جب آپ کے کچھ علما نے تعویذ کو جائز قرار دیا تو ایک اہلحدیث حضرت نے لکھا کہ یہ لغزش نہیں تو اور کیا ہے کہ
موحد ہوتے ہوئے شرک کو شرک نہ سمجھا جائے۔(تعویذ اور دم صفحہ 37)
آگے لکھتے ہیں کہ بندہ انہیں مشرک کہہ کر اپنی عاقبت خراب نہیں کرتا۔واہ صدقے تمہارے یہ کام کوئی بریلوی کرے تو پکا مشرک مگر گھر سے شرک برامد ہوتو ہم ان کو مشرک نہیں کہتے۔یہ کیسی توحید ہے؟
16445 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
الحمد للہ! ہم نے یہ سوال شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے سامنے پیش کیا تو ان کا جواب تھا : ’’نہیں وہ ان میں شامل نہیں ہو گااور نہ ہی ان کی جانب منسوب کیا جائے گا، اس لیے کہ وہ تو صرف کسی ایک مسئلہ میں موافق ہوا ہے لہٰذا اسے مطلقاً ان کی طرف منسوب کرنا صحیح نہیں۔اس کی مثال اس طرح ہے :
جو شخص امام احمدرحمہ اللہ کے مسلک پر ہو لیکن اس نے کسی ایک مسئلہ میں امام مالک رحمہ اللہ کا مسلک اختیار کیا تو کیا ہم اسے مالکی کہیں گے؟ نہیں اسے مالکی نہیں کہا جائے گا۔ تو اسی طرح اگر کوئی فقیہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک پر ہو اور وہ کسی معین مسئلہ میں شافعی مسلک پر عمل کرے تو کیا ہم اسے شافعی کہیں گے؟ نہیں اسے شافعی نہیں کہا جائے گا۔چنانچہ اگر ہم کسی معتبر اور نصیحت میں معروف عالم دین کو اہل بدعت کا کوئی مسئلہ لیتے ہوئے دیکھیں تو یہ صحیح نہیں کہ ہم کہیں وہ بھی ان بدعتیوں میں شامل ہو گیا ہے اور ان کے طریقہ پر ہے بلکہ ہم یہ کہیں گے : ہم ان سے کتاب اللہ، سنت رسول اور اللہ کے بندوں کی خیر خواہی دیکھتے ہیں اور جب وہ اس مسئلہ میں غلطی کر بیٹھے تو ان کی یہ غلطی اجتھاد کی بنا پر ہے کیونکہ اس امت کا اجتھاد کرنے والا اگر صحیح اجتھاد کرے تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے اور اگر غلطی کر بیٹھے تو اسے ایک اجر حاصل ہو تا ہے ۔اور جو کوئی شخص کسی ایک غلط کلمہ کی بنا پر سارا حق ہی رد کر دے تو وہ گمراہ ہے ، خاص کر جب یہ غلطی جسے وہ غلط خیال کرتا ہے غلط نہ ہو، اسے غلط بلکہ گمراہ یا بعض اوقات تو اسے کافر قرار دیتے ہیں۔ اللہ اس سے محفوظ رکھے ایسا کرنا بہت ہی برا اور غلط ہے ۔اور جو کسی دوسرے کو کسی سبب یا معصیت کی بنا پر کافر قرار دے تو اس کا یہ مسلک تو خوارج سے بھی زیادہ شدید ہوگا کیونکہ خوارج تو مرتکب کبیرہ کو کافر قرار دیتے ہیں نہ کہ کسی بھی معصیت کی بنا پر … …(لقاء الشہری للشیخ محمد بن صالح العثیمین:ص۱۵ )(الاسلام سوال جواب:فتویٰ :۹۷۸۸)