عزمی بھائی مجھے یہ بتائیں کے ناراض ہوکر میں آپ کا کیا بگاڑ سکتا ہوں اس لئے اس گمان کو اپنے ذہن سے نکال دیجئے لہذا آگے بڑھتے ہیں اور ہم بات کرتے ہیں آپ کے اس نئے جواب پر۔۔۔
شاید آپ میرے کئے گئے سوال کو سمجھے نہیں یا پھر جو سوال میں نے آپ سے کیا تھا اس کا جواب آپ کے پاس نہیں تھا جس کی وجہ سے آپ نے کہہ دیا کہ سوال کرنا آسان ہوتا ہے پھر آپ نے مولانا غزنوی رحمہ اللہ کا قول نقل کردیا۔۔۔
حرب بھائی آپکا یہ سوال کوئی نیا نہیں ہے۔
میرے کئے جانے والے سوال کا تعلق اسی لحاظ سے تھا تاکہ تاریخ کا اندازہ ہو کے تصوف نے لوگوں کے عقائد میں جگہ کس سن ہجری میں بنائی اور اُس کے اسباب کیا تھے اور مولانا غزنوی رحمہ اللہ علیہ کس سن ھجری کے اہلحدیث عالم گذرے ہیں؟۔۔۔ ماشاء اللہ سمجھدار شخصیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ آپ اللہ کے فضل سے پنجابی ایسے بولتے ہیں جیسے دریا بہہ رہا ہے لیکن ایک کہاوت ہے کہ ایک جملے نے دریا کو کوزے میں بند کردیا۔۔۔میں نہیں چاہتا ایسا کوئی جملہ ابھی سے ہی استعمال کردوں۔۔۔
تصوف میں کوئی علحیدہ عقائد نہیں ہیں۔اس بات کو کوآپ اچھی طرح جان لے۔ آپ سچ سچ بتائیں کہ مولنا غزنوی ؒ 1963 ء میں دارفانی پردہ فرمایا ،کیا ایک صوفی ہونے ناطے انکا حضرات اہلحدیث میں کوئی نیا عقیدہ تھا؟۔علم سلوک کے لئے کوئی کسی نئے عقیدے کی ضرورت نہیں۔آپ کسی بھی اہلحدیث صوفی کی سوانح ،تصنیفات اٹھا لے ،اگر وہ صوفی ہونے کیساتھ کیساتھ کسی نئے عقیدے کے مالک تھے ،تو مجھے ضرور بتانا،دوسرا اس بات پر بھی غور کرنا کہ آیا اس طرح کی بات کہنا کہیں بہتان نہ بن جائے اور کل اسکی بارگاہ میں جواب بھی دینا ہے۔آپ میری کسی بات سے ناراض ہیں تو کھلے لفظوں میں کہہ دے ،اگر آپ کہتے تو پنجابی نہیں بولوں گا۔
س
وال کا مقصد یہ تھا کے قول سلیم اھدنا صراط المستقیم بات کو الجھانے سے بہتر کیا یہ نہیں ہوگا کے ہم مل کر اس اختلافی مسئلے پر اُن وجوہات کی نشاندہی کریں جس وجہ سے دوریاں کم اور سیکھنے اور سمجھنے کے مواقعے زیادہ میسر آئیں؟؟؟۔۔۔
میں اور آپ کیوں ایک دوسرے کے لئے اپنے دلوں میں نفرت اور بغض رکھیں یہ تو شیعہ رافضیوں اور قادیانیوں کا کام ہے یا اُن کے جدامجد یہود ونصارٰی کا ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم آگ کے دھانے پر کھڑے تھے کہ اللہ نے ہمارے دلوں میں الفت ڈال کر ہمیں ایک دوسرے کا بھائی بنادیا۔۔۔یہ اللہ رب وحدہ لاشریک کا احسان عظیم ہے۔۔۔بس!۔
ماشاء اللہ بہت خوبصورت بات ہے ،میرے دل میں کسی کے خلاف کوئی نفرت نہیں۔
مجھے صرف یہ بتادیں کے تصوف کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اس کا مرکز کہاں تھا اور کن وجوہات کی بناء پر اس کی داغ بیل ڈالی گئی؟؟؟۔۔۔
آپکے اس سوال کے جواب میں میں نے جو قول رکھا تھا اس میں علم باطن کا اظہار تھا ، (اور میں تصوف پر لفظی بحث کے بجائے سیدھی مقاصد پر بات کر کے علماء اہلحدیث کے دلائل وبرہان سے بات سمجھا دی ۔یہ علحیدہ بات کہ آپ سمجھ نہیں سکے۔)تزکیہ نفس کا ذکر تھا۔اور مشکوۃ شریف سے اوپر میری دلیل بھی گزر چکی ہے۔دوبارہ دہرا دیتا ہوں مشکوۃ المصابیح میں ہے،اور صیح سند کیساتھ۔
امام حسن بصری فرماتے ہیں کہ علم دوطرح کے ہیں ایک علم دل میں ہے یہ علم نفع دیتا ہے اور ایک علم زبان پر ہے جو کہ اللہ عزوجل کی آدم کے بیٹے پر حجت ہے ۔
سید عبد الاول غزنوی رحمہ اللہ کا حاشیہ بھی پڑھ لے۔فرماتے ہیں :۔
" اول علم کو علم باطن کہتے ہیں اور دوسرے کو علم ظاہر کہتے ہیں ۔کچھ علم باطن سے حاصل نہیں ہوتا جب تک ظاہر کی اصلاح نہ کریں اور اسی طرح علم ظاہر اصلاح باطن کے بغیر پورا نہیں ہوتا "۔" شریعت کا وہ حصہ جو تزکیہ باطن سے تعلق کے متعلق ہے اصطلاحاً تصوف کہلاتا ہے۔"(ایضاً)
ابھی آپکے سوال کا دوٹوک جواب اس میں یہی ہے کہ تزکیہ باطن کب شروع ہوا، ظاہر ہے نبی کریم ﷺ کے فرائض نبوت میں شامل تھا ۔
لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولا من انفسھم یتلواعلیھم آیاتہ و یزکیھم و یعلمھم الکتاب و الحکمۃ و ان کانوا من قبل لفی ضلال مبین ۔ آل عمران 164تو تصوف بھی اس وقت شروع ہو گیا تھا۔
اب رہا کہ اسکو تصوف کیو ں کہتے ہیں۔تو میں اس پر کوئی باضد نہیں کہ اسکو تصوف ہی کہا جائے، اور یہ تزکیہ کیسے ہوتا تھا ،اس پر بھی میں شروع میں مختصراً لکھ چکا ہوں۔