- شمولیت
- مئی 31، 2017
- پیغامات
- 21
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 36
بسم اللہ الرحمن الرحیم
[FONT=Arial, sans-serif]ترک حج کی سزا میں ایک حدیث کی تحقیق[/FONT]تحریر : ابو نعمان محمد ارسلان الزبیری
اس میں کوئی شک نہیں کہ حج ارکان اسلام میں سے ہے۔ اس کا منکر کافر اور اسے استطاعت کے باوجود ترک کرنے والا فاسق وفاجر ہے، لیکن اس سلسلے میں بعض لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ایک حدیث بیان کرتے ہیں، اس کی استنادی حیثیت کیا ہے؟ ملاحظہ ہو!
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: {وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ البَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا} [آل عمران: 97]
"جس کے پاس مالی وسائل یا سواری موجود ہو، جس کے لیے ذریعے وہ بیت اللہ تک پہنچ سکتا ہے، لیکن پھر بھی حج نہ کرے، تو یہ اس پر ہے کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صاف اعلان فرمایا ہے : "اور ان لوگوں پر جو بیت اللہ تک کے وسائل کی طاقت رکھتے ہیں، بیت اللہ کا حج فرض ہے۔(آل عمران : 97)"
(سنن الترمذی : 812، مسند البزار : 86، شعب الایمان للبیھقی : 3692)
تبصرہ :
اس حدیث کی سند سخت ضعیف ہے۔ کیوں کہ
1۔ اس کا راوی الحارث بن عبد اللہ الاعور سخت ضعیف ہے۔
2۔ہلال بن عبد اللہ الباہلی متروک الحدیث ہے۔
3۔ ابو اسحاق السبیعی مدلس ہیں، سماع کی تصریح نہیں کی۔
نیز خود امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
«هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الوَجْهِ، وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَهِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَجْهُولٌ، وَالحَارِثُ يُضَعَّفُ فِي الحَدِيثِ»
"یہ حدیث غریب ہے۔ ہمارے علم میں اس کی یہی سند ہے۔ اس کی سند میں کلام ہے۔ ہلال بن عبد اللہ مجہول اور حارث ضعیف الحدیث ہے۔"
نوٹ :
ہلال بن عبد اللہ الباہلی کو امام بخاری نے منکر الحدیث، امام حاکم نے لیس بالقوی عندہم "محدثین کے ہاں قوی نہیں تھا" اور امام عقیلی رحمہم اللہ نے لا یتابع علی حدیثہ " اس کی حدیث کی متابعت نہیں کی گئی" کہا ہے۔
ثابت ہوا کہ مذکورہ روایت سخت ضعیف ہے۔ دین باسند صحیح روایات کا نام ہے۔ لہذا صحیح ثابت روایات پر اکتفا کیا جائے۔