• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر وشرک ہے

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر وشرک ہے

جس نے احکام شریعت کے خلاف قوانین بنالیے اس نے خود کو اللہ کے ساتھ رب قرار دیدیا اور جس نے اس قانون کی پیروی کی باوجویکہ اسے معلوم تھا کہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے تو یہ شخص کافر مشرک ہے اللہ کے ساتھ کسی اورکومعبود بناتا ہے ۔جب ہم ان حکومتوں کی حالت پر غور کرتے ہیں جو اسلامی ہونے کی دعوے دار ہیں تو ہم ان کے اس جھوٹے دعوے کے ساتھ ساتھ دیکھتے ہیں کہ وہ اس مذکورہ قسم کے شرک میں مبتلا ہیں ان ممالک کی اسمبلیاں لوگوں کے لیے قوانین بناتی ہیں جن کی اللہ کی طرف سے کوئی دلیل نہیں بلکہ اللہ کے احکام سے متصادم ہوتے ہیں مثلاً سود ،زنا،شراب،بے پردگی ،بے حیائی اور عریانی کو جائز قرار دینا ،جمہوریت اور آزادی کے نام پر اللہ کے دین سے مرتد ہونے کی اجازت دینا۔اور اسلام مخالف مذاہب کو تبلیغ واشاعت کی اجازت دینا مثلاً سیکولرازم جمہوریت وغیرہ اور یہ سب آزادیٔ رائے کے نام پرہوتاہے ۔بہت سے لوگ یہ پوچھے بغیر کہ یہ اسلامی حکم ہے یا نہیں ان کے (قوانین کی)پیروی کرتے ہیں یہ ایسی باتیں بھی معلوم نہیں کرتے جو انہیں اس پستی سے نکال سکیں ۔اس طرح کی قانون سازی کفر ہے اللہ کے دین سے ارتداد ہے ۔ان خلاف اسلام قوانین کی پیروی اسلام سے ارتداد ہے لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ اس طرح کی پیروی سے خود کومحفوظ رکھے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَ لاَ تَاْکُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اﷲِ عَلَیْہِ وَ اِنَّہٗ لَفِسْقٌ وَ اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔(انعام:۱۲۱)
مت کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔یہ فسق ہے ۔شیاطین اپنے دوستوں کو وحی کرتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اگر تم نے ان کا کہنا مانا تو تم مشرک ہوجاؤگے ۔

یہ آیت دلیل اور تاکید ہے سابقہ بات کے لیے جس میں کہا گیا ہے کہ تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر وشرک ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ بتلایا ہے کہ مشرکین مومنین کے ساتھ اس بات پر جھگڑتے ہیں کہ یہ اپنے ہاتھ کا ذبیحہ توکھاتے ہیں مگر اللہ نے جسے مار دیا ہو(مردار)اسے نہیں کھاتے ؟ حالانکہ عقل تو یہ کہتی ہے کہ جسے اللہ نے موت دی ہو اسے کھایاجائے اور انسان کا ذبح کیا ہوا نہ کھایاجائے ۔اللہ نے یہ بتایا کہ جس نے مشرکین کی بات مان لی اورمردارکو حلال سمجھ لیا وہ کافر مشرک ہے ۔یہ سابقہ بات کی واضح تفسیر ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تحلیل وتحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کے ساتھ اس غیر اللہ کو شریک ٹھہرانا ہے۔

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس آیت سے کچھ لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ جس ذبیحہ پر اللہ کانام نہ لیا جائے وہ حلال نہیں ہے اگرچہ ذبح کرنے والامسلمان ہی کیوں نہ ہو۔طبرانی میں سنداً ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو فارس نے قریش کے پا س پیغام بھیجا کہ محمدﷺسے کہو(کہ یہ کیا بات ہوئی کہ)جو تم اپنے ہاتھ سے ذبح کرو وہ حلال ہے اور جسے اللہ سونے کی تلوار سے ذبح کرے وہ حرام ہے ؟یعنی مردار تو اس بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ :اِنَّ الشَّیٰطِیْنَ لَیُوْحُوْنَ اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِہِمْ لِیُجَادِلُوْکُمْ وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔یعنی فارس کے شیاطین اپنے دوستوں قریش کو کہتے ہیں ۔دوسری جگہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ان الفاظ سے مروی ہے جسے تم قتل کردو اس پر اللہ کانام لیا گیا ہے اور جو خود مرجائے اس پر اللہ کانام نہیں لیا گیا ؟اس آیت کی تفسیر میں سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں مشرکین مسلمانوں کوکہتے تھے تم کس طرح اللہ کی رضاکی پیروی کرتے ہو جسے اللہ ماردیتا ہے تم اسے نہیں کھاتے اورجسے تم ذبح کرلیتے ہواسے کھاتے ہو؟اللہ نے فرمایا:وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔اگر تم نے مردار کھانے میں ان کی پیروی کی توتم مشرک ہوگے ۔مجاہداور ضحاک وغیرہ رحمہم اللہ نے بھی یہی کہا ہے ۔وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ اِنَّکُمْ لَمُشْرِکُوْنَ۔کامطلب ہے کہ اگر تم نے اللہ کے فرمان اور شریعت کو چھوڑ کر کسی اور کے قول کی طرف گئے اور اسے اللہ کی شریعت پر مقدم کرلیا تو یہ شرک ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اِتَّخَذُوْآ اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِ ۔ترمذی نے اس کی تفسیر میں عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول ﷺانہوں نے عبادت تونہیں کی تھی ؟آپ ﷺنے فرمایا:یہ صحیح ہے مگر انہوں نے احبار ورھبان کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام مان لیا تھا یہی ان کی عبادت تھی (ابن کثیر:۲/۲۷۵،حدیث ابن ماجہ ،ابن ابی حاتم اور حاکم میں صحیح سندوں سے مروی ہے)۔
قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَ اِنْ اَطَعْتُمُوْہُمْ۔یعنی مردار کھانے میں اگر تم نے ان مشرکوں کا کہا مان لیا توتم مشرک ہوگے ۔یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس نے اللہ کے حلال کردہ کو حرام اور حرام کردہ کو حلال سمجھ لیا وہ مشرک ہوا جبکہ اللہ نے مردار کوحرام قراردیا ہے جب اس کو حلال مان لیا تو یہ مشرک ہوگا(تفسیر قرطبی :۷/۷۹)۔
مذکورہ آیت کی تفسیر میں علماء کے جو اقوال وارد ہوئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل باطل ہر دور اور ہر جگہ حق وباطل کو باہم خلط ملط کرتے رہتے ہیں اور احکام شرعیہ کوتبدیل کرنے کے لیے شرعی نام بدل دیتے ہیں جیسے مشرکین نے مردار کو میتۃ کے بجائے ذبیحۃ اللہ کہایعنی جسے اللہ نے اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ہو اسے چھوڑنا اور اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ہوا کھاتے ہو۔ممکن تھا کہ یہ بات بعض صحابہ کے دلوں پر اثر کرلیتی کہ اللہ نے انہیں خبردار کرلیا کہ اہل شرک کی تلبیس دھوکے میں آکر ان کا کہنا مت ماننا اللہ کے دشمن ہر جگہ ہرمقام پرایسا کرتے ہیں کہ اہل حق کے لیے دین میں شبہات پیدا کریں اور شرعی نام تبدیل کرکے لوگوں کو گمراہ کریں جس طرح کہ موجودہ دور میں کچھ لوگوں نے شراب کانام سکون کا جام رکھا ہے یا کسی نے انگور کا پانی یا انگور کا رس وغیرہ اور بے حیائی ،عریانی اور فحاشی کا نام فن رکھا ہے ۔دین سے ارتداد کانام آزادیٔ رائے رکھا ہے ۔دین کا مذاق اڑانے کانام آزادیٔ صحافت رکھا ہے ۔مسلمانوں کو کفار کے ان حیلوں اور چالوں سے چوکنا رہنا چاہیے اس لیے کہ اعتبار حقیقت کا ہوتا ہے کسی چیز کے نام کی تبدیلی سے حقیقت نہیں بدلاکرتی اسی لیے تو نبی ﷺنے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ کچھ لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے (نسائی ۔احمد)۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
جس نے احکام شریعت کے خلاف قوانین بنالیے اس نے خود کو اللہ کے ساتھ رب قرار دیدیا اور جس نے اس قانون کی پیروی کی باوجویکہ اسے معلوم تھا کہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے تو یہ شخص کافر مشرک ہے اللہ کے ساتھ کسی اورکومعبود بناتا ہے
السلام علیکم

مجھے یہ کلرکوٹنگ عبارت درست نہیں لگتی۔

والسلام
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
السلام علیکم
جس نے احکام شریعت کے خلاف قوانین بنالیے اس نے خود کو اللہ کے ساتھ رب قرار دیدیا اور جس نے اس قانون کی پیروی کی باوجویکہ اسے معلوم تھا کہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے تو یہ شخص کافر مشرک ہے اللہ کے ساتھ کسی اورکومعبود بناتا ہے مجھے یہ کلرکوٹنگ عبارت درست نہیں لگتی۔
والسلام
یعنی حلال اور حرام کی تشریع کرنا جو کہ اللہ کا حق ہے ۔ اور ربوبیت کی صفت میں سے ہے۔لہٰذااس حق تشریع کو استعمال کرکے اس نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ بھی حلال اور حرام کی تشریع کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس طرح وہ اللہ کے حق ربوبیت میں اپنے آپ کو اللہ کا شریک ٹھہرا بیٹھا۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
جس نے احکام شریعت کے خلاف قوانین بنالیے اس نے خود کو اللہ کے ساتھ رب قرار دیدیا اور جس نے اس قانون کی پیروی کی باوجویکہ اسے معلوم تھا کہ یہ دین اسلام کے خلاف ہے تو یہ شخص کافر مشرک ہے اللہ کے ساتھ کسی اورکومعبود بناتا ہے
محمد سمیر بھائی۔۔اس میں وہ تمام دیوبندی حضرات بھی آئیں گے نہ۔۔جنہوں نے اللہ کی شریعت کو جاننے کے باوجود ایک الگ فقہ حنفی بنا لی۔اور آج تک قرآن و سنت کے دلائل واضح ہونے کے باوجود اپنی فقہ حنفی سے چمٹے ہوئے ہیں۔
یہ سب حضرات کافر،مشرک ہیں نہ؟؟؟
براہ مہربانی وضاحت فرما دیں۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
ابو محمد بھائی زرا وہ قوانین یہاں پیش فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا

اور مسٹر سمیر خان صاحب اس فتوی کی زد میں باقی آئیں یا نہ آئیں حنفی دیوبندی تو بالاولی آتے ہیں!
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
آپ کا یہ قانون غلط لگتا ہے کیوں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بھی چند قوانین بنایے تھے جو کے شریعت کے خلاف تھے بامر مجبوری ۔
ماشاء اللہ کیا ہتھیار دیا ہے آپ نے رافضیوں کو۔آپ نے تو امیرالمومنین مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پر بہتان لگادیا کہ انہوں نے بھی چند قوانین بنائے تھے جو کہ شریعت کے خلاف تھے۔اب اس بہتان کا جواب اللہ کو قیامت کے دن آپ ہی کو دینا ہوگا۔اور ان جن لوگوں نے اس پر آپ کی توثیق کی ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن جواب دیں گے۔ ان شاء اللہ۔ہم ایسے بہتان سے اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔ ہمارا دامن اس سے پاک ہے ۔ والحمد للہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
آپ کا یہ قانون غلط لگتا ہے کیوں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے بھی چند قوانین بنایے تھے جو کے شریعت کے خلاف تھے بامر مجبوری ۔
ویسے بھائی سچی بات ہے کہ آپ نے ایک بہت بھاری ذمہ داری والی بات کی ہے، آپ پر اس بات کا ثبوت لانا ضروری ہے۔ کیونکہ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور وہ بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبی ہوتے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہوتے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شریعت کی کتنی پابندی کیا کرتے تھے، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے ایک شخص کی گردن اڑا دی تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ قبول نہیں تھا۔ تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ شریعت کے خلاف قوانین بناتے۔ بہرحال ہم آپ کے ثبوت کا انتظار کرتے ہیں۔ان شاءاللہ
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
بھائی جان میں نے نہ تو رافضیوں والی بات کی ہے اور نہ ہی کسی اور والی میں چاہتا ہوں کہ اجتھادی غلطی اور دانستہ غلطی میں فرق کیا جائے
 
Top