حافظ عبدالکریم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 01، 2016
- پیغامات
- 141
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 71
جزاک اللہ خیرا
یہ اور اس کے اوپر کا اقتباس مجھے لگ رہا ہے کہ مولانا حنیف ندوی کی تحریر ہے ۔ مولانا کے طرز بیان صاف جھلک رہا ہے ۔ اوپر کا اقتباس تو ایک جمعیت اہل حدیث پاکستان کی سائٹ پر مولانا حنیف ندوی کے ایک مضمون میں پڑھا بھی ہے میں نے ۔تقلید کا اثر قلب وذہن پر: تقلید وعدم تقلید کا مسئلہ دراصل فنی وعلمی سے زیادہ نفسیاتی ہے. سوال یہ ہے کہ ٹھیٹھ اسلام کی رو سے ہماری اولین ارادت کا مرکز کون ہے، ہماری پہلی اور بنیادی وابستگی کس سے ہونی چاہیے؟ اور پیش آمدہ مسائل میں مشکلات کے حل وکشود کے سلسلہ میں اول اول کس طرف دیکھنا چاہیے؟ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم کشا اور ابدی تعلیمات کی طرف یا فقہی مدارس فکر کی وقتی اور محدود تعبیرات کی طرف؟ اس سے قطع نظر کہ تقلید سے فکر ونظر کی تازہ کاریاں مجروح ہوتی ہیں اور اس سے بھی قطع نظر کہ اس سے خود فقہ واستدلال کے قافلوں کی تیز رفتاری میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور تہذیب وفن کی وسعتیں زندگی، حرکت اور ارتقاء سے محروم ہوبجانے کے باعث حد درجہ سمٹاؤ اختیار کر لیتی ہے ل۔
اصل نقص اس میں یہ ہے کہ اس سے عقیدہ ومحبت کا مرکز ثقل یکسر بدل جاتا ہے، یعنی بجائے اس کے کہ ہماری ارادت وعقیدت کا محور، قبلہ اول وآخر کتاب اللہ وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رہے، ہماری عصبیتیں مخصوص فقہی مدارس سے وابستہ ہو کر رہ جاتی ہیں اور غیر شعوری طور پر قلب وذہن اس بات کا عادی ہو جاتا ہے کہ بحث وتمحیص کے مرحلے میں کتاب وسنت سے کسی نہ کسی طرح مسائل کی وہی نوعیت ثابت ہو جو ہمارے حلقہ اور دائرہ کے تقاضوں کے عین مطابق ہو، حالانکہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ربط وتعلق کی کیفیتیں معروضیت (Objectivity) چاہتی ہیں اور اس بات کی متقاضی ہیں کہ ہر ہر مسئلہ اور امر میں نقطہ نظر کسی خاص مدرسۂ فکر کی تائید وحمایت کرنا نہ ہو بلکہ اس شے کی تصدیق مقصود ہو کہ اخذ وقبول کے لحاظ سے کون صورت کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قریب تر ہے۔
محترم شیخ!یہ اور اس کے اوپر کا اقتباس مجھے لگ رہا ہے کہ مولانا حنیف ندوی کی تحریر ہے ۔ مولانا کے طرز بیان صاف جھلک رہا ہے ۔ اوپر کا اقتباس تو ایک جمعیت اہل حدیث پاکستان کی سائٹ پر مولانا حنیف ندوی کے ایک مضمون میں پڑھا بھی ہے میں نے ۔
کیا مجموعہ مقالات میں آپ نے خود دیکھی ہے یہ تحریر؟محترم شیخ!
یہ تو علامہ عبد الحمید رحمانی رحمہ اللہ کے مجموعہ مقالات سے ماخوذ ہے. اس سے زیادہ مجھے علم نہیں. آپ کو تو معلوم ہوگا کہ سیمینار ہوا تھا تو اس وقت مجموعہ مقالات منظر عام پر آئی تھی
جی ہاںکیا مجموعہ مقالات میں آپ نے خود دیکھی ہے یہ تحریر؟
اس وقت مجموعہ ہے نہیں میرے پاس
لیکن یہ بات پورے وثوق سے بول سکتا ہوں کہ یہ دونوں اقتباسات مولانا حنیف ندوی کی تحریر ہے ۔
میں ان شاء اللہ تسلی کے لئے ایک بار اور دیکھ لوں گا.کیا مجموعہ مقالات میں آپ نے خود دیکھی ہے یہ تحریر؟
اس وقت مجموعہ ہے نہیں میرے پاس
لیکن یہ بات پورے وثوق سے بول سکتا ہوں کہ یہ دونوں اقتباسات مولانا حنیف ندوی کی تحریر ہے ۔