• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعارُف علم قراء ات… اہم سوالات وجوابات--قسط اوّل

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سلام علیکم
اوپر دئے ہوئے مراسلات کو فلحال پورا پڑھنا ممکن نہیں وقت کے ساتھ ساتھ پڑھتا رہونگا

سب سے پہلے یہ بتائیں
سبعہ احرف قرات
کیا ان مختلف قرآت میں صرف لہجہ ہی تبدیل ہوتا ہے یا معافی بھی میں بھی کچھ فرق آتا ہے ؟

یہ بنیادی سوال ہے دیگر کچھ اور بھی سوالات اس کے بعد
محترم بھائی! تمہید کے طور پر یہ عرض کرنا چاہوں گا پہلے قراءات کے بارے میں مکمل مطالعہ کرلیں، پھر اعتراضات اٹھائیں!

کیونکہ جس شے کے بارے میں علم نہ ہو اس کے بارے میں شک کرنا یا اسے جھٹلانا ناجائز ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

﴿ بَلۡ كَذَّبُواْ بِمَا لَمۡ يُحِيطُواْ بِعِلۡمِهِۦ وَلَمَّا يَأۡتِهِمۡ تَأۡوِيلُهُۥۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلظَّٰلِمِينَ ٣٩ ﴾ ... سورۃ يونس
کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ جو چیز اِن کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مآل بھی ان کے سامنے نہیں آیا، اُس کو اِنہوں نے (خوامخواہ اٹکل پچّو) جھٹلا دیا اِسی طرح تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو اُن ظالموں کا کیا انجام ہُوا۔‘‘

﴿ وَيَوۡمَ نَحۡشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٖ فَوۡجٗا مِّمَّن يُكَذِّبُ بِ‍َٔايَٰتِنَا فَهُمۡ يُوزَعُونَ ٨٣ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُو قَالَ أَكَذَّبۡتُم بِ‍َٔايَٰتِي وَلَمۡ تُحِيطُواْ بِهَا عِلۡمًا أَمَّاذَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ ٨٤ وَوَقَعَ ٱلۡقَوۡلُ عَلَيۡهِم بِمَا ظَلَمُواْ فَهُمۡ لَا يَنطِقُونَ ٨٥ ﴾ ... سورة النمل
کہ ’’اور ذرا تصور کرو اُس دن کا جب ہم ہر امّت میں سے ایک فوج کی فوج اُن لوگوں کی گھیر لائیں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے، پھر ان کو (ان کی اقسام کے لحاظ سے درجہ بدرجہ) مرتب کیا جائے گا (83) یہاں تک کہ جب سب آ جائیں گے تو (ان کا رب ان سے) پوچھے گا کہ "تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا حالانکہ تم نے ان کا علمی احاطہ نہ کیا تھا؟ اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے؟" (84) اور ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ ان پر پورا ہو جائے گا، تب وہ کچھ بھی نہ بول سکیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ درج بالا آیاتِ کریمہ پیش کرنے سے میرا مقصد کسی پر کوئی حکم لگانا نہیں، صرف لا علمی کی بناء پر کسی شے کے انکار کی مذمّت بتانا مقصود ہے۔

جہاں تک فیصل بھائی کے سوال کا تعلق ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ

تقریباً 99 فیصد اختلاف سے معنیٰ تبدیل نہیں ہوتا، البتہ کبھی کبھار معنیٰ میں کچھ فرق تنوّع کا (وضاحت وتفصیل وغیرہ) بھی ہوتا ہے۔ لیکن یہ فرق کبھی تضاد کا نہیں ہوتا۔
 
Top