السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کوئ سوال کر دے کہ امام مالک رحہ کے اس قول کی سند کہاں ہے تو ہم کیا کہنگے برائے مہربانی اصلاح کریں
عبد الحق بن عبد الرحمن الإشبيلى نے بحوالہ ابن مغيث کے بیان کیا ہے، ابن مغيث کی کتاب ،
(المتهجدين ، كتاب التهجد) کا ذكر امام الذہبی نے اپنی کتاب
سير أعلام النبلاء میں،قاضي عياض نے اپنی کتاب
ترتيب المدارك وتقريب المسالك میں ابن فرحون نے اپنی کتاب
الديباج المذهب في معرفة أعيان علماء المذهب میں کیا ہے۔
اس بات کو جلال الدین سیوطی نے بھی بحوالہ ابن جوزی کے بیان کیا ہے!!
اور اس بات کو عینی حنفی نے بھی درج کیا ہے! عینی حنفی کی عبارت اسی وجہ سے پیش کی گئی!! کہ حنفی علماء کے ہاں بھی امام مالک کا یہ قول معروف ہے! اور اس سے قبل
ماثبت بالسُّنَّة في أيام السَّنَة کا حوالہ بھی اسی لئے پیش کیا گیا تھا! سند تو اس میں بھی نہیں!!
رہی بات کہ اہل حدیث تو دین بغیر سند کے قبول نہیں کرتے !، تو یہ بات بالکل صحیح ہے، کہ ہم امام مالک کے اس قول سے استدلال کرتے ہوئے آٹھ (8) رکعات تراویح کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرار نہیں دیتے ، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے با سند ثابت حدیث کی بناء پر آٹھ (8) رکعات تراویح کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرار دیتے ہیں!