محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اور اگر میڈیائی تشہیر ہی کافی ہے تو
میرا خیال ہے پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں
’’روٹی کپڑا مکان‘‘ کا سوشلزم نعرہ سب سے زیادہ مقبول ہوا ہے
’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ وحدت اسلامیہ پر مبنی نعرہ بھی سرکاری سطح پر مشہور کیا گیا
’’جیے مہاجر ‘‘ نامی نعرہ لسانیت نے کروڑوں افراد کو متاثر کیا
اس کے بالمقابل کسی اسلامی جماعت کا کوئی نعرہ یا شعار مشہور نہیں ہوا آ جا کر جماعت اسلامی کا ایک نعرہ مشہور ہوا تھا جو خالصتا تقیہ پر مبنی تھا ’’ظالموقاضی آ رہا ہے ‘‘ اس نعرہ کے بعد مشرف کی حمایت کھل کر کی گئی تھی
تو حقایق کی طرف دیکھا جائے زیادہ بہتر ہو گا اور اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سعودی عرب کی علی الاطلاق حمایت کی جائے نہیں ایسا نہیں جہاں ان کی کوئی کوتاہی ہے اس پر تنبیہ کی جائے اور غیر شرعی اقدامات کی مخالفت کی جائے الامر بالمعروف و نھی عن المنکر کا یہی تقاضا ہے لیکن حکمرانوں کے ساتھ تعامل میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا اسلوب و منھج مثالی ہے جس میں حکمرانوں کی ہدایت کے لیے رات کی تاریکیوں میں دعائے خیر کی جائے تو اس دعائے خیر میں صرف ترکی نہیں بلکہ سعودی عرب اور تمام مسلمان حکمران شامل ہونا چاہیے ہم دعا نہیں کرتے صرف ’’سوشل میڈیائی گالیاں‘‘ دیتے ہیں
انا للہ وانا الیہ راجعون
میرا خیال ہے پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں
’’روٹی کپڑا مکان‘‘ کا سوشلزم نعرہ سب سے زیادہ مقبول ہوا ہے
’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ وحدت اسلامیہ پر مبنی نعرہ بھی سرکاری سطح پر مشہور کیا گیا
’’جیے مہاجر ‘‘ نامی نعرہ لسانیت نے کروڑوں افراد کو متاثر کیا
اس کے بالمقابل کسی اسلامی جماعت کا کوئی نعرہ یا شعار مشہور نہیں ہوا آ جا کر جماعت اسلامی کا ایک نعرہ مشہور ہوا تھا جو خالصتا تقیہ پر مبنی تھا ’’ظالموقاضی آ رہا ہے ‘‘ اس نعرہ کے بعد مشرف کی حمایت کھل کر کی گئی تھی
تو حقایق کی طرف دیکھا جائے زیادہ بہتر ہو گا اور اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سعودی عرب کی علی الاطلاق حمایت کی جائے نہیں ایسا نہیں جہاں ان کی کوئی کوتاہی ہے اس پر تنبیہ کی جائے اور غیر شرعی اقدامات کی مخالفت کی جائے الامر بالمعروف و نھی عن المنکر کا یہی تقاضا ہے لیکن حکمرانوں کے ساتھ تعامل میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا اسلوب و منھج مثالی ہے جس میں حکمرانوں کی ہدایت کے لیے رات کی تاریکیوں میں دعائے خیر کی جائے تو اس دعائے خیر میں صرف ترکی نہیں بلکہ سعودی عرب اور تمام مسلمان حکمران شامل ہونا چاہیے ہم دعا نہیں کرتے صرف ’’سوشل میڈیائی گالیاں‘‘ دیتے ہیں
انا للہ وانا الیہ راجعون