• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
قَالَ لَا تَثْرِ‌يبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ‌ اللَّـهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْ‌حَمُ الرَّ‌احِمِينَ ﴿٩٢﴾
جواب دیا آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ (١) اللہ تمہیں بخشے، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے۔
٩٢۔١ حضرت یوسف عليہ السلام نے بھی پیغمبرانہ عفو و درگزر سے کام لیتے ہوئے فرمایا کہ جو ہوا سو ہوا۔ آج تمہیں کوئی سرزنش اور ملامت نہیں کی جائے گی۔ فتح مکہ والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکہ کے ان کفار اور سردران قریش کو، جو آپ کے خون کے پیاسے تھے اور آپ کو طرح طرح کی ایذائیں پہنچائی تھیں، یہی الفاظ ارشاد فرما کر انہیں معاف فرما دیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَـٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرً‌ا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩٣﴾
میرا یہ کرتہ تم لے جاؤ اور اسے میرے والد کے منہ پر ڈال دو کہ وہ دیکھنے لگیں، (١) اور آ جائیں اور اپنے تمام خاندان کو میرے پاس لے آؤ۔ (٢)
٩٣۔١ قمیص کے چہرے پر پڑنے سے آنکھوں کی بینائی کا بحال ہونا، ایک اعجاز اور کرامت کے طور پر تھا۔
٩٣۔٢ یہ یوسف عليہ السلام نے اپنے پورے خاندان کو مصر آنے کی دعوت دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ‌ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِ‌يحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ ﴿٩٤﴾
جب یہ قافلہ جدا ہوا تو ان کے والد نے کہا کہ مجھے تو یوسف کی خوشبو آ رہی ہے اگر تم مجھے سٹھیایا ہوا قرار نہ دو۔ (١)
٩٤۔١ ادھر یہ قمیص لے کر قافلہ مصر سے چلا اور ادھر حضرت یعقوب عليہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعجاز کے طور پر حضرت یوسف عليہ السلام کی خوشبو آنے لگ گئی یہ گویا اس بات کا اعلان تھا کہ اللہ کے پیغمبر کو بھی، جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے اطلاع نہ پہنچے، پیغمبر بے خبر ہوتا ہے، چاہے بیٹا اپنے شہر کے کسی کنوئیں ہی میں کیوں نہ ہو، اور جب اللہ تعالیٰ انتظام فرما دے تو پھر مصر جیسے دور دراز کے علاقے سے بھی بیٹے کی خوشبو آ جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
قَالُوا تَاللَّـهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ ﴿٩٥﴾
وہ کہنے لگے کہ واللہ آپ اپنے اسی پرانے خبط (١) میں مبتلا ہیں۔
٩٥۔١ ضَلالٌ سے مراد والہانہ محبت کی وہ وارفتگی ہے جو حضرت یعقوب عليہ السلام کو اپنے بیٹے یوسف عليہ السلام کے ساتھ تھی۔ بیٹے کہنے لگے، ابھی تک آپ اسی پرانی غلطی یعنی یوسف عليہ السلام کی محبت میں گرفتار ہیں۔ اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود یوسف عليہ السلام کی محبت دل سے نہیں گئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ‌ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْ‌تَدَّ بَصِيرً‌ا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٩٦﴾
جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منہ پر وہ کرتہ ڈالا اسی وقت وہ پھر بینا ہو گئے۔ (١) کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ (٢)
٩٦۔١ یعنی جب وہ خوشخبری دینے والا آگیا اور آکر وہ قمیص حضرت یعقوب عليہ السلام کے چہرے پر ڈال دی تو اس سے معجزانہ طور پر ان کی بینائی بحال ہوگئی۔
٩٦۔٢ کیونکہ میرے پاس ایک ذریعہ علم وحی بھی ہے، جو تم میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس وحی کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کو حالات سے مشیت و مصلحت آگاہ کرتا رہتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ‌ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ ﴿٩٧﴾
انہوں نے کہا ابا جی! آپ ہمارے لے گناہوں کی بخشش طلب کیجئے بیشک ہم قصور وار ہیں۔

قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ‌ لَكُمْ رَ‌بِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ‌ الرَّ‌حِيمُ ﴿٩٨﴾
کہا اچھا میں جلد ہی تمہارے لیے اپنے پروردگار سے بخشش مانگوں گا، (١) وہ بہت بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔
٩٨۔١ فی الفور مغفرت کی دعا کرنے کی بجائے دعا کرنے کا وعدہ فرمایا، مقصد یہ تھا کہ رات کے پچھلے پہر میں، جو اللہ کے خاص بندوں کا اللہ کی عبادت کرنے کا خاص وقت ہوتا ہے، اللہ سے ان کی مغفرت کی دعا کروں گا، دوسری بات یہ کہ بھائیوں کی زیادتی یوسف عليہ السلام پر تھی، ان سے مشورہ لینا ضروری تھا اس لیے انہوں نے تاخیر کی اور فوراً مغفرت کی دعا نہیں کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ‌ إِن شَاءَ اللَّـهُ آمِنِينَ ﴿٩٩﴾
جب یہ سارا گھرانہ یوسف کے پاس پہنچ گیا تو یوسف نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی (١) اور کہا کہ اللہ کو منظور ہے تو آپ سب امن و امان کے ساتھ مصر میں آؤ۔
٩٩۔١ یعنی عزت و احترام کے ساتھ انہیں اپنے پاس جگہ دی اور ان کا خوب اکرام کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
وَرَ‌فَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْ‌شِ وَخَرُّ‌وا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَـٰذَا تَأْوِيلُ رُ‌ؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَ‌بِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَ‌جَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَ‌بِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿١٠٠﴾
اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ (٢) کو اونچا بٹھایا اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ (٢) تب کہا کہ ابا جی! یہ میرے پہلے کے خواب کی تعبیر ہے (٣) میرے رب نے اسے سچا کر دکھایا، اس نے میرے ساتھ بڑا احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا (٤) اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا (٥) اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا۔ (٦) میرا رب جو چاہے اس کے لیے بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔ اور وہ بہت علم و حکمت والا ہے۔
١٠٠۔١ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ سوتیلی ماں اور سگی خالہ تھیں کیونکہ یوسف عليہ السلام کی حقیقی ماں بنیامین کی ولادت کے بعد فوت ہو گئی تھیں۔ حضرت یعقوب عليہ السلام نے اس کی وفات کے بعد اس کی ہمشیرہ سے نکاح کر لیا تھا یہی خالہ اب حضرت یعقوب عليہ السلام کے ساتھ مصر میں گئی تھیں (فتح القدیر) لیکن امام ابن جریر طبری نے اس کے برعکس یہ کہا ہے کہ یوسف عليہ السلام کی والدہ فوت نہیں ہوئی تھیں اور وہی حقیقی والدہ تھیں۔ (ابن کثیر)
١٠٠۔٢ بعض نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ادب و تعظیم کے طور پر یوسف عليہ السلام کے سامنے جھک گئے۔ لیکن ﴿وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًا﴾ (یوسف:100) کے الفاظ بتلاتے ہیں کہ وہ زمین پر یوسف عليہ السلام کے سامنے سجدہ ریز ہوئے، یعنی یہ سجدہ، سجدہ ہی کے معنی میں ہے۔ تاہم یہ سجدہ، سجدہ تعظیمی ہے سجدہ عبادت نہیں اور سجدہ تعظیمی حضرت یعقوب عليہ السلام کی شریعت میں جائز تھا۔ اسلام میں شرک کے سد باب کے لیے سجدہ تعظیمی کو بھی حرام کر دیا گیا ہے، اور اب سجدہ تعظیمی بھی کسی کے لیے جائز نہیں۔
١٠٠۔٣ یعنی حضرت یوسف عليہ السلام نے جو خواب میں دیکھا تھا اتنی آزمائشوں سے گزرنے کے بعد بالآخر اس کی تعبیر سامنے آئی کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف عليہ السلام کو تخت شاہی پر بٹھایا اور والدین سمیت تمام بھائیوں نے اسے سجدہ کیا۔
١٠٠۔٤ اللہ کے احسنات میں کنویں سے نکلنے کا ذکر نہیں کیا تاکہ بھائی شرمندہ نہ ہوں۔ یہ اخلاق نبوی ہے۔
١٠٠۔٥ مصر جیسے متمدن علاقے کے مقابلے میں کنعان کی حیثیت ایک صحرا کی تھی، اس لیے اسے بَدُوْ سے تعبیر کیا۔
١٠٠۔٦ یہ بھی اخلاق کریمانہ کا ایک نمونہ ہے کہ بھائیوں کو ذرا مورد الزام نہیں ٹھہرایا اور شیطان کو اس کارستانی کا باعث قرار دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
رَ‌بِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ‌ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ﴿١٠١﴾
اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا (١) اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی۔ (٢) اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا و آخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔
١٠١۔١ یعنی ملک مصر کی فرمانروائی عطا فرمائی، جیسا کہ تفصیل گزری۔
١٠١۔٢ حضرت یوسف عليہ السلام اللہ کے پیغمبر تھے، جن پر اللہ کی طرف سے وحی کا نزول ہوتا اور خاص خاص باتوں کا علم انہیں عطا کیا جاتا۔ چنانچہ اس علم نبوت کی روشنی میں پیغمبر خوابوں کی تعبیر بھی صحیح طور پر کر لیتے۔ تھے تاہم معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف عليہ السلام کو اس فن تعبیر میں خصوصی ملکہ حاصل تھا جیسا کہ قید کے ساتھیوں کے خواب کی اور سات موٹی گایوں کے خواب کی تعبیر پہلے گزری۔
١٠١۔٣ اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف عليہ السلام پر جو احسانات کیے، انہیں یاد کرکے اور اللہ تعالیٰ کی دیگر صفات کا تذکرہ کرکے دعا فرما رہے ہیں کہ جب مجھے موت آئے تو اسلام کی حالت میں آئے اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔ اس سے مراد حضرت یوسف عليہ السلام کے آبا و اجداد، حضرت ابراہیم و اسحاق علیہا السلام وغیرہ مراد ہیں۔ بعض لوگوں کو اس دعا سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ حضرت یوسف عليہ السلام نے موت کی دعا مانگی حالانکہ یہ موت کی دعا نہیں ہے آخر وقت تک اسلام پر استقامت کی دعا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَ‌هُمْ وَهُمْ يَمْكُرُ‌ونَ ﴿١٠٢﴾
یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وہ فریب کرنے لگے تھے۔ (١)
١٠٢۔١ یعنی یوسف عليہ السلام کے ساتھ، جب کہ انہیں کنوئیں میں پھینک آئے یا مراد حضرت یعقوب عليہ السلام ہیں یعنی ان کو یہ کہہ کر کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے اور یہ اس کی قمیص ہے، جو خون میں لت پت ہے ان کے ساتھ فریب کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر بھی اس بات کی نفی فرمائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم تھا لیکن یہ نفی مطلق علم کی نہیں ہے کیونکہ اللہ نے وحی کے ذریعے سے آپ کو آگاہ فرما دیا۔ یہ نفی مشاہدے کی ہے کہ اس وقت آپ وہاں موجود نہیں تھے۔ اسی طرح ایسے لوگوں سے بھی آپ کا رابطہ و تعلق نہیں رہا ہے جن سے آپ نے سنا ہو۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے آپ کو اس واقعہ کی خبر دی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اللہ کے سچے نبی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو وحی نازل ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اور بھی کئی مقامات پر اسی طرح غیب اور مشاہدے کی نفی فرمائی ہے۔ (مثلاً ملاحظہ ہو سورہ آل عمران:7، 44، القصص:46-45، سورۂ ص:70۔69)۔
 
Top