- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
محترم بھائی! تمہید کے طور پر یہ عرض کرنا چاہوں گا پہلے قراءات کے بارے میں مکمل مطالعہ کرلیں، پھر اعتراضات اٹھائیں!سلام علیکم
اوپر دئے ہوئے مراسلات کو فلحال پورا پڑھنا ممکن نہیں وقت کے ساتھ ساتھ پڑھتا رہونگا
سب سے پہلے یہ بتائیں
سبعہ احرف قرات
کیا ان مختلف قرآت میں صرف لہجہ ہی تبدیل ہوتا ہے یا معافی بھی میں بھی کچھ فرق آتا ہے ؟
یہ بنیادی سوال ہے دیگر کچھ اور بھی سوالات اس کے بعد
کیونکہ جس شے کے بارے میں علم نہ ہو اس کے بارے میں شک کرنا یا اسے جھٹلانا ناجائز ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ بَلۡ كَذَّبُواْ بِمَا لَمۡ يُحِيطُواْ بِعِلۡمِهِۦ وَلَمَّا يَأۡتِهِمۡ تَأۡوِيلُهُۥۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلظَّٰلِمِينَ ٣٩ ﴾ ... سورۃ يونس
کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ جو چیز اِن کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا مآل بھی ان کے سامنے نہیں آیا، اُس کو اِنہوں نے (خوامخواہ اٹکل پچّو) جھٹلا دیا اِسی طرح تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو اُن ظالموں کا کیا انجام ہُوا۔‘‘
﴿ وَيَوۡمَ نَحۡشُرُ مِن كُلِّ أُمَّةٖ فَوۡجٗا مِّمَّن يُكَذِّبُ بَِٔايَٰتِنَا فَهُمۡ يُوزَعُونَ ٨٣ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُو قَالَ أَكَذَّبۡتُم بَِٔايَٰتِي وَلَمۡ تُحِيطُواْ بِهَا عِلۡمًا أَمَّاذَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ ٨٤ وَوَقَعَ ٱلۡقَوۡلُ عَلَيۡهِم بِمَا ظَلَمُواْ فَهُمۡ لَا يَنطِقُونَ ٨٥ ﴾ ... سورة النمل
کہ ’’اور ذرا تصور کرو اُس دن کا جب ہم ہر امّت میں سے ایک فوج کی فوج اُن لوگوں کی گھیر لائیں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے، پھر ان کو (ان کی اقسام کے لحاظ سے درجہ بدرجہ) مرتب کیا جائے گا (83) یہاں تک کہ جب سب آ جائیں گے تو (ان کا رب ان سے) پوچھے گا کہ "تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا حالانکہ تم نے ان کا علمی احاطہ نہ کیا تھا؟ اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے؟" (84) اور ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ ان پر پورا ہو جائے گا، تب وہ کچھ بھی نہ بول سکیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ درج بالا آیاتِ کریمہ پیش کرنے سے میرا مقصد کسی پر کوئی حکم لگانا نہیں، صرف لا علمی کی بناء پر کسی شے کے انکار کی مذمّت بتانا مقصود ہے۔
جہاں تک فیصل بھائی کے سوال کا تعلق ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ
تقریباً 99 فیصد اختلاف سے معنیٰ تبدیل نہیں ہوتا، البتہ کبھی کبھار معنیٰ میں کچھ فرق تنوّع کا (وضاحت وتفصیل وغیرہ) بھی ہوتا ہے۔ لیکن یہ فرق کبھی تضاد کا نہیں ہوتا۔