اس حدیث کے ضعف کے اسباب پیش کریں تو بات لمبی ہوجائے گی اس لئے مختصرا اتنا عرض ہے کہ اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد خود امام ابواؤد نے اسے مردود قراردیاہے چنانچہ:
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ»، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ [سنن ابي داؤد 1/ 1019 رقم 752]۔
نیز اس روایت کے ضعیف ہونے پر اہل فن کا اجماع ہے اور اجماعی فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوسکتا۔
امام ابن المقن فرماتے ہیں:
وَأما الحَدِيث الثَّانِي: وَهُوَ حَدِيث الْبَراء بن عَازِب؛ فَهُوَ حَدِيث ضَعِيف بِاتِّفَاق الْحفاظ، [البدر المنير 3/ 487]۔
اس بات پر بھی محدثین کا اجماع ہے کہ اس حدیث میں ’’لم يعد‘‘ مدرج ہے ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَاتَّفَقَ الْحُفَّاظُ عَلَى أَنَّ قَوْلَهُ ثُمَّ لَمْ يَعُدْ مُدْرَجٌ فِي الْخَبَرِ مِنْ قَوْلِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَرَوَاهُ عَنْهُ بِدُونِهَا شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ وَخَالِدٌ الطَّحَّانُ وَزُهَيْرٌ وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْحُفَّاظِ [التلخيص الحبير : 1/ 545]
یادرہے کہ ابن ابی لیلی نے یہ حدیث یزیدبن ابی زیاد ہی سے سنی ہے جیساکہ اہل فن نے صراحت کی ہے۔
الغرض یہ کہ یہ روایت بالاتفاق مردود ہے۔