• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تشہد میں بیٹھنے کے طریقے

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
اہل علم سے یہ استفسار کرنا ہے کہ تشہد میں بیٹھنے کے کیا کیا طریقے ہیں، تورک کے علاوہ؟
اسحاق سلفی بھائی
ابن داؤد بھائی

Sent from my MI 4W using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جہاں تک میں سمجھا ہوں کہ آپ غالباً اس تشہد کے سے متعلق جاننا چاہتے ہیں کہ جس میں تورک کیا جاتا ہے، کہ آیا اس محل پر تورک کے علاوہ بھی بیٹھے کا کوئی اور طریقہ ہے!
اور ممکن یہ بھی ہے کہ آپ تورک کے تشہد کے علاوہ چار رکعتی نماز کے پہلے تشہد میں بیٹھنے کے طریقہ کے متعلق جاننا چاہتے ہوں!
خیر جو میں سمجھا ہوں، اس سے متعلق عرض کیئے دیتا ہوں؛ بصورت دیگر مطلع کیجئے گا!

کیا دو رکعت والی نماز میں بھی تورک کیا جائے گا؟ یا تورک صرف اس نماز کے ساتھ خاص ہے جس میں آخری تشہد سے پہلے بھی تشہد ہو؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
تورک ہر اس تشہد میں ہے جس کے بعد سلام ہے۔ خواہ وہ تشہد پہلی رکعت میں ہو , یا دوسری , یا تیسری, یا چوتھی, یا پانچویں, یا ساتویں, یا نویں رکعت میں۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ ہر اس تشہد میں تورک فرماتےتھے جسکے بعد سلام پھیرتے۔
سیدنا ابو حُمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی موجود گی میں رسول اللہ ﷺ کا طریقہ نماز بیان کرتے ہوئے فرمایا:

حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ
حتى کہ جب وہ رکعت ہوتی جس میں سلام پھیرنا ہے, تو آپ ﷺ اپنے بائیں پاؤں کو ہٹا لیتے اور بائیں جانب ران پر بیٹھتے (تورک کرتے) سنن ابی داود: 730
اسی طرح سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا کہ میں تمہیں رسول اللہ ﷺ والی نماز پڑھ کر دکھاتا ہوں تو انہوں نے دو رکعت نماز ادا فرمائی پہلی رکعت مکمل کی پھر :

ثم صلَّى ركعةً أخرى مثلَها، ثم استوى جالسًا، فنَحَّى رجليه عن مَقعدتِهِ وألزم مَقعدتَهُ الأرضَ
پھر دوسری رکعت بھی اسی طرح ادا کی پھر بیٹھ گئے اور اپنے دونوں پاؤں کو اپنے مقعد سے دور رکھا اور اپنے مقعد کو زمین پر لگایا (یعنی تورک فرمایا) اور پھر نماز مکمل کرنے کے بعد لوگوں سے کہا :
هكذا كان رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يُصلِّي بنا
رسول اللہ ﷺ اسی طرح ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے۔
مسند الفاروق لابن کثیر: 94, ج
ـ1 صـ209 , ط: دار الفلاح مصر؛ اس روایت کو امام بیہقی نے اپنی مایہ ناز تصنیف الخلافیات میں حسن سند سے نقل فرمایا ہے۔
بشکریہ @رفیق طاھر
شیخ رفیق طاہر کی ویب سائٹ پر ملاحظہ فرامائیں:
مصدر: http://www.rafeeqtahir.com/ur/play-swal-578.html


س 2: جب نمازی دو رکعت نماز پڑھے مثال کے طور پر صبح کی نماز، تو وہ تشہد کے لئے بیٹھتے وقت پاؤں کو بچھائے گا یا تورک کی شکل میں (یعنی بائيں پير کو باہر نکال کر مقعد کے بل بيٹھا) کرے گا؟
ج 2: دو رکعت والی نماز میں خواہ فرض ہو یا نفل تشہد کے لئے تورک کی شکل میں (بائيں پير کو باہر نکال کر مقعد کے بل بيٹھنا) یا بائیں پاؤں کو بچھانا اور اس پر بیٹھنا اور داہناں پاؤں کھڑا رکھنا یہ سب اجتہادی مسائل ہیں، جس میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے۔ چنانچہ بعض فقہاء نے کہا کہ: بائیں پاؤں کو بچھائے گا اور اس پر بیٹھے گا، اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرے گا، تاکہ حضرت وائل بن حجر رضي الله عنه کی اس حدیث پر عمل ہوجائے، فرماتے ہیں کہ: انہوں نے نبي کریم صلى الله عليه وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ صلى الله عليه وسلم نے سجدہ کیا، پھر بیٹھے يعني قعدہ کیا اور اپنے بائیں پیر کو بچھا دیا اس حدیث کو امام احمد، ابو داؤد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے، اور کہا: یہ حديث حسن صحيح ہے۔ نیز حضرت رفاعہ بن رافع رضي الله عنه کی اس حدیث پر عمل ہوجائے، فرماتے ہیں کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے ایک بدو سے فرمايا: جب سجدہ کرو تو اپنا سجدہ ٹھیک طرح کرو، پھر جب سجدہ سے اٹھ کر بیٹھو تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھو اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے، اور ابو حميدرضي الله عنه کی حدیث ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم [تشہد کے لئے] تشریف فرما ہوئے، اور اپنے بائیں پیر کو بچھالیا، اور داہنے پیر کی انگلیوں کی پوروں کو قبلہ رخ رکھا اس حدیث کی امام ترمذی نے تخریج کی ہے اور کہا: یہ حدیث ابو حميد سے حسن صحيح ہے، اور ابوجوزاء کی حدیث ہے کہ حضرت عائشہ رضي الله عنها سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہہ کر نماز شروع فرماتے تھے، اور قراءت الحمد للہ رب العالمین سے شروع فرماتے تھے یہاں تک کہ انہوں نے کہا: حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم [قعدہ میں] بائیں پاؤں بچھاتے تھے، اور دائيں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔ اس حدیث کو امام احمد، مسلم، اور ابو داؤد نے روایت کیا، اور ابن عبد البر نے اس حدیث کو مرسل بتایا ہے، انہوں نے كہا: بلاشبہ ابوجوزاء نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا۔
يہ احاديث اگرچہ مطلق ہیں لیکن ابو حميد ساعدی رضي الله عنه کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز کی صفت والی حدیث نے اس مطلق کو مقید کردیا، تو بلاشبہ انہوں نے چار رکعت والی نماز کے پہلے تشہد یعنی دوسری رکعت والے قعدہ اور آخری تشہد کے درمیان فرق بیان کیا ہے، تو انہوں نے تورک یعنی سرین پر بیٹھنے کا چوتھی رکعت میں ذکر کیا ہے، اور دوسری رکعت کے بیٹھنے میں بایاں پاؤں کو بچھانے اور دایاں پاؤں کھڑا کرلینے کا ذکر کيا ہے، اور حضرت ابو حميد سا عدی والی حدیث کا نص يہ ہے، انہوں نے فرمایا: اس حال ميں کہ وہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیا ن تھے:
میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ نماز کو جانتا ہوں، میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ تکبیر کہتے، تو اپنے دونوں ہاتھہ کندھے کے مقابل تک اٹھاتے، اور جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھوں سے دونوں گھٹنے مضبوطی سے پکڑ لیتے، پھر اپنی پیٹھہ برابر کرلیتے، اور جب رکوع سے اٹھتے، تو آپ سیدھے ہوجاتے، یہاں تک کہ بدن کی ہڈیوں کا ہرجوڑ اپنی اپنی جگہ پہنچ جاتا۔ اور جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھ نہ پھیلاتے اور نہ ہی بند رکھتے، اور اپنے پاؤں کی انگلیوں کی پوروں کو قبلہ رخ رکھتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور داہنا پاؤں کھڑا رکھتے، اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے، تو بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد يعني سرين پر بیٹھتے۔ اسے امام بخاري نے روايت کيا ہے، اور انهيں سے ایک اور روایت وارد ہے، جسے اصحاب خمسہ نے روایت کیا ہے، سوائے نسائی کے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے، [اور وہ روایت یہ ہے]: حتي کہ جب نماز کی آخری رکعت ہوئی، تو آپ نے اپنے بائیں پاؤں كو باہر نکالا، اور اپنے پہلو کے بل تورک کی حالت ميں بیٹھ گئے، پھر اس کے بعد سلام پھیردیا۔ لوگوں نے كہا: آپ نے سچ کہا اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے- تو يہ روايت چوتھی رکعت کے تشہد میں تورک کے ساتھ بیٹھنے پر دلالت کررہی ہے، اور اسی کے حکم میں مغرب کی تیسری رکعت ہے، اور اس کے علاوہ جو بیٹھنے کی بات ہے تو وہ ان نصوص کی بنیاد پر ہے، جو بائیں پاؤں کو بچھانے اور اس پر بیٹھنے اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرنے کے بارے میں ہے، خواہ یہ بیٹھنا دو ركعات والي نماز کی دوسری رکعت میں ہو، یا تین رکعات والی اور چار رکعات والی نماز کے درمیانی تشہد میں بیٹھنا ہو یا دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا ہو۔
امام شافعی اور ايک جماعت نے کہا: کہ دو رکعت والی نماز میں تشہد کے بیٹھنے میں تورک کرے گا یعنی سرین کے بل تورک کی حالت ميں بیٹھے گا، خواہ وہ فرض ہو جیسے کہ صبح کی نماز یا نفل نماز، اس لئے کہ یہ قعدہ نماز کی آخری رکعت میں ہے، تو حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کے اس قول: حتي کہ جب آخری رکعت تھی، تو آپ نے اپنا بایاں پاؤں باہر نکالا، اور اپنے پہلوؤں کے بل تورک کی حالت ميں بیٹھ گئے ، پھر اس کے بعد سلام پھیردیا۔
کی عمومی مفہوم کو یہ حکم شامل ہوجائےگا۔ اور فقہاء نے بائیں پاؤں کے بچھانے اور دائیں پاؤں کے کھڑا کرنے کی احادیث کو رباعی اور ثلاثی نماز کے پہلے تشہد پر اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے پر محمول کیا ہے، تاکہ دلائل کے درمیان مطابقت ہوجائے، لیکن حدیث کے ظاہری مفہوم کی وجہ سے پہلی بات راجح ہے۔

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
ملاحظہ فرمائیں: علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

مزید تفصیل کے لئےاس تھریڈ میں شیخ @کفایت اللہ کی مدلل بحث کا مطالعہ مفید رہے گا اوران شاء اللہ کفایت کرے گا!
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جزاک اللہ خیرا بھائی جان
لیکن یہ بھی واضح فرما دیجئے کہ تورک کے علاوہ، صرف بیٹھنے کے اور کیا کیا طریقے احادیث سے ثابت ہیں -

Sent from my MI 4W using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لیکن یہ بھی واضح فرما دیجئے کہ تورک کے علاوہ، صرف بیٹھنے کے اور کیا کیا طریقے احادیث سے ثابت ہیں -
آپ کا سوال واضح نہیں! سمجھ یہ آیا ہے کہ آیا جس تشہد میں اہل الحدیث تورک کرتے ہیں، کیا اس تشہد میں تورک کے علاوہ کوئی اور طریقہ احادیث سے ثابت ہے!
تو اس کا جواب یہ ہے کہ میرے علم تک تو اس تشہد میں تورک کے علاوہ کوئی اور طریقہ صحیح احادیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت نہیں!
البينة على المدعي کے تحت تورک کے علاوہ کسی اور طریقہ سے تشہد کرنے والے ثبوت پیش کریں تو الگ بات ہے!
 
Last edited:
Top