• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تبلیغی جماعت کے بارے میں انظر شاہ قاسمی کے خیالات مع گالیوں کے

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
بھائی کام کی بات سننے کے لیے ان کی گالیاں برداشت کرلیں
میں نے ان کی گالیوں کی تائید نہیں کی۔ ان کے اس خطاب میں کچھ کام کی باتیں بھی ہیں۔ میں نے واضح کردیا ہے کہ یہ کام کی باتیں سن لیں اور ان کی گالیوں کو نظر انداز کردیں۔
لاریب اچھی مثال ہے ! ابوسلام کی آبروریزی کے مسئلہ پر خاموش رہنے والاانظرشاہ قاسمی کی گالیوں پر دادسخن دے رہے ہیں۔
ہائی لائٹ کردہ الفاظ کے آئینے میں اپنا رویہ ملاحظہ کر لیجئے۔ شاید کہ اپنے خبث باطن سے آگاہی نصیب ہو جائے۔ ورنہ ایمنیشیا اور شارٹ ٹرم میموری لاس کے مریض کی مانند آپ کو بھی حقائق کا آئینہ بار بار دکھاتے رہنا پڑے گا۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
راجاصاحب کی یہ غلط فہمی ماقبل میں ہی دورہوجانی چاہئے تھی کہ ان کی سخت وسست باتیں ہم برداشت کرلیں گے ۔اپناتوحال یہ ہے کہ جیسے کو تیساکہاجائے۔کیونکہ کچھ لوگ جن میں راجا صاحب بھی شامل ہیں اسی زبان کو زیادہ بہتر طورپر سمجھتے ہیں ۔ماقبل میں بھی انہوں نے ایک اورمقام پر ایسی ہی حرکت تھی مدعی سست گواہ چست اوردیگ سے زیادہ چمچہ گرم کے تحت اسی فورم پر ایک تھریڈ میں شعلہ بیانی وآتش کلامی کے ساتھ حملہ آورہونے کی کوشش کی تھی لیکن اسی تب وتاب اورلہجہ میں جواب پاکر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مناسب ہے کہ ذراپورے تھریڈ پر ہی ایک نگاہ ڈال لی جائے۔
اگرصرف تبلیغی جماعت کی بات ہوتی اورتبلیغی جماعت کے تعلق سے ہی انظرشاہ کے خیالات سے قارئین کو روشناس کرانا مقصود ہوتاتو عنوان کچھ دوسراہوتا۔
تبلیغی جماعت کے بارے میں انظرشاہ قاسمی کے خیالات

لیکن سرفراز فیضی صاحب نے عادت سے مجبورہوکر یہ لکھناضروری سمجھا"مع گالیوں کے"

تبلیغی جماعت کے بارے میں انظر شاہ قاسمی کے خیالات مع گالیوں کے
پھرلنک کے بعد بجائے اس کے کہ وہ موضوع کا تعارف کراتے۔ انظرشاہ نے کیاکہاہے اس کومختصرابتاتے انہوں نے گالیوں کا ذکر ضروری سمجھا۔
بھائی کام کی بات سننے کے لیے ان کی گالیاں برداشت کرلیں ۔ عادت ہے بے چارے کی۔
اگرکوئی ان سے یہ پوچھتا کہ ان کی تقریر میں اتنی گالیاں کیوں ہیں آپ نے ایسی تقریر کالنک یہاں کیوں دیاہے تب شاید وہ یہ بات لکھتے تو مناسب تھا لیکن بغیرکسی سوال کے وہ خود ہی مع گالیوں کے شروع ہوگئے۔
خلاصہ کلام یہ کہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے بارے میں انظرشاہ قاسمی کے خیالات سے زیادہ ان کی گالیوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے اوراسی کو ہائی لائٹ کیاہے ہاں یہ اوربات ہے کہ انداز بیان تھوڑادوسرااختیار کیاہے۔لیکن تاڑنے والے قیامت کی نگاہ رکھتے ہیں

شاعرہیں رازہائے دروں جانتے ہیں ہم
دنیا کوہرلباس میں پہچانتے ہیں ہم​

اگرچہ اس کے جواب میں بہت کچھ غیرمقلدین کی حرکتیں پیش کی جاسکتی ہیں ۔ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا ۔ممبئی میں معراج ربانی نے جوکچھ کہااوراس پر جوہنگامہ ہوا وہ اخبارات کے صفحات کی زینت ہے۔
میں نے بحث میں الجھنے کے بجائے ایک سلفی ابوسلام کا حوالہ دیا جن کے نزدیک مخلوط احتجاج میں شریک عورتوں کی ابروریزی جائز ہے؟
اگرچہ سرفراز فیضی نے اپنی باتوں کی وضاحت کی لیکن بین السطور سے سب کچھ عیاں تھا کہ مقصد کام کی بات ہے یاپھراس کااظہار کاتبلیغیوں کو گالی دی گئی بہت اچھاہوا ۔
ویسے ہمارے یہاں دیوبندی تبلیغی ان کی گالیاں اہل حدیثوں کو سنانے کے لیے وقفہ وقفہ سے انہیں بلاتے رہتے ہیں۔خوب مزے لے لے کر ان کی گالیاں سنتے سناتے ہیں۔ اس وقت کسی تبلیغی کو اکرام مسلم یاد نہیں آتا ۔ تو یہ ان گالیوں کا جواب ہے جو اب تک دیوبندی اہل حدیث کو انہیں صاحب کےزبانی دلاتے رہے ہیں۔
میں نے پہلے ہی وضاحت کردی تھی کہ ان کی زبان سخت ودرشت ہے اوران کا لب ولہجہ ہرایک کے خلاف یکساں ہے۔ یہ شعلہ بیانی ان کی فطری عادت ہے ۔دوسرے لفظوں میں کہیں تو عادت سے مجبور ہیں۔ان کی تقریروں کی سائٹ بھی موجود ہے جس پر ان کی تمام تقریریں دیکھی جاسکتی ہیں۔
دوواقعات ہیں۔
ایک میں ابوسلام صاحب کہتے ہیں کہ احتجاج میں شریک خواتین کی آبروریزی جائز ہے
دوسرے میں انظرشاہ تبلیغی جماعت کے خلاف (بقول سرفراز فیضی صاحب)گالیاں دیتے ہیں
دونوں یکساں قابل مذمت ہیں۔بلکہ بعض حیثیت سے دیکھیں تو پہلا زیادہ قابل مذمت ہے۔ لیکن اس کے باوجود اگراس پر صم بکم عمی کی روش روارکھی گئی اورگالیوں پر داد سخن دیاگیااوراسی حرف حکایت وشکایت کومیں نے رقم کردیاتو راجا صاحب نے بے قرارہوکر اپناخبث باطن بیان کردیا
ویسے جوچیز پہلے ہی عیاں تھی اسےراجاصاحب کو بیاں کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ عیاں راچہ بیاں مشہور مقولہ ہے ۔

گزارش فقط اتنی ہے کہ
اگر ابوسلام کی بات تمام سلفیوں کیلئے لائق حجت نہیں توانظرشاہ قاسمی کوبھی تمام حنفیوں نے اس کا سرٹیفکٹ نہیں دے رکھاہے کہ "مستند ہے ان کا فرمایاہوا"
اگرسلفی حضرات کہتے ہیں کہ گالیاں دینابہت بری بات ہے ۔توابوسلام کی زبان وبیان بھی قابل مدح نہیں بلکہ لائق مذمت ہے۔
دوسروں کو آئینہ دیکھانے کے بجائے مناسب ہوگاکہ آپ اورہم خود سے آئینہ دیکھیں اوراس میں اپنی کمی کوتاہی معلوم کریں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
جمشید بھائی اگر اس تھریڈ سے آپ کو تکلیف ہوئی تو میں معذرت خواہ ہوں۔
نہ مجھے تکلیف ہوئی ہے اورنہ ہی معذرت کی ضرورت ہے لیکن یہ کہنے دیجئے کہ آپ کی دیگرتحریروں کے تناظر میں یہ تحریر مناسب نہیں ہے۔ آپ کی دوسری تحریروں سے میں نے استفادہ کیاہے۔ اس لحاظ سے اس تھریڈ کا عنوان اورانداز بیان ثقاہت سے ذراگراہوالگتاہے۔ہوسکتاہے کہ یہ صرف میراہی احساس ہو اورغلط احساس ہو لیکن احتساب نفس توہم سب کیلئے ضروری ہے۔
تھریڈ کے اس خوشگوار اختتام اوربڑے ظرف کیلئے شکریہ قبول کریں۔ والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
سخن پسند ہونے کے باوجود شاعر کے اس خیال کا کبھی حامی نہیں رہا کہ ع کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب؛ گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا ۔ بلکہ میرا معاملہ اس کے برعکس ہے کہ اگر “شیریں لب” (یا اُن کے پوسٹ کردہ ویڈیو لنک) کے منہ سے گالیاں برآمد ہوں تو مجھے دُہری اذیت ہوتی ہے۔ اگر اس ویڈیو (لنک) کی نشر و اشاعت اتنی ہی ضروری تھی تو گالیوں کو ایڈیٹ کرکے پوسٹ کی جاتی۔ اور اگر ایسا ممکن نہ تھا تو گالیوں سمیت اس کی پوسٹنگ کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ایک طرف تو فورم کے منتظمین “اندیشہ ہائے دور دراز” (وہ اور آرائش خم کاکل؛ مَیں اور اندیشہ ہائے دور دراز ۔ ابتسامہ) کے تحت جاندار کی تصاویر (بھلے “بے ضرر” ہو، اور بے شک شرعاً حرام بھی نہ ہو) پر “پابندی” اور “ویڈیو” کی اجازت دیتے ہیں تو کیا اس “اجازت” میں “لائیو گالیاں” بھی شامل ہیں۔ اگر یہ فارمولہ کہ: “بھائی کام کی بات سننے کے لیے ان کی گالیاں برداشت کرلیں” (عذر گناہ بد تر از گناہ) درست ہے تو کل کلاں کو کسی ڈانسر کی ایسی عریاں ڈانس پر مبنی ویڈیو کی اشاعت بھی جائز قرار ہوسکتی ہے، جس میں ڈانس کے خاتمہ پر ڈانسر کا کوئی عبرتناک انجام بھی نظر آرہا ہو۔ بھائی! ڈانسر کا عبرتناک انجام دیکھنے کے لئے اس کے ڈانس کو برداشت کر لیں (ابتسامہ)کیونکہ عبرت ناک منظر کو دیکھ کر عبرت پکڑنے کے لئے ڈانس کو بھی برداشت کیا جاسکتا ہے، اگر گالیوں کو برداشت کیا جاسکتا ہو تو۔
پس تحریر: مین نے ویڈیو نہیں دیکھی اور مجھے گالیوں والی ویڈیو دیکھنے کا شوق بھی نہیں ہے۔ لہٰذا مجھے نہیں معلوم کہ اس میں کس قسم کی گالیاں دی گئیں ہیں۔ لیکن چونکہ خود پوسٹر کا “اعتراف” موجود ہے کہ اس میں گالیاں ہیں، لہٰذا اس احقر کی ناقص رائے میں (جو اب اتنی بھی “ناقص” نہیں۔ ابتسامہ) ایک دینی فورم میں گالیوں کی نشر و اشاعت کو کسی بھی صورت میں “مناسب یا جائز” قرار نہیں دیا جاسکتا۔
واللہ اعلم ۔ ۔ ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
انظرشاہ قاسمی کرناٹک بنگلور کی ایک مسجد کے خطیب ہیں اور اپنی تقاریر میں نہایت درشت زبان استعمال کرتے ہیں۔ یہ درشت اورسخت زبان ہرایک کیلئے وقف عام ہے۔ مطلب یہ کہ کسی سے بھی ان کااختلاف ہوچاہے وہ اپنے مسلک کے ہوں یاغیرمسلک کے ۔اپنی جماعت کے یادوسری جماعت کے۔ ہرایک پر اسی طرح ان کارد ہواکرتاہے۔ کرنآٹک کے ایک موقر عالم کے خلاف بھی انہوں نے ایک مرتبہ سخت اوردرشت لہجہ استعمال کیاتھا۔
یہ چیزبہرحال اس سے بہتر ہے کہ دوسرے مسلک کی جب بات آئے توزبان شعلے اگلنے شروع کردے اوراپنے مسلک کی بعینہ انہی غلطیوں پر چپ سادھ لے۔

سرفراز فیضی صاحب نے پتہ نہیں اس ویڈیو کو یہاں کس مقصد سے پوسٹ کیاہے شاید تبلیغی جماعت کومطعون کرنے کیلئے۔

تبلیغی جماعت کا شروع سے ہی اصول ہے کہ معترضین کے اعتراض سے کنارہ کش رہ کراپناکام کیاجائے ۔اوراس کی کامیابی میں بڑادخل اسی اصول کوہے۔ ورنہ بہت سی اچھی جماعتیں اسی مناظرہ بازی کی نظرہوگئی ہیں اورجووقت اورمحنت مثبت کاموں میں لگناچاہئے وہ مناظرہ اورحجت بازیوں میں لگ گیا۔

ابھی کل کی خبر ہے کہ مصر کے مشہور سلفی عالم ابوسلام نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ وہ مصری عورتیں جو مردوں کے شانہ بشانہ احتجاج میں حصہ لے رہی ہیں۔ان کی آبروریزی جائزہ ہے۔ہمارے محترمین کو عمومااس پر اصرار ہوتاہے کہ ان کا ہرقول وفعل کتاب وسنت سے ماخوذ ہوتاہے تویہ فرمان ذیشان بھی ضروری کسی آیت کا ترجمہ یاکسی حدیث پاک کا ترجم ہوگایاکم ازکم اس سے مستنبط کیاہوگا۔
کیاخیال ہے سرفراز فیضی صاحب!اس طرح کے تمام سلفیوں کے بیانات ہم اہل حدیث تھریڈ میں پوسٹ کرناشروع کردیں۔

اگرکبھی ہم نے کمرہمت کس لی تو یقین مانئے کہ بہت طویل سلسلہ چلے گا۔
جمشید بھائی ہمیشہ مقلد ہی تعصب کا مارا ہوتا ہے ہم اگر مقلد ہوتے تو آپ اس بات کہ مان لیتے کہ وہ سلفی عالم ہے اور یہ فتوی بھی ان سے صادر ہوا ہے ، یہ محض ایک الزام ہے ، اور جہاں تک تبلیغی جماعت کی گمراہی کی بات ہے تو وہ صرف اہل حدیث کی طرف سے نہیں ہے بلکہ بہت سے دیوبندی علما نے اس جماعت کو غلط کہا ہے اور جہاں تک انظر صاحب کی بات ہے تو اگر انھوں نے یہ کام کیا ہے یعنی گالیا ں دی ہیں تو ہم اس مذمت کرتے ہیں ، اللہ ہم سب کو سیدھی راہ سے آشنا کر دے آمین
 
Top