عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
تعزیت کا شرعی طریقہ َ
محمد اختر صديق
الْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعَالِميْنَ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ وَالصَّلوةُ وَالسَّلَامُ عَلى سَيِّدِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِيْنَ أَمَّا بَعْدُ!
تعزیت کا مقصد میت کے لیے دعائے استغفار کرنا اور لواحقین کو تسلی دینا ہے ۔اس مقصد کے لیے ان سے مل کر تعزیتی کلمات کہنا یا موبائل وغیرہ پر رابطہ کرنا درست ہے مگر میت کے گھر مروجہ اجتماع کرنا ،کھاناکھانا اور مروجہ دعا( فاتحہ خوانی) قطعاً درست نہیں ہے۔
اس کی تفصیل درج ذیل ہے :
اسلامی معاشرہ اخوت ،مودت ،باہمی تعاون اور اتفاق و اتحاد پر قائم ہے ۔اگر کوئی مسلمان فوت ہوتا ہے تو اس کے لیے دعائے مغفرت کرنا ،اس کے جنازے میں شریک ہونا اور لواحقین سے تعزیت کرنا شرعی طور پر مطلوب ہے ۔
عَن عَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعَزِّي أَخَاهُ بِمُصِيبَةٍ، إِلَّا كَسَاهُ اللهُ سُبْحَانَهُ مِنْ حُلَلِ الْكَرَامَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
’’سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: جو مومن اپنے بھائی کو کسی مصیبت پر تسلی دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن عزت افزائی کا خلعت عطا فرمائے گا۔ ‘‘
[سنن ابن ماجه، كتاب الجنائز، باب ما جاء في ثواب من عزى مصابا، حديث نمبر:1601]
اسے شیخ البانی رحمہ اللہ نےحسن کہاہے۔
اگر جنازے میں شریک نہ ہوسکیں تو لواحقین سے تعزیت کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں میں سے کوئی بھی طریقہ اپنایا جاسکتا ہے :
اول: میت کے لواحقین سے ملاقات کرکے مرنے والے کے لیے دعائے مغفرت کی دعا کرنا جبکہ وارثین کو صبر کی تلقین اور ان کے لیے اجر کی دعا کرنا وہ مندرجہ ذیل کلمات کہے جاسکتے ہیں :
﴿إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ﴾
’’بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔‘‘
[سورة البقرة، آيت نمبر:156]
«إِنَّ لِله مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ»
’’اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو۔‘‘
[صحیح البخاری، كتاب الجنائز، باب قول النبي ﷺ: «يعذب الميت ببعض بكاء أهله عليه»...، حديث نمبر:1284]