مسجد میں جہاں نماز کی جگہ ہے وہاں سے ہٹ کر اک سائیڈ پر قبر بنائی گئی ہے جس سے نماز میں کوئی خلل نہیں اتا تو کیا ایسا کرنا غلط کام ہے؟؟؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جب سے یہ دھندا (یعنی مسجد میں قبر ۔۔یا ۔۔قبر پر مسجد ) شروع ہوا ؛اسی طریقہ پر قبر بنائی جاتی ہے ،کہ نماز کی جگہ چھوڑ کر ،ساتھ ہی قبر ’‘ شریف ’‘ بنالیتے ہیں ؛
اور احاطہ مسجد میں قبر بنانے کا مقصد صاحب قبر کی تعظیم و اعزاز ہوتا ہے، اور اسکی ممتاز حیثیت نمایاں کرنا ہوتا ہے ،کہ یہ شخص عام مردوں کے ساتھ عام قبرستان
میں دفن نہیں ہوسکتا ،یہ بہت بڑی ہستی ہے ،مستقبل میں اس نے ’‘ خدائی رول ’‘ نبھانا ہے ،اس لیئے اسے مقام سجدہ پر دفن کرو تاکہ ۔۔اس کو سجدہ کرنے والوں کو دور نہ جانا پڑے ؛
حالانکہ نبی مکرم ﷺ نے اس شرکیہ فعل پر لعنت فرمائی ہے ؛
حدثنا ابو اليمان قال: اخبرنا شعيب عن الزهري اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ان عائشة وعبد الله بن عباس قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه فإذا اغتم بها كشفها عن وجهه فقال:"وهو كذلك لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".
صحیح البخاری، حدیث نمبر: 435 - 436)
ام المومنین سیدہ عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا اس قبیح و منکر فعل کی مذمت میں پوسٹ لگانے سے منع کرنے والے بھائی سے گزارش ہے کہ اگر آپ اسے خلاف شرع سمجھتے ہیں ،تو ۔۔مسجد سے قبر ختم کرائیں ؛چاہے جیسے بھی ہو ۔۔۔
مسجد ،قبر سے پاک ہونی چاہیئے ۔
خواہ اہل حدیث نے لگائی ہو،یا ،اہل دیوبند ،یا اہل بریلی نے ،،،،،،،