• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تدریس سبق نمبر 2 (گرائمر ابتدائیہ 2)

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شیخ محترم شادی کے لحاظ سے دو نہیں تین قسمیں ہوتی ہیں یعنی شادی شدہ، غیرشادی شدہ اور طلاق یافتہ۔ کیا خیال ہے؟
جزاک اللہ محترم بھائی
شادی کے لحاظ سے تو دو ہی قسمیں ہیں مگر پھر شادی شدہ کو مزید دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے کہ طلاق یافتہ اور غیر طلاق یافتہ
پس اسی طرح اوپر اسم ضمیر کی میں نے مزید تین قسمیں کی ہیں کہ متکلم اور مخآطب اور غائب
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ نے فعل لازم کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس میں مفعول نہیں آسکتا۔ جبکہ میری معلومات اور عقل کے مطابق تو آسکتا ہے۔جیسے
وہ بیٹھا۔
اگر اس میں مفعول کو داخل کردیں تو یہ یوں ہوجائے گا۔
وہ کرسی پر بیٹھا۔
صحیح کہا یا غلط؟
محترم بھائی ابھی پہلے میرے اوپر والے سوال کا جواب محترم شاکر بھائی اور مہوش بہنا کو دینے دیں پھر اس پر بات کرتے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لازم اور متعدی کی آسان پہچان
آپ نے یہ غور کیا کہ لازم میں مفعول کیوں نہیں آ سکتا یعنی مفعول کے نہ آنے کی وجہ کیا ہے آپ پہلے اس پر غور کریں اور جواب دیں اسکا جو جواب ہو گا اسی سے آپ کو لازم اور متعدی میں فرق کرنا آ جائے گا
شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ کلمہ مفعول کے بغیر ہی مکمل معنی بیان کررہا ہے؟
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
جی استاد محترم اب تک تمام سبق اچھی طرح سمجھ آگیا ہے کیا جواب صرف بہنا مہوش حمید اورمحترم شاکر بھائی کو دینا ہے ؟؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جی استاد محترم اب تک تمام سبق اچھی طرح سمجھ آگیا ہے کیا جواب صرف بہنا مہوش حمید اورمحترم شاکر بھائی کو دینا ہے ؟؟؟؟
جی نہیں بہنا اوپر پوسٹ نمبر 4 میں یہ سوال سب سے کیا گیا ہے البتہ آگے صرف دو ممبران نے کہا تھا کہ ہم نے سبق اچھی طرح پڑھ لیا ہے اور سمجھ آ گیا ہے تو اس لئے ان سے خصوصا پوچھا تھا اب آپ نے بھی یہ کام کر لیا ہے تو آپ سے بھی خصوصا پوچھا جاتا ہے جزاک اللہ خیرا

آپ نے مضارع کے بارے میں وضاحت فرمادی ہے کہ یہ حال اور مستقبل کے لئے استعمال ہوتا ہے اور ماضی ماضی کے لئے لیکن امر کی وضاحت نہیں فرمائی کہ یہ لفظ کس زمانے کی نمائندگی کرتا ہے؟
محترم بھائی امر بذات خود ایک زمانہ پر دلالت کرتا ہے

ماضی میں گزرے وقت میں کام کا ہونا یا نہ ہونا مراد ہوتا ہے اور حال میں موجودہ زمانہ میں کام کا ہونا یا نہ ہونا مراد ہوتا ہے اور مستقبل میں آنے والے زمانے میں کام کا ہونا یا نہ ہونا مراد ہوتا ہے لیکن امر میں کام کا ہونا نہیں بلکہ حکم یا طلب مراد ہوتی ہے اور طلب ماضی میں نہیں ہو سکتی اس طرح کچھ نہی کو بھی علیحدہ زمانہ بناتے ہیں تفصیل سے بحث شاید ابھی مناسب نہ ہو
 

عمیر

تکنیکی ذمہ دار
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
703
پوائنٹ
199
آپ نے فعل لازم کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس میں مفعول نہیں آسکتا۔ جبکہ میری معلومات اور عقل کے مطابق تو آسکتا ہے۔جیسے
وہ بیٹھا۔
اگر اس میں مفعول کو داخل کردیں تو یہ یوں ہوجائے گا۔
وہ کرسی پر بیٹھا۔
صحیح کہا یا غلط؟

میرے خیال میں ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ فعل لازم کسی اسم پر اثر انداز نہیں ہو رہا۔
مثلا: وہ کرسی پر بیٹھا۔ اس جملہ میں وہ شخص کرسی پر کام نہیں کر رہا بلکہ وہ بیٹھنے کا کام کر رہا ہے۔ اس فعل سے کرسی پر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
کرسی مفعول بن سکتی تھی اگر فعل "توڑا" ہوتا۔
مثلا: اس نے کرسی توڑی۔

جی استاد جی، اب آپ ہماری اس بارے رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
پوسٹ نمبر 4 میں کیا گیا سوال

لازم اور متعدی کی آسان پہچان
آپ نے یہ غور کیا کہ لازم میں مفعول کیوں نہیں آ سکتا یعنی مفعول کے نہ آنے کی وجہ کیا ہے آپ پہلے اس پر غور کریں اور جواب دیں اسکا جو جواب ہو گا اسی سے آپ کو لازم اور متعدی میں فرق کرنا آ جائے گا

استاد جی ، مجھے اس کا جواب پہلے سے پتہ ہے۔ اس لئے نہیں دے رہا تھا کہ دوسرے احباب کوشش کر لیں۔ اب معلوم نہیں کہ مجھے بھی ٹھیک ہی جواب آتا ہے یا غلط۔
فعل لازم میں مفعول اس لئے نہیں آ سکتا کہ اس قسم کے فعل کا فاعل ہی کسی حد تک مفعول بھی ہوتا ہے۔ یعنی فعل کا اثر ہی فاعل پر ہوتا ہے۔ جیسے چلنا، جاگنا، سوچنا فعل ہیں۔
وہ چلا۔
وہ جاگا۔
اس نے سوچا۔
ان افعال میں فعل کا تعلق یا اثر فاعل ہی پر ہو رہا ہے، اسی لئے مفعول کی ضرورت نہیں۔ درست یا غلط؟
 

مہوش حمید

مبتدی
شمولیت
اگست 31، 2013
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
19
اس لیئے کہ فعل لازم میں صرف فاعل لانے سے ہی بات سمجھ آ جاتی ہے ،مفعول کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ فعل متعد ی کے لیے مفعول لانا پڑتا ہے کیونکہ اس کے بغیر بات سمجھ نہیں آتی جیسے ۔۔اکل الجائع ،،کھایا بھوکے نے اکل فعل ہے اور الجائع فاعل لیکن اب یہ سمجھ نہیں آتا کہ بھوکے نے کیا کھایا؟ تو اسکی وضاحت کے لیے مفعول لانا لازم ہے ۔۔۔جیسے اکل الجائع الطعام بھوکے نے کھانا کھایا اب بات سمجھ آتی ہے تو یہ فعل متعدی ہوگیا۔۔۔۔واللہ اعلم
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں جنھیں بات مکمل کرنے کے لئے مفعول کی ضرورت نہیں انھیں لازم افعال کہتے ہیں مثلا" زید گیا ،حامدآیا ۔
اس مثال میں "گیا" اور "آیا " لازم ہیں ان میں مفعول ہو ہی نہیں سکتا ۔
جبکہ کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں جنھیں بات مکمل کرنے کے لئے مفعول کی ضرورت ہوتی ہے انھیں متعدی افعال کہتے ہیں مثلا" لڑ کے نے پانی پیا ، حامد نے محمود کو مارا،یہ فعل متعدی ہیں ان میں فاعل اور مفعول سے مل کہ بات مکمل ہوتی ہے ہاں بعض ھالات میں فعل لازم کے ساتھ 'ب"حرف جارہ ملانے سے فعل متعدی بن جاتا ہے جیسے جاء زید بکتاب،
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اس لیئے کہ فعل لازم میں صرف فاعل لانے سے ہی بات سمجھ آ جاتی ہے ،مفعول کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ فعل متعد ی کے لیے مفعول لانا پڑتا ہے کیونکہ اس کے بغیر بات سمجھ نہیں آتی جیسے ۔۔اکل الجائع ،،کھایا بھوکے نے اکل فعل ہے اور الجائع فاعل لیکن اب یہ سمجھ نہیں آتا کہ بھوکے نے کیا کھایا؟ تو اسکی وضاحت کے لیے مفعول لانا لازم ہے ۔۔۔جیسے اکل الجائع الطعام بھوکے نے کھانا کھایا اب بات سمجھ آتی ہے تو یہ فعل متعدی ہوگیا۔۔۔۔واللہ اعلم
کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں جنھیں بات مکمل کرنے کے لئے مفعول کی ضرورت نہیں انھیں لازم افعال کہتے ہیں ہاں بعض ھالات میں فعل لازم کے ساتھ 'ب"حرف جارہ ملانے سے فعل متعدی بن جاتا ہے جیسے جاء زید بکتاب،
میرے خیال میں فعل لازم کے لئے یہ کہنا کہ فاعل لانے سے ہی بات سمجھ آ جاتی ہے یا مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی یا فعل متعدی کو یہ کہنا کہ مفعول لانا لازم ہے درست نہیں کیونکہ فعل متعدی بھی بعض دفعہ مفعول کے بغیر لایا جاتا ہے
اصل پہچان یہ ہونی چاہئے کہ لازم میں مفعول لایا نہیں جا سکتا اور متعدی میں مفعول لایا جا سکتا ہے (البتہ نہ بھی لائیں تو خیر ہے)
اگر آپ اوپر میری تدریس میں دیکھیں تو وہاں میں نے مندرجہ ذیل الفاظ لکھے ہوئے ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے (سرخ الفاظ قابل غور ہیں)
اب فعل کی یہ طلب اگر صرف فعل تک محدود رہے تو اس فعل کوفعل لازم کہتے ہیں یعنی اسکی طلب یہاں تک رک گئی ہے لیکن اگر فعل فاعل کے بعد کسی اور چیز کا بھی مطالبہ کر دے تو اس فعل کو فعل متعدی کہتے ہیں یعنی اسکی طلب ابھی رکی نہیں بلکہ آگے منتقل ہو گئی جیسے متعدی بیماری آگے منتقل ہوتی ہے (البتہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پہلی یعنی فاعل کی طلب تو وجوب کے حکم میں ہوتی ہے یعنی اسکے بغیر فعل بالکل راضی نہیں ہوتا البتہ دوسری طلب جوازکے حکم میں ہوتی ہے یعنی مل جائے تو فعل خوش ہو جاتا ہے اور اگر نہ ملے تو گزارہ کر لیتا ہے
دوسرا میرا سوال تھا کہ فعل لازم کا مفعول کیوں نہیں لایا جا سکتا تو اسکا جواب اوپر محترم شاکر بھائی نے بالکل صحیح دیا ہوا ہے البتہ باقی ساتھیوں کے لئے میں تھوڑی سی مزید وضاحت کر دیتا ہوں
یہ ہم جانتے ہیں کہ فعل کو انجام دینے والے کو فاعل کہتے ہیں اور جس کے اوپر وہ فعل انجام دیا جا رہا ہو وہ مفعول کہلاتا ہے

1-اب کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ انکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر بھی کر سکتا ہے اور غیرکے اوپر بھی کر سکتا ہے مثلا مارنا
اب مارنے والا یہ کام اپنے اوپر بھی سر انجام دے سکتا ہے اور کسی دوسرے پر بھی یہ کام کر سکتا ہے

2-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ فعل اپنے اوپر نہیں کر سکتا بلکہ صرف غیر کے اوپر کر سکتا ہے مثلا پڑھنا
اب پڑھنے والا یہ کام اپنے اوپر نہیں کر سکتا غیر کے اوپر کر سکتا ہے

3-کچھ افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جنکا فاعل وہ کام صرف اپنے اوپر کر سکتا ہے غیر کے اوپر نہیں کر سکتا مثلا بیٹھنا، جانا وغیرہ
اب بیٹھنے والا کام اپنے اوپر کیا جا سکتا ہے غیر پر نہیں کیا جا سکتا

اب یاد رکھیں کہ آخری قسم جہاں فاعل وہ کام اپنے اوپر ہی کر سکتا ہے تو اسکو فعل لازم کہتے ہیں اور یہاں مفعول نہیں لایا جاتا
مگر یہاں مفعول کا لانا صرف اس لئے منع نہیں کیا گیا کہ فاعل اور مفعول ایک ہی ہیں بلکہ وجہ اور ہے کیونکہ فاعل اور مفعول تو پہلی قسم میں بھی ایک ہو سکتے ہیں یہ اور وجہ کیا ہے اس پر غور کریں اور جواب دیں آج آخری دن ہے پھر آگے محترم عمیر بھائی اور شاید نذیر بھائی کے سوالوں کے جواب بھی رہتے ہیں

ہاں بعض ھالات میں فعل لازم کے ساتھ 'ب"حرف جارہ ملانے سے فعل متعدی بن جاتا ہے جیسے جاء زید بکتاب،
یہ آگے پڑھیں گے ان شااللہ
 
Top