محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
ترک مسلمان زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں: اردوغان
31 مئ 2016
صدر اروغان نے عورتوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم تین بچے پیدا کریں
ترکی کے صدر رجب طیب ارودغان نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مانعیتِ حمل کو مسترد کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں۔
ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن پر براہِ راست خطاب میں انھوں نے کہا کہ مسلمان خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی اور مانع حمل طریقوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے جانشیوں کی تعداد کو دگنا کریں گے۔‘
رجب طیب اردوغان 12 برس ملک کے وزیرِ اعظم رہنے کے بعد اگست 2014 میں ترکی کے صدر بنے ہیں۔
ان کی جماعت اے کے پارٹی اسلام پسند ہے اور ان کے زیادہ تر حامی بھی قدامت پسند ہیں۔
پیر کو استنبول میں خطاب کے دوران ذمہ دار خواتین بطور خاص ’پڑھی لکھی مستقبل کی ماؤں‘ سے کہا ہے کہ وہ مانع حمل ادویات استعمال نہ کریں اور ترکی کی آبادی میں اضافے کو یقینی بنائیں۔
صدر اروغان کے اپنے چار بچے ہیں اور انھوں نے عورتوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم تین بچے پیدا کریں۔
اس پہلے بھی وہ سنہ 2014 میں ایک شادی کی تقریب کے دوران مانعیت حمل کے خلاف بولے تھے اور اسے بغاوت قرار دیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورت اور مرد برابر نہیں ہیں۔
ترک ادارے کے مطابق سنہ 2015 میں ترکی میں شرح پیدائش 2.14 بچے فی عورت تھی اور یہ صدر کی مطلوبہ شرح سے کچھ زیادہ ہی ہے تاہم سنہ 1980 کے مقابلے میں نصف ہے۔
اس زوال کے باوجود ترکی میں شرح پیدائش یورپی ممالک میں سب سے زیادہ ہے اوریہاں دیگر یورپ کے مقابلے میں نوجوانوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
ترکی کی کل آبادی 8 کروڑ سے کم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے آبادی سے مطلق ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی میں خاندانی منصوبہ بندی کے اچھے طریقے موجود نہیں ہیں۔
ادارے کے مطابق ترکی کی ہر پانچ میں سے ایک خاتون حمل روکنے کے لیے اسقاطِ حمل کا سہارا لیتی ہے۔
31 مئ 2016
صدر اروغان نے عورتوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم تین بچے پیدا کریں
ترکی کے صدر رجب طیب ارودغان نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ مانعیتِ حمل کو مسترد کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کریں۔
ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن پر براہِ راست خطاب میں انھوں نے کہا کہ مسلمان خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی اور مانع حمل طریقوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے جانشیوں کی تعداد کو دگنا کریں گے۔‘
رجب طیب اردوغان 12 برس ملک کے وزیرِ اعظم رہنے کے بعد اگست 2014 میں ترکی کے صدر بنے ہیں۔
ان کی جماعت اے کے پارٹی اسلام پسند ہے اور ان کے زیادہ تر حامی بھی قدامت پسند ہیں۔
پیر کو استنبول میں خطاب کے دوران ذمہ دار خواتین بطور خاص ’پڑھی لکھی مستقبل کی ماؤں‘ سے کہا ہے کہ وہ مانع حمل ادویات استعمال نہ کریں اور ترکی کی آبادی میں اضافے کو یقینی بنائیں۔
صدر اروغان کے اپنے چار بچے ہیں اور انھوں نے عورتوں سے کہا ہے کہ وہ کم سے کم تین بچے پیدا کریں۔
اس پہلے بھی وہ سنہ 2014 میں ایک شادی کی تقریب کے دوران مانعیت حمل کے خلاف بولے تھے اور اسے بغاوت قرار دیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عورت اور مرد برابر نہیں ہیں۔
ترک ادارے کے مطابق سنہ 2015 میں ترکی میں شرح پیدائش 2.14 بچے فی عورت تھی اور یہ صدر کی مطلوبہ شرح سے کچھ زیادہ ہی ہے تاہم سنہ 1980 کے مقابلے میں نصف ہے۔
اس زوال کے باوجود ترکی میں شرح پیدائش یورپی ممالک میں سب سے زیادہ ہے اوریہاں دیگر یورپ کے مقابلے میں نوجوانوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
ترکی کی کل آبادی 8 کروڑ سے کم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے آبادی سے مطلق ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی میں خاندانی منصوبہ بندی کے اچھے طریقے موجود نہیں ہیں۔
ادارے کے مطابق ترکی کی ہر پانچ میں سے ایک خاتون حمل روکنے کے لیے اسقاطِ حمل کا سہارا لیتی ہے۔