• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تزکیہ نفس اور لطائف

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
کچھ دنوں سے تزکیہ نفس اور اصلاح باطن میں لطائف کی اہمیت پر مطالعہ کر رہا تھا تو سوچا کہ حاصل مطالعہ اور اس کے نتائج فورم پر شیئر کروں۔

صوفیاء کے نزدیک اصلاح نفس میں لطائف کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ انسانی بدن میں کچھ مقامات ہیں کہ جنہیں اذکار کے ذریعے روشن کیا جاتا ہے۔ نقشبندیہ میں عموما چھ لطائف معروف ہیں۔ قلب، روح، سر، خفی، اخفی اور نفس۔ بعض نے نو بھی بیان کیے ہیں۔ بعض دوسرے سلاسل میں پانچ یا دس بھی بیان ہوئے ہیں۔ بہر حال نقشبندیہ میں لطائف ستہ میں سے ایک کا مقام دل، دوسرا اس سے کچھ اوپر، تیسرا دل کے سامنے دائیں جانب، چوتھا اس سے کچھ اوپر، اور پانچواں ان دونوں کے اوپر درمیان میں اور چھٹا پیشانی میں۔ انسانی بدن میں درج ذیل تصویر نقشبندیہ کے نزدیک لطائف ستہ کے مقامات کو بیان کر رہی ہے:



چشتیہ نے بھی ان کی تعداد چھ ہی بیان کی ہے لیکن تین لطائف کے مقامات میں اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے معدے، ناف اور دماغ کو بھی اس میں شامل کیا ہے۔ اس کی کوئی تصویر مجھے نیٹ پر نہیں مل سکی۔

کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی لطائف پر توجہ کروائی یا ان کے لطائف روشن کروائے تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ صرف صحابہ تک نہیں بلکہ تابعین، تبع تابعین اور فقہاء محدثین کے زمانے میں بھی ان کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔

صوفیاء کے اس تصور لطائف میں ایک چیز قابل توجہ ہے اور وہ لطیفہ قلب ہے۔ بلاشبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیسیوں روایات ایسی ہیں جو اس مقام یا عضو کی اصلاح اور اس پر توجہ کے بارے میں ہیں جیسا کہ ایک روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب دل صالح ہو جاتا ہے تو انسان کا سارا جسم صالح ہو جاتا ہے اور اگر اس میں فساد ہو جائے تو سارا جسم فساد والا ہو جاتا ہے۔ لہذا قلب کو توجہ کا مرکز بنانا اور اسے اللہ کی طرف متوجہ رکھنے کی کوشش کرنا، یہ بات درست ہے۔

اگر ہم صوفیاء کی اصطلاح میں بات کریں تو انسانی بدن میں سات لطائٍف ہیں یعنی ایسے مقامات جنہیں ہمیں روشن کرنے کی ضرورت ہے جو کے درج ذیل ہیں: قلب، ذہن، زبان، آنکھیں، کان، معدہ اور ناف۔ قلب کی روشنی تو یاد الہی میں ہے اور زبان کا روشن کرنے سے مراد ممنوعات سے اس کی حفاظت اور ذکر الہی سے اسے رطب اللسان رکھنا ہے۔ ذہن اس وقت روشن ہو گا جبکہ خالص توحید کا حامل ہو۔ ہر قسم کے شرک سے پاک ہو۔ آنکھوں اور کانوں کی روشنی بھی قوت سماعت اور بصارت کے شریعت کے مطابق استعمال میں ہے۔ مقام معدہ کی روشنی حرام سے اجتناب اور مقام ناف کی روشنی ہر قسم کی شہوات سے اجتناب میں ہے۔ من جملہ اگر انسان شریعت اسلامیہ پر عمل کرے اور دل کو اللہ کی طرف متوجہ رکھنے کے لیے زبان و دماغ کے ساتھ دوام ذکر و فکر الہی کی عادت ڈالے تو اس کے جمیع لطائف روشن ہو جائیں گے۔ واللہ اعلم
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
کچھ دنوں سے تزکیہ نفس اور اصلاح باطن میں لطائف کی اہمیت پر مطالعہ کر رہا تھا تو سوچا کہ حاصل مطالعہ اور اس کے نتائج فورم پر شیئر کروں۔

صوفیاء کے نزدیک اصلاح نفس میں لطائف کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ انسانی بدن میں کچھ مقامات ہیں کہ جنہیں اذکار کے ذریعے روشن کیا جاتا ہے۔ نقشبندیہ میں عموما چھ لطائف معروف ہیں۔ قلب، روح، سر، خفی، اخفی اور نفس۔ بعض نے نو بھی بیان کیے ہیں۔ بعض دوسرے سلاسل میں پانچ یا دس بھی بیان ہوئے ہیں۔ بہر حال نقشبندیہ میں لطائف ستہ میں سے ایک کا مقام دل، دوسرا اس سے کچھ اوپر، تیسرا دل کے سامنے دائیں جانب، چوتھا اس سے کچھ اوپر، اور پانچواں ان دونوں کے اوپر درمیان میں اور چھٹا پیشانی میں۔ انسانی بدن میں درج ذیل تصویر نقشبندیہ کے نزدیک لطائف ستہ کے مقامات کو بیان کر رہی ہے:



چشتیہ نے بھی ان کی تعداد چھ ہی بیان کی ہے لیکن تین لطائف کے مقامات میں اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے معدے، ناف اور دماغ کو بھی اس میں شامل کیا ہے۔ اس کی کوئی تصویر مجھے نیٹ پر نہیں مل سکی۔

کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی لطائف پر توجہ کروائی یا ان کے لطائف روشن کروائے تو اس کا جواب نفی میں ہے۔ صرف صحابہ تک نہیں بلکہ تابعین، تبع تابعین اور فقہاء محدثین کے زمانے میں بھی ان کا کوئی تصور موجود نہیں تھا۔

صوفیاء کے اس تصور لطائف میں ایک چیز قابل توجہ ہے اور وہ لطیفہ قلب ہے۔ بلاشبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیسیوں روایات ایسی ہیں جو اس مقام یا عضو کی اصطلاح اور اس پر توجہ کے بارے میں ہیں جیسا کہ ایک روایت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب دل صالح ہو جاتا ہے تو انسان کا سارا جسم صالح ہو جاتا ہے اور اگر اس میں فساد ہو جائے تو سارا جسم فساد والا ہو جاتا ہے۔ لہذا قلب کو توجہ کا مرکز بنانا اور اسے اللہ کی طرف متوجہ رکھنے کی کوشش کرنا، یہ بات درست ہے۔

اگر ہم صوفیاء کی اصطلاح میں بات کریں تو انسانی بدن میں سات لطائٍف ہیں یعن ایسے مقامات جنہیں ہمیں روشن کرنے کی ضرورت ہے جو کے درج ذیل ہیں: قلب، ذہن، زبان، آنکھیں، کان، معدہ اور ناف۔ قلب کی روشنی تو یاد الہی میں ہے اور زبان کا روشن کرنے سے مراد ممنوعات سے اس کی حفاظت اور ذکر الہی سے اسے رطب اللسان رکھنا ہے۔ ذہن اس وقت روشن ہو گا جبکہ خالص توحید کا حامل ہو۔ ہر قسم کے شرک سے پاک ہو۔ آنکھوں اور کانوں کی روشنی بھی قوت سماعت اور بصارت کے شریعت کے مطابق استعمال میں ہے۔ مقام معدہ کی روشنی حرام سے اجتناب اور مقام ناف کی روشنی ہر قسم کی شہوات سے اجتناب میں ہے۔ من جملہ اگر انسان شریعت اسلامیہ پر عمل کرے اور دل کو اللہ کی طرف متوجہ رکھنے کے لیے زبان و دماغ کے ساتھ دوام ذکر و فکر الہی کی عادت ڈالے تو اس کے جمیع لطائف روشن ہو جائیں گے۔ واللہ اعلم
جزاک اللہ
 
Top