• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تعلیم میں مار پیٹ کی شرعی حیثیت

شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
تعلیم میں مار پیٹ کی شرعی حیثیت؛

تحریر؛
فضیلۃ الشیخ، مفتی عبد الولی خان حفظہ اللہ
الحمد للہ بندہ دین کا ایک ادنی طالب علم ہے، اسی حیثیت سے بات کروں گا. مجھے قرآن و سنت میں ایسی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے ثابت ہو کہ استاد صاحب اپنے شاگرد کو ہاتھ، لکڑی یا کسی اور چیز کے ساتھ مارسکتا ہے، زخمی کرسکتا ہے اور ہاتھ پاوں توڑ سکتا ہے. ہاں، ماں باپ اپنی اولاد کو برائے تربيت و ادب مارسکتے ہیں. آقا اپنے مملوک کو سزا دے سکتا ہے. خاوند اپنی بیوی کو خاص شروط اور حالات میں مار دے سکتا ہے. اور حاکم و قاضی مجرم کو جسمانی سزا دے سکتا ہے. ان کے سوا سکول یا مدرسے کے استاد، مہتمم اور منتظم کو حق حاصل نہيں کہ اپنے شاگرد کو مارے، ہاتھ پاوں توڑ دے، بالخصوص چہرے پر مارے، اس لیے کہ یہ تو کسی بھی صورت میں جائز نہیں. تو یہ اساتذہ صاحبان جو ضرب و شتم کا سلسلہ چلاتے ہیں ان کی دلیل کیا ہے؟ حالانکہ اس مار سے بے شمار نفسياتی اور معاشرتی مسائل پیدا ہوتے ہیں اور مدارس و تعلیمی ادارے بدنام ہوتے ہیں؟! جبکہ نبی صلی الله عليه وسلم نے فرمايا ہے: كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ ، حَرَامٌ دَمُهُ ، وَمَالُهُ ، وَعِرْضُهُ. صحيح مسلم.
(ختم شدہ)
ترجمہ :مسلمان کی سب چیزیں دوسرے مسلمان پر حرام ہیں اس کا خون، مال، عزت اور آبرو۔
 
Last edited:
شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
کیا مارنے والا استاد اپنے آپ کو رسولﷺ سے بھی بڑا معلم سمجھتا ہے
فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبابي هو وامي، ما رايت معلما قبله، ولا بعده احسن تعليما منه، فوالله ما كهرني ولا ضربني ولا شتمني
مُعاویہ بن الحکم السلمی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ❞میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان! میں نے آپؐ سے پہلے اور آپؐ کے بعد آپؐ سے بہتر کوئی معلم (سکھانے والا) نہیں دیکھا! اللہ کی قسم! نہ تو آپؐ نے مجھے ڈانٹا‘ نہ مجھے مارا اور نہ مجھے برا بھلا کہا۔❝ [صحیح مسلم 1199]
 
شمولیت
اپریل 10، 2021
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
21
رحم کے بارے میں احادیث
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وابن السرح , قالا: حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن ابن عامر، عن عبد الله بن عمرو يرويه،قال ابن السرح، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من لم يرحم صغيرنا، ويعرف حق كبيرنا، فليس منا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اجو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کھائے ااور ہمارے بڑے کا حق نہ پہنچانے (اس کا ادب و احترام نہ کرے) تو وہ ہم میں سے نہیں(سنن ابي داود 4943)
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن بن علي وعنده الاقرع بن حابس التميمي جالسا، فقال الاقرع: إن لي عشرة من الولد ما قبلت منهم احدا، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:" من لا يرحم لا يرحم". ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اقرع رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میرے دس لڑکے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ جو اللہ کی مخلوق پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔(صحیح بخاری 5997)
 
Last edited:
Top