• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تشہد اولی (پہلے قعدہ ) میں وجوب درود پر دو حدیثوں کی تحقیق

شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
رہی یہ بات کہ آخری تشہد کے بعد پڑھنا اور پہلے تشہد میں نہ پڑھنا تو گزارش ہے کہ اس تقسیم اور تخصیص کا ذکر کسی صحیح مرفوع حدیث میں موجود نہیں۔
مسند ابی یعلی میں عائشہ رض والی حدیث پر آپ کو کیا اعتراض ہے؟؟
اور عبداللہ بن مسعود رض والی حدیث کو آپ نے کیسے موقوف مان لیا؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
مسند ابی یعلی میں عائشہ رض والی حدیث پر آپ کو کیا اعتراض ہے؟؟
اور عبداللہ بن مسعود رض والی حدیث کو آپ نے کیسے موقوف مان لیا؟؟
دونوں حدیثیں بالاسنادیہاں لکھیں ،پھر ان پر بات ہوسکتی ہے !
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
دونوں حدیثیں بالاسنادیہاں لکھیں ،پھر ان پر بات ہوسکتی ہے !
4373 - حدثنا أبو معمر إسماعيل بن إبراهيم حدثنا عبد السلام بن حرب عن بديل بن ميسرة عن أبي الجوزاء : عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان لا يزيد في الركعتين على التشهد
قال حسين سليم أسد : إسناده صحيح
مسند ابی یعلی

4382 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَنْ تَشَهُّدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا فَكُنَّا نَحْفَظُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ أَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ إِيَّاهُ قَالَ فَكَانَ يَقُولُ إِذَا جَلَسَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا عَلَى وَرِكِهِ الْيُسْرَى التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ ثُمَّ إِنْ كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ نَهَضَ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ تَشَهُّدِهِ وَإِنْ كَانَ فِي آخِرِهَا دَعَا بَعْدَ تَشَهُّدِهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ ثُمَّ يُسَلِّمَ
مسند احمد
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
حدثنا أبو معمر إسماعيل بن إبراهيم حدثنا عبد السلام بن حرب عن بديل بن ميسرة عن أبي الجوزاء : عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان لا يزيد في الركعتين على التشهد
قال حسين سليم أسد : إسناده صحيح
مسند ابی یعلی
محترم بھائی !
یہ حدیث ضعیف ہے ، علامہ ناصر الدین الالبانیؒ نے "سلسلہ احادیث ضعیفہ " نے تفصیل سے اس کے علل پر لکھا ہے ،اور اسے منکر قرار دیا ہے"
لکھتے ہیں :
" (كانَ لا يزيدُ في الركعتينِ على التَّشَهُّدِ) (*) .
منكر. أخرجه أبو يعلى في «مسنده» (3 / 1081) : حدثنا أبو معمر إسماعيل بن إبراهيم: ثنا عبد السلام بن حرب عن بديل بن ميسرة عن أبي الجوزاء عن عائشة مرفوعا به.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ لكن فيه علل:
الأولى مخالفة أبي معمر لغيره من الثقات في متنه؛ فقال ابن أبي شيبة في «المصنف» (1 / 296) : حدثنا عبد السلام به، ولفظه:
كان يقول في الركعتين التحيات. لم يذكر «لا يزيد» .
الثانية: إن سلم من المخالفة الأولى؛ فالعلة من عبد السلام بن حرب؛ فإنه - وإن كان ثقة من رجال الشيخين؛ فقد - كانت له مناكير؛ كما في «التقريب» ، وقد خالفه جمع من الثقات في لفظه:
الأول حسين المعلم عن بديل بلفظ:
. . . كان يقول في كل ركعتين التحية.
أخرجه مسلم (2 / 54) ، وأبو عوانة (2 / 222) ، وابن خزيمة في «صحيحه» (1 / 346 / 699) وغيرهم. وهو مخرج في «الإرواء» (2 / 20 - 21 / 316) ، و «صحيح أبي داود» (752) . وهو رواية لأبي يعلى (3 / 1147) .
الثاني: عبد الرحمان بن بديل عن أبيه به.
أخرجه الطيالسي في «مسنده» (1547) قال: حدثنا عبد الرحمان بن بديل العقيلي - بصري ثقة صدوق - عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد جيد؛ إن سلم من العلة الآتية.
الثالثة: الانقطاع بين أبي الجوزاء وعائشة؛ فإنه لم يسمع منها؛ كما قال ابن عبد البر وابن حجر وغيرهما، وتفصيل ذلك في المصدر السابق، وفي شرحي لـ «صفة الصلاة» .
وأبو الجوزاء اسمه أوس بن عبد الله، وقد تصحفت هذه الكنية على الهيثمي، فقال في تخريج حديث الترجمة:
«رواه أبو يعلى من رواية أبي الحويرث عن عائشة، والظاهر أنه خالد بن الحويرث، وهو ثقة، وبقية رجاله رجال (الصحيح) » .
قلت: والصواب أنه (أبو الجوزاء) ؛ كما وقع عند أبي يعلى في الموضعين، وعند غيره.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَنْ تَشَهُّدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا فَكُنَّا نَحْفَظُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ أَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ إِيَّاهُ قَالَ فَكَانَ يَقُولُ إِذَا جَلَسَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ وَفِي آخِرِهَا عَلَى وَرِكِهِ الْيُسْرَى التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ قَالَ ثُمَّ إِنْ كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ نَهَضَ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ تَشَهُّدِهِ وَإِنْ كَانَ فِي آخِرِهَا دَعَا بَعْدَ تَشَهُّدِهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ ثُمَّ يُسَلِّمَ
مسند احمد
یہ حدیث بھی ان الفاظ سے شاذ ہے ؛
تفصیل کیلئے ملتقی اہل الحدیث کا یہ لنک دیکھئے :
هل رواية ابن مسعود هذه في صفة التشهد شاذة ؟؟
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ لكن فيه علل:
علامہ البانی رح کے اس جملے سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی اس کی سند کو صحیح مانتے ہیں-

رہی یہ بات ابو الجوزاء کا عائشہ رض سے سماع کرنا
ابو الجوزاء المتوفی 83 ھ
عائشہ رض المتوفی 57 ھ--قیل 58 ھ
تاریخ وفات سے پتا چلتا ہے کہ ابو الجوزاء نے عائشہ رض کا زمانہ پایا ہے اور محدثین کے ہاں یہ اصول ہے کہ جس کی ملاقات ممکن ہو وہ سند متصل ہوتی ہے
اور لگتا ہے کہ اسی وجہ سے امام مسلم رح جیسے بڑے محدث نے ابو الجوزاء سے عائشہ رض والی روایت کو قبول کیا ہے
کیونکہ اگر اسے صحیح نہ مانیں تو صحیح مسلم کی حدیث نمبر 498 پر آپ کیا حکم لگائیں گے

240 - ( 498 ) حدثنا محمد بن عبدالله بن نمير حدثنا أبو خالد ( يعني الأحمر ) عن حسين المعلم ح قال وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ( واللفظ له ) قال أخبرنا عيسى بن يونس حدثنا حسين المعلم عن بديل بن ميسرة عن أبي الجوزاء عن عائشة قالت
: كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يستفتح الصلاة بالتكبير والقراءة بالحمد لله رب العالمين وكان إذا ركع لم يشخص رأسه ولم يصوبه ولكن بين ذلك وكان إذا رفع رأسه من الركوع لم يسجد حتى يستوي قائما وكان إذا رفع رأسه من السجدة لم يسجد حتى يستوي جالسا وكان يقول في كل ركعتين التحية وكان يفرش رجله اليسرى وينصب رجله اليمنى وكان ينهى عن عقبة الشيطان وينهى أن يفرش الرجل ذراعيه افتراش السبع وكان يختم الصلاة بالتسليم
وفي رواية ابن نمير عن أبي خالد وكان ينهى عن عقب الشيطان

ابو الجوزاء کو ثقہ کہنے والے محدثین
1-ابو حاتم رازی
2-ابو زرعہ رازی
3-امام ذھبی وقال فی تاریخ الاسلام؛ کان قویا
4- ابن حبان
5-امام ابن حجر رح بھی ابو الجوزاء کو ثقہ مانتے ہیں-اور مرسل راوی بھی کہتے ہیں-جب یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابو الجوزاء نے عائشہ رض کا زمانہ پایا ہے تو یہ انقطاع ختم ہو گیا

الأولى مخالفة أبي معمر لغيره من الثقات في متنه؛ فقال ابن أبي شيبة في «المصنف» (1 / 296) : حدثنا عبد السلام به، ولفظه:
كان يقول في الركعتين التحيات. لم يذكر «لا يزيد»
محدثین ثقہ راوی کی زیادتی قبول کرتے ہیں تو یہ اعتراض خطا پر مبنی ہے

ایک سوال-
اگر آپ اس حدیث کو ضعیف مانتے ہیں تو صحیح مسلم کی حدیث جو میں نے اوپر ذکر کی ہے اس پر آپ کیا حکم لگاتے ہیں؟
کیا اسے بھی آپ ابو الجوزاء کی وکہ سے ضعیف مانتے ہیں؟
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
علامہ البانی رح کے اس جملے سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی اس کی سند کو صحیح مانتے ہیں-
نہیں بھائی اس اسناد کو صحیح نہیں مانتے ،بلکہ کہتے ہیں کہ :
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ لكن فيه علل:
یعنی اس اسناد کے تمام رواۃ ثقہ ہیں ، لیکن کچھ علتوں کی بنا پر یہ ضعیف ہے "
آگے ان علل کی تفصیل دی ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
ابو الجوزاء المتوفی 83 ھ
عائشہ رض المتوفی 57 ھ--قیل 58 ھ
تاریخ وفات سے پتا چلتا ہے کہ ابو الجوزاء نے عائشہ رض کا زمانہ پایا ہے
صرف زمانہ پایا ہے یہ کافی نہیں ، بلکہ اتصال سند کیلئے لازمی ہے کہ :
"لا يلزم من ثبوت الرؤية ثبوت السماع منها لا سيما على مذهب البخاري: الذي لا يثبت السماع بمجرد المعاصرة ؛ بل لابد عنده من ثبوت التلاقي "(منتهى الأمانى بفوائد مصطلح الحديث للمحدث الألبانى )
یعنی صرف رؤیت سے سماع لازم نہیں ہوتا ، بالخصوص امام بخاریؒ کے مذھب کےمطابق ،جو مجرد معاصرت سے سماع کا ثبوت نہیں مانتے ،بلکہ اس کیلئے ملاقات کا ثبوت لازم ہے "
 
Top