائے پر مشتمل نہیں بلکہ ان عظیم علماءو مشائخ کے فتاویٰ پربھی مشتمل ہے جن میں سےکئی ا یک تو اپنے وقت کے عظیم محدث اور بعض اپنے اپنے زمانے میں سعودی عرب ، اردن ، جازان اور دمشق کے مفتی اعظم رہ چکے ہیں اور بعض کبار علماءکمیٹی کے رکن ہیں۔ اللہ تعا لیٰ ان میں سے فوت شدگان پر کروڑ ہار حمتیں نازل فرمائے اور جو بقید حیات ہیں ان کی حفاظت فرمائے ۔آمین

فضیلتہ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:

یہ سوال شیخ ابن باز ر حمہ اللہ سے مورخہ 1416-12-6 کو مکہ مکرمہ میں کیا گیا ۔

سوال :محترم شیخ صاحب ! ہم تبلیغی جماعت اور اس کی دعوت کے بارے میں سنتے ہیں تو کیا آپ اس جماعت میں شمولیت اختیارکریں گے ؟ میں اس بارے میں آپ کی توجہ اور خیر اور خواہی کا امید وار ہوں ۔ اللہ آپ کے اجر کو بڑھائے ۔

جواب : جو کوئی بھی اللہ کی طرف بلائے وہ مبلغ ہے۔ (ارشاد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے)

بلغوا عنی ولوایتہ(صحیح بخاری)
”ایک بات بھی میری طرف سے پہنچے تو اسے آگے پہنچادو “۔

لیکن ہندوستان کی جو معروف تبلیغی جماعت ہے اس میں خرافات و بدعات اور شرکیات پائی جاتی ہیں لہذا کسی کے لئے ان کے ساتھ جانا جائز نہیں ہاں ایسے اہل علم کے لئے جائز ہے جو ان کی خرافات کا انکار کر کے صحیح علم کی طرف ان کی راہنمائی کر سکیں لیکن تبلیغی جماعت کی اتباع کرتے ہو ئے اس کے ساتھ جانا جائز نہیں۔

نوٹ : شیخ کا یہ فتوی ۱۴۱۶ھ کی کیسٹ سے ماخوز ہے۔

فضیلة الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ (محدث دیار شام) کا فتویٰ :

سوال: تبلیغی جماعت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔ کیا طالبعلم یا کوئی اور دعوت الی اللہ کے دعویٰ کے ساتھ ان کے ہمراہ نکل سکتا ہے ؟

جواب : ”تبلیغی جماعت کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صا لحین کے منہج پر قائم نہیں ہے جب ایسا معاملہ ہے تو ان کے ساتھ نکلنا بھی جائز نہیں ہے۔ یہ لوگ یعنی تبلیغی جماعت والے کتاب و سنت کی دعوت دینے کے قائل نہیں بلکہ یہ کتاب و سنت کی دعوت کو فرقہ واریت کی دعوت سمجھتے ہیں۔ پس تبلیغی جماعت دور حاضر کی صوفی دعوت ہے جو اخلاق کی طرف تو بلاتی ہے مگر لوگوں کے غلط عقائد کی اصلاح کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتی۔ کیونکہ اس سے ان کے زعم کے مطابق فرقہ واریت پیدا ہوتی ہے۔ کبھی کوئی سائل یہ بھی پوچھتا ہے کہ اس جماعت کی محنتوں سے بہت سے لوگ اسلام کی طرف آتے ہیں اور کبھی ان کے ہاتھ پر غیر مسلم اسلام بھی قبول کرتے ہیں ۔ کیا یہ سب کچھ اس جماعت میں شمولیت اور اس کے ہمراہ دعوت کے لئے نکلنے کو جا ئز قرار دینے کے لئے کافی نہیں؟

اس کا جواب یہ ہے یسی باتو ں کو ہم سمجھتے ہیں اور بہت سنتے آئے ہیں یہ تو صو فیوں کا انداز فکر ہے۔ مثلا فلاں جگہ یک بزرگ تھا اس کا عقیدہ فاسدہ تھا سنت کو جانتا تک نہیں تھا لیکن بہت سے فاسق وفا جراس کے ہاتھ پر توبہ کرتے تھے ہر خیر کی طرف بلانے والی جماعت کے متبعین تو ہوا ہی کرتے ہیں ۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ان کی اصل کو دیکھو کہ یہ کس چیز کی طرف بلاتے ہیں کیا یہ لوگ کتاب اللہ اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت دیتے ہیں اور اتباع سنت کا پیغام لوگوں کوسناتے ہیں کہ سنت پر عمل کرنا ہے جہاں کہیں سے اور جس کسی سے کیوں نہ ملے ۔ لیکن در حقیقت تبلیغی جماعت کوئی علمی منہج نہیں رکھتی بلکہ ان کا منہج جیسا دیس ویسا بھیس کے مطابق بدلتا رہتا ہے اور ان کے حسب ضروت رنگ بھی بدلتے رہتے ہیں“۔

(الفتاویٰ الاماراتیہ للا لبانی رحمہ اللہ)،

فضیلتہ الشیخ عبد الرزاق عفیفی رحمہ اللہ (کبا ر علما ءکمیٹی کے رکن کا فتویٰ)

”یہ بد عتی جما عت ہے جو صحیح منہج سے ہٹ چکی ہے یہ قا دری اور اس قسم کے صوفی طریقوں والے لو گ ہیں ان کا نکلنا اللہ کے راستے میں نہیں بلکہ مولانا الیا س کے

راستے میں ہے اور یہ لو گ کتا ب و سنت کی دعوت نہیں دیتے بلکہ شیخ الیاس کی طرف لوگوں کو بلا تے ہیں اسلام کی دعوت دینے کے قصد سے گھر سے نکلنا تو جہاد فی سبیل اللہ ہے لیکن یہ تبلیغی جما عت والا نکلنا نہیں ہے ۔میں تبلیغی جما عت کو زما نہ قدیم سے جا نتا ہوں یہ لوگ مصر میں ہوںیا اسرئیل میں ہوں ،امریکہ میں ہوں یا سعودیہ میں ہوں ،غرض جہاں بھی ہوں بدعتی امور کرتے ہیں اور یہ سارے کے سارے اپنے شیخ الیاس کے ساتھ مر تبط ہیں“۔

(الفتاویٰ ورسائل سماحتہ الشیخ عبدالرزاق عفیفی )

فضیلة الشیخ عبدالقادر الارناﺅ (دمشق میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم )کا فتویٰ:

”تبلیغی جماعت یک صوفی جماعت ہے جو صحیح اور فاسد عقیدے اور سنت وبدعت کو خلط ملط کئے ہوئے ہے۔کتاب وسنت سے چمٹنے کا دعوی بھی ہے اور بشری مناہج سے بھی تعلق جوڑے ہوئے ہیں یہ لوگ نصوص شریعت کی تفسیر اپنے منہج کے مطابق کرتے ہیں سلف صالحین کے منہج کے مطابق نہیں کر تے جہاد کی تفسیر فقط نفس کے خلاف جہاد سے کرتے ہیں یہ لوگ دعوت تبلیغ اور تبلیغی سفرو سیا حت کی طرف تو بلا تے ہیں لیکن اس عقیدے(توحید )کے بارے میں خامو ش ہیں جو اسلام کی اساس ہے۔

ان کے ساتھ نکلنا ان کے طریقے کی تائید کرنا ہے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان کے ہمراہ کسی کے لئے بھی جانا صحیح نہیں ہے سوائے ان اہل علم کے کہ جو انہیں نصیحت کریں اورلوگ ان کی بات کو قبول کریں “۔

فضیلتہ الشیخ حمود بن عبد اللہ التو یجری رحم اللہ (ریاض کے عظیم مشائخ میں سے یک) کا فتویٰ:

”یہ بدعتی اور گمراہ جماعت ہے صوفیوں کے طریق اور بد عتیوں کے منہج پر کام کر رہے ہیں۔ میں سب کو نصیحت کرتا ہوں کہ اگر وہ اپنے دین کو شرک وغلواور بدعت و خرافات سے بچانا چاہتے ہیں تو تبلیغی جماعت کے ساتھ شرکت نہ کریں اور ان کے ساتھ بالکل نہ نکلیں، نہ اپنے علاقہ وشہر میں اور نہ شہر سے باہر “۔
(القول البلیغ فی التحذیر من جماعتہ التبلیغ)


فضیلتہ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ (کبار علماءکمیٹی کے رکن )کا فتویٰ:

”اگر تبلیغی جماعت والے چھ نمبر کہ جن کی وہ دعوت دیتے ہیں کو چھوڑ کر ان کے بدلے حدیث جبریل (صحیح بخاری۔ کتاب الایمان ) کو لے لیں تو اس میں سارہ دین موجود ہے۔ کسی بھی قصہ گو یا واعظ کے لئے جائز نہیں کہ وہ یسی حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرے کہ جس کی صحت کا اسے علم نہ ہو اور جس حدیث کا ضعیف ہونا معلوم ہے اس کا بیان کرنا بالا ولی جائز نہیں ہے۔ اسی طرح وہ قصے کہ جن کے جھو ٹے ہونے سے آگاہ ہے انھیں بھی بیان نہ کرے کیونکہ یہ جھوٹ ہے اور لوگوں کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے نیز اجتماعی دعا خواہ وہ بیانات کے بعد ہو یا مسجد سے نکلتے ہوئے یا دعوت کے لئے جاتے ہوئے اس کی کوئی اصل نہیں اور یہ بدعت کی یک قسم ہے“۔



(فتاویٰ بتو قیع فضیلتہ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )



فضیلتہ الشیخ صالح بن فوزان حفظہ اللہ(کبار علماءکمیٹی کے رکن ) کا فتویٰ:

”کسی بھی دعوت کی صلاحیت اور استقامت اس کے منہج اور غیت ومقصد کے ذریعے سے پہچانی جاتی ہے کہ اس کے مقصد ومنہج کی نبوی منہج دعوت سے کتنی مطابقت ہے اور اصلاح عقائد اور شرک ومشرکین کی مخالفت میں اس کی تاثیر کی حد کیا ہے اور وہ دعوت کہ جو اس سے کم تر منہج رکھتی ہے مثلا ترک معاصی کی دعوت تو ہو لیکن ترک شرک کی دعوت نہ ہو ۔ بعض بدعتی اعمال کی طرف زیادہ محنت اور نفلی عبادات اور اذکار پر اقتصار کیا جائے۔ محدود مدت کے لئے سفرو خروج کی بدعت ، علم نافع سے بے پرواہی اور بعض مواعظ ، اذکارو وظائف اور فضائل اعمال کو ترجیح دینا تو جس دعوت میں یسی چیزیں پائی جائیں وہ ناقص دعوت کہلائے گی ۔ نہ ہی اس دعوت کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی یہ صحیح نتائج دے سکتی ہے لہذا کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اس دعوت کا قصد کرے اور اس دعوت کی حامل تبلیغی جماعت کے ساتھ جائے کیونکہ ان کے ہمراہ جانے سے نہ تو دین کی صحیح بصیرت حاصل ہو گی اور نہ ہی صحیح عقیدہ کی معرفت“۔

فضیلتہ الشیخ سعد بن عبدالرحمن الحصین (اردن میں سعودیہ کے دینی مشیر) کا فتویٰ:

”میں آٹھ سال تبلیغی جماعت میں شامل رہا ہوں اور اس کی تائید کرتا رہا ہوں اور ان تہمتوں سے اس کا دفاع کرتا رہا ہوں جو میرے نزدیک ثابت نہ تھیں ۔ تبلیغی جماعت کتاب وسنت اور علماءامت کی صحیح فقہ کی بجائے قصوں کہانیوں اور خرافات پر قائم ہے اور انکی خرابی پر اس سے زیادہ ظاہر دلیل اور کون سی ہو سکتی ہے کہ دہلی میں انکی مرکزی مسجد میں قبریں موجود ہیں ۔ اسی طرح رائیونڈ کی مر کزی مسجد کے جوار میں اور سوڈان میں انکی مرکزی مسجد میں قبریں پائی جاتی ہیں بعض سعودی اور غیر سعودی علماءنے جو اس جماعت کی تائید کی ہے وہ اسکے بارے میں صحیح معلومات نہ ہونے کی وجہ سے حسن ظن اور ظاہر بینی سے کام لیتے ہوئے متاثر ہوئے اور ان سے ان کے حمیت میں فتاویٰ صادر ہوئے لیکن کوئی بھی یسا قابل ذکر عالم نہیں کہ جو اس جماعت میں رہا ہو اور پھر اس سے نکلنے کے بعد اس کا تزکیہ بیان کیا ہو۔بہت سے علماءنے تبلیغی جماعت سے لوگوں کو ڈرایا ہے مثلا حمود بن عبداللہ التو یجری ، عبدالرزاق عفیفی ، عبداللہ الغدیان اور صالح الفوزان وغیرہ “۔

(حقیقتہ التو حیدالی اللہ تعا لی وما اختصت بہ جزیرہ العرب)




فضیلتہ الشیخ احمد بن یحیی (جازان کے عظیم مشائخ میں سے یک) کا فتویٰ:

”تبلیغی جماعت کا بانی صوفیت پر پروان چڑھا اور چشتی مراقبے میں عبدالقدوس گنگوہی کی قبر کے پاس بیٹھا کرتا تھا جبکہ عبدالقدوس گنگوہی وحدت الوجود کا قائل تھا۔ ان کی وہ مسجد جس سے ان کی دعوت کا آغاز سفر ہوا اس میں چار قبریں ہیں ۔ اس جماعت کا بانی قبر والوں سے کشف اور روحانی فیضان کا طلبگار رہتا تھا۔ یہ یت کنتم خیرامتہ اخر جت للناس کے بارے میں اس کا قول ہے کہ اس ا یت کی تفسیر اسے کشف کے ذریعے الھام ہوئی“۔



(المو رد العذب الز لال فیما انتقدعلی بعض المناہج الدعو یتہ من العقا ئد والاعمال)

فضیلتہ الشیخ صالح بن سعد (جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ) کا فتویٰ:



”تبلیغی جماعت یک صوفی جماعت ہے جو چار صو فی سلسلوں نقشبند یہ، سہر ور دیہ ، قادریہ اور چشتیہ کے مطابق بیعت کرواتی ہے۔ کتاب و سنت کی نصو ص میں تحریف کرتی ہے خصوصا وہ آیات و احادیث جو جہاد کے متعلق ہیں۔یہ لوگ ان کو اس جماعت کے ساتھ نکلنے، بدعتی سیاحت کرنے اور ان کے ساتھ مل کر نفس کے مجاہد ہ پر محمو ل کرتے ہیں۔ اسلام کے قواعد سے یہ لوگ نا واقف ہیں۔ صحیح عقیدے کے حاملین سے لو گو ں کومتنفر کرتے ہیں اور علم وعلماءسے لوگو ں کو ڈراتے ہیں۔

”لو گو! اللہ کے لئے اس گمراہ جماعت سے بچ جاؤﺅ،اس سے تعلق نہ جوڑو،اسے قوت مت فراہم کرو، اسکے دھوکے میں نہ آؤ کہ شیطان نے تبلیغی جماعت والوں کو دھوکہ دے کر اپنی رسیوں میں جکڑ رکھا ہے اور انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ وتابعین کرام کے راستے کو چھوڑ رکھا ہے بتلانے پر بھی باز نہیں آتے گویا کہ صراط مستقیم کو جانتے ہی نہیں“۔

یہ فتاویٰ فضیلتہ الشیخ محمد بن ناصر العر ینی حفظہ اللہ کی کتاب کشف الستار عما تحملہ بعض الدعوات من اخطار سے لئے گئے ہیں۔
مقالہ کا لنک
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
واقعی شیطان بڑا دشمن ہے :

فضیلتہ الشیخ صالح بن سعد (جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ) کا فتویٰ:


”تبلیغی جماعت یک صوفی جماعت ہے جو چار صو فی سلسلوں نقشبند یہ، سہر ور دیہ ، قادریہ اور چشتیہ کے مطابق بیعت کرواتی ہے۔ کتاب و سنت کی نصوص میں تحریف کرتی ہے خصوصا وہ آیات و احادیث جو جہاد کے متعلق ہیں۔یہ لوگ ان کو اس جماعت کے ساتھ نکلنے، بدعتی سیاحت کرنے اور ان کے ساتھ مل کر نفس کے مجاہد ہ پر محمو ل کرتے ہیں۔ اسلام کے قواعد سے یہ لوگ نا واقف ہیں۔ صحیح عقیدے کے حاملین سے لو گو ں کومتنفر کرتے ہیں اور علم وعلماءسے لوگو ں کو ڈراتے ہیں۔

”لو گو! اللہ کے لئے اس گمراہ جماعت سے بچ جاؤﺅ،اس سے تعلق نہ جوڑو،اسے قوت مت فراہم کرو، اسکے دھوکے میں نہ آؤ کہ شیطان نے تبلیغی جماعت والوں کو دھوکہ دے کر اپنی رسیوں میں جکڑ رکھا ہے اور انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ وتابعین کرام کے راستے کو چھوڑ رکھا ہے بتلانے پر بھی باز نہیں آتے گویا کہ صراط مستقیم کو جانتے ہی نہیں“۔

اللہ سبحان و تعالیٰ ھمارے تبلیغی بھائیوں کو صراط مستقیم کا راستہ دکھا دے (قرآن و صحیح حدیث اور منہج سلف کا راستہ دکھا دے) - آمین
 
Top