- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,588
- پوائنٹ
- 791
(1)تصویربنانا، بنوانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
(2) تصویر اگر جیب میں ہو تو نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟
جواب از مولانا سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ :
واضح رہے کہ تصویر کی دو صورتیں ہیں۔ایک جاندار چیزوں کی تصویر، دوسری بے جان چیزوں کی تصویر۔ جاندار کی تصویر کا بنانا، بنوانا اور اس کی خرید و فروخت کرنا سب ممنوع او رناجائز ہیں۔ اس بارہ میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ ہم بالاختصار چند احادیث مع ترجمہ ذکرکرتے ہیں جن سے مسئلہ کی صورت واضح ہوجائے گی۔ ان شاء اللہ
(1) ''عن أبي طلحة قال قال النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: لا تدخل الملائکة بیتا فيه کلب ولا تصاویر'' (
صحیح بخاری و صحیح مسلم، بحوالہ مشکوٰة صفحہ 2؍385 )
''حضرت ابوطلحةؓ فرماتے ہیں ، آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا: ''جس گھر میں کتے اور تصویریں ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔''
(2) ''عن عائشة أن النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لم یکن یترك في بیته شیئا فيه تصالیب إلا نقضه''
(صحیح بخاری بحوالہ مشکوٰة صفحہ 2؍385 )
''حضرت عائشہ صدیقہؓ کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں کوئی ایسی چیز سلامت نہ چھوڑتے جس پر تصویریں ہوتیں''
(3) ''عن عبداللہ بن مسعود قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول أشد الناس عذابا عنداللہ المصورون''
(صحیح بخاری و صحیح مسلم۔مشکوٰة صفحہ 2؍385 )
''حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ ''اللہ کے ہاں سب لوگوں سے زیادہ عذاب تصویریں بنانے والوں پر ہوگا۔''
(4) '' حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں،''میں نے ایک مرتبہ ایک باتصویر تکیہ خریدا۔ آنحضرتﷺ نے دیکھا تو دروازے پر ہی ٹھہر گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔ میں نے آپؐ کے چہرے پر ناگواری محسوس کی۔ میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ! میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کون سی خطا سرزد ہوگئی؟'' آپؐ نے تکیہ کے متعلق فرمایا، ''یہ کیا ہے؟'' میں نے کہا، ''یہ آپؐ کے ٹیک لگانے اور بیٹھنے کے لیے میں نے خریدا ہے۔'' آپؐ نے فرمایا، ''ان تصویر والوں کو قیامت کے روز عذاب کیا جائے گا او رکہا جاوے گا کہ جن چیزوں کو تم نے بنایا ہے، انہیں زندہ کرو۔'' نیز فرمایا، ''جس گھر میں تصویر ہوں وہاں فرشتے نہیں آتے۔'' (
صحیح بخاری و صحیح مسلم بحوالہ مشکوٰة صفحہ 2؍385
(5) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں ، میں نے آنحضرتﷺ کو فرماتے سنا کہ ''ہر مصور جہنم میں جائے گا او رجس قدر تصاویر اس نے بنائی ہوں گی، ہر تصویر کے بدلے جسم بنائے جائیں گے اور (اسی قدر) اس شخص کو عذاب دیا جائے گا۔'' ابن عباسؓ نے فرمایا: '' اگر ضروری بنانی ہو تو درختوں او ربے جان چیزوں کی تصویر بنا لیا کرو۔''
صحیحین بحوالہ مشکوٰة صفحہ 2؍386
پس ان احادیث سے معلوم ہواکہ:
(1) جاندار چیزوں کی تصاویر شرعاً ممنوع ہیں۔ ان کا بنانا ، بنوانا او ران کی تجارت کرنا جائز نہیں۔
(2) تصویر اگرچہ ناجائز ہے تاہم اگر جیب میں کسی جاندار کی تصویر ہو (جیسے شناختی کارڈ، پاسپورٹ او رکرنسی پر ہوتی ہیں) تو نماز ہوجائے گی اگرچہ بہتر یہی ہے کہ جیب میں تصویر نہ ہو۔
(3) دین میں کسی شخص یا قوم کا عمل و کردار حجت نہیں۔
احادیث مذکورہ بالا وغیرہا سے چونکہ ثابت ہے کہ تصویر بنوانا جائز نہیں لہٰذا جو لوگ بنواتے ہیں انہیں اس سے بچنا چاہیے۔البتہ بعض صورتیں ایسی ہیں جن میں تصویر سے بچنا مشکل ہوگیا ہے مثلاً پاسپورٹ، شناختی کارڈ، کرنسی اور تعلیمی اداروں میں داخلہ وغیرہ کے موقع پر۔ سو یہ تمام صورتیں اضطراری حیثیت رکھتی ہیں او ران کا گناہ ان لوگون کو ہوگا جنہوں نے یہ قانون بنایا ہے او رجو لوگ یہ کاروبار کرتے وہ بھی مجرم ہیں۔ اگر یہ لوگ اپنا مجرمانہ کاروبار چھوڑ دیں تو یہ لعنت ختم ہوسکتی ہے۔مگر اس مرض کا علاج مشکل ہوچکا ہے۔
اگر کسی کے علم کے بغیر تصویر کھینچ لی گئی اور وہ اس پر خوش بھی نہ ہو تو امید ہے کہ وہ گرفت سے محفوظ رہے گا۔ إن شاء اللہ۔ واللہ أعلم بالصواب
منقول از محدث میگزین ،شمارہ 142 ، اپریل 1986