اس لیئے کہ فعل لازم میں صرف فاعل لانے سے ہی بات سمجھ آ جاتی ہے ،مفعول کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ فعل متعد ی کے لیے مفعول لانا پڑتا ہے کیونکہ اس کے بغیر بات سمجھ نہیں آتی جیسے ۔۔اکل الجائع ،،کھایا بھوکے نے اکل فعل ہے اور الجائع فاعل لیکن اب یہ سمجھ نہیں آتا کہ بھوکے نے کیا کھایا؟ تو اسکی وضاحت کے لیے مفعول لانا لازم ہے ۔۔۔جیسے اکل الجائع الطعام بھوکے نے کھانا کھایا اب بات سمجھ آتی ہے تو یہ فعل متعدی ہوگیا۔۔۔۔واللہ اعلم
کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں جنھیں بات مکمل کرنے کے لئے مفعول کی ضرورت نہیں انھیں لازم افعال کہتے ہیں ہاں بعض ھالات میں فعل لازم کے ساتھ 'ب"حرف جارہ ملانے سے فعل متعدی بن جاتا ہے جیسے جاء زید بکتاب،
میرے خیال میں فعل لازم کے لئے یہ کہنا کہ فاعل لانے سے ہی بات سمجھ آ جاتی ہے یا مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی یا فعل متعدی کو یہ کہنا کہ مفعول لانا لازم ہے درست نہیں کیونکہ فعل متعدی بھی بعض دفعہ مفعول کے بغیر لایا جاتا ہے
اصل پہچان یہ ہونی چاہئے کہ لازم میں مفعول لایا نہیں جا سکتا اور متعدی میں مفعول لایا جا سکتا ہے (البتہ نہ بھی لائیں تو خیر ہے)
اگر آپ اوپر میری تدریس میں دیکھیں تو وہاں میں نے مندرجہ ذیل الفاظ لکھے ہوئے ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے (سرخ الفاظ قابل غور ہیں)
اب فعل کی یہ طلب اگر صرف فعل تک محدود رہے تو اس فعل کوفعل لازم کہتے ہیں یعنی اسکی طلب یہاں تک رک گئی ہے لیکن اگر فعل فاعل کے بعد کسی اور چیز کا بھی مطالبہ کر دے تو اس فعل کو فعل متعدی کہتے ہیں یعنی اسکی طلب ابھی رکی نہیں بلکہ آگے منتقل ہو گئی جیسے متعدی بیماری آگے منتقل ہوتی ہے (البتہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پہلی یعنی فاعل کی طلب تو وجوب کے حکم میں ہوتی ہے یعنی اسکے بغیر فعل بالکل راضی نہیں ہوتا البتہ دوسری طلب جوازکے حکم میں ہوتی ہے یعنی مل جائے تو فعل خوش ہو جاتا ہے اور اگر نہ ملے تو گزارہ کر لیتا ہے
دوسرا میرا سوال تھا کہ فعل لازم کا مفعول کیوں نہیں لایا جا سکتا تو اسکا جواب اوپر محترم شاکر بھائی نے بالکل صحیح دیا ہوا ہے البتہ باقی ساتھیوں کے لئے میں تھوڑی سی مزید وضاحت کر دیتا ہوں
یہ ہم جانتے ہیں کہ فعل کو انجام دینے والے کو فاعل کہتے ہیں اور جس کے اوپر وہ فعل انجام دیا جا رہا ہو وہ مفعول کہلاتا ہے
1-اب کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ انکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر بھی کر سکتا ہے اور غیرکے اوپر بھی کر سکتا ہے مثلا مارنا
اب مارنے والا یہ کام اپنے اوپر بھی سر انجام دے سکتا ہے اور کسی دوسرے پر بھی یہ کام کر سکتا ہے
2-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر نہیں کر سکتا بلکہ صرف غیر کے اوپر کر سکتا ہے مثلا پڑھنا
اب پڑھنے والا یہ کام اپنے اوپر نہیں کر سکتا غیر کے اوپر کر سکتا ہے
3-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ کام صرف اپنے اوپر کر سکتا ہے غیر کے اوپر نہیں کر سکتا مثلا بیٹھنا، جانا وغیرہ
اب بیٹھنے والا کام اپنے اوپر کیا جا سکتا ہے غیر پر نہیں کیا جا سکتا
اب یاد رکھیں کہ آخری قسم جہاں فاعل وہ کام اپنے اوپر ہی کر سکتا ہے تو اسکو فعل لازم کہتے ہیں اور یہاں مفعول نہیں لایا جاتا
مگر یہاں مفعول کا لانا صرف اس لئے منع نہیں کیا گیا کہ فاعل اور مفعول ایک ہی ہیں
بلکہ وجہ اور ہے کیونکہ فاعل اور مفعول تو پہلی قسم میں بھی ایک ہو سکتے ہیں
یہ اور وجہ کیا ہے اس پر غور کریں اور جواب دیں آج آخری دن ہے پھر آگے محترم عمیر بھائی اور شاید نذیر بھائی کے سوالوں کے جواب بھی رہتے ہیں
ہاں بعض ھالات میں فعل لازم کے ساتھ 'ب"حرف جارہ ملانے سے فعل متعدی بن جاتا ہے جیسے جاء زید بکتاب،
یہ آگے پڑھیں گے ان شااللہ