• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تصوف کیا ہے ؟ اور اس کی حقیقی تعریف اور مقصود کیا ہے؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
حرب بھائی آپکا یہ سوال کوئی نیا نہیں ہے۔
تصوف میں کوئی علحیدہ عقائد نہیں ہیں۔اس بات کو کوآپ اچھی طرح جان لے۔ آپ سچ سچ بتائیں کہ مولنا غزنوی ؒ 1963 ء میں دارفانی پردہ فرمایا ،کیا ایک صوفی ہونے ناطے انکا حضرات اہلحدیث میں کوئی نیا عقیدہ تھا؟۔
چلیں شاید آپ کو خود تصوف کی ابتداء کا زمانہ شاید نہیں پتہ تو میں اس سلسلے میں آپ کی مدد کردیتا ہوں۔۔۔
تصوف کی ابتدائ سب سے پہلے جن جگہوں پر ہوئی اور جہاں پر صوفیاء کا پہلا طبقہ وجود میں آیا وہ بصرہ اور کوفہ ہیں۔۔۔
یہی وہ مقامات تصوف کے سب سے پہلے مرکز بنے اور یہیں سے یہ تحریک دنیائے اسلام کے دیگر حصوں میں پھیلی۔۔۔
مؤرخین تصوف کے نزدیک صوفیاء کے اس طبقے کا زمانہ ٣٧ھ سے ٢٣٢ھ تک مقرر کیا گیا ہے یعنی (٦٦١تا ٨٥٠ء)۔۔۔
اس طبقے میں جن بزرگوں کو شمار کیا جاتا ہے ان میں۔۔۔
حضرت اویس قرنی، حضرت حسن بصری، حضرت مالک بن دینار، حضرت محمد واسع، حضرت حبیب عجمی، حضرت فضیل بن عیاض اور حضرت ابراھیم بن ادھم رحمھم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔۔۔
مجھے بتائیں جو تاریخ اور زمانہ اور جو مقام میں نے یہاں پیش کیا ہے اس پر آپ کو کوئی اعتراض ہے؟؟؟۔۔۔
تاکہ ہم اس سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں۔۔۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
چلیں شاید آپ کو خود تصوف کی ابتداء کا زمانہ شاید نہیں پتہ تو میں اس سلسلے میں آپ کی مدد کردیتا ہوں۔۔۔
تصوف کی ابتدائ سب سے پہلے جن جگہوں پر ہوئی اور جہاں پر صوفیاء کا پہلا طبقہ وجود میں آیا وہ بصرہ اور کوفہ ہیں۔۔۔
یہی وہ مقامات تصوف کے سب سے پہلے مرکز بنے اور یہیں سے یہ تحریک دنیائے اسلام کے دیگر حصوں میں پھیلی۔۔۔
مؤرخین تصوف کے نزدیک صوفیاء کے اس طبقے کا زمانہ ٣٧ھ سے ٢٣٢ھ تک مقرر کیا گیا ہے یعنی (٦٦١تا ٨٥٠ء)۔۔۔
اس طبقے میں جن بزرگوں کو شمار کیا جاتا ہے ان میں۔۔۔
حضرت اویس قرنی، حضرت حسن بصری، حضرت مالک بن دینار، حضرت محمد واسع، حضرت حبیب عجمی، حضرت فضیل بن عیاض اور حضرت ابراھیم بن ادھم رحمھم اللہ وغیرہ شامل ہیں۔۔۔
مجھے بتائیں جو تاریخ اور زمانہ اور جو مقام میں نے یہاں پیش کیا ہے اس پر آپ کو کوئی اعتراض ہے؟؟؟۔۔۔
تاکہ ہم اس سلسلے کو مزید آگے بڑھائیں۔۔۔
آپکی مدد کا بہت شکریا ،دوسری صدی ہجری پر بھی آ جائے گے، آپ یہ بتا دے کہ پہلے مراسلے اور آپکے جواب میں جو میں نے تصوف کی بتدا ء آپکے پو چھنے پر بتائی ہے۔جس میں تصوف کا مقصد و مفہوم شامل کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں۔؟ علم اھسان و سلوک کی تدوین کا زمانہ کونسا ہے اس پر بھی ان شاء اللہ آپ سے بات ہو جائے گی ۔ لہذا اسکی اصل جو میں نے بیان کی ہے ،اس پر تو آپ ا پنی رائے ظاہر کریں۔ اگر آپکو مجھ سے اتفاق ہے تو ہاں میں جواب دے دے اور اگر نہیں تو کیوں؟ تا کہ میں سمجھ سکوں مجھے کہاں غلطی لگ رہی ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سب سے پہلے تو اس شبہ کا ازالہ کرلیں۔۔۔
کہ اگر مجھے آپ سے اتفاق ہوتا یا تصوف کے عقیدے سے میں سرے سے یہاں آتا ہی نہیں۔۔۔
خیر اچھا عزمی بھائی ذرا یہ علم احسان اور علم سلوک کی تعریف پیش کریں گے اپنی خیال سے۔۔۔
کہ یہ کیا ہیں؟؟؟۔۔۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
سب سے پہلے تو اس شبہ کا ازالہ کرلیں۔۔۔
کہ اگر مجھے آپ سے اتفاق ہوتا یا تصوف کے عقیدے سے میں سرے سے یہاں آتا ہی نہیں۔۔۔
خیر اچھا عزمی بھائی ذرا یہ علم احسان اور علم سلوک کی تعریف پیش کریں گے اپنی خیال سے۔۔۔
کہ یہ کیا ہیں؟؟؟۔۔۔
ابن شداد بھائی اس طرح بات آگے نہیں چل سکے گی ،کہ آپ میرا مراسلہ غور سے بھی نہ پڑھے ،جس سوال کا جواب دے چکا ہوں وہی آپ پھر دوہرا رہے ہیں ۔ میں پیچھے لکھ کر آیا ہوں آپ تھوڑی سی زحمت فرمائیں پڑھ لیں۔ آپکو اختلاف کا حق ہے ،میں نے ریحان صاحب کے سوال کے جواب میں جو دلائل دیئے آپ بات وہاں سے شروع کریں ،اور وہاں میں نے تصوف وسلوک کی تعریف ،غرض و غایت کھھ چکا ہوں۔
نبی اکرم ﷺ سے جو فیوضات برکات ہوئی ہیں ۔وہ دو طرح کی ہیں۔ایک آپ ﷺ کی تعلیم وہ جو الفاظ و حروف کی شکل میں ہم کو ملی ہے ۔اور دوسری وہ تعلیم ہے جو کفیات کی صورت میں امت کو نصیب ہوئی ۔دونوں تعلیم کے ما خذ قرآن وسنت ہیں ۔اول کو تعلیمات نبوت کہا جاتا ہے اور دوم کو برکات نبوت ،احسان وتصوف طریقت و سلوک ،اسرار شریعیت کہا جاتا ہے۔اگر باطنی کفیات نصیب نہ ہوں تو دین بوجھ لگتا ہے ،بندہ جسم گھسیٹ کر مسجد میں لے آتا ہے اور باطن دنیا میں مگن رہتا ہے۔صحابہ اکرام رضوان اللہ اجمعین کے پاس یہ کفیات ہی تھی کہ وہ ہر لمحہ دین دو جان سے عمل پیرا تھے۔اور انکا کفیات کا حصول کثرت ذکر ہے ۔کفیات کا علم بھی علوم ظاہری کیطرح منتقل ہورہا ،فرق اتنا ہے کہ وہ حروف الفاظ کی شکل میں منتقل ہوا ،اور یہ کفیات سینہ بہ سینہ انعکاسی طور پر منتقل ہوتی رہی۔اس پر انشا ء اللہ اپنے مقام پر لکھا جائے گا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
نبی اکرم ﷺ سے جو فیوضات برکات ہوئی ہیں ۔وہ دو طرح کی ہیں۔ایک آپ ﷺ کی تعلیم وہ جو الفاظ و حروف کی شکل میں ہم کو ملی ہے ۔اور دوسری وہ تعلیم ہے جو کفیات کی صورت میں امت کو نصیب ہوئی ۔دونوں تعلیم کے ما خذ قرآن وسنت ہیں ۔اول کو تعلیمات نبوت کہا جاتا ہے اور دوم کو برکات نبوت ،احسان وتصوف طریقت و سلوک ،اسرار شریعیت کہا جاتا ہے۔
یہ تشریح کس نے کی؟؟؟۔۔۔
اور تشریح کی یہ دلیل کہاں سےلی؟؟؟۔۔۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
یہ تشریح کس نے کی؟؟؟۔۔۔
اور تشریح کی یہ دلیل کہاں سےلی؟؟؟۔۔۔
زبردست بھائی ،ابھی مزہ آیا نا ۔ اصل سوال یہیں کہ کفیات کا جو علم ہے بغیر الفاظ کے اس پر دلیل کیا ہے؟ بھائی سکا تفصیلی جواب میں پھر عرض کرونگا۔ فی الحال شیخ امین پشاوی صاحب کا حوالہ جو اس پر آپ غور فرما لیں ،اگر تسلی نہ ہو تو پھر تفصلی جواب عر ض کرونگا۔ ان شا ء اللہ ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
ومن لم یذق لم یدر
یعنی جس نے چکھا ہی نہیں وہ نہیں جان سکتا؟
ذرا اس لنک پر ایک سرسری سی نظردوڑائیں۔۔۔
اور بتائیں کے یہ باتیں کہاں تک درست ہیں۔۔۔
@عابد عبدالرحمٰن
 
Top