محمدسمیرخان
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2013
- پیغامات
- 453
- ری ایکشن اسکور
- 924
- پوائنٹ
- 26
تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر وشرک ہے
جس نے احکام شریعت کے خلاف قوانین بنالیے اس نے خود کو اللہ کے ساتھ رب قرار دیدیا اور جس نے اس قانون کی پیروی کی باوجویکہ اسے معلوم تھا کہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے تو یہ شخص کافر مشرک ہے اللہ کے ساتھ کسی اورکومعبود بناتا ہے ۔جب ہم ان حکومتوں کی حالت پر غور کرتے ہیں جو اسلامی ہونے کی دعوے دار ہیں تو ہم ان کے اس جھوٹے دعوے کے ساتھ ساتھ دیکھتے ہیں کہ وہ اس مذکورہ قسم کے شرک میں مبتلا ہیں ان ممالک کی اسمبلیاں لوگوں کے لیے قوانین بناتی ہیں جن کی اللہ کی طرف سے کوئی دلیل نہیں بلکہ اللہ کے احکام سے متصادم ہوتے ہیں مثلاً سود ،زنا،شراب،بے پردگی ،بے حیائی اور عریانی کو جائز قرار دینا ،جمہوریت اور آزادی کے نام پر اللہ کے دین سے مرتد ہونے کی اجازت دینا۔اور اسلام مخالف مذاہب کو تبلیغ واشاعت کی اجازت دینا مثلاً سیکولرازم جمہوریت وغیرہ اور یہ سب آزادیٔ رائے کے نام پرہوتاہے ۔بہت سے لوگ یہ پوچھے بغیر کہ یہ اسلامی حکم ہے یا نہیں ان کے (قوانین کی)پیروی کرتے ہیں یہ ایسی باتیں بھی معلوم نہیں کرتے جو انہیں اس پستی سے نکال سکیں ۔اس طرح کی قانون سازی کفر ہے اللہ کے دین سے ارتداد ہے ۔ان خلاف اسلام قوانین کی پیروی اسلام سے ارتداد ہے لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ اس طرح کی پیروی سے خود کومحفوظ رکھے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَ لاَ تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَیْہِ وَ اِنَّہٗ لَفِسْقٌ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔(انعام:۱۲۱)
مت کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔یہ فسق ہے ۔شیاطین اپنے دوستوں کو وحی کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اگر تم نے ان کا کہنا مانا تو تم مشرک ہوجاؤگے ۔
یہ آیت دلیل اور تاکید ہے سابقہ بات کے لیے جس میں کہا گیا ہے کہ تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر وشرک ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ بتلایا ہے کہ مشرکین مومنین کے ساتھ اس بات پر جھگڑتے ہیں کہ یہ اپنے ہاتھ کا ذبیحہ توکھاتے ہیں مگر اللہ نے جسے مار دیا ہو(مردار)اسے نہیں کھاتے ؟ حالانکہ عقل تو یہ کہتی ہے کہ جسے اللہ نے موت دی ہو اسے کھایاجائے اور انسان کا ذبح کیا ہوا نہ کھایاجائے ۔اللہ نے یہ بتایا کہ جس نے مشرکین کی بات مان لی اورمردارکو حلال سمجھ لیا وہ کافر مشرک ہے ۔یہ سابقہ بات کی واضح تفسیر ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کے ساتھ اس غیر اللہ کو شریک ٹھہرانا ہے۔
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اس آیت سے کچھ لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ جس ذبیحہ پر اللہ کانام نہ لیا جائے وہ حلال نہیں ہے اگرچہ ذبح کرنے والامسلمان ہی کیوں نہ ہو۔طبرانی میں سنداً ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو فارس نے قریش کے پا س پیغام بھیجا کہ محمدﷺسے کہو(کہ یہ کیا بات ہوئی کہ)جو تم اپنے ہاتھ سے ذبح کرو وہ حلال ہے اور جسے اللہ سونے کی تلوار سے ذبح کرے وہ حرام ہے ؟یعنی مردار تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ :اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔یعنی فارس کے شیاطین اپنے دوستوں قریش کو کہتے ہیں ۔دوسری جگہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ان الفاظ سے مروی ہے جسے تم قتل کردو اس پر اللہ کانام لیا گیا ہے اور جو خود مرجائے اس پر اللہ کانام نہیں لیا گیا ؟اس آیت کی تفسیر میں سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں مشرکین مسلمانوں کوکہتے تھے تم کس طرح اللہ کی رضاکی پیروی کرتے ہو جسے اللہ ماردیتا ہے تم اسے نہیں کھاتے اورجسے تم ذبح کرلیتے ہواسے کھاتے ہو؟اللہ نے فرمایا:وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔اگر تم نے مردار کھانے میں ان کی پیروی کی توتم مشرک ہوگے ۔مجاہداور ضحاک وغیرہ رحمہم اللہ نے بھی یہی کہا ہے ۔وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔کامطلب ہے کہ اگر تم نے اللہ کے فرمان اور شریعت کو چھوڑ کر کسی اور کے قول کی طرف گئے اور اسے اللہ کی شریعت پر مقدم کرلیا تو یہ شرک ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اِتَّخَذُوْآ اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِ ۔ترمذی نے اس کی تفسیر میں عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول ﷺانہوں نے عبادت تونہیں کی تھی ؟آپ ﷺنے فرمایا:یہ صحیح ہے مگر انہوں نے احبار ورھبان کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام مان لیا تھا یہی ان کی عبادت تھی (ابن کثیر:۲/۲۷۵،حدیث ابن ماجہ ،ابن ابی حاتم اور حاکم میں صحیح سندوں سے مروی ہے)۔
مذکورہ آیت کی تفسیر میں علماء کے جو اقوال وارد ہوئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل باطل ہر دور اور ہر جگہ حق وباطل کو باہم خلط ملط کرتے رہتے ہیں اور احکام شرعیہ کوتبدیل کرنے کے لیے شرعی نام بدل دیتے ہیں جیسے مشرکین نے مردار کو میتۃ کے بجائے ذبیحۃ اللہ کہایعنی جسے اللہ نے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ہو اسے چھوڑنا اور اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ہوا کھاتے ہو۔ممکن تھا کہ یہ بات بعض صحابہ کے دلوں پر اثر کرلیتی کہ اللہ نے انہیں خبردار کرلیا کہ اہل شرک کی تلبیس دھوکے میں آکر ان کا کہنا مت ماننا اللہ کے دشمن ہر جگہ ہرمقام پرایسا کرتے ہیں کہ اہل حق کے لیے دین میں شبہات پیدا کریں اور شرعی نام تبدیل کرکے لوگوں کو گمراہ کریں جس طرح کہ موجودہ دور میں کچھ لوگوں نے شراب کانام سکون کا جام رکھا ہے یا کسی نے انگور کا پانی یا انگور کا رس وغیرہ اور بے حیائی ،عریانی اور فحاشی کا نام فن رکھا ہے ۔دین سے ارتداد کانام آزادیٔ رائے رکھا ہے ۔دین کا مذاق اڑانے کانام آزادیٔ صحافت رکھا ہے ۔مسلمانوں کو کفار کے ان حیلوں اور چالوں سے چوکنا رہنا چاہیے اس لیے کہ اعتبار حقیقت کا ہوتا ہے کسی چیز کے نام کی تبدیلی سے حقیقت نہیں بدلاکرتی اسی لیے تو نبی ﷺنے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ کچھ لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے (نسائی ۔احمد)۔وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ۔یعنی مردار کھانے میں اگر تم نے ان مشرکوں کا کہا مان لیا توتم مشرک ہوگے ۔یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس نے اللہ کے حلال کردہ کو حرام اور حرام کردہ کو حلال سمجھ لیا وہ مشرک ہوا جبکہ اللہ نے مردار کوحرام قراردیا ہے جب اس کو حلال مان لیا تو یہ مشرک ہوگا(تفسیر قرطبی :۷/۷۹)۔