تخصیص:
تعریف: لغت میں تخصیص الگ کرنے کو کہتےہیں۔
اصطلاح میں عام کے حکم کو اس کے بعض افراد پر کسی دلیل کی وجہ سے جو اس پر دلالت کررہی ہو، قصرکرنے(بند کرنے، روکنے) کو تخصیص کہتے ہیں۔
یعنی عام کےلیے ثابت حکم کو اس (عام)کے بعض افراد کو نکال کر باقیوں پر محصور اور مقصور کرنے کو تخصیص کہتےہیں۔ اور کبھی تخصیص متعدد (گنی ہوئی اشیاء)سے اس کے بعض افراد پر بھی قصر ہوتی ہے۔
مثالیں:
1 عام کو قصر کرنا۔ جیسے کہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے: ﴿ يوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ ﴾ [النساء:11] اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتے ہیں۔
تو یہ حکم عام ہے اور مخاطب جتنے بھی لوگ ہیں سب کی اولاد کو شامل ہے اور ہر بچے کے بارے میں عام ہے۔ تو اس میں نبی کریمﷺ کے اس فرمان گرامی کے ذریعے تخصیص پیدا کی گئی ہے: «إنا معاشر الأنبياء لا نورث» ہم انبیاء کا گروہ ہیں، ہم کسی کو وارث نہیں بناتے۔
تو اس طرح انبیاء کی اولاد کوآیت کے عموم میں تمام مخاطبین کی اولاد سے الگ کرلیا گیاہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے: «لا يرث المسلم الكافر...» مسلمان کافر کا وارث نہیں بنتا۔تو اس حدیث کے ذریعے کافر اولاد کو نکال کر(آیت میں موجود)تمام اولاد کے عموم کی تخصیص کردی گئی ہے۔
2 متعدد کو قصر کرنا۔جیسا کہ مثال کے طور پرآپ کہتےہیں: میں نے اس کے تین کم دس دینار دینے ہیں۔
تو یہاں پر قرض کو سات دیناروں پر قصر کیا گیا ہے۔
تو اس سے دو باتیں معلوم ہوئیں:
1۔ عام ہو یا متعدد، جس سے بھی بعض کو نکالا جائے گا تو وہ مخصوص عام بن جائے گا جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔
2۔ خارج کرنے والی دلیل۔ اسے مخَصِّص کہتے ہیں (اسم فاعل کے صیغے کے ساتھ) جیسے کہ مذکورہ بالا دونوں حدیثیں اور آخری مثال میں مذکور استثنیٰ۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر