کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
تعلیمی اسناد، اٹیسٹیشن اینڈ ویریفکیشن، بیرون ملک کے لئے
@نسرین فاطمہ
لیمینیشن ہٹانا
السلام علیکم
اس دھاگی میں تعلیمی اسناد کو بیرون ملک استعمال میں لانے پر معلومات فراہم کی جائیں گی ہو سکتا ھے نئی اپڈیٹ میں کچھ تبدیلیاں واقع ہوئی ہوں مگر اصول وہی ہونگے وہ نہیں بدلے ہونگے، اگر مزید کسی کا کچھ پوچھنا ہو تو یہاں یا پرائیویٹ استعمال کر سکتے ہیں۔
1980 کی دہائی میں تعلیمی اسناد پر بہت آسان طریقہ تھا پاکستان سے وزارۃ خارجہ سے آسانی سے کوئی بھی تعلیمی اسناد آسانی سے ٹیسٹ ہو جاتی تھی پھر اس کے بعد اسے بیرون ملک بھج دیں وہاں سے ٹیسٹ کروا کے اسے استعمال میں لے آتے تھے۔
1990 کی دہائی میں مزید تبدیلی واقع ہوتی رہیں وہ یہ کہ وزارت خارجہ اس وقت تک اٹیسٹیشن نہیں کرے گی جب تک اس سے پہلے کسی سکول کے ہیڈ ماسٹر کی تصدیق نہ ہو، پھر مزید تبدیلی کبھی اے کلاس، کبھی نوٹری پبلک، کبھی مجسٹریٹ وغیرہ، یہاں تک کہ پاکستان سے سکول کا لیونگ سرٹیفکیٹ پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی تصدیق ضروری ھے اور پھر اسی دھائی کے آخر میں بڑی تبدیلی یہ ہوئی کی تعلیمی اسناد منسٹری آف ایجوکیشن سے پہلے تصدیق ہونگے اس کے بعد وزارت خارجہ انہیں تصدیق کرے گی اور یہی طریقہ شائد ابھی تک چلا آ رہا ھے اگر پرائمری سے کالج تک کے طالب علم کو گلف میں داخلہ لینا ھے تو اس کا لیونگ سرٹیفکیٹ بھی مسٹری آف ایجوکیشن سے تصدیق ہونے کے بعد وزارت داخلہ تصدیق کرے گی۔
HEC کی جانب سے لاہور کراچی میں ریجنل آفس بھی ہیں ایسے ہی وزارت خارجہ کے بھی ویجل آفس ہیں بڑی شہروں میں جس پر دوسرے شہر والوں کو وہیں سے رابطہ کرنا چاہئے تاکہ وقت اور پیسے ضائع نہ ہوں۔ پھر بھی وزارت خارجہ سے آفس ایک مرتبہ رابطہ کر کے پوچھ لینا چاہئے کہ کونسے پیپر کو تصدیق سے پہلے کس محکمہ کی تصدیق ضروری ھے۔ یہاں ایک بات کا خیال رکھیں وزارت خارجہ کے باہر بہت سے ایجنٹ انتظار میں ہوتے ہیں کہ کوئی بندہ جو سوچ میں ھے اس کے پاس اپنا نمائندہ فوراً بھیج دیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں سب کچھ ہم کروا دیں گے خبردار! ان سے نہ تو کوئی مشورہ لینا ھے اور نہ ہی ان کے کوئی کام کروانا ھے اگر آپ کے تعلیمی اسناد اوریجنل ہیں تو ورنہ بعد میں مشکل ہو جائے گی۔
اٹیسٹیشن: اٹیسٹیشن کا مطلب بھی بہت سے لوگ نہیں جانتے اس پر بھی بتا دیتا ہوں۔ ہم تعلمی اسناد کو جتنے بھی محکموں سے ٹیسٹ کرواتے ہیں اس کے مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپکی ڈگری اوریجنل ھے بلکہ سگنیچر ٹیسٹ ہوتے ہیں، جیسے منسٹری، ڈگری پر جو دستخط ہیں وہ ٹیسٹ کرتی ھے وزارت خارجہ منسٹری کے سگنیچر ٹیسٹ کرتی ھے بیرون ملک کی ایمبیسی وزارت خارجہ کے دستخط ٹیسٹ کرتی ھے، اس پر 1980 کی دہائی تک ایک مہر بھی ساتھ لگائی جاتی تھی جس پر لکھا ہوتا تھا کہ دستخط اور مہر ٹیسٹ کر رہے ہیں، ڈگری کی ہماری ذمہ داری نہیں، پھر بعد میں اس مہر کو لگانا ختم ہو گیا مگر مطلب اس کا وہی ھے جو لکھا، اب بیرون ملک کی جو تصدیق ھے اس میں وہ چھوٹی سی مہر لگاتے ہیں سگنیچر ٹیسٹ کی۔
ویریفکیشن: ویریفکیشن اس وقت ہوتی ھے جب بیرون ملک میں سرکاری نوکری پر ہیں اور دوران جاب کوئی بڑا حادثہ ہو جائے۔ اس پر کچھ سرکاری محکمے نوکری کو دوران کہتے ہیں کہ ان کی منسٹری آف ہائر ایجوکیشن سے اپنی تعلیمی اسناد ٹیسٹ کروانا ضروری ہیں جس پر منسٹری آپکے تعلیمی اسناد جمع کر کے آپکو رسید دے دے گی اور 6 مہینے کا وقت دے گی۔ اس رسید پر جاب شروع ہو جائے گی اور جب کاغذات پاکستان سے ویریفائی ہو کے آئیں گے تب وہ اپنی منسٹری کے لیٹر ہیڈ پر عربی میں تصدیق کریں گے کہ یہ کاغذات اصل ہیں پھر اس سرکاری تصدیق شدہ لیٹر کی کاپی محکمہ میں جمع کروانی پڑتی ھے۔ مگر یہ ہر سرکاری محکمہ نہیں ایسا کرتا وہ وزارت خارجہ و داخلہ کی تصدیق سے ہی جاب دے دیتے ہیں۔
HEC سے سے تعلیمی اسناد کی ابتدا ہوتی ھے اس لئے کوشش کریں کہ یہاں بھی خود جائیں، اسلام آباد منسٹری میں 5 منٹ میں پیپر ٹیسٹ ہوتے تھے، ریسپشن والے شناختی کارڈ لے لیتے تھے اور اوپر آفس میں ایک لڑکا پیپر چیک کرتا تھا اور مہریں لگا کر دوسرے کمرہ میں بھیج دیتے تھے وہاں آفیسر اپنے دستخط کر دیتا تھا۔ اب بھی یقیناً ایسا ہی ہوتا ہو گا اس لئے تعلیمی اسناد کے حوالہ سے کسی ٹریول ایجنسی یا اس جیسے کسی ایجنٹ پر بھروسہ نہ کریں خود جائیں۔
تعلیمی اسناد کی تصدیق: یہاں آپ کے لئے یہ جاننا بہت ضروری ھے کہ تعلیمی اسناد اصل ٹیسٹ نہیں کرواتے بلکہ ان کی بلیک اینڈ وائٹ فوٹو کاپی کسی اچھی شاپ سے کرواتے ہیں اور انہیں ٹیسٹ کرواتے ہیں اب تو سکینر ہیں ان کا رزلٹ اچھا ہوتا ھے اپنے تعلیمی پر سکین کاپی استعمال میں لائیں۔ جہاں سے بھی ٹیست کروائیں گے اس کے ساتھ اوریجل سرٹیفکیٹ بھی دیا جاتا ھے اس اوریجل سرٹیفکیٹ کو دیکھ کر یہ فوٹو کاپی ہر جگہ سے ٹیسٹ ہو گی اور یہی اوریجل ھے۔ خیال رہے کلر کاپی نہیں کروانی یہ جرم ھے بلکہ بلیٹ ائینڈ وائٹ کروانی ہیں۔
دوسرا سارے تعلیمی اسناد ٹیسٹ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی جو آخری سرٹیفکیٹ ھے صرف اسے ہی کروانا ہوتا ھے جیسے اگر گریجویٹ ہیں تو وہ والی ڈگری اگر ماسٹر ہیں تو وہ وغیرہ، ہاں اگر سمپل گریجویٹ ہیں اور ساتھ کوئی ٹیکنیکل ایجوکیشن بھی ھے اور جاب بھی ٹیکنیکل ھے تو ڈگری اور ڈپلومہ، میٹرک، اور انٹر کو ٹیسٹ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں، پھر بھی اگر آپ کے دل کو تسلی نہیں اور پیسے بھی بہت ہیں تو اپنے سارے تعلیمی اسناد ٹیسٹ کروا لیں۔
یہاں یہ مسئلہ سمجھ لیں کہ اگر آپ کے تعلیمی اسناد پرمننٹ لیمینیٹ ہیں تو اس سے پلاسٹک اتارنے کی کوئی ضرورت نہیں وہ بےکار ہو جائیں گے، ان کو سکین کریں اور بلیک این وائٹ فوٹو کاپی نکالیں اس کو ٹیسٹ کروائیں اور ساتھ لیمینیٹ ہوئی ڈگری بھی بھیجیں۔
فوٹو کاپی ٹیسٹ کروانے سے ایک تو اوریجنل سرٹیفکیٹ خراب نہیں ہوتا دوسرا اگر ایک ملک چھوڑ کر دوسرے پھر تیسرے ملک میں جاب کے لئے جانا ہو تو اوریجل پر جگہ ختم ہو جائے گی اس لئے یہی کاپی ہر جگہ استعمال میں آئے گی پھر دوسرے ملک کے لئے دوسری کاپی ٹیسٹ کرواتے اوریجل سرٹیفکیٹ کے ساتھ ٹیسٹ شدہ کاپی بھی ساتھ شو کرنے سے کاغذات آسانی سے ٹیسٹ ہو جائیں گے۔
تعلیمی اسناد ٹیسٹ پر دو فومولہ ہیں دونوں میں سے ایک ہی کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ ادھر ادھر سے پوچھ کر ایک ہی پیپر پر دونوں فارمولہ استمال کرتے ہیں۔ جس سے پیسوں کا ضیاع ھے اس لئے اس پر بھی آپکی مرضی ھے جیسا مرضی کریں کہ جس سے آپکو تسلی ہو۔
پاکستان سے
HEC یا جو وزارت والے مانگیں + وزارت خارجہ + بیرون ملک کی ایمبیسی = اب یہ کارآمد ھے۔
HEC یا جو وزارت والے مانگیں + وزارت خارجہ + بیرون ملک پاکستان ایمبیسی + بیرون ملک اس ملک کی وزارت داخلیہ = اب یہ کارآمد ھے
مختصر میں کوشش کی ھے سب کچھ آ جائے اب اگر مزید کچھ جاننا ہو تو پوچھ سکتے ہیں۔ ایک اور بات یہ صرف تعلیمی اسناد پر معلومات ھے اس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا کاغذ ہو جیسے نکاح نامہ یا ایسے کاغذات اس پر طریقہ آسان ھے۔
تعلیمی اسناد پر وزارت خارجہ سے ٹیسٹیشن پر ایک ٹکٹ بھی لگی ھے جو صرف جی پی او سے ہی ملتی ھے یا وزارت خارجہ سے باہر مگر یہ بہت مہنگی ٹکٹ دیتے ہیں اسے فارن افیئر ٹکٹ کہتے ہیں اور کس کاغذ پر کتنے کی ٹکٹ لگتی ھے اسے وزارت خارجہ کی ویب سے چیک کر سکتے ہیں۔
والسلام