• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ ﴿١٥﴾
یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے (١)
١٥۔١ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور دشمنی سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے سے روکتا ہے، اس سے باز نہ آیا تو میں اس کی گردن پر پاؤں رکھ دونگا۔ (یعنی اسے روندوں گا اور یوں ذلیل کرونگا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر وہ ایسا کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے (صحیح بخاری)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ ﴿١٦﴾
ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے۔
(۵) پیشانی کی یہ صفات بطور مجاز ہیں، جھوٹی ہے اپنی بات میں، خطاکار ہے اپنے فعل میں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ ﴿١٧﴾
یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔
سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ ﴿١٨﴾
ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلا لیں گے۔
حدیث میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابو جہل گزرا تو کہ اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم ) میں نے تجھے نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا تھا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کڑا جواب دیا تو کہنے لگا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم ) تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ اللہ کی قسم، اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور مجسل والے ہیں، جس پر یہ آیت نازل ہوئی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں، اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت ملائکہ عذاب اسے پکڑ لیتے۔ (ترمذی، تفسیر سورہ اقرأ مسند أحمد ۳۲۹/۱ وتفسیر ابن جریر) اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں کہ اس نے آگے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر پیر رکھنے کا رادہ کیا کہ ایک دم الٹے پاؤں پیچھے ہٹا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا بچاؤ کرنے لگا، اس سے کہا گیا، کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ "میرے اور محمد (صلی اللہ علیہ صلم ) کے درمیان آگ کی خندق، ہولناک منظر اور بہت سارے پر ہیں"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی نوچ لیتے (کتاب صفۃ القیامۃ، باب ان الأنسان لیطغیٰ ) الزبانیۃ ، داروغے اور پولیس۔ یعنی طاقتو لشکر، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِ‌ب ۩ ﴿١٩﴾
خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجدہ کر اور قریب ہو جا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة القدر

(سورة القدر ۔ سورہ نمبر ۹۷ ۔ تعداد آیات ٥)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
*اس سورت کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ میں بھی اختلاف ہے۔ قدر کے معنی قدور منزلت بھی ہیں ، اس لیے اسے شب قدر کہتے ہیں، اس کے معنی اندازہ اور فیصلہ کرنا بھی ہیں، اس میں سال بھر کے لیے فیصلے کیے جاتے ہیں، اسی لیے اسے لیلۃ الحکم بھی کہتے ہیں، اس کے معنی تنگی کے بھی ہیں۔ اس رات اتنی کثرت سے زمین پر فرشتے اترتے ہیں کہ زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ شب قدر یعنی تنگی کی رات، یا اس لیے یہ نام رکھا گیا کہ اس رات جو عبادت کی جاتی ہے، اللہ کے ہاں اس کی بڑی قدر ہے اور اس پر بڑا ثواب ہے۔ اس کی تعیین میں بھی شدید اختلاف ہے۔(فتح القدیر) تاہم احادیث و آثار سے واضح ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔ اس کو مبہم رکھنے میں یہی حکمت ہے کہ لوگ پانچوں ہی طاق راتوں میں اس کی فضیلت حاصل کرنے کے شوق میں، اللہ کی خوب عبادت کریں۔
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ‌ ﴿١﴾
یقیناً ہم نے اس شب قدر میں نازل فرمایا (١)
١۔١ یعنی اتار نے کا آغاز کیا، یا لوح محفوظ سے بیت العزت میں، جو آسمان دنیا پر ہے، ایک ہی مرتبہ اتار دیا، اور وہاں سے حسب واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اترتا رہا تاآنکہ ٢٣ سال میں پورا ہو گیا۔ اور لیلۃ القدر رمضان میں ہی ہوتی ہے، جیسا کہ قرآن کی آیت (شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ) 2۔البقرۃ:185) سے واضح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
وَمَا أَدْرَ‌اكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ‌ ﴿٢﴾
تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ (١)
٢۔١ اس استفہام سے اس رات کی عظمت و اہمیت واضح ہے، گویا کہ مخلوق اس کی تہ تک پوری طرح نہیں پہنچ سکتی، یہ صرف ایک اللہ ہی ہے جو اس کو جانتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
لَيْلَةُ الْقَدْرِ‌ خَيْرٌ‌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ‌ ﴿٣﴾
شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (۱)
۳۔۱یعنی اس ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے اور ہزار مہینے ۸۳ سال چار مہینے بنتے ہیں یہ امت محمدیہ پر اللہ کا کتنا احسان عظیم ہے کہ مختصر عمر میں زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لیے کیسی سہولت عطا فرما دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّ‌وحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَ‌بِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ‌ ﴿٤﴾
اس میں (ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل علیہ السلام) اترتے ہیں۔ (۱)
٤۔۱روح سے مراد حضرت جبرائیل ہیں یعنی فرشتے حضرت جبرائیل سمیت، اس رات میں زمین پر اترتے ہیں ان کاموں کو سر انجام دینے کے لیے جن کا فیصلہ اس سال میں اللہ فرماتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ‌ ﴿٥﴾
یہ رات سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر طلوع ہونے تک رہتی ہے (١)
٥۔١ یعنی اس میں شر نہیں۔ یا اس معنی میں سلامتی والی ہے کہ مومن اس رات کو شیطان کے شر سے محفوظ رہتے ہیں یا فرشتے اہل ایمان کو سلام عرض کرتے ہیں، یا فرشتے ہی آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں۔ شب قدر کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور خاص یہ دعا بتلائی ہے، اللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُو تُحِبُّ العَفْوَ فَاعْفُ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سورة البینة

(سورة البینة ۔ سورہ نمبر ۹۸ ۔ تعداد آیات ۸)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
*اس کا دوسرا نام سورہ لم یکن بھی ہے۔ حدیث میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا، الہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں سورہ (لَمْ يَكُنِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا) 98۔البینہ:1) تجھے پڑھ کر سناؤں۔ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا، کیا اللہ نے آپ کے سامنے میرا نام لیا ہے آپ نے فرمایا،"ہاں"جس پر(مارے خوشی کے ) حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔(صحیح البخاری ، تفسیر سورۃ لم یکن)
لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِ‌كِينَ مُنفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ ﴿١﴾
اہل کتاب کے کافر (۱) اور مشرک لوگ جب تک کہ ان کے پاس ظاہر دلیل نہ آ جائے باز رہنے والے نہ تھے
(وہ دلیل یہ تھی کہ)
١۔١ اس سے مراد یہود ونصاری ہیں،
۱۔۲مشرک سے مراد عرب و عجم کے وہ لوگ ہیں جو بتوں اور آگ کے پجاری تھے۔ منفکّین باز آنے والے، بیّنۃ (دلیل) سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یعنی یہود و نصاریٰ اور عرب وعجم کے مشرکین اپنے کفرو شرک سے باز آنے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ان کے پاس محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) قرآن لے کر آ جائیں اور وہ ان کی ضلالت و جہالت بیان کریں اور انہیں ایمان کی دعوت دیں۔
 
Top